رمضان المبارک کے آخری جمعہ (جمعۃ الوادع) کو عظیم بانی و رہبر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی ؒ کی دور اندیشی اور عالمی نقطہ نظر کے تناظر میں عالمی یوم قدس قرار دیا۔ یوم القدس ایک پائیدار اور امام خمینی ؒ کی اہم ترین یادگاروں میں سے ایک اعلیٰ یادگار ہے۔ یوم القدس کا انعقاد حق اور باطل کے درمیان تقابل اور ظلم و ستم کے خلاف انصاف کی صف آرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ امام خمینیؒ کا یہ یادگار جملہ "فلسطین اسلام کے جسم کا حصہ ہے"، اس لیے تھا کہ مختلف زمانوں میں مسئلہ فلسطین فراموشی کے سپرد کر دیا گیا تھا، جو امام خمینیؒ کے سیاسی نقطہ نگاہ کی برکت کی بدولت لوگوں کے ذہنوں میں دوبارہ زندہ ہوچکا ہے۔
یہ دن نہ صرف فلسطین کا دن ہے بلکہ امت مسلمہ کا بھی دن ہے، اس لیے کئی سالوں سے قدس اور فلسطین کا مسئلہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں روزہ رکھنے کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کا سب سے تشویشناک مسئلہ بن چکا ہے۔ عالمی یوم القدس ایک ایسا دن ہے، جب پوری اسلامی دنیا غاصب صیہونی حکومت کے خلاف بیزاری کا اظہار کرتی ہے اور مقدس شہر القدس (بیت المقدس) کی آزادی کے لیے ایک بار پھر ہم نوا ہو رہے ہیں۔ آج چالیس سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد یوم القدس کو مسلمانوں کے قبلہ اول کا عنوان دینے میں امام خمینیؒ کے ہوشمندانہ اقدام کے سبب فلسطینی عوام اور دنیا کے تمام مظلوموں کی فریاد پوری دنیا اور آزادی کے مفکرین کے کانوں تک پہنچ چکی ہے اور صہیونی حکومت کی امریکہ کی حمایت سے ریاستی دہشت گردی تمام دنیا پر آشکار ہوچکی ہے۔
ملت ایران، پاکستان کے دوست اور برادر عوام کے ساتھ جنہوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی رہنمائی اور علامہ محمد اقبال ؒ کے افکار کی روشنی میں صہیونی حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کیا، جوں جوں یوم القدس قریب آرہا ہے، صہیونی رژیم کے مقبوضہ فلسطین اور دیگر اسلامی ممالک میں مغربی اور بعض عرب حامیوں کی حمایت کی سرزنش کرتے ہوئے اور نہتے مسلمانوں کے ساتھ اپنی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔
تحریر: احسان خزاعی
ثقافتی قونصلر سفارت اسلامی جمہوریہ ایران، اسلام آباد