رپورٹ کے مطابق، دوحہ کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی صدر آیت اللہ سید "ابراہیم رئیسی" نےبروز پیر کو امیر قطر "تمیم بن حمد آل ثانی" سے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران، امیر قطر سے ان کو دورہ دوحہ اور ورلڈ گیس سمٹ میں حصہ لینے کی دعوت کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ آج دو مقاصد یعنی ایران اور قطر کے درمیان تعلقات کا فروغ اور گیس برآمد کرنے والے ممالک کے سمٹ میں حصہ لینے کیلئے دوحہ کے دورے پر آئے ہیں۔
ایرانی صدر نے امیر قطر سے اپنی حالیہ ملاقات کو "مثبت اور تعمیری" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات میں، ہم نے اتفاق کیا کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے اور تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے موجودہ صلاحیتوں اور مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور قطر کی علاقائی قربت اور مشترکہ مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہم نے تعلقات کو بڑھانے اور تعاون کے شعبوں کو متنوع بنانے کے لیے سنجیدہ اور نئے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر رئیسی نے دونوں ممالک کے درمیان سڑکوں، توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، خوراک کی حفاظت، صحت اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کو سنجیدگی سے بڑھانے پرامیر قطر سے اتفاف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے 2022 قطر فیفا ورلڈ کپ کے بہترین انعقاد میں ہر ممکن تعاون کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے مختلف شعبوں میں ایران کی منفرد صلاحیتیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقائی سطح پر تبدیلی اور ترقی کا خواہاں ہے اور یہ صلاحیتیں دوطرفہ، کثیر الجہتی تعاون اور علاقائی ترقی کی ضمانت دیتی ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ خطے کے ممالک کے درمیان تعاون کی سطح، موجودہ صلاحیتوں کے مطابق نہیں ہے ایران ہمسائیگی کی پالیسی کے فریم ورک کے اندر ان تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد کرنا چاہتا ہے اور ہم پڑوسی ممالک کے ساتھ ممکنہ حد تک تعاون کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے ثابت کیا ہے کہ وہ ہمیشہ آزاد ممالک کے مفادات کے ساتھ کھڑا ہے اور مشکل وقت میں ہم نے خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اپنی دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ خطے کے بہت سے ممالک اس حقیقت کو بھانپ چکے ہیں اور اس میدان میں مشترکہ تجربات رکھتے ہیں۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دونوں میدانوں یعنی دہشتگردی کیخلاف جنگ اور ملک کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی کاروائی میں فتح حاصل کی ہے اور امریکہ کو پابندیوں کی منسوخی کیلئے اپنا ارادہ ثابت کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی فریقین سے مذاکرات میں کسی معاہدے تک پہنچنے کا شرط ایرانی قوم کے مفادات کی فراہمی، پابندیوں کی منسوخی، صحیح ضانمت دینے اور سیاسی کیسز کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔