رہبر معظم کی اسلامی بیداری اجلاس میں شریک 85 اسلامی ممالک کی خواتین سے ملاقات

Rate this item
(0 votes)

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے (بروز بدھ ۲۰۱۲/۰۷/۱۱ ) عالم اسلام کی ایک ہزار سے زائد مجاہد، دانشور اور ممتاز خواتین سے ملاقات میں اسلامی بیداری کی عظيم تحریک میں خواتین کے نقش کو بےمثال قراردیا اورانقلاب اسلامی ایران کی کامیابی اور دوام میں ایرانی خواتین کے پر برکت اور شاندار کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بیشک اسلامی بیداری کی مبارک تحریک میں خواتین کی وسیع پیمانے پر شرکت ، دوام اور استحکام ،مسلمان قوموں کے لئے بیشمار کامیابیوں کا موجب بنےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بیداری اسلامی اور خواتین کے بین الاقوامی اجلاس میں 85 ممالک سے ممتاز مسلمان خواتین کی شرکت کو عالم اسلام کی خواتین کی ایکدوسرے کے ساتھ پہچان اور شناخت کے سلسلے میں بہت ہی اہم موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: اس اجلاس میں حاصل ہونے والی آشنائی اور باہمی شناخت کو مسلمان خواتین کی شخصیت اور تشخص کے احیاء کے لئے مؤثر اور یادگار تحریک کا مقدمہ اور شروعات قراردینا چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی تشخص سے مسلمان عورتوں کو دور کرنے کے لئے مغربی اور سامراجی طاقتوں کی 100 سالہ پیچیدہ اور ہمہ گیر کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس تشخص کو بحال کرنے کے سلسلے میں عالم اسلام کی ممتاز خواتین کی کوششیں درحقیقت امت اسلامی کی عظیم خدمت ہے کیونکہ امت مسلمہ کی عزت و کرامت اور اسلامی بیداری پر مسلمان خواتین کی بصیرت، آگاہی اور تشخص کےاحساس کے دوچنداں اور حیرت انگیز اثرات مرتب ہوں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کے بارے میں مغربی نقطہ نظر کو عورتوں کی توہین قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک اپنے سماج و ثقافت میں عورتوں کو اجناس کی فروخت اور مردوں کی لذت کا وسیلہ سمجھتے ہیں اوروہ اس ہدف کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنے تمام وسائل سے استفادہ کررہےہیں اور اس کے ساتھ وہ اپنی اس پست ، ذلت آمیز ، گمراہ اور بری حرکت کو آزادی کا نام بھی دے رہے ہیں اور اسی طرح وہ انسانی حقوق، حریت پسندی اور جمہوریت کے نام پر اپنے ہولناک جرائم کا ارتکاب، قوموں کی لوٹ کھسوٹ، قتل و غارت اوردوسرے ممالک پر فوجی یلغار بھی کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کے بارے میں اسلام کے نقطہ نظر کو مغربی نقطہ نظر کے بالکل برعکس قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلام عورت کی عزت ،کرامت اور رشد و ترقی کا خواہاں ہے اور عورت کے لئے مستقل شخصیت اور تشخص کا قائل ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کی ممتاز خواتین کے مختلف سیاسی، سماجی ، مدیریتی اور علمی میدانوں میں کامیاب تجربے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی ماحول میں عورت علمی رشد و ترقی کے ساتھ سیاسی میدان میں حاضر ہوتی ہے اور سماج کے سب سے بنیادی مسائل میں پہلی صفوں میں کام انجام دیتی ہے لیکن اس کے باوجود وہ اسی طرح عورت ہی باقی رہتی ہے اور اس مسئلہ پر افتخار بھی کرتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی معاشرے میں خاندانی سقوط اور غیر مشروع بچوں کی پیدائش میں اضافہ کو عورت پر مغربی نقطہ نگاہ کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک پر اسی جگہ سے مہلک چوٹ پڑےگی اور مغربی ممالک میں پے درپے سماجی حوادث کی بنا پرخاندانی نظام درہم و برہم ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مرد و عورت کو اسلام میں مشترکہ انسانی خصوصیات کا حامل قراردیتے ہوئے فرمایا: مرد و عورت ہر ایک اپنی خصوصیات اورجسمانی ساخت کی بنا پر خلقت کے دوام ، انسان کی ترقی و بلندی اور تاریخ کی حرکت کے سلسلے میں خاص نقش اپنے دوش پر لئے ہوئے ہیں اور اس میں نسل انسانی کو دوام بخشنے کے سلسلے میں عورت کا نقش بہت ہی اہم اور ممتازہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: خاندان اور جنسی روابط کے متعلق اسلام کے قوانین و مقررات کو بھی اس نقطہ نظر سے دیکھنا اور سمجھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نقطہ نظر سے عورت کے نقش و کردار کو ممتاز اور برجستہ کرنے کے لئے عالم اسلامی کی ممتاز اور دانشور خواتین کی سب سے اہم اور بڑی ذمہ داری قراردیا اور ایران میں حالیہ 33 برسوں میں ایرانی خواتین کے بنیادی نقش کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: سماجی حالات، انقلابات اور اسلامی بیداری تحریک میں خواتین کا نقش فیصلہ کن نقش ہوتا ہے کیونکہ جہاں بھی کسی سماجی تحریک میں عورتوں کی آگاہانہ شرکت ہوتی ہے اس تحریک کی پیشرفت اور کامیابی یقینی ہوجاتی ہے اور اس حقیقت کے پیش نظر مصر، لیبیا، بحرین، یمن اور عالم اسلام کے دیگر نقاط میں عورتوں کی شرکت کو مضبوط بنانے اور دوام بخشنے کی اہمیت مزید نمایاں ہوجاتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری تحریک کو بے نظیر اور بے مثال قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر اسلامی بیداری تحریک کو درپیش خطرات اور چیلنجوں کو پہچان لیا جائے اور ان کا صحیح طریقہ سےمقابلہ کیا جائے تو موجودہ تاریخ کی راہ کو تبدیل کیاجاسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شمال افریقہ اور دیگر علاقوں میں اسلامی بیداری اور مسلمان قوموں کے انقلاب کی تجلیل اور تعریف کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور صہیونیزم کی سرپرستی میں سامراجی طاقتیں اس عظیم تحریک کے مقابلے میں غافلگیر ہوگئی ہیں اور وہ اپنی تمام کوششوں کے ذریعہ اس عظیم عوامی تحریک کو منحرف کرنے اور اس عظیم لہر پر سوار ہونے کی تلاش و کوشش کررہی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کو کنٹرول کرنے کے لئے عالمی سامراجی طاقتوں کے طریقہ کار کے سلسلےمیں قوموں کے میدان میں موجود رہنے کے جذبات کو کم کرنے ، علاقائی ممالک کے عوام میں اختلاف ڈالنے اور فریبکارانہ مسائل پیدا کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر مسلمان قومیں دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں اسی طرح میدان میں موجود رہیں تو سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں ان کی کامیابی یقینی ہے کیونکہ قوموں کے ایمان اور ان کے حضور کے مقابلے میں تمام سامراجی طاقتوں کی طاقت و قدرت کی شمشیر کند اور ناکارہ ہوجائے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ 33 برسوں میں ایرانی قوم اور اسلام کے شکست خوردہ دشمنوں کی پیہم اور مسلسل سازشوں اور اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:مغربی ممالک آج ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں پر شور اور جنجال برپا کرتے ہیں لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ انھوں نے حالیہ 30 برسوں میں ایرانی قوم کے خلاف ہر پابندی عائد کرکے خود ایرانی کو تحفظ فراہم کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےفرمایا: حالیہ تین عشروں میں ایرانی قوم اپنی جان و مال اور اپنے عزیزوں کے ذریعہ دشمنوں کی تمام سازشوں اور پابندیوں کے خلاف استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ترقی اور پیشرفت کی سمت گامزن رہی ہے اور ہم آج 30 برس پہلے کی نسبت سوفیصد طاقتور اور مضبوط ہوگئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف شعبوں میں ایران کی ترقیات کی طرف اشارہ کیا اور عالم اسلام کی ممتاز دانشور خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آج ایران کی سرافراز و سربلند خواتین ملک کی ترقیات کے تمام شعبوں میں سرگرم عمل ہیں اور ایران کی ممتاز دانشور خواتین ملک کی سب سے مؤمن، پاک اور انقلابی خواتین ہیں جبکہ مغربی ممالک اپنے تمام تبلیغاتی وسائل اور ذرائع کے ذریعہ اس درخشاں حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین سے اسلامی جمہوریہ ایران کو الگ تھلگ اور دور کرنے کی مغربی ممالک کی ناکام کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم شیعہ و سنی کےانحرافی و اختلافی مسائل سے دور رہ کر تمام مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایرانی قوم اور اسلامی جمہوریہ ایران فلسطینی قوم، تمام انقلابی اور بیدار قوموں اور تمام ان افراد کے ساتھ کھڑی ہے جو امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ہیں اور ایران ان تمام قوموں کا دفاع کرنے میں کسی شخص اور کسی طاقت کو ملحوظ نہیں رکھےگا۔

اس ملاقات میں خواتین کے بین الاقوامی سمینار اور اسلامی بیداری اجلاس کی سکریٹری محترمہ حجازی نے دنیا کے 85 ممالک سے 1200 ممتاز دانشور خواتین کی سمینار میں موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خواتین کے بین الاقوامی سمینار اور اسلامی بیداری کے بارے میں جامع رپورٹ پیش کی۔

 

عالمی اسلامی بیداری کونسل کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر ولایتی نے بھی اپنے خطاب میں گذشتہ سال سے اب تک اسلامی بیداری کے چوتھے بین الاقوامی سمینار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: عالمی اسلامی بیداری کونسل ،سمیناروں کے انعقاد کے ذریعہ اسلامی بیداری کی تحریک کو زندہ اور مؤثر بنانے کی تلاش و کوشش کررہی ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں اسلامی بیداری اور خواتین کے بین الاقوامی اجلاس میں شریک بعض مہمان خواتین نے اپنے نظریات اور خیالات کا اظہار کیا:

خواتین:

محترمہ ھنا محبی صابر الشلبی – اسرائیلی جیل سے آزاد

ڈاکٹر نجلی محمد کامل- مصر یونیورسٹی کی فیکلٹی کی رکن

ھاجر عبد الکافی- پی ایچ ڈی حقوق، تیونس کی سیاستداں اور جیل سے آزاد

حوریہ محمد احمد- یمن میں مذہبی و سیاسی سرگرم رکن

انسجام عبد الزھرہ جواد- عراق میں میڈيا اور ثقافتی امور کی سرگرم کارکن

وجدان میلاد- لیبیا کی الزیتونیہ یونیورسٹی کی فیکلٹی کی رکن

بحرین کے چودہ سالہ نوجوان شہید علی شیخ کی ماں

رضا آوا – آذربائیجان میں ثقافتی امور سے منسلک

محترمہ مجتہد زادہ- لبنان میں اغوا شدہ ایرانی سفارتکار کی ھمسر

بتول موسوی- لبنان کے شہید سید عباس موسوی کی بیٹی

مذکورہ خواتین نے مندرجہ ذيل نکات پر تاکید کی:

٭ علاقہ میں جاری اسلامی بیداری پر انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے اثرات

٭ علاقائی اسلامی تحریکوں میں خواتین کا ممتاز کردار و مقام

٭ اسلام کی بنیاد پر عربی اور اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد پر تاکید

٭ مسلمان خواتین کے نظریات اور خیالات کے باہمی تبادلے پر تاکید

٭ اسلامی تشخص و ثقافت کے خلاف مغربی ممالک کی سازشوں کا مقابلہ کرنے پر تاکید

٭ حضرت امام حسین (ع) کی تحریک اور حضرت زینب (س) کی استقامت کو نمونہ عمل بنانے پر تاکید

Read 2172 times