پاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں بنگالی اور افغانیوں کو شہریت دینے کے اعلان پر ہنگامہ ہوگیا۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پاکستان میں پیدا ہونے والے بنگالیوں اور افغان باشندوں کو شہریت دینے کے اعلان پر قومی اسمبلی میں نئی بحث چھڑ گئی، معاملے پر پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ اور پی ٹی آئی کی شیریں مزاری کے مابین شدید جھڑپ ہوگئی۔
پیپلزپارٹی اور بی این پی مینگل کے مشترکہ توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے نفیسہ شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نے کراچی کے عوام کے جذبات مجروح کرتے ہوئے بے حس بیان دیا، وزیراعظم کا یہ بیان شہر قائد کی حساسیت کو جانے بغیر سامنے آیا ہے جہاں وسائل پر کئی بار خانہ جنگی دیکھی گئی ہے، عمران خان مدینہ جیسی فلاحی ریاست کی بات کرتے ہیں جب کہ انہیں شاید معلوم نہیں کہ کئی دہائیوں سے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی مہاجرین آج تک شہریت حاصل نہیں کر سکے ہیں، حکومت ایسا کوئی فیصلہ کرنے سے قبل ملک میں رہنے والے پناہ گزینوں اور مہاجرین کی معلومات اکٹھی کرے۔
نفیسہ شاہ نے مزید کہا کہ قوم کو بتایا جائے کہ سعودی عرب میں کون سے معاہدے ہوئے، چندے سے شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی تو بن سکتی ہے لیکن ڈیڑھ کھرب روپے کا ڈیم نہیں بن سکتا۔
بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہم کسی یوٹرن کے جھنجٹ میں نہیں پڑتے لیکن جن کو ڈالر دے کر واپس بھیجا جاتا ہے وہ 500 روپے چیک پوسٹ والوں کو دے کر واپس آ جاتے ہیں، حکومت بنگالیوں اور افغانیوں کو انسانی حقوق کی بنیاد پر شہریت دینے پر غور کر رہی ہے جب کہ بلوچ عوام کو ان کے اپنے ہی ملک میں انسان تک نہیں سمجھا جاتا، اس معاملے پر ایوان میں بحث کرائی جائے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ مہاجرین کے کوئی اعداد وشمار ہی نہیں، افغان کرکٹ ٹیم کا ایک کھلاڑی بھی پاکستانی شہری ہے، انسانی حقوق کیلیے اپنا تشخص قربان نہیں کر سکتے۔