اسلام آباد، ارنا- پاکستان کے صدر، جنہوں نے بلوچستان کی ترقی اور اس کے ہمسایہ ممالک کیساتھ سرحدی تعاون کو مضبوط بنانے کے مقصد سے گزشتہ ماہ کے آخر میں گوادر پورٹ میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا تھا، متعلقہ حکام کو ایران اور پاکستان کے درمیان مقامی کرنسی کے استعمال کا منصوبہ فراہم کیا جس کا مقصد دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تجارتی تعاون کو آسان بنانا ہے۔
اسلام آباد سے شائع ہونے والے اقتصادی اخبار دی بزنس ریکارڈر نے ایرانی صوبے سیستان اور بلوچستان کی سرحد سے منسلک صوبے کے طور پر بلوچستان کے بندرگاہی شہر گوادر میں جنوری کے اواخر کو پاکستانی صدر "عارف علوی" کی زیر صدارت جنوری کے آخر میں منعقد کیے گئے اجلاس سے متعلق سرکاری دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علوی نے ایران اور پاکستان کے درمیان تجارت کے لیے مقامی کرنسی (قومی کرنسی) کے استعمال پر سنجیدگی سے عمل کرنے پر زور دیا اور اپنا منصوبہ متعلقہ حکام کو پیش کر دیا ہے۔
پاکستان کے صدر ایک ایسے وقت میں مقامی کرنسی کے استعمال کی تجویز دے رہے ہیں جبکہ اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر نے اس سے پہلے تہران کی طرف سے اسلام آباد کو دو طرفہ تجارت میں مقامی کرنسی استعمال کرنے کی پیشکش کو اعلان کیا تھا۔
"سید محمد علی حسینی" نے نومبر کو منڈی بہاؤالدین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا تھا کہ ایران پاکستان تجارت میں قومی کرنسی کے استعمال کو آگے بڑھایا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں مرکزی بینک آف ایران نے پاکستان کو ایک مسودہ پیش کیا ہے اور ہم ان کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق، صدر پاکستان نے پاکستان کے مرکزی بینک کے گورنر کے ساتھ ساتھ نیشنل ریونیو آرگنائزیشن (ایف بی آر) کے چیئرمین کو مقامی کرنسی کے ذریعے ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے لیے تمام ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔
صدر پاکستان کی حالیہ ملاقات بندرگاہی شہر گوادر میں ہوئی جس میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے اعلیٰ حکام بشمول قومی اسمبلی کے سپیکر، ڈپٹی سپیکر، وزیر بلوچستان کے صوبائی وزیر اعظم اور گورنر، وزیر مملکت، وزیر خزانہ، قائم مقام وزیر تجارت، وزیر برائے بحری امور، بلوچستان آرمی اور بارڈر گارڈز کے کمانڈر نے حصہ لیا تھا۔ جہاں صدر علوی نے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تجارت اور سرحد پار تعاون کو مزید آسان بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ سرحدی باشندوں کی زندگی کو بہتر بنایا جا سکے اور اقتصادی روابط کو ہموار کیا جا سکے۔
اس پاکستانی اخبار نے مزید کہا ہے کہ علوی نے اس ملاقات میں ایران اور پاکستان کے درمیان متعین علاقوں میں سرحدی بازاروں کی تعمیر کے کامیاب منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ تمام سرحدی گزرگاہوں پر لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرے گا لہذا اس کے مکمل ہونے کے عمل کو تیز کیا جانا ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستانی صدر نے 28 نومبر کو ترکمانستان کے دارالحکومت میں ای سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے ایرانی ہم منصب آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ ملاقات کے دوران، اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو گہرا کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان بارٹر سسٹم کے ذریعے تجارت کے نفاذ اور اقتصادی رابطوں کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ اجلاسوں کے انعقاد پر زور دیا۔
پاکستان کے صدر عارف علوی نے تہران میں دونوں ملکوں کی مشترکہ تجارتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے تجارت اور معیشت کے لیے باقاعدہ دو طرفہ میکنزم کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا اور اس حوالے سے بارٹر ٹریڈ میکنزم کے استعمال پر زور دیا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے 14 فروری کو اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر داخلہ سے ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کے فروغ میں پیش رفت اور مثبت اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اور مشترکہ تجارت کو مضبوط بنانے کے لیے قریبی تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور ایران پاکستان سرحد پار مارکیٹ پلان پر تیزی سے عمل درآمد پر زور دیا۔
اس سلسلے میں خاتون پاکستانی وزیر برائے دفاعی پیداوار اور پارلیمنٹ میں صوبے بلوچستان کی نمائندہ " زبیدہ جلال" جو پاکستان کیجانب سے سرحدوں بازراوں کی نگران بھی ہے، نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر، ایران کے ساتھ مشترکہ سرحد کے قریب دو مقامات "گبد" اور "چدگی" پر سرحدی بازار کی تعمیر کی پیشرفت کی تصاویر شیئر کیں اور اور کہا کہ یہ دونوں سرحدی بازار جلد ہی فعال ہو جائیں گے۔
ایران اور پاکستان تجارت کے حوالے سے ایک دوسرے کی ضروریات کو مکمل کرتے ہیں جوکہ مختلف شعبوں بشمول سامان کی نقل و حمل، بارٹر سسٹم کے ذریعے مصنوعات کی لین دین، ٹیرف میں کمی اور سرحد پار مارکیٹوں کے نفاذ میں تعاون کو فروغ دے کر بہت سے مسائل کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 13ویں حکومت کا زور اور ترجیح پڑوسی ممالک کے ساتھ برآمدات کو فروغ دینا ہے اور یہ مسئلہ حالیہ مہینوں میں پاکستانی وزیر خارجہ اور وزیر اعظم کے مشیر کے دورہ ایران و نیز ایرانی وزیر داخلہ "احمد وحیدی" کے حالیہ دورہ اسلام آباد کے دوران، اٹھایا گیا تھا اور دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان ایران کے مشرقی پڑوسی کے ساتھ تعلقات کے اقتصادی منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔