مفتیوں کا فتویٰ، عبادت گاہوں پر حملے بدترین گناہ اور مجرمانہ فعل ہے

Rate this item
(0 votes)
مفتیوں کا فتویٰ، عبادت گاہوں پر حملے بدترین گناہ اور مجرمانہ فعل ہے

رپورٹ کے مطابق تنظیم اتحادِ امت پاکستان کے چیئرمین اور ناظم اعلیٰ اتحاد امت اسلامک سنٹر محمد ضیاء الحق نقشبندی کی اپیل پر تنظیم کے 50 سے زائد شریعہ بورڈ کے مفتیان کرام نے درگاہ شاہ نورانی پر خودکش حملہ کے نتیجہ میں درجنوں عوام اہلسنت وجماعت سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی شہادتوں پر اپنے اجتماعی فتویٰ میں ایک بار پھر خودکش حملوں کو حرام قرار دیتے ہوئے کہ داعش، تحریکِ طالبان پاکستان، القاعدہ، بوکو حرام، الشباب اور اُن جیسی دوسری نام نہاد جہادی تنظیموں کا فلسفہ جہاد گمراہ کن، طرزِ عمل غیر اسلامی اور فہم اسلام ناقص اور جہالت پر مبنی ہے۔ اِن تنظیموں کا طریقۂ جہاد اسلامی جہاد کی شرائط کے منافی ہے۔ فرقہ وارانہ قتل و غارت میں ملوث عناصر فساد فی الارض کے مجرم ہیں۔ اسلام فرقے کے اختلاف کی بنیاد پر کسی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلامی ریاست کے باغیوں اور غداروں کو کچلنا اسلامی حکومت پر لازم ہے۔ داعش عہدِ حاضر کے خوارج ہیں۔ خوارج دینِ اسلام کے باغی ہیں۔ عبادت گاہوں پر حملے بدترین گناہ اور مجرمانہ فعل ہے۔ اسلام نے انسانی جان کی حرمت کو کعبہ کی حرمت سے بھی اہم قرار دیا ہے۔ مسلم نوجوانوں کو خونریزی کی ترغیب دینے والے دنیا و آخرت میں شدید عذابِ الٰہی کے حق دار ہیں۔

فتوے میں کہاگیا ہے کہ اسلام کے نام پر دہشتگردی کرنیوالے اسلام کا خوبصورت چہرہ مسخ کر رہے ہیں۔ اسلام نے تو اسلامی ریاست کیلئے غیر مسلموں کا تحفظ لازم قرار دیا ہے۔ دہشتگردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کیخلاف جمعہ 18 نومبر کو ملک گیر ’’یوم مذمت‘‘ منایا جائے گا اور ملک بھر میں اہلِسنت کی 4 لاکھ سے زائد مساجد میں قتلِ ناحق کیخلاف خطباتِ جمعہ دئیے جائیں گے۔ طالبان اور داعش جیسی انتہا پسند اور دہشتگرد تنظیموں کے فکری توڑ کیلئے مفتیان کرام نے مزید کہا ہے کہ خود کش حملے کرنے اور کروانے والے جہنمی ہیں کیونکہ خود کش حملے اسلام میں حرام اور ناجائز ہیں، خودکش بمبار قتل اور خود کشی جیسے دو حرام امور کے مرتکب ہو رہے ہیں، حکومتِ وقت پر لازم ہے کہ وہ ریاست کے باغیوں کے خلاف جنگ کرے۔ پاکستان کے وزیراعظم پاکستان کی سلامتی کے دشمن ہر طرح کے مذہبی و غیر مذہبی دہشتگردوں کیخلاف قومی جہاد کا اعلان کریں اور پوری قوم متحد ہو کر پاکستان بچانے کے اِس جہاد میں شریک ہو، پاکستان میں بسنے والے ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ حکومت کا آئینی فریضہ ہے لیکن حکومت امن و امان کے قیام میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

فتویٰ میں کہا گیا ہے حکومت نے دہشتگردی کے خاتمے کا سارا بوجھ فوج پر ڈال رکھا ہے اور سول حکومت اپنے حصے کا کردار ادا کرنے میں نااہل ثابت ہوئی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں دہشتگردی کیخلاف صرف زبانی جمع خرچ کر رہی ہیں، اعتقادی، فکری اور سیاسی اختلافات کی بنیاد پر مخالفین کی جان و مال پر حملے کرنا غیر اسلامی غیر انسانی اور غیر اخلاقی عمل ہے، شریعت کے نفاذ کیلئے بندوق اٹھانا درست نہیں، نفاذِ شریعت کیلئے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر پُرامن جدوجہد ہونی چاہیے، قتل ناحق شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے، اسلام قتلِ ناحق کا سب سے بڑا مخالف اور انسانی جان کی حرمت کا سب سے بڑا حامی ہے، خودکش حملوں کے المناک واقعات کے جواز پیش کرکے دہشتگردوں کی بالواسطہ حمایت کرنیوالے بھی برابر کے مجرم ہیں۔ شرعی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جاری ’’آپریشن ضربِ عضب‘‘ کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کیساتھ ہیں، پاک فوج کی بے مثال قربانیاں قابلِ قدر اور لائقِ تحسین ہیں۔

شریعہ بورڈ کے جن 50 سے زائد مفتیان کرام نے اجتماعی فتویٰ جاری کیا ہے ان میں مفتی محمد عمران حنفی قادری، مفتی پیر سید کرامت علی، مفتی ابوبکر اعوان، مفتی محمد قیصر شہزاد، مفتی مسعود الرحمن، علامہ مفتی محمد طاہر تبسم قادری، مفتی خلیل احمد یوسفی، مفتی گل احمد عتیقی، مفتی گلزار احمد نعیمی، مفتی انتخاب احمد نوری، مفتی محمد فیصل، مفتی محمد عبدالستار سعیدی، مفتی خضرالاسلام، مفتی محمد صادق فریدی، مفتی انوار علوی، مفتی محمد نعیم صابری، مفتی محمد ارشد نعیمی، مفتی محمد اعجاز فریدی، مفتی محمد ہاشم، مفتی محمد فیصل ندیم، مفتی مشتاق نعیمی، مفتی عرفان اللہ سیفی، مفتی حافظ عرفان اللہ، مفتی امتیاز احمد قادری، مفتی محمد اکمل مفتی محمد رضوان، مفتی ضمیر احمد مرتضائی، مفتی اصغر حسین شاہ، مفتی حافظ محمد کوکب نورانی، مفتی محمد اسماعیل، مفتی نور احمد، مفتی حافظ شید شکور حسین، مفتی حافظ محمد رضوان، مفتی حافظ اسرار الٰہی، مفتی حافظ محمد وسیم، مفتی شہزاد احمد نقشبندی، مفتی حافظ بلال فاروق، مفتی محمد امان اللہ شاکر، مفتی حافظ عرفان اللہ، مفتی لیاقت علی صدیقی، مفتی میاں غوث علی قصوری، مفتی محمد عارف نقشبندی، مفتی اللہ بخش محمدی سیفی، ڈاکٹر مفتی محمد عمران انور نظامی، مفتی محمد ندیم قمر، مفتی سیّد شہباز احمد شاہ، مفتی محمد آصف نعمانی، مفتی محمد سہیل، مفتی محمد رضا کونین، مفتی محمد یٰسین محمدی سیفی، مفتی حبیب الرحمن مدنی، مفتی حافظ محمد عثمان نوشاہی، مفتی محمد وقاص سلطانی اور دیگر شامل ہیں۔

 

Read 1360 times