ایرنا نیوز کے مطابق تہران میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پنجشیر پر کل رات کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ افغان رہنماؤں کی شہادت انتہائی افسوسناک ہے .
ایران کی نیوز ایجنسی ایسنا کے رپورٹر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے جس میں کہا گیا کہ پنجشیر کے حوالے سے تازہ ترین اخبار یہ دی جا رہی ہیں کہ اس علاقے میں کچھ مزاحمتی رہنما پاکستانی ڈرون حملہ میں مارے گئے ہیں اور یہ کہ پاکستان براہ راست اور بالواسطہ طور پر پنجشیر کے لوگوں کے خلاف طالبان کے حملوں میں ملوث تھا، سعید خطیب زادہ نے کہا کہ پنجشیر سے آنے والی خبریں پریشان کن ہیں۔ کل رات کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ افغانستان کے رہنماؤں کی شہادت افسوسناک ہے اور آپ نے جس غیر ملکی مداخلت کا ذکر کیا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی تاریخ نے ظاہر کیا ہے کہ افغانستان کے معاملات میں غیر ملکی افواج کی براہ راست اور بالواسطہ مداخلت کے نتیجے میں حملہ آور قوتوں کو شکست کے سوا کچھ نہیں ملا ، انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لوگ غیرت مند اور آزاد ہیں اور ہم کسی بھی غیر ملکی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔
ایسنا نیوز ایجنسی کے مطابق سعید خطیب زادہ نے اس بات پر زور دیا کہ پنجشیر کے مسئلے کو بات چیت کے ذریعے اور افغان عمائدین کی ثالثی اور ان کے صلاح مشورہ کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ کسی بھی فریق کو یہ راستہ نہیں اپنانا چاہیئے جس میں افغان بھائیوں کے درمیان جنگ میں اضافہ ہو۔ طالبان کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔ پنجشیر کے لوگ بھوک میں ہیں، ان کا پانی اور بجلی کاٹ دی گئی ہے اور پنجشیر کے لوگوں کا محاصرہ تشویش اور افسوس کا باعث ہے۔ خطے میں بین الاقوامی قانون کے تحت انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔ ایران افغان عوام کے دکھوں کو ختم کرنے میں ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
فارس نیوز کے مطابق وزارت امور خارجہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ترجمان خطیب زادہ نے افغانستان میں پاکستان کی فوجی مداخلت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ پنجشیر سے آنے والی خبریں تشویشناک ہیں۔ کل رات کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ افغان رہنماؤں کی شہادت انتہائی افسوسناک ہے۔ ہم غیر ملکی مداخلت پر غور کر رہے ہیں۔
پنجشیر پر فوجی حملہ کی شدید مذمت کرتے ہیں، خطیب زادہ
Published in
مقالے اور سیاسی تجزیئے