بابری مسجد کی ملکیت کے تنازعہ میں ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی مداخلت کار بننے کی درخواست پر سپریم کورٹ کی دورکنی بینچ کے جسٹس ارون مشراء اورجسٹس امیتوارائے نےکوئی کارروائی نہ کرتے ہوئے معاملے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل کی گئی عرضداشت میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ سبرامنیم سوامی کو اس معاملے میں مداخلت کار بننے کی اجازت نہ دی جائے ۔
قبل ازیں اسی ماہ کی چار تاریخ کو اجودھیا کی عمارت کی ملکیت کے تنازعہ کو لیکر سپریم کورٹ آف انڈیا کے مذکورہ دورکنی بنچ نے زیریں عدالت کی کارروائی کو ڈیجیٹل فارم میں تیار کئے جانے والے معاملے میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو نوٹس جاریکرتے ہوئےاس سے اسی ماہ کی 23تاریخ کو اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملے کی سماعت ملتوی کردی تھی۔ کل ایک با رپھر جمعیۃ علما ء کی مداخلت کے بعد سبرامنیم سوامی کی عرضداشت پر کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ۔ اور معاملے کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
دریں اثنا جمعیت کی ایک پریس ریلیز کے مطابق سبرامنیم سوامی کو مداخلت کار بننے کی اجازت نہ دینے اور اس معاملے کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیئے جانے پر جمعیت کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور شبہہ ظاہر کیا ہےکہ ان کے مداخلت کار بننے کا مقصد مقدمہ کو صحیح سمت جانے سے روکنا ہے۔
واضح رہے کہ انتہا پسند ہندووں کی جانب سے بابری مسجد کو شھید کئے جانے کے چوبیس سال گزرنے کے باوجود مسلمان انصاف کیلئے ہندوستانی عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں-