اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے آئی اے ای اے کے سربراہ کے دورہ اسرائیل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رافائل گروسی کے دورہ اسرائیل سے ایجنسی کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ایک پریس کانفرنس میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسرائیل نے ایٹمی ہتیھاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کو تسلیم نہیں کیا ہے، کہا کہ قابل افسوس ہے کہ بین الاقوامی ادارے کے ایک ذمہ دار عہدیدار کی حیثیت سے ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے اس ایجنسی کے قانون سے بچنے کے لئے اس عالمی ادارے کو اسرائیل کے اختیار میں دے دیا ہے اور اس عالمی ادارے پر ایسے خود سرلوگوں کا قبضہ ہو گیا ہے جو مختلف طریقوں سے صرف مسائل و مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔
ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے قبل اسرائیل کا دورہ کیا اور وہاں صیہونی حکام خاص طور سے صیہونی وزیراعظم سے ملاقات و مذاکرات کئے۔ بعد ازاں رافائل گروسی نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ایران میں ایجنسی کو پتہ لگنے والے اعلان نشدہ تین ایٹمی مراکز کے بارے میں تکنیکی نقطہ نظر سے تہران نے وضاحت پیش نہیں کی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تہران کے خلاف آئی اے ای اے کی قرارداد کو مکمل طور پر سیاسی اور سوچی سمجھی سازش کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ اس قرارداد نے ایران اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر دی ہیں۔
سعید خطیب زادہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران عالمی ایجنسی کے غیر پیشہ ورانہ اور سیاسی اقدام کا ہر حال میں جواب دے گا اور اب تک جو مناسب ہوا ٹھوس قدم اٹھایا اور جواب دیا۔
انھوں نے ایٹمی معاہدے کے تحت کئے جانے والے ایران کے وعدوں سے متعلق بھی کہا کہ ایران نے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کو روک دینے سے متعلق جو بھی قدم اٹھایا وہ مقابل فریقوں کے اقدامات کے جواب میں رہا ہے۔ چنانچہ اگر کل کو ویانا میں سمجھوتہ طے پاجاتا ہے تو ایران اپنے وعدوں پر پھر سے عمل کرنا شروع کردے گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بہتر یہ ہوگا کہ مغرب ویانا میں معاہدے کو حتمی نتیجے پر پہنچانے پر توجہ مرکوز کرے۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ اگر امریکہ وہم و گمان اور قیاس آرائیوں سے باز آجائے تو ویانا سمجھوتہ کا حصول ممکن ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مختلف ملکوں کے اعلی حکام کے دورہ تہران کے بارے میں بھی کہا کہ عنقریب پاکستان کے وزیر خارجہ، ترکمنستان کے صدر اور آرمینیا کے پارلیمانی اسپیکر ایران کا دورہ کریں گے۔