ایران، چین اور روس کے درمیان ہم آہنگی اعلی ترین سطح پر ہے: ایرانی بحریہ کے کمانڈر

Rate this item
(0 votes)
ایران، چین اور روس کے درمیان ہم آہنگی اعلی ترین سطح پر ہے: ایرانی بحریہ کے کمانڈر

رپورٹ کے مطابق، ایرانی بحریہ کے کمانڈر ایڈمیرل "شہرام ایرانی" نے 2022 میری ٹائم سیکورٹی بیلٹ مشترکہ مشق کے موقع پر کہا کہ چین اور روس ایسے ممالک ہیں جو تمام شعبوں میں دنیا میں اپنی پہچان رکھتے ہیں اور سمندر کے میدان میں بحری طاقت کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی اسٹریٹجک بحریہ، ایک علاقائی طاقت کے طور پر، گزشتہ ایک دہائی کے دوران، خطے میں ایک سنجیدہ اور فعال موجودگی رکھتی ہے اور آج سمندر کے میدان میں تینوں ممالک کی تمام کوششیں نیوی گیشن کی حفاظت کو یقینی بنانے پر مبنی ہیں۔

ایڈمیرل ایرانی نے کہا کہ ایران، چین اور روس کے تینوں ممالک؛ مغربی اتحاد سے آزادانہ طور پر سمندری تحفظ فراہم کرتے ہیں اور ان تینوں ممالک کا باہمی احترام کے ساتھ ساتھ رہنا بہت ضروری ہے۔

 ایرانی بحریہ کے کمانڈر نے مزید کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں یہ رجحان اس طرح رہا ہے کہ آج ایران، روس اور چین کے درمیان ہم آہنگی اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین اور روس دونوں نے اس مشق میں پچھلے سالوں کے مقابلے میں مختلف ڈیزائن کیساتھ  اور جنگی جہازوں اور تباہ کن جہازوں کے ساتھ حصہ لیا ہے جس سے سازوسامان کے مرکب کی پیچیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور مشق میں شامل افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ایرانی ایڈمیرل نے کہا کہ  یہ تینوں ممالک؛ اس مشق میں اتنے قریب ہیں کہ ان میں سے ہر ایک ایسے گروپ کو منظم اور کمانڈ کر سکتا ہے اور سمندر میں بین الاقوامی برادری کے لیے مشترکہ کام کر سکتا ہے۔

انہوں نے بحریہ کے بین الاقوامی تجربے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سب سے اہم کامیابی یہ ہے کہ بحریہ عالمی برادری کی "ہم کرسکتے ہیں" چارٹر دکھانے میں کامیاب رہی ہے، جو ایرانی معاشرے میں اسٹبلش ہوگیا ہے۔ درحقیقت ہم نے ایران کے عزیز عوام کی صلاحیت، اختیار اور مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے۔

ایرانی بحریہ کے کمانڈر نے کہا کہ ہم عوام کی حمایت سے ترقی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور ان تمام تجربات نے دنیا کے ہر فرد کو اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ ہمیں ایرانیوں کے ساتھ احترام سے بات کرنی ہوگی۔ ہم ایک ایسے لوگ ہیں جو بین الاقوامی قانون کے دائرے میں، جب چاہیں، کہیں بھی موجود ہوں گے، اور ہم کسی کو بھی اپنی طرف جارحانہ نظر سے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

Read 537 times