قائد انقلاب اسلامی کی دشمن شناسی اور سکیورٹی کے حوالے سے انکی دور اندیشی اور سوجھ بوجھ کے طفیل میں ایران دشمن کی بہت سی سازشوں سے محفوظ رہا ہے، یہ بات ایران کی سپاہ پاسداران کے ایرو اسپیس شعبے کے کمانڈر بریگیڈیر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہی۔
ایران کی دفاعی صنعت میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی بصیرت و تدبیر اور پالیسیوں کا کردار عنوان کے تحت ایک ورچوئل اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل حاجی زادہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں دشمن کی جانب سے ایران کے لئے بہت سی سازشیں رچی گئیں اور ایران کی راہ میں بہت سے جال بچھائے گئے، مگر وہ، قائد انقلاب اسلامی کی ذہانت و زیرکی کے باعث ان مرحلوں سے بحفاظت گزر گیا۔
انہوں نے افغانستان، عراق، شام اور لبنان کی سیاسی و عسکری صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک کو عسکری میدان میں بہت سے چیلنجوں اور مشکلوں کا سامنا ہے جو امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ان ممالک کی افواج کو کمزور کرنے کے مقصد سے ہی کھڑی کی گئی ہیں، مگر ایران میں دشمن کا یہ منصوبہ قائد انقلاب اسلامی کی ذہانت و بصیرت کے طفیل میں ناکام رہا۔
سپاہ پاسداران کے ایرو اسپیس شعبے کے کمانڈر نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں جس وقت عراق و شام میں داعش کے خلاف جنگ جاری تھی تو بعض کا یہ کہنا تھا کہ ایران کو اس سے دور رہنا چاہئے، مگر قائد انقلاب اسلامی نے داعش کے خلاف جنگ کی مکمل حمایت کا فیصلہ کیا اور اگر یہ فیصلہ نہ ہوا ہوتا تو آج ہم اندرون ایران داعشی عناصر سے لڑ رہے ہوتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ آج ایران کی مسلح افواج دفاعی شعبے میں عالمی سطح پر ایک مقام رکھتی ہیں جس کا اعتراف دشمن کو بھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے اس بات کا ادراک ہو چکا ہے کہ اب ایران کے خلاف عسکری آپشن کے استعمال کی بات لا یعنی ہے۔