ترجمان وزارت خارجہ نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا: ایران کے خلاف امریکہ و برطانیہ کی طرف سے کی جانے والی 19 اگست کی بغاوت کی سالگرہ گزری ہے جو رہبر انقلاب اسلامی کے بیان کے مطابق، ایران اور امریکہ کے درمیان تصادم کا آغاز تھا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: امریکہ اور برطانیہ کو ایران کے داخلی امور میں دسیوں برس تک مداخلت اور جمہوریت کے مقابلے کھڑے ہونے کے لئے جواب دینا چاہیے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا: آج دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کا عالمی دن ہے اور ایرانی قوم دہشت گردی کا شکار ہونے والی قوم ہے ۔
انہوں نے کہا : آج یوم مسجد اور مسجد الاقصی میں آگ لگانے کی برسی ہے ، مسجد الاقصی مسلمانوں کے لئے بے حد اہم ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے وزیر خارجہ کے دورہ سعودی عرب کے بارے میں کہا: اس دورے میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا اور ظاہر ہے 7 برسوں سے تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے بات چیت کے لئے بہت سے موضوعات تھے۔
انہوں نے کہا: علاقے میں تعمیری ماحول بن رہا ہے اور مستقبل میں ایسے مذاکرات ہو سکتے ہيں جن کی وجہ سے خلیج فارس کے شمال و جنوب کے تمام فریقوں کے مفادات کا تحفظ ہو ۔
انہوں نے جنوبی کوریا میں ایران کے منجمد اثاثوں کی آزادی کے بارے میں کہا: یہ کام ایسے حالات میں ہو رہا ہے کہ امریکہ یک طرفہ پابندیوں کے ذریعے ایران کے اثاثوں کو منجمد کرنے کی کوشش میں تھا لیکن سفارتی اور قانونی کوششوں سے ہم نے امریکہ کو ایران کے حقوق پر توجہ دینے پر مجبو ر کر دیا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے سويڈن اور ڈنمارک میں بار بار قرآن مجید کی توہین کا ذکر کرتے ہوئے کہا: دونوں ملکوں کے ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گيا ہے اور ایران نے پہلے بھی کہا ہے توہین کے جاری رہنے اور ان حکومتوں کی جانب سے کوئي قدم نہ اٹھائے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے ہم سويڈن کے نئے سفیر کو ایران آنے کی اجازت نہيں دیں گے۔
انہوں نے کہا: آزادی اظہار کے بہانے قرآن کو جلائے جانے کا مذموم عمل ناقابل قبول ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اگر ارادہ ہو تو موجودہ قوانین کے دائرے میں بھی اس قسم کے اقدامات کو روکا جا سکتا ہے۔ یہ ممالک اپنے اس اقدام سے عالم اسلام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہيں۔
انہوں نے ارنا کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ایران کے سفیر کو بہت جلد سعودی عرب روانہ کیا جائے گا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے شام میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگي کے بارے میں کہا: ہم نے بارہا اعلان کیا ہے کہ شام میں امریکی فوجیوں کی موجودگي غیر قانونی ہے اور اس ملک کی حکومت نے بھی کہا ہے کہ ان فوجیوں کی موجودگي غیر قانونی ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے جنوبی افریقہ کے دورے کے بارے میں کہا: اس دورے کی تفیصلات ایوان صدارت سے بیان کی جائيں گی برکس کے ساتھ تعاون اور اس میں رکنیت ایران کے لئے اہم ہے اور برکس کے سربراہی اجلاس میں صدر سید ابراہیم رئيسی کی شرکت با مقصد ہے ۔ ایران ان معدود ملکوں میں سے ہے جس کا برکس کے تمام رکن ملکوں کے ساتھ تعاون ہے ۔