ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے عالمی یومِ مسجد کے اٹھارویں اجلاس میں شرکت کی اور کہا آج کا میڈیا ایمپائر معاشرے میں ناامیدی کا تاثر پھیلانے کے لئے دشمن کا آلہ بنا ہوا ہے اور لوگوں کو دین، اسلامی انقلاب کی اقدار و نظریات اور جمہوری اسلامی کے نظام سے دور کرنے کے درپےہے۔ تاہم دوسری طرف رہبر معظم انقلاب نے امید آفرینی کے پرچم کو بلند کیا ہوا ہے اور مساجد بھی امید آفرینی کے مراکز کے طور پر رہبر معظم کی سوچ اور موقف کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
انہوں نے معاشرے میں اٹھنے والے شکوک و شبہات کا وقت پر اور مستحکم جواب دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ائمہ جماعات مساجد میں نماز پڑھانے اور دینی معارف کی ترویج کے ساتھ ساتھ لوگوں کے لئے پیش آنے والے شکوک و شبہات دور کرسکتے ہیں اور معاشرے کی ذہنی گرہیں کھول سکتے ہیں۔
صدر رئیسی نے اپنے گفتگو کے دوسرے حصے میں عوام کی تمام مواقع پر اور مختلف میدانوں میں موجودگی کو اسلامی جمہوریہ کی طاقت کا اہم ترین عنصر قرار دیا اور کہا کہ ہمارے ملک کی طاقت عوام کے فرد فرد کے سہارے قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا مستقبل روشن ہے۔ آج جنگ ارادوں کی جنگ ہے اور ایرانی قوم ارادہ کر چکی ہے کہ اپنے دشمنوں پر غالب آئے گی اور یقیناً اللہ تعالیٰ بھی ایرانی قوم کا مددگار ہوگا۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ عوامی حکومت کی عزتمندانہ سوچ کی بدولت بعض ملکوں سے اپنے اچھے خاصے مطالبات منوا چکے ہیں جبکہ کسی بھی اجلاس اور مذاکرات میں قوم کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ حکومت ملک کی ترقی اور مشکلات دور کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو پوری قوت سے جاری رکھے گی۔ ہم عوام کی زندگی کو کسی بھی بیرونی عامل سے نہیں باندھیں گے اور مصمم انداز میں ملک اور عوام کی مشکلات دور کرنے کے لئے کام کرتے رہیں گے۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے ائمہ جماعات پر مختلف عوامی طبقات کے ساتھ پہلے سے زیادہ رابطہ بڑھانے پر زور دیا اور عوام کے ساتھ گہرا تعلق قائم کرنے کو انقلاب اور اسلامی نظام کے بنیادی اصولوں میں سے قرار دیا۔
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ امام جماعت عوام کا محض پیش نماز نہیں ہے بلکہ مسجد کا امام اور عوام کی مشکلات دور کرنے میں پیشرو ہے۔
انہوں نے آگاہی پھیلانے اور بصیرت افزائی میں مسجد کی اہمیت اور کردار کی طرف اشارہ کیا اور کہا مسجد عبادت کا مقام ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ ثقافتی استقامت اور اسی طرح دشمن شناسی اور دشمن سے بیزاری کے مورچے اور مقام کے طور پر بھی مؤثر کردار اد ا کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہدا کا سرچشمہ اور مجاہدین اور سپہ سالاروں کی تربیت کا مقام چاہے دفاع مقدس میں ہو یا حرم اہل بیت ﴿ع﴾ کے دفاع میں، مساجد ہی ہیں۔ لہذا اس اہم مقام کو ائمہ جماعات، عوام اور حکام کی جانب سے ہمیشہ عظیم اور برجستہ شمار کیا جانا چاہئے۔