اسرائیلی جاسوسی مرکز پر ایران کا میزائل حملہ

Rate this item
(0 votes)
اسرائیلی جاسوسی مرکز پر ایران کا میزائل حملہ

گذشتہ روز سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایک بیانیہ جاری کیا، جس میں کہا گیا تھا: "غاصب صہیونی رژیم کے حالیہ مجرمانہ اقدامات اور ہماری جانب سے اس رژیم کے مجرمانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دینے کے عہد کی روشنی میں گذشتہ رات صہیونیوں کا سازش اور شیطنت کا تزویراتی مرکز ہمارے طاقتور اور ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔" بعض غیر سرکاری میڈیا ذرائع کے مطابق اس میزائل حملے میں کئی اسرائیلی جاسوس ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی سرکاری ٹی وی کے چینل 1 نے اس بارے میں اپنی خبر میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج مکمل طور پر ریڈ الرٹ کر دی گئی ہے اور آئندہ چند دنوں تک اسی حالت میں رہے گی، تاکہ اسلامی مزاحمت کے ممکنہ اقدامات کا مقابلہ کرسکے۔

اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم نے گذشتہ ہفتے شام میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایک مرکز کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا تھا، جس میں دو ایرانی افسر شہید ہوگئے تھے۔ یہ افسر شام حکومت کی درخواست پر فوجی مشاورت کیلئے شام میں موجود تھے۔ اس واقعے کے بعد سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اسرائیل سے انتقام لینے کا عہد کیا تھا۔ تب سے مقبوضہ فلسطین میں غاصب صہیونی رژیم نے اپنی فوج کو ہائی ریڈ الرٹ دے رکھا تھا۔ اسرائیل کے فوجی ماہرین ایران کی جانب سے دی گئی دھمکی کو سنجیدگی سے لینے پر زور دے رہے تھے۔ اگرچہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اعلان کیا ہے کہ عراق کے کرد نشین شہر اربیل میں واقع اسرائیلی جاسوسی مرکز پر میزائل حملہ شام میں شہید ہونے والے دو افسران کے خون کا بدلہ نہیں ہے اور وہ انتقام اپنی جگہ باقی ہے۔

اسرائیل کا یہ جاسوسی مرکز عراق کے کرد نشین شہر اربیل میں واقع تھا اور موساد کے زیر کنٹرول تھا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اس مرکز کو 14 بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔ عراقی کردستان کی انتظامیہ نے اپنی عزت بچانے کی خاطر اسرائیلی جاسوسی ایجنسی موساد سے وابستہ مرکز کی موجودگی کا انکار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس میزائل حملے کا نشانہ بننے والی عمارت امریکی قونصلیٹ کی نئی عمارت تھی۔ اسی طرح اس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ شہری آبادی والا علاقہ بھی ان حملوں کی زد میں آیا ہے۔ عراقی کردستان کی انتظامیہ نے یہ موقف اپنا کر ایران کے اس اقدام کو بے حیثیت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دیگر جاسوسی مراکز کی طرح اربیل میں واقع یہ اسرائیلی جاسوسی مرکز بھی خفیہ تھا اور اس پر اسرائیلی پرچم نصب نہیں کیا گیا تھا۔

ہماری نظر میں جو چیز اہم ہے، وہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے شام میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے اپنے دو فوجی افسران کا بدلہ لینے کے وعدہ پر عمل پیرا ہونا ہے۔ اس اقدام سے ایران نے غاصب صہیونی رژیم کو یہ پیغام دیا ہے کہ ایرانی فورسز کے خلاف ہر قسم کے مجرمانہ اقدام کا منہ توڑ اور مہلک جواب دیا جائے گا۔ اسی طرح شام میں ایران کے کسی مرکز پر حملے کا فوری جواب دیا جائے گا۔ اربیل میں موساد کے جاسوسی مرکز پر داغے گئے ایرانی میزائل نہ صرف اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بلکہ اس کی حامی قوتوں خاص طور پر امریکہ کیلئے بھی بہت اہم پیغام کے حامل ہیں۔ یہ پیغام خطے میں نئے اسٹریٹجک مرحلے کے آغاز پر مشتمل ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس میزائل حملے کے ذریعے امریکہ اور صہیونی رژیم پر واضح کر دیا ہے کہ اب کسی جارحانہ اقدام پر خاموشی اختیار نہیں کی جائے گی۔

اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بھی خطے میں تبدیل ہوتی مساواتوں سے آگاہ ہوچکی ہے، لہذا اس نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اس انتقامی کاروائی پر چپ سادھ لی ہے۔ صہیونی حکمران یہ سوچ رہے تھے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ انتقامی کاروائی لبنان میں حزب اللہ لبنان یا غزہ میں حماس یا اسلامک جہاد کی جانب سے سامنے آئے گی، لہذا اس نے شمالی محاذ پر اپنی فوج کو ہائی ریڈ الرٹ کر رکھا تھا۔ لیکن ایران نے اسرائیل کی شرارتوں کا جواب خود دینے کا فیصلہ کیا اور بیلسٹک میزائلوں سے اربیل میں موساد کے جاسوسی مرکز کو نشانہ بنا ڈالا۔ ایران کا یہ اقدام اس کی دفاعی حکمت عملی میں ایک نیا موڑ قرار دیا جا رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج کے بعد ایران نے صہیونی رژیم کی شیطنت اور شرپسندانہ اقدامات کا جواب براہ راست طور پر دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ایران کے دشمن یہ سوال کر رہے ہیں کہ ایران نے جوابی کارروائی گولان ہائٹس پر کیوں انجام نہیں دی اور اس کیلئے اربیل شہر میں موساد کے جاسوسی اڈے کا انتخاب کیوں کیا ہے؟ ہم ان سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ یہ حالات پیدا کس نے کئے ہیں؟ ہم امریکہ کی جانب سے عراق پر فوجی قبضے کی جانب اشارہ کریں گے، جس کا بنیادی ترین مقصد اسرائیلی مفادات کا تحفظ اور اس کی سلامتی کو یقینی بنانا تھا۔ ہم ان سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اسرائیلی جاسوسی ادارہ موساد عراق کے شمالی علاقہ جات میں کیا کر رہا ہے؟ امریکہ کا دور ختم ہو رہا ہے اور یوکرین میں جنگ شاید امریکہ کی آخری جنگ ثابت ہو۔ خطے میں امریکی اتحادی اور اسرائیلی پٹھو ہوشیار ہو جائیں، کیونکہ عنقریب زیادہ بڑے واقعات رونما ہونے والے ہیں

تحریر: عبدالباری عطوان
(چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)

Read 447 times