افغانستان کے امور میں ایران کے خصوصی نمائندے طالبان عہدیداروں سے گفتگو کے لئے کابل پہونچے ہیں۔
حسن کاظمی قمی کی سربراہی میں ایک سیاسی و اقتصادی وفد پیر کی صبح کابل ایئر پورٹ پہونچا۔ اس وفد کے پہونچنے پر طالبان حکومت کے عہدیداروں نے اس کا استقبال کیا۔
کاظمی قمی نے کابل ایئرپورٹ پر نامہ نگاروں سے گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کو افغان قوم کا دیرینہ حامی بتاتے ہوئے کہا: جس طرح اس ملک پر قبضے کے دوران ایران نے افغان عوام کی حمایت کی آج بھی ایران اسی طرح افغانستان کی اقتصای ترقی، سکورٹی اور صلح کو پائیدار بنانے کے لئے اس ملک کے عوام کے ساتھ ہے۔
ایران کے نمائندے نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آج افغانستان پر اس ملک کے عوام کا اختیار ہے، امید ظاہر کی کہ افغانستان میں ایک مضبوط حکومت وجود میں آئے گی جسے پوری عوام کی حمایت حاصل ہوگی۔
کاظمی قمی نے کہا: افغانستان میں ایک مضبوط حکومت کے سائے میں کابل اور تہران آپسی تعاون نیز ہمسایہ اور خطے کے ملکوں کے تعاون سے ایک مضبوط، ترقی یافتہ و پائیدار افغانستان کے قیام کے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے امریکہ کی سرکردگی میں جارح مملاک کے ہاتھوں افغانستان کی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے یہ افغانستان کی تعمیر و ترقی اسکے عوام کے ہاتھوں انجام پائے گی۔
حسن کاظمی قمی کی سربراہی میں ایک سیاسی و اقتصادی وفد پیر کی صبح کابل ایئر پورٹ پہونچا۔ اس وفد کے پہونچنے پر طالبان حکومت کے عہدیداروں نے اس کا استقبال کیا۔
کاظمی قمی نے کابل ایئرپورٹ پر نامہ نگاروں سے گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کو افغان قوم کا دیرینہ حامی بتاتے ہوئے کہا: جس طرح اس ملک پر قبضے کے دوران ایران نے افغان عوام کی حمایت کی آج بھی ایران اسی طرح افغانستان کی اقتصای ترقی، سکورٹی اور صلح کو پائیدار بنانے کے لئے اس ملک کے عوام کے ساتھ ہے۔
ایران کے نمائندے نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آج افغانستان پر اس ملک کے عوام کا اختیار ہے، امید ظاہر کی کہ افغانستان میں ایک مضبوط حکومت وجود میں آئے گی جسے پوری عوام کی حمایت حاصل ہوگی۔
کاظمی قمی نے کہا: افغانستان میں ایک مضبوط حکومت کے سائے میں کابل اور تہران آپسی تعاون نیز ہمسایہ اور خطے کے ملکوں کے تعاون سے ایک مضبوط، ترقی یافتہ و پائیدار افغانستان کے قیام کے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے امریکہ کی سرکردگی میں جارح مملاک کے ہاتھوں افغانستان کی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے یہ افغانستان کی تعمیر و ترقی اسکے عوام کے ہاتھوں انجام پائے گی۔