رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو سے ملاقات میں دونوں ملکوں میں موجود توانائیوں کا ذکر کرتے ہوئے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی سطح پر تعاون اور مبادلات میں اضافہ پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران انڈونیشیا کی ایک اسلامی ملک ہونے کے ناطے پیشرفت اور ترقی کو امت مسلمہ کے لئے عزت اور فخر کا باعث سمجھتا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے انڈونیشیا کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے نقطہ نگاہ کو برادری اور تعاون کی بنیاد پر قرار دیا اور اس ملک کے مختلف شعبوں میں موجود بہترین توانائیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بھی اقتصاد، قدرتی ذخائر اور معدنیات جیسی توانائیوں سے مالا مال ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ اسلامی ممالک دشمن کی خواہشات کے برخلاف ایک دوسرے کو مضبوط کرنے اور اختلافات سے پرہیز کرنے کی کوششیں کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور انڈونیشیا کے درمیان مبادلات کی سطح کم ہونے کو دونوں ممالک میں موجود توانائیوں کے لئے غیر شائستہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں چاہئے کہ ٹائم فریم طے کر کے اپنے اقتصادی مبادلات کی سطح بیس بیلین ڈالر جیسی رقومات تک لے جائیں۔
آپ نے دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں اس بات کی کوشش کرنی چاہئے کہ ان معاہدوں کو عملی اقدامات میں تبدیل کیا جائے، البتہ ان معاہدوں اور تعاون کو مخالفوں کا سامنا بھی کرنا پڑے گا لیکن ہمیں چاہئے کہ سنجیدگی اور قوی ارادے کے ساتھ ان پر غالب آجائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور انڈونیشیا کے علمائے کرام کے درمیان رابطوں اور گفتگو کو بھی پر برکت اور دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل تعاون کا ایک ذریعہ قرار دیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مغربی ایشیا میں ہونے والی جھڑپوں کو مسلط شدہ اور بیرونی طاقتوں کی خباثت آمیز اہداف کا نتیجہ قرار دیا اور مسئلہ فلسطین کے لئے انڈونیشیا کے موقف کی قدر دانی کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ ان میں سے اکثر مشکلوں اور بحرانوں کو خطے کے سخت ترین حالات اور دنیائے اسلام کے اصلی ترین مسئلے یعنی مسئلہ فلسطین کو فراموشی کی سپرد کئے جانے کے لئے وجود میں لایا گیا ہے حالانکہ ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ اس موضوع کو فراموش کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح معروف برجستہ شخصیت سوئیکارنو اور غیر وابستہ ممالک کی تحریک کی اصل بنیاد یعنی باونڈنگ کانفرس کی تشکیل میں انکے اہم اور سرگرم کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ بین الاقوامی اداروں میں آج بھی انڈونیشیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے سیاسی مواقف ایک ہی ہیں۔
آپ نے اسی طرح اندونیشیا میں گذشتہ دنوں آنے والے زلزلے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے بارگاہ الہیٰ میں رحمت و مغفرت اور انکے پسماندگان کے لئے صبر اور سکون کی دعا فرمائی۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے انڈونیشیا کے عوام کی اسلامی جمہوریہ ایران سے عقیدت کا تذکرہ کرتے ہوئے اپنے سفر کا ہدف اقتصادی خاص طور پر انرجی کے شعبے میں رابطے کی توسیع کو قرار دیا اور کہا کہ ہم نے حکومت ایران سے بہترین تعمیری مذاکرات کئے ہیں اور طے پایا ہے کہ گیس اور ریفائنری کے شعبوں میں مپنا کمپنی سمیت اسلامی جمہوریہ ایران کی کمپنیاں انڈونیشیا میں بجلی گھر کی تعمیر کے لئے سرمایہ کاری کریں گی۔
صدر ویدودو نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے ، کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان رابطے کی موجودہ سطح دو بڑے اسلامی ممالک کے لئے شائستہ نہیں ہے اور مبادلات کو بیس بیلین ڈالر تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
انڈونیشیا کے صدر نے انرجی کے شعبے کے علاوہ سیاحت سمیت دیگر تمام شعبوں میں تعاون اور جامعات کے درمیان علمی تبادلہ خیال کو ایسے موضوعات قرار دیا جن میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا جا سکتا ہے اور خطے کی موجودہ صورتحال، بے ثباتی اور بحران پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ اگر مسلمان متحد ہوجائیں تو ایک عظیم اور موثر اقتصادی طاقت میں تبدیل ہوجائیں گے۔
صدر ویدودو نے اسی طرح فلسطین کے مسئلے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ انڈونیشیا فلسطین کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے اور ہم فلسطین کے عوام کی حمایت کے سلسلے میں سنجیدہ اور سرگرم ہیں۔