تہران، ارنا – قائد اسلامی انقلاب نے مزاحمتی محاذ کی بحالی کو شہید جنرل سلیمانی کا عظیم کارنامہ قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ جنرل سلیمانی نے مزاحمت کو مادی اور روحانی کے لحاظ سے مضبوط کرتے ہوئے ناجائز صہیونی ریاست، امریکہ اور دوسرے استکباری ممالک کے خلاف اس کو محفوظ، لیس اور بحال کردیا۔
ان خیالات کا اظہار حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کے روز شہید جنرل سلیمانی کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر ان کے اہل خانہ اور یادگاری ہیڈکوارٹر کے اراکین کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
قائد اسلامی انقلاب نے لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ جو ایک مثالی انسان ہیں، کی شہید جنرل سلیمانی کی جد و جہد کے بارے میں شہادت کو اس شہید کے مزاحمتی محاذ کی بحالی کے عظیم کارنامہ کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے ایک بڑا باب قرار دے دیا۔
ایرانی سپریم لیڈر نے صہیونیوں کے خلاف فلسطینیوں کی ترقی اور عراق، شام اور یمن میں مزاحمت کی کامیابیوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ شہید جنرل سلیمانی نے دفاع مقدس کے دوران کے تجربات سے استعمال اور اپنے اتحادیوں کے مشوروں کے ساتھ ان ممالک کے اندرونی صلاحیتوں پر انحصار کے ذریعہ مزاحمت کو مضبوط کردیا۔
رہبر معظم انقلاب نے داعش دہشت گرد گروپ کا خاتمہ اور اس کی جڑوں کی تباہی کو شہید جنرل سلیمانی کے عظیم کاموں میں سے ایک قرار دے دیا اور فرمایا کہ یہ شہید اس مسئلے کے حل میں کامیاب ہوگئے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل اسماعیل قاآنی کی اعلی کارکردگیوں کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ بہت ہی مسائل میں شہید جنرل سلیمانی کی خالی جگہ پر ہو چکی ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ مزاحمتی محاذ اپنے خود کو اسلامی جمہوریہ کی اسٹریٹجک گہرائی اور اسلام کے بازوؤں کو سمجھتے ہیں اور یہ تحریک اسی سمت جاری رہے گی۔
قائد اسلامی انقلاب نے جنرل سلیمانی کی یادگاری تقریب میں عوام کی پرجوش شرکت کو اس جنرل کے خلوص کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ رواں سال بھی گزشتہ سالوں کی طرح عوام کی موجودگی بہت ہی پرجوش ہے اور اللہ تعالی کی مدد سے شہید جنرل سلیمانی کی تعریف کی تقریبات کے سلسلے میں کوئی مسئلہ اور کمی موجود نہیں ہے۔