انسان کی زندگی بلکہ اس سے بھی بڑھ کر انسان کے انجام پر اثر انداز ہونے والے عوامل میں سے ایک اہم عامل اس کے دوست و رفقاء ہیں جن کی صحبت میں وہ اٹھتا بیٹھتا ہے۔ دوست اور رفقاء دینی تعلیمات کی روشنی میں انسان کی سعادت و شقاوت اور خوش بختی اور بدبختی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی تعلیمات میں مناسب دوستوں کے انتخاب پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے اور نہ صرف اس کی اہمیت بیان کی گئی ہے بلکہ ان اچھے دوستوں کی شناخت بھی کروائی گئی ہے اور اس ضمن میں بہترین نصیحتیں بھی کی گئی ہیں۔
امام علی علیہ السلام اپنی ایک حدیث شریف میں فرماتے ہیں: عقلمند اور دانشمند افراد کی صحبت میں بیٹھو تا کہ تمہاری عقل و دانش کمال پائے، عزت و شرافت نفس ہاتھ آئے اور نادانی تجھ سے دور ہو جائے۔ [غرر الحكم : 4787]
اسی طرح ایک اور مقام پر امام علیہ السلام فرماتے ہیں: غریبوں کے ساتھ بیٹھو تا کہ تمہاری طرف سے خدا کی شکرگزاری میں اضافہ ہو۔ [غرر الحكم : 4723]
امیر المومنین علیہ السلام ایک اور جگہ فرماتے ہیں: پاکدامن اور دانشمند افراد کے ساتھ بیٹھو، ان کے ساتھ زیادہ بحث و مباحثہ کرو، کیونکہ اگر تم نادان ہوئے تو تمہیں علم سے نوازیں گے اور اگر تم دانا ہو تو تمہاری دانش میں اضافہ ہو جائے گا۔ [غرر الحكم : 4783]