امریکا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور جہاں امریکی نائب صدر نے پاکستان کو سخت خبردار کیا ہے وہیں پاکستان نے بھی امریکی الزام کا سختی سے جواب دیا ہے۔
امریکی صدر نائب صدر مائک پینس نے اپنے حالیہ غیر اعلانیہ دورہ کابل میں پاکستان پردہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کو دہشت گردوں اور مجرموں کو پناہ دینے پربہت کچھ کھونا پڑے گا۔
پاکستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ افغان جنگ کے آغاز کے بعد گذشتہ سولہ برسوں میں امریکا کی طرف سے پاکستان کو یہ سب سے سخت انتباہ ہے۔
بگرام ایئربیس پر امریکی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے مائک پینس نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے پاکستان کو نوٹس پر رکھا ہواہے اور اب میں بھی پاکستان سے کہتا ہوں کہ وہ دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم نہ کرے۔
دوسری جانب پاکستان نے امریکا کے اس الزام کو ہمیشہ سختی کے ساتھ مسترد کیا ہے۔ امریکی نائب صدر کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ اتحادی ایک دوسرے کو دھمکی نہیں دیتے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ کابل میں امریکی نائب صدر کی جانب سے دیا جانےوالا بیان امریکی انتظامیہ سے پاکستانی حکام کی ہونے والی ملاقاتوں سے بالکل مختلف ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کو ایک تنبیہ ان لوگوں کو بھی جاری کرنی چاہئے جو افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں اضافے اور داعش کو وہاں سرگرم ہونے کے مواقع فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے صراحت کے ساتھ کہا کہ امریکا کی جانب سے اپنی ناکامی کے الزامات دوسروں پر عائد کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔