رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے پیغمبر رحمت حضرت محمد مصطفی (ص) اور آپکے فرزند حضرت امام جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے آج بروز منگل عوام سے براہ راست خطاب میں اس مناسبت اور مبارک ایام کی مبارکباد پیش کی۔
آپ نے قرآن مجید کی آیۂ مبارکہ کی روشنی میں حضرت پیغمبر اسلام (ص) کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا کہ آنحضرت (ص) امت پر مہربان اور انکے ہمدرد تھے اور انسانیت کی بھلائی چاہتے ہیں اور آج کا معاشرہ اسی آیت کا مخاطب ہے اور موجودہ انسانی معاشرے کی صورتحال پر یہ جملہ صادق آتا ہے۔ اس لئے کہ معاشرہ گوناگوں مسائل و مشکلات سے دوچار ہے، نا انصافی اور عدم مساوات عروج پر ہے، ہر چند کہ جدید ٹیکنالوجی بھی اس معاشرے میں ہے تاہم ان اس ٹیکنالوجی کو انسانوں کو کچلنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے 4 عشرے قبل ہفتہ وحدت کا اعلان کیا تھا اور ہفتہ وحدت کی اہمیت اب ہر وقت سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فرعون مصر کی قلمرو میں ظلم و ستم کرتا تھا تاہم امریکہ جو موجودہ دور کا فرعون ہے وہ دیگر ممالک میں ظلم کرتا ہے اور ظلم کی آگ بھڑکاتا ہے۔ اسی طرح طاغوتی طاقتیں انسانوں کے خلاف جنگ کی آگ بھڑکا رہی ہیں۔
آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے سورہ برائت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن، سامراج اور صہیونزم ہیں اور فرانس میں جو المناک اور گھناونا واقعہ رونما ہوا وہ صرف ایک کارٹونسٹ کا اقدام نہیں تھا، اور جو گستاخانہ خاکوں سے پیغمبراکرم حضرت محمد (ص) کی شان اقدس میں گستاخی کی اور جرم کیا اس کے پیچھے بہت سے ہاتھ کارفرما تھے۔
آپ نے فرمایا کہ اس گستاخانہ کارٹون کے دفاع میں ایک ملک کا صدر کھڑا ہوتا ہے اور کئی دوسرے ممالک بھی اس کی حمایت کرتے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سب جان بوجھ کر اور ایک سازش کے تحت کیا جا رہا ہے اور فرانس کی حکومت اس کے ساتھ ہے۔
آپ نے چارلی ہیبڈو میگرین کیجانب سے نشر کیے گئے گستاخانہ خاکوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سامراجیت اور ناجائز صہیونی کیجانب سے اسلام کیخلاف تازہ ترین مقابلہ گزشتہ ہفتے کے دوران پیرس میں ہوا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ اس اقدام کو صرف کسی فنکار کیجانب سے غلطی نہیں قرار دیا جا سکتا ہے بلکہ اس کے پیچھے کسی اور کا ہاتھ ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اچانک ملک کے صدر اس فنکار کی حمایت کرتا ہے اور دوسرے ممالک بھی اس کی حمایت کرتے ہیں تو اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس اقدام کے پیچھے کوئی تنظیم ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ البتہ آج امت مسلمہ سخت غم و غصے اور احتجاج سے بھری ہوئی ہے؛ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی معاشرے زندہ ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ فرانسیسی حکومت اس مسئلے کو اظہار رائے کی آزادی سے جوڑنے کی کوشش کرتی ہے یہ فرانسیسی حکومت اب کس طرح کی حکومت ہے؟ یہ کیا پالیسی ہے؟ یہ وہ پالیسی ہے جس نے دنیا کے سب سے زیادہ متشدد اور وحشی دہشت گردوں کو پناہ دی ہے؛ یعنی وہ دہشت گرد جنہوں نے ہمارے ملک میں صدر، وزیر اعظم اور عدلیہ کے سربراہ کو شہید کیا اور اس کے ساتھ ساتھ 17 ہزار عوامی لوگ کو بھی گلی کوچوں میں شہید کر دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ میرا یقین ہے کہ یہ سب ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں یعنی کسی کارٹونسٹ کے مجرمانہ فعل کا دفاع، صدام اور منافقین کے دفاع کے برابر ہے اور ان جیسے واقعات حالیہ سالوں میں امریکہ اور یورپ میں دہرائے گئے ہیں۔
آپ نے مزید فرمایا کہ مغرب کے ان جیسے اقدامات سے اسلام اور پیغمبر اکرم (ص) کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا؛ لیکن آپ اور میرے لئے اس تہذیب کو بہتر سے جاننے کا ایک ذریعہ ہے؛ یہ تہذیب واقعی معنی میں ایک وحشی تہذیب ہے۔
آپ نے علاقے قرہ باغ میں حالیہ تنازعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری دو پڑوسیوں کے درمیان حالیہ جنگ ایک تلخ واقعہ ہے جس کو جلد از جلد خاتمہ دینا چاہیے۔
آپ نے فرمایا کہ آذربائیجان کے اراضی پر قبضے کا خاتمہ دینا ہوگا اور ارمنی برادری کی سلامتی کا تحفظ کرنا ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی سرحدوں پر جارحیت نہیں کرنی چاہیے اور اگر کوئی دہشتگرد ہماری سرحدوں کے قریب ہوجائے تو ہم اس کیخلاف سخت کاروائی کریں گے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکی حکومت شدید سیاسی اخلاقی انحطاط کا شکار ہے اور یہ میرا تجزیہ نہیں بلکہ خود امریکہ کے مصنفین اور مفکرین ہی کے الفاظ ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ امریکی حکومت کوئی زیادہ دیر تک نہیں چل پائے گی اور وائٹ ہاوس میں کوئی بھی اگر بر سرکار آئے پھر بھی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔