اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایک مشترکہ بیان میں ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے۔
ویانا سے موصولہ رپورٹ کے مطابق اس مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے نمائندوں کے درمیان چھے ماہ قبل تاریخی معاہدہ طے پانے کے بعد دونوں فریقوں نے سنجیدہ کوشش کر کے آخرکار چھے جنوری دو ہزار سولہ کو مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے اسباب فراہم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
اس مشرکہ بیان کے مطابق چونکہ ایران نے اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے اس لیے سولہ جنوری بروز ہفتہ سے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تحت ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق چند فریقی مالی اور اقتصادی پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں اور یورپی یونین اور گروپ پانچ جمع ایک کے ممالک کہ جن میں چین فرانس جرمنی روس برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں، مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تناظر میں ایٹمی توانائی کے شعبے میں ایران کے ساتھ تعاون کریں گے۔ اس بیان کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دو ہزار پندرہ میں منظور ہونے والی قرارداد بائیس سو اکتیس، ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کے ہمراہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں سے متعلق واحد قانونی مرجع ہو گی اور دو ہزار چھے سے لے کر دو ہزار پندرہ کے درمیان پاس ہونے والی قراردادیں 1696، 1737، 1747، 1803، 1835، 1929 اور 2224 کالعدم قرار پائیں گی۔
محمد جواد ظریف اور فیڈریکا موگرینی کی جانب سے مشترکہ بیان پڑھنے سے پہلے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا امانو نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی تائید کی کہ ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے مطابق اپنی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں تمام وعدوں پر عمل کیا ہے۔ انھوں نے ویانا میں کہا کہ میں نے آج اس بات کی تائید میں کہ ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات انجام دیے ہیں، جاری کر دی ہے اور یہ رپورٹ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حوالے کر دی گئی ہے۔