پارلیمنٹ اور ماہرین کی کونسل کے انتخابات سے متعلق اہم سفارشات

Rate this item
(0 votes)

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ عوام کی شجاعت، بصیرت اور میدان میں اترنے کے سلسلے میں بروقت احساس ذمہ داری 9 جنوری کے قیام کے بنیادی عناصر تھے۔ آپ نے فرمایا کہ عوام کا وہ قیام امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی حمایت میں انجام پایا اور اس کے بعد رونما ہونے والے واقعات اسلامی انقلاب کی فتح پر منتج ہوئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے 9 جنوری 1978 کو شہر قم کے تاریخ ساز عوامی قیام کی مناسبت سے ہونے والی اس ملاقات میں اہل قم کے اس تاریخی قدم کی ستائش کی اور اسلامی انقلاب کے دوام کے عوامل پر روشنی ڈالی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے شاہی حکومت کے خلاف علما اور مراجع تقلید کی قم کے عوام کی طرف سے حمایت کی قدردانی کرتے ہوئے اہل قم کو اسلامی انقلاب کے ہراول دستے سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ برسوں کی جدوجہد، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے بیانوں اور علمائے دین اور مراجع کرام کے مقام و منزلت کی وجہ سے ظالمانہ شاہی حکومت کے خلاف عوامی جدوجہد کا سازگار ماحول فراہم ہو گیا تھا اور 9 جنوری کے قیام نے اس حیاتی تحریک کا آغاز کر دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ بیرونی طاقتوں کی پٹھو اور استکباری قوتوں کی حمایت یافتہ ڈکٹیٹر حکومت کی سرنگونی مادی اندازوں کے مطابق ناممکن اور محال تھی۔ آپ نے فرمایا کہ اس فتح سے ثابت ہوا کہ عالم خلقت میں ایسے الہی قوانین موجود ہیں جن کے ادراک سے مادی انسان قاصر ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ موجودہ حالات میں اسلامی جمہوریہ ایران کا مقابلہ امریکا، صیہونی حکومت، استکبار کے آلہ کاروں، تکفیری عناصر اور داعش پر مشتمل دشمنوں کے بہت وسیع محاذ سے ہے، اب اگر سنت الہیہ کے تقاضوں یعنی استقامت، بصیرت اور بروقت اقدام کی بنیاد پر عمل کیا جائے تو ہم اسلامی انقلاب کی فتح کی طرح اس وسیع محاذ کو بھی جیت سکتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس کے بعد معاصر تاریخ میں رونما ہونے والے انتہائی اہم واقعات کے باوجود اسلامی انقلاب کے باقی رہنے کے علل و اسباب پر روشنی ڈالی۔ آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے دو اہم تغیرات تیل کی صنعت کے قومیائے جانے اور آئینی انقلاب کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تیل کی صنعت کو قومیائے جانے کی تحریک میں عوام کا مطالبہ بہت کمترین مطالبہ تھا اور صرف تیل کی صنعت کو برطانیہ کے قبضے سے آزاد کئے جانے کی مانگ کی گئي تھی، اسی طرح آئینی انقلاب میں بھی کمترین سطح کے مطالبات تھے جن میں بادشاہ کی مطلق العنانیت کو محدود کئے جانے کی بات کی گئی تھی۔ آپ نے مزید فرمایا کہ یہ دونوں ہی تحریکیں، کمترین مطالبات اور میدان عمل میں عوام کی موجودگی کے باوجود شکست سے دوچار ہوئیں، لیکن اسلامی انقلاب اعلی ترین اہداف یعنی ہمہ جہتی خود مختاری اور استبدادی شاہی نظام کی سرنگونی کے مطالبے کے ساتھ فتحیاب ہوا اور اسے دوام بھی ملا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اگر نوجوان ان حقائق کا صحیح تجزیہ کر سکیں تو عوام کے دلوں میں خوف و ہراس کے بیج بونے کی کوششیں بے نتیجہ ثابت ہوں گی اور ملک کے مستقبل کا صحیح راستہ بالکل واضح ہو جائے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں فرانس اور سوویت یونین کے انقلابوں کی سمت تبدیل ہو جانے اور انقلابات کے مٹ جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا اسلامی انقلاب واحد انقلاب ہے جو اپنے شروعاتی اصولوں اور اہداف کو محفوظ رکھتے ہوئے اپنا وجود قائم رکھنے میں کامیاب ہوا ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ دنیائے استکبار کے تھنک ٹینکس کا سب سے بنیادی ہدف اسلامی انقلاب کے دوام کے عوامل کو ختم کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ گزشتہ برسوں میں مسلط کردہ جنگ، اقتصادی ناکہ بندی اور حالیہ پابندیوں سمیت دشمن کے تمام تر اقدامات اسلامی انقلاب کے دوام پر وار کرنے کے لئے تھے اور ہر دور میں وہ نئی چالیں چل رہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ سنہ 2009 میں امریکی اس کوشش میں لگ گئے تھے کہ بعص ملکوں میں اپنے کامیاب تجربات کو انتخابات کے بہانے ایران میں بھی دہرائیں، چنانچہ انھوں نے ان لوگوں کو جنھیں کامیابی کے لئے ضروری مقدار میں ووٹ نہیں ملے تھے بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور ان کی مالی و سیاسی حمایت کرکے انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن ایران میں عوام کے بھرپور تعاون کے نتیجے میں ان کا رنگین انقلاب شکست سے دوچار ہوا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے سنہ 2009 کے واقعات میں اسلامی نظام اور انقلاب کے مخالف عناصر کی امریکی صدر کی طرف سے حمایت کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکومت نے جہاں تک ممکن تھا ان واقعات کو ہوا دی لیکن عوام کے بر وقت اقدام کی وجہ سے ان کی ساری سازشیں ناکام ہو گئیں۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکی اب کہتے ہیں کہ ایٹمی مذاکرات کے بعد کا دور ایران پر سختی کرنے کا دور ہے گویا وہ اس سے پہلے ایران پر سختی نہیں کر رہے تھے! نوجوان، عوام اور حکام پوری آگاہی، ہوشیاری، جذبہ امید و نشاط، استقامت اور اللہ کی ذات پر توکل کے ساتھ نیز ملکی توانائیوں کی مدد سے دشمنوں کا مقابلہ کرتے ہیں جو بے حد اہم ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں انتخابات کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات کی ماہیت یہ ہے کہ اس سے عوام تازہ دم ہو جاتے ہیں اور انتخابات میں بھرپور شرکت کی شکل میں عوام کے اندر ذمہ داری کا احساس نمایاں طور پر نظر آتا ہے جو دشمن کو ناکام بنا دیتا ہے اور یہ انقلاب کی پائیداری کے اہم عناصر میں شامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دو چیزیں بہت اہمیت رکھتی ہیں، ایک تو انتخابات میں بھرپور شرکت ہے اور دوسرے سب سے اچھی صلاحیت اور سب سے زیادہ لیاقت رکھنے والے امیدوار کو ووٹ دینا ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے انتخابات میں تمام رائے دہندنگان کی شرکت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماضی کی طرح اس بار بھی ہمارا یہی اصرار ہے کہ سب کے سب حتی وہ لوگ بھی جو اسلامی نظام اور ولی فقیہ کو نہیں مانتے، ووٹنگ میں شرکت کریں، کیونکہ انتخابات کا تعلق پوری قوم، پورے ایران اور اسلامی جمہوری نظام سے ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ الیکشن میں پوری قوم کی شرکت اسلامی نظام کی پائیداری و تقویت میں اضافے، بھرپور تحفظ و سلامتی کے تسلسل، دنیا والوں کی نگاہ میں ملت ایران کے وقار و اعتبار میں اضافے اور دشمنوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کا رعب طاری ہونے کا باعث ہے۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں سب سے زیادہ اہلیت و لیاقت رکھنے والے امیدوار کو ووٹ دینے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ الگ الگ نظریات اور طرز فکر کا ہونا کوئی بری بات نہیں ہے، اہمیت اس بات کی ہے کہ ہماری کوشش اور توجہ بالکل صحیح اور صائب انتخاب پر مرکوز ہو۔ آپ نے مزید فرمایا کہ اس توجہ کے ساتھ ووٹ دیا گيا تو اگر بعد میں منتخب امیدوار اچھا ثابت نہ ہوا تب بھی سب سے بالیاقت امیدوار کو ووٹ دینے کے بارے میں رائے دہندہ کی محنت اور تحقیق اللہ تعالی کی رضامندی کا باعث بنے گی۔

داخلی اور بین الاقوامی سطح پر پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کی نہایت اہم پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مختلف اعتبار سے، خاص طور پر قوانین وضع کرنے اور حکومتوں کے آگے بڑھنے کے لئے راستہ اور پٹری تعمیر کرنے کے لحاظ سے، نیز قوم کی استقامت کی آئینہ دار ہونے کی حیثیت سے پارلیمنٹ کی اہمیت بے مثال ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس وقت عالمی مسائل کے بارے میں پارلیمنٹ کے موقف اور رخ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جو پارلیمنٹ ایٹمی مسئلے اور دیگر معاملات میں دشمنوں کے سامنے ثابت قدمی سے کھڑی ہو جائے اور شجاعت، آزادی اور خود مختاری کے ساتھ اپنا موقف بیان کرے وہ اس پارلیمنٹ سے بالکل ممتاز ہے جو مختلف مسائل میں صرف دشمن کے موقف کو دہراتی رہتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے موقف اور اقدامات میں ہر رکن پارلیمنٹ کا کردار ہوتا ہے اور اسی لئے تمام صوبوں اور شہروں کے عوام کو چاہئے کہ اپنے نمائندوں کے انتخاب میں بھرپور توجہ دیں اور اپنے صحیح انتخاب کی بابت پہلے اطمینان حاصل کر لیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ البتہ تمام امیدواروں کو پوری طرح پہچاننا اور انکی شناخت حاصل کرنا واقعی دشوار کام ہے لیکن ان افراد کے ماضی کے ریکارڈ کی بنیاد پر جو انتخابی فہرست جاری کرتے ہیں صحیح فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ اگر فہرست جاری کرنے والے مومن، انقلابی اور امام خمینی کے طرز عمل کو حقیقی معنی میں ماننے والے ہوں تو پارلیمنٹ اور ماہرین کی کونسل کے امیدواروں کی ان کی فہرست پر اعتبار کیا جا سکتا ہے، لیکن اگر وہ انقلاب، دین اور خود مختاری کو کچھ خاص اہمیت نہیں دیتے اور ان کی نظر ہمیشہ امریکا اور اغیار کی باتوں پر لگی رہتی ہے تو ایسے افراد قابل اعتماد نہیں ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ 'مجلس خبرگان' (ماہرین کی کونسل) کے انتخابات بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ بعض افراد غلط طور پر یہ تصور کرتے ہیں کہ ماہرین کی کونسل اس لئے ہے کہ پورے سال میں بس ایک دو سیشن منعقد کر لے، جبکہ اس کونسل کی تشکیل اس لئے کی گئی ہے کہ جب موجودہ 'رہبر انقلاب' بقید حیات نہ رہے تو یہ کونسل رہبر یعنی انقلاب کے پیش قدمی کے عمل کے ذمہ دار کا انتخاب کرے جو بیحد اہم مسئلہ ہے۔

ماہرین کی کونسل کے امیدواروں کے سلسلے میں بھرپور تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ماہرین کی کونسل اپنے ارکان کی نوعیت کی بنیاد پر ممکن ہے کہ ضرورت کے وقت ایسے شخص کو رہبر منتخب کرے جو اللہ کی ذات پر توکل کرتے ہوئے پوری شجاعت کے ساتھ دشمنوں کے سامنے ڈٹ جانے والا ہو اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے نقش قدم پر چلے، جبکہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ اس سے مختلف اوصاف کے شخص کو رہبر منتخب کر لے، بنابریں پوری تحقیق، توجہ، شناخت اور اطمینان کی بنیاد پر ووٹ دینا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ انتخابات میں عوام کی شرکت اور خاص طور پر امیدواروں کے درمیان سے سب سے زیادہ لیاقت و اہلیت رکھنے والے امیدوار کا انتخاب دو اعلی اہداف کی تکمیل کا سبب ہے، ایک ہے انقلاب کی بقا اور دوسرے قوم کے اندر سکون و طمانیت کا ماحول۔

انقلاب کے دوام پر صحیح انتخاب کے اثرات کی تشریح کرتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انقلاب کے آغاز سے ہی ساتھ چھوڑنے اور نئے ساتھیوں کے جڑنے کا سلسلہ چلا آ رہا ہے، کچھ انقلابی افراد اس وجہ سے کہ انھیں شاید ذاتی طور پر کسی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا انقلاب سے ناحق ہی برگشتہ ہو گئے، کچھ لوگوں نے ذاتی اور خاندانی مسائل کی وجہ سے کوئی اور راستہ چن لیا، لیکن سب سے اہم چیز یہ تھی کہ مختلف میدانوں منجملہ مومن، انقلابی، ماہر، تعلیم یافتہ اور حد درجہ کارآمد افرادی قوت کے اعتبار سے انقلاب کو ملنے والے نئے ساتھیوں کی تعداد ساتھ چھوڑنے والوں سے بہت زیادہ رہی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج بھی اگر عوام پارلیمنٹ اور ماہرین کی کونسل کے لئے سب سے زیادہ با لیاقت نمائںدوں کے انتخاب کی اپنی ذمہ داری پر بخوبی عمل کریں تو شجر انقلاب میں نئی سرسبز کونپلوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور انقلاب کے دوام کو ایک بار پھر ضمانت ملے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فریضے پر عمل آوری کے نتیجے میں انقلاب کو دوام ملنے کے ساتھ ہی عوام الناس کے دل میں سکون و طمانیت پیدا ہونے کے نکتے سے بحث کرتے ہوئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بیعت کرنے والوں کے دلوں کو سکون و طمانیت ملنے سے متعلق آیات قرآن کا حوالہ دیا اور کہا کہ جو بھی آج انقلاب، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور راہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی بیعت کرے اس نے گویا پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بیعت کی ہے اور اللہ تعالی اس بیعت کے اجر کے طور پر عوام کے دلوں سے بے چینی، ناامیدی اور تشویش کو دور کرے گا اور اس کی جگہ سکون و طمانیت عطا فرمائے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ انقلاب کی پائیداری اور عوام کی پرسکون اور پرامید استقامت یقینی طور پر امریکا اور تمام دشمنوں کی سازشوں پر ملت ایران کی فتح کا باعث بنے گی۔

Read 1465 times