ایرانی صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے افغانستان کے مختلف علاقوں میں اسکولوں اور مساجد میں دہشت گردانہ دھماکوں جن کے نتیجے میں بہت افغان شہری شہید اور زخمی ہوئے، کے تسلسل کے بعد، اپنے ایک پیغام میں افغانوں اور خطے کی قوموں کے خلاف خطرات کے پھیلاؤ کے بارے میں خبردار کیا۔
ڈاکٹر رئیسی نے افغانستان میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس ملک خاص طور پر اسکولوں، مساجد اور مذہبی مراکز میں عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ حملوں کے ملوث دہشت گردوں کی شناخت اور انہیں سزا دینے میں افغان حکمرانوں کی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران تکفیری دہشت گردی کے خطرے کا مقابلہ کرنے اور ان واقعات کی روک تھام کے لیے تعاون اور اپنے تمام وسائل بروئے کار لانے کے لیے تیار ہے۔
رئیسی نے بتایا کہ ہم طب کے شعبے میں ان دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین اور زخمیوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کیلیے آمادہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق حالیہ دنوں میں، دہشت گردوں نے کابل، مزار شریف اور قندوز سمیت افغانستان کے مختلف صوبوں میں اسکولوں، مساجد پر کئی بزدلانہ دھماکے کیے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد شیعہ اور سنی مسلم شہید ہوگئے۔