اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ ہم امریکی صدر بائیڈن کے رویے کو غور سے دیکھ رہے ہیں جبکہ مذاکرات کا مقصد صرف بات چیت نہیں بلکہ کسی خاص نتیجے تک پہنچنا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ، ایران کے ساتھ مذاکرات کی درخواست بھی کرتا ہے اور مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آنے پر آمادگی کا دعوی بھی کرتا ہے لیکن عملی طور پر وہ ایران کے خلاف نئی پابندیاں بھی عائد کررہا ہے جس سے امریکہ کی متضاد اور دوگانہ پالیسی ظاہر ہوتی ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم امریکہ کی رفتار کا غور سے مشاہدہ کررہے ہیں مذاکرات کا مقصد صرف بات چيت نہیں بلکہ کسی خاص نتیجے تک پہنچنا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گروپ 1+4 کو ایران کے مفادات اور حقوق کی رعایت کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادہ ہونا چاہیے۔