پاراچنار، پشاور دھماکے کے شہداء کی یاد میں اجتماع اور مجلس ترحیم

Rate this item
(0 votes)
پاراچنار، پشاور دھماکے کے شہداء کی یاد میں اجتماع اور مجلس ترحیم

جمعہ 4 مارچ کو علی مسجد پشاور میں خودکش دھماکہ میں شہید ہونے والوں کی یاد میں مدرسہ رہبر معظم پاراچنار میں ایک عظیم الشان اجتماع کا انعقاد ہوا، جس میں ضلع کرم کے علماء، عمائدین، سماجی و سیاسی شخصیات سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس دوران شہداء کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی ہوئی۔ جس کے بعد سابق سینیٹر علامہ سید عابد حسین الحسینی، علامہ سید سبطین الحسینی، تحریک حسینی کے نومنتخب صدر علامہ سید تجمل حسینی، سید نبی الحسینی، انجمن حسینیہ کے رکن علی جواد طوری، تحریک حسینی کے سابق صدر محمد تقی اور استاد مدرسہ رہبر معظم علامہ سید محمد حسین طاہری نے اجتماع سے خطاب کیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ نااہل حکمرانوں کی ناکام پالیسی نے ملک خداداد پاکستان کو جنگل بنا رکھا ہے، جس میں عوام غیر محفوظ جبکہ دہشت گرد آزاد پھیر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، اسلام اور انسانیت کے دشمن اور ان کے سرپرست سن لیں کہ وہ ظلم کی تمام حدیں بیشک پار کریں، لیکن ہمارے پایہ استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ درجنوں نمازیوں کی شہادت کے باوجود اسی شام کو اسی مسجد میں شہداء کے لہو اور بارود کی خوشبو میں نماز مغربین باجماعت ادا ہوئی، جو کہ موت کے ان سوداگروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ سید سبطین الحسینی نے دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک کمسن بچے کے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب اس بچے سے پوچھا گیا کہ صحت مند ہونے کے بعد آپ مسجد جائیں گے یا نہیں تو اس نے کہا کہ اس وقت تک مسجد کو نہیں چھوڑونگا، جب تک قتل نہ ہو جاوں، نیز اس نے مزید کہا کہ وہ شہادت کو اعزاز سمجھتا ہے۔ ہمارے معصوم بچے بھی دلوں میں شہادت کی آرزو پالتے ہیں، شیعیان حیدر کرار کو یہ سبق کربلا سے ملا ہے۔

مقررین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ مری میں جان بحق ہونے والوں کو حکومت نے پچاس پچاس لاکھ روپے دیئے، جبکہ خانہ خدا میں دوران عبادت شہید ہونے والوں کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شہیدوں کا سودا نہیں کرتے، مگر دستور کے مطابق پاکستان کا ہر شہری یہ حق رکھتا ہے کہ ہر مظلوم اور شہید کے وارث کو شہداء پیکچ سے اپنا حصہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائے اور دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ نہ رکھا جائے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ دہشتگردوں کو مقابلے میں ہلاک کرنے کی خبروں پر انہیں تشویش ہے اور یہ کہ دہشتگردوں کو ہلاک کرنے کے بجائے اصل محرکین اور سرغنوں کو بے نقاب کیا جائے۔

پروگرام کے آخر میں تحریک حسینی کے نویں سیشن کے منتخب ہونے والے نئے صدر کا اعلان کیا گیا۔ خیال رہے کہ دو دن قبل تحریک حسینی کے دفتر میں دو صدارتی امیدواروں علامہ سید تجمل حسین الحسینی اور علامہ سید معین حسین الحسینی کے مابین انتخابی معرکہ ہوا۔ تحریک کے دستور کے مطابق صدر کے انتخاب کے لئے سپریم کونسل کے 12، مذاکراتی ٹیم کے 12، مرکزی کابینہ کے 14 جبکہ مرکزی کونسل کے 32 اراکین نے ووٹ کاسٹ کئے۔ جس کے نتیجے میں علامہ سید تجمل الحسینی جیت کر صدر جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والے سید معین حسین الحسینی نائب صدر منتخب ہوگئے۔ پروگرام کے آخر میں تحریک حسینی کے سپریم لیڈر علامہ سید عابد الحسینی نے نومنتخب صدر اور نائب صدر سے حلف لیا۔
رپورٹ: ایس این الحسینی
 
 
 
Read 602 times