غرب اردن کے فلسطینیوں نے بیت المقدس شہر کی مساجد سے آذان پر پابندی عائد کرنے کے صیہونی حکومت کے نسل پرستانہ اقدام کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
ارنا کے مطابق غرب اردن کے شہر نابلس کے فلسطینیوں نے جن میں عیسیائی اور دیگرمذاہب کے فلسطینی بھی شامل تھے، بیت المقدس شہر اور اس کے اطراف کے علاقوں کی مساجد کے گلدستوں سے آذان پر پابندی عائد کرنے کے تعلق سے صیہونی حکومت کے ذریعے تیار کئے گئے بل پر شدید احتجاج کیا -
مظاہرے میں شریک لوگوں نے اپنے علما کی پیروی کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ساتھ اذان دی-
اس موقع پر نابلس شہر کے مفتی احمد شوباش نے کہاکہ مختلف مذاہب کے لوگوں کی شرکت سے یہ احتجاج اس پیغام کا حامل ہے کہ فلسطین میں بسنےوالے سبھی مذاہب کے پیرو آذان دئے جانے کے حق میں ہیں- ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے کے دوران مسلمانوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی عیسائیوں اور دیگر ادیان کے پیروؤں کا بھی اذان دینا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ آذان ایک انسانی مسئلہ ہے اور یہ صرف مسلمانوں سے تعلق نہیں رکھتا ہے-
نابلس شہر میں کیتھولک عسیائیوں کے کلیسا کے انچارج یوسف سعادہ نے بھی کہا کہ اس مظاہرے میں عیسائیوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کی شرکت صیہونی حکومت کے اقدام کی مذمت کے لئے ہے۔