فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دسیوں ہزاروں برطانوی شہریوں نے وسطی لندن میں ایک احتجاجی مارچ میں شرکت کر کے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف خوب نعرے لگائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی ہے اس لئے فوری طور پرانتخابات کرائے جائیں۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حکمران جماعت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق اپوزیشن لیبر پارٹی کے سابق رہنما جیرمی کوربن اور بریٹش روڈ ٹرانسپورٹ، میری ٹائم اور ریلوے ٹریڈ یونین کے سربراہ مک لنچ سمیت معروف شخصیات نے بھی احتجاج میں شرکت کی۔
برطانیہ کے حالیہ اقتصادی بحران اور نئے وزیر اعظم رشی سوناک کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ برطانیہ کی نرسیں بھی ملک گیر ہڑتال کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔ اس سے قبل برطانوی یونیورسٹیوں کے ملازمین نے بھی اخراجات میں اضافے کے خلاف احتجاجاً ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
برطانیہ اس وقت سخت معاشی اور سیاسی بحران کی لپیٹ میں ہے جس کی وجہ سے سابق وزیر اعظم لز ٹرس نے عہدہ سنبھالنے کے صرف 49 دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا اور اسی قسم کی صورتحال کا اب نئے وزیراعظم رشی سوناک کو بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔