ڈاکٹر احمد الطیب جو علمائے الازہر کے ایک وفد کے ہمراہ انڈونیشا میں ہین نے اس ملک کے علما کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کسی بھی مسلمان چاہے وہ شیعہ ہو یا سنی کا قتل حرام قرار دیا اور سب کو اس بات کی طرف دعوت دی کہ اسلام کی حقیقی میراث جو مہر و محبت اور تشدد سے پرہیز پر مبنی ہے کی طرف توجہ کریں۔
انہوں نے امت مسلمہ کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کی نسبت خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ہر طرح کے تعصب چاہے وہ فکری تعصب ہو یا مذہبی شدت پسندی، سے دور رہنا چاہیے۔
ڈاکٹر الطیب نے کسی خاص مذہب کو دوسرے پر تحمیل کرنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات کی طرف اشارہ کیا اور کہا: یہ چیز مذہبی جنگ کا باعث بنتی ہے جبکہ اسلام تمام مذاہب کو بغیر کسی تعصب کے قبول کرتا ہے۔
شیخ الازہر نے ہر اس شخص کی تکفیر کرنا حرام قرار دیا جو قبلہ کی طرف نماز ادا کرتا ہے اور کہا: تکفیر کرنا انتہائی خطرناک عمل ہے اور کسی کو بھی حق حاصل نہیں کہ وہ دوسرے کو کافر قرار دے۔
احمد الطیب نے شیعہ سنی علما کی باہمی ملاقاتوں کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مسلمان علماء کے درمیان اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اتحاد کا مطلب یہ نہیں کہ سب ایک ہی مکتب فکر کے تابع ہو جائیں چونکہ اختلاف کا پایا جانا ایک فطری امر ہے جسے اسلام قبول کرتا ہے۔
شیخ الازہر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی ممالک میں بچوں کو دی جانے والی دینی تعلیم صحیح نہیں ہے اور ان میں تشدد کا جذبہ پیدا کرتی ہے کہا: بعض تعلیمی نظام طلاب کو یہ باور کرا دیتا ہے کہ صرف ایک خاص مذہب ہی صحیح مذہب ہے اور صرف اسی کی پیروری ہونا چاہیے اور بس۔
شیخ الازہر: قبلے کی طرف نماز پڑھنے والے کو کافر کہنا حرام ہے
Published in
مقالے اور سیاسی تجزیئے