المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب اور عالم اسلام کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کا تبادلہ
ارنا- اصفہان – المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب کے موقع پر عالم اسلام کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی میں تجربات کا تبادلہ بھی عمل میں آیا۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر اسلامی ملکوں کی تنظیم ڈی ایٹ کی اقتصادی یونین کے ڈائریکٹر احمر اسماعیل نے بتایا ہے کہ المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب میں شرکت کے لئے آنے والے اسلامی ملکوں کے سائنسدانوں اور دانشوروں نے طب سمیت، سائنس وٹیکنالوجی کے مختلف موضوعات پر منعقد ہونے والے اجلاسوں میں شرکت اور اپنے تجربات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کئے ۔
احمر اسماعیل نے پی کو اصفہان میں آٹھ ترقی پذیر اسلامی ملکوں کی اقتصادی یونین ایچ ایم سی کے اجلاس کے بعد ارنا کے نامہ نگار سے بات چیت میں المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب کے موقع پرسائنس و ٹیکنالوجی کے موضوعات پر منعقد ہونے والے اجلاسوں کی اہمیت پر زور دیا۔
انھوں نے کہا کہ ان اجلاسوں میں اسلامی ملکوں کے سائنس و ٹیکنالوجی کے ماہرین اپنے تجربات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرکے ، اسلامی ملکوں کی پیشرفت میں مدد کرسکتے ہیں۔
ترقی پذیر اسلامی ملکوں کے گروپ ڈی ایٹ کی اقتصادی تعاون کی یونین کے سربراہ احمر اسماعیل نے المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کے مثبت اور تعمیری اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوارڈ کی تقریب کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ شعبہ طب اور صنعت سمیت سائنس وٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں کے ماہرین اور ممتاز سائںسداں اس میں شرکت اور ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ " میں جب بھی ایران آیا ہوں ، تو پابندیوں کے باوجود سائنس و ٹیکنالوجی میں ایران کی ترقی و پیشرفت نے مجھے حیرت زدہ کیا ہے۔
آٹھ ترقی پذیر اسلامی ملکوں کے گروپ ڈی ایٹ میں ایران، ترکیہ، پاکستان، بنگلادیش، انڈونیشیا، ملیشیا، مصر اور نائیجیریا، شامل ہیں
پانچویں المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب شہر اصفہان میں جمعرات 28 ستمبر کو شروع ہوئی اور پیر2 اکتوبرکی شام ختم ہوئ
اس تقریب میں عالم اسلام کے 40 ملکوں کے 100 سے زآئد سائنسدانوں نے شرکت کی