کابل میں خونریز بم دھماکے / امن مذاکرات میں تعطل اور امریکہ کا تخریبی کردار

Rate this item
(0 votes)
کابل میں خونریز بم دھماکے / امن مذاکرات میں تعطل اور امریکہ کا تخریبی کردار

مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں امریکی فوجیوں کے انخلا اور امن مذاکرات میں تعطل کے بعد افغانستان کے دارالحکومت کابل میں شیعہ نشین علاقہ میں خونریز بم دھماکے اس بات کا مظہر ہیں کہ سامراجی طاقتیں افغانستان کا بحران  جاری رکھنے کی تلاش و کوشش کررہی ہیں۔

 

 

 

انفجارهای کابل/ بن بست مذاکرات صلح و نقش آمریکا

 

اطلاعات کے مطابق کل سہ پہر کو مقامی وقت کے مطابق پانچ بجے کابل کے شیعہ نشین علاقہ میں لڑکیوں کے سید الشہداء مدرسہ  کے قریب  تین بم دھماکے کئے گئے، جس کے بعد عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ان دھماکوں میں تین پہلو پیش نظر ہیں ایک پہلو یہ ہے کہ دھماکے شیعہ نشین علاقے میں ہوئے، دوسرا پہلو یہ کہ دھماکے میں لڑکیوں کے سید الشہداء مدرسہ کو نشانہ بنایا گیا اور تیسرا پہلو یہ ہے کہ دھماکے رمضان المبارک کے اختتامی ایام اور عید سعید فطر سے چند روز پہلے کئے گئے۔ مذکورہ تین پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہوئے دہشت گردوں کی پہچان کوئی مشکل کام نہیں ، دہشت گرد سب سے پہلے مذہبی اور قومی اتحاد کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں اس لئے انھوں نے شیعہ مدرسے  کا انتخاب کیا۔ ان دھماکوں کے نتیجے میں اب تک  58 افراد شہید ہوگئے ہیں جن میں 50 طالبات شامل ہیں۔

انفجارهای کابل/ بن بست مذاکرات صلح و نقش آمریکا

عینی شاہدین کے مطابق پہلا بم دھماکہ ایک گاڑی کے ذریعہ کیا گیا جبکہ دو بم دھماکے طالبات کے مدرسے سے نکلتے وقت دو بم  پھٹنے سے ہوئے، افغان حکومت اس حادثے کا ذمہ دار طالبان کو قراردے رہی ہے ، افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ طالبان نے ملک میں جنگ اور تشدد کا سلسلہ  جاری رکھا ہوا ہے اور وہ افغان عوام کے دشمن ہیں اور انھیں امن و صلح سے کوئی لگاؤ نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکہ افغانستان میں پائدار امن کے خلاف ہے امریکہ افغانستان میں ایک طرف افغان حکومت اور دوسری طرف  طالبان اور داعش دہشت گردوں کی بھی پشتپناہی کررہا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں شیعہ نشین علاقہ میں بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکوں میں امریکہ کے حامی داعش دہشت گرد ملوث ہیں۔ امریکہ  افغانستان میں اس بار طالبان کے بجائے داعش دہشت گردوں کو مدد فراہم کررہا ہے اور وہ افغانستان میں اپنے فوجیوں کے باقی رہنے کا جواز پیدا کررہا ہے۔ ادھر افغانستان کے امور میں امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمائے خلیل زاد نے کہا ہے کہ اگر طالبان نے تشدد کا راستہ ترک نہ کیا تو امریکی فوج دوبارہ افغانستان پہنچ سکتی ہے۔ خلیل زاد کے اس اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کی آڑ میں افغانتسان سے نکلنا نہیں چاہتا اور امریکہ کا افغانستان میں جاری دہشت گردی کے پیچھے ہاتھ نمایاں ہے۔

 

Read 502 times