تہران، ارنا – ایرانی صدر مملکت نے ایرانی موجودہ حکومت کی پہلی ترجیح پڑوسی ممالک کےساتھ تعلقات کو مزید بڑھانا ہے۔
یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ رات ایک ٹی وی پروگروام میں عوام سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ہمسائیگی کی پالیسی کو اپنی حکومت کی پہلی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساھ تجارت میں 450 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور 18 پڑوسی ممالک کو تکنیکی اور انجینئرنگ کی خدمات برآمد کر رہے ہیں اور علاقائی ممالک میں ایران کی تکنیکی اور انجینئرنگ برآمدات کی قیمت 2.5ارب ڈالر ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ خطے میں تجارت اور ٹرانزٹ میں ایران کا حصہ بہت زیادہ ہے اور ہم ابھی راستے کے آغاز میں ہیں۔
انہوں نے شنگھائی، برکس اور ای سی او کے رکن ممالک کے ساتھ ایران کے تعلقات کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال کی پہلے تین مہینوں میں تجارت میں 20 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ہم نے انجینئرنگ تکنیکی خدمات کی برآمدات کے شعبے میں نمایان کامیابیاں حاصل کیں ہیں۔
ایرانی صدر نے خطے میں تجارت کی ترقی کے لیے بہت بڑی صلاحیتین موجود ہیں۔
رئیسی نے کہا کہ ہم پابندیوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پابندیوں کو بائی پاس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ پابندیاں ظالمانہ اور یورپ اور امریکہ جو بورڈ آف گورنرز میں ایران مخالف قرارداد پیش کرتے ہیں، کے وعدوں کے برعکس ہیں۔
صدر رئیسی نےامریکہ اور یورپ کی جانب سے ایران مخالف قرارداد پیش کرنے کا اقدام اچھا نہیں تھا اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نےاپنی 15 رپورٹوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ اور جوزپ بورل کے درمیان ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم وقار اور عزت پر مبنی مذکرات کے عمل کو جاری رکھیں گے۔
ایرانی صدر نے بتایا کہ تیل کی مصنوعات کے شعبے دشمنن کی دہمکیوں اور پابندیوں کے باوجود آج اچھی صورتحال میں ہے اور اللہ کے فضل و کرم سے آئندہ میں اس میں بہتری بھی آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملکی تیل کی فروخت کی صورت حال اچھی ہے اور ہم تیل اور غیر تیل کی برآمدات سے ماضی کی طرح مزید آمدنی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری کے دروازے کھلے ہیں اور 5 سے 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر اتفاق کیا گیا ہے۔