میانمار میں بوزی قبائل کے دہشت گرد گروپ ‘‘ماگ'' کے ہاتھوں مسلمانوں کی نسل کشی میں250 مسلمان جان بحق،500 زخمی اور لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہو گئے ہیں۔
انسانی حقوق کے ایک میانماری مندوب محمد نصرکے مطابق مسلمانوں کے خلاف حالیہ جارحیت میں 300 افراد لاپتہ ہوگئے ہیں جبکہ پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ حاصل کرنے والے ہزاروں افراد کو خوراک اور بنیادی اشیاء کی قلت کے باعث سخت مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ایک ہفتہ کے دوران''ماگ‘‘ملیشیا کے دہشت گردوں نے میانمار میں مسلمانوں کے 20دیہات اور 1600 مکانات نقشے سے مٹا دیے جس کے باعث لاکھوں کی تعداد میں شہری نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔
محمد نصر نے مزید کہا ہے کہ ماگ ملیشیا کے حملوں سے مسلمان اکثریتی صوبہ اراکان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں مسلمانوں کے اجتماعی قتل عام کے بعد ہزاروں کی تعداد میں شہری سرحد پار کر کے بنگلہ دیش میں پناہ گزین کیمپوں میں جانے پر مجبور ہو گئے ہیں، تاہم بنگالی حکام کا رویہ بھی معاندانہ ہے۔''ماگ‘‘کے دہشت گردوں سے جان بچا کر بنگلہ دیش جانے والے مسلمانوں کی کشتیوں کو بنگالی پولیس واپس کر دیتی ہے۔ اس کے باوجود کم سے کم 3لاکھ افراد بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں پہنچ چکے ہیں۔
میانمار میں گزشتہ کئی ہفتوں سے مسلمانوں کیخلاف دہشت گردوں کی کارروائیوں کے باوجود عالم اسلام کی جانب سے کوئی ٹھوس ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، تاہم بعض ممالک میں مذہبی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔