ولایت پورٹل:اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نیشنل انٹرسٹ کے کالم نگار مارک کاٹز نے اپنے کالم میں ان نشانیوں کا حوالہ دیا ہے جن سے یہ معلوم ہوتا ہےکہ دنیا میں امریکی تسلط کم ہو رہا ہے،کاٹز کے مطابق دنیا میں بین الاقوامی تعلقات کے دو قطبی نظام کے دور میں سوویت یونین اور امریکہ کی دو بڑی طاقتوں نے ایک دوسرے کا مقابلہ کیا ، آخر کار سوویت یونین کے ٹوٹنے اور سوشلسٹ بلاک کے ساتھ ممالک ، امریکہ واحد طاقت لگتا تھا یہ دنیا پر غالب تھا،تاہم اکیسویں صدی کے اوائل کے چیلنجوں نے اس نظریہ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، ان کے خیال میں مندرجہ ذیل واقعات واشنگٹن کی بالادستی کے خاتمے کی گواہی دیتے ہیں۔
1۔امریکہ افغانستان اور عراق میں بڑے پیمانے پر فوجی کاروائیوں میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔
2۔امریکہ نے جارجیا میں 2008 اور یوکرین میں 2014 کے واقعات کے دوران روس کو کمزور جواب دیا۔
3۔واشنگٹن نے مشرق وسطیٰ میں شام اور یمن کے ساتھ ساتھ لیبیا میں تنازعات کو حل کرنے کے لیے ماسکو ، تہران اور انقرہ کے حوالے کیا۔
4۔ امریکہ چین کو اپنی طاقت کو مضبوط کرنے ، مشرقی چین کے سمندر اور جنوبی چین پر حاوی ہونے اور ون بیلٹ ون روڈ اکنامک انیشیٹو کے ذریعے اپنا اثر و رسوخ بڑھانے سے نہیں روک سکا ۔
5۔امریکہ نے اپنے مخالفین کے قریب جانے کی ناکام کوشش کی جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا اور یہاں تک کہ ایران کے ساتھ ایسا کرنا چاہتے تھے۔ اس کے علاوہ واشنگٹن اپنے حلیفوں کے ساتھ تعاون کرنے سے اپنے اتحادیوں کو روکنے کے قابل نہیں رہا ہے۔
کاٹز نے یہ بھی کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا اور 2021 کے آخر میں عراق سے منصوبہ بند انخلاء امریکہ کی زیر قیادت یک قطبی دنیا ،اگر کوئی ہے، کے خاتمے کی آخری علامات ہیں،کالم نگار نے مزید کہاکہ مستقبل کے عالمی نظام کے بارے میں ماہرین میں کوئی اتفاق نہیں ہے، کچھ کا خیال ہے کہ چین اگلی غالب طاقت ہو سکتا ہےجبکہ دوسروں کو یقین ہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن کے مراکز کے ساتھ دنیا ایک بار پھر دو قطبی ہو جائے گی، تاہم اس نظام میں ایک تیسری قوت ہوسکتی ہے جو چین اور امریکہ ، روس کے درمیان توازن قائم کرسکتی ہے۔
ا
امریکی تسلط کے خاتمہ کی 5 نشانیاں:نیشنل انٹرسٹ
Published in
مقالے اور سیاسی تجزیئے