امت مسلمہ کا اتحاد، قدس شریف کی آزادی کی لازمی شرط

Rate this item
(0 votes)
امت مسلمہ کا اتحاد، قدس شریف کی آزادی کی لازمی شرط

یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ امت مسلمہ میں اتحاد اور وحدت، غاصب صیہونی رژیم کی شکست اور نابودی، مظلوم فلسطینی قوم کی فتح اور قدس شریف کی آزادی کی بنیادی شرط ہے۔ اسی وجہ سے غاصب صیہونی حکمران ہمیشہ سے مسلمانوں اور اسلامی ممالک میں اختلافات اور دشمنی پیدا کرنے کی سرتوڑ کرششیں کرتے آئے ہیں تاکہ یوں امت مسلمہ میں اتحاد اور وحدت پیدا ہونے سے روک سکیں۔ غاصب صیہونی حکام اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ جس دن خطے کے مسلمانوں اور مسلمان اقوام کے اندر باہمی اتحاد اور وحدت پیدا ہوئی وہ ان کی نابودی کا دن ثابت ہو گا اور اسرائیل نامی ناجائز ریاست کا بھی آخری دن ثابت ہو گا۔ لہذا اسرائیل اور اس کی حامی مغربی طاقتیں مختلف بہانوں سے امت مسلمہ میں اختلافات ڈال کر ان میں پھوٹ ڈالنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔
 
اسی اہمیت کے پیش نظر جب ایران میں اسلامی انقلاب کامیاب ہوا تو اس کے بانی اور قائد امام خمینی رح نے اتحاد بین المسلمین کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیا۔ امام خمینی رح نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے فوراً بعد 1980ء کے پہلے ماہ مبارک رمضان میں اس مقدس مہینے کے آخری جمعہ کو "یوم القدس" کا عنوان دے دیا۔ یہ اقدام بھی درحقیقت غاصب صیہونی رژیم اور اسرائیل نامی جعلی ریاست کا مقابلہ کرنے کیلئے امت مسلمہ میں اتحاد پیدا کرنے کی غرض سے انجام پایا تھا۔ امام خمینی رح انتہائی بابصیرت اور دوراندیش شخصیت کے حامل تھے اور دنیا خاص طور پر خطے کے سیاسی حالات سے پوری طرح آگاہ تھے۔ وہ بھی اس حقیقت کو اچھی طرح بھانپ چکے تھے کہ اسلامی دنیا میں اسرائیل نامی سرطانی غدے کو ختم کرنے کا واحد راستہ دنیا بھر کے مسلمانوں میں اتحاد اور وحدت پر مشتمل ہے۔
 
 لہذا گذشتہ چالیس برس سے ایران اور پوری اسلامی دنیا میں ہر سال یوم القدس پورے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ قبلہ اول مسلمین جہان کی مرکزیت میں شروع ہونے والی اس عظیم تحریک کا نتیجہ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مسلح مزاحمت اور جدوجہد کی صورت میں ظاہر ہوا اور فلسطین سمیت مختلف اسلامی ممالک میں اسلامی مزاحمتی گروہ تشکیل پائے۔ ان اسلامی مزاحمتی گروہوں نے غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ اقدامات کا بھرپور مقابلہ کیا اور اس کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے۔ آج خطے میں اسلامی مزاحمتی محاذ ایک اہم فوجی طاقت بن کر سامنے آ چکا ہے اور اس نے غاصب صیہونی حکمرانوں اور ان کے اتحادیوں کو بے بس کر کے رکھ دیا ہے۔
 
اسلامی مزاحمتی گروہوں نے غاصب صیہونی رژیم کے مکمل خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کی قسم کھا رکھی ہے اور اس راستے میں ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار دکھائی دیتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج روز قدس  ظالم کے مقابلے میں مظلوم کے قیام اور مزاحمت کی علامت بن چکا ہے۔ مزید برآں، یوم القدس کو گذشتہ چند عشروں سے امریکہ اور مغربی طاقتوں کی غیر مشروط حمایت اور اسلحہ کے زور پر فلسطینیوں کی سرزمین پر ناجائز قبضہ قائم کی ہوئی غاصب صیہونی رژیم کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اقتدار اور عظمت کی تجلی قرار دیا جا سکتا ہے۔ یوم القدس درحقیقت پوری دنیا میں حریت پسند اور ظلم سے نفرت کرنے والے انسانوں میں وحدت کا دن ہے۔ ایسے انسان جو عدل و انصاف کے پیاسے ہیں۔
 
یہ انسان ہمیشہ ہر قسم کے ظلم و ستم، خاص طور پر دنیا کی سب سے بڑی ظالم رژیم یعنی صیہونی رژیم کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لہذا دنیا کی تمام اسلامی اقوام کی شرعی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت کریں اور آپس میں اتحاد کو فروغ دیں۔ امت مسلمہ کی جانب سے دنیا والوں کو یہ پیغام ملنا چاہئے کہ وہ نہ صرف مظلوم فلسطینی قوم بلکہ دنیا میں ہر مظلوم کی حامی ہے اور دنیا میں جہاں کہیں بھی کوئی انسان یا معاشرہ کسی طاقت کے ظلم و ستم کا نشانہ بن رہا ہے اس کی مدد اور حمایت کیلئے سر دھڑ کی بازی لگانے کیلئے تیار ہے۔ دوسری طرف عالمی استکباری طاقتیں، خاص طور پر امریکہ ظالم اور مظلوم کے درمیان جاری اس معرکے میں غیر جانبدار نہیں ہیں اور ہمیشہ کی طرح ظالم یعنی غاصب صیہونی رژیم کی ہر ممکنہ مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
 
اگرچہ آج غاصب صیہونی رژیم اسلامی مزاحمت کی جدوجہد کی بدولت آخری سانسیں لے رہی ہے لیکن امریکہ اور مغربی طاقتیں اس کے بے جان بدن میں نئی روح پھونک کر اسے دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ لیکن اگر مسلمان آپس میں اتحاد اور وحدت برقرار رکھیں تو دشمن کی تمام سازشیں ناکامی کا شکار ہو جاِئیں گی۔ لہذا امت مسلمہ اور دنیا بھر کی مسلمان اقوام کو ہر گز مسئلہ فلسطین کو فراموش نہیں کرنا چاہئے اور اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی میں مسئلہ فلسطین کو پہلی ترجیح کا حامل مسئلہ قرار دیں۔ مسلمان اقوام اور اسلامی حکمرانوں کے درمیان یہی اتحاد فلسطین کے دفاع اور غاصب صیہونی رژیم کی نابودی کا ضامن ہے۔

Read 240 times