13 جمادی الثانی وفات بی بی ام البنین سلام اللہ علیھا
مختصر سا تعارف مادر جناب باب الحوائج مولا عباس ع پاک بی بی ام البنین سلام اللہ علیھا:
بی بی ام البنین س کے ماں باپ کا خاندان شجاعت، کرامت، اخلاق، سماجی حیثیت اور عظمت کے لحاط سے قریش کے بعد عربوں کے مختلف قبیلوں میں ممتاز خاندان تھا۔
جناب ام البنین س مولائے کائنات امام علی (ع) کی باوفا زوجہ ہیں ۔ آپ قبیلہ بنی کلاب سے تھیں، جو عرب کا مشہور بہادر و شجاع قبیلہ تھا ۔
اللہ تعالی نے بی بی ام البنین س کو چار بیٹے اور ایک بیٹی عطا فرمائی، مولا ابو الفضل العباس ع ، جناب عبد اللہ، جناب جعفر ، جناب عثمان ، اور بیٹی جناب رقیہ س تھیں ۔ جناب رقیہ س کی شادی سفیر امام حسین علیہ السلام جناب مسلم بن عقیل علیہ السلام سے ہوئی۔
جناب بی بی ام البنین سلام اللہ علیھا یہ وہ خاتون ہیں جنہوں نے اپنے چاروں بیٹوں کو مولا امام حسین (ع) کے ساتھ کربلا بھیجا اور اپنے بوڑھے ہونے کے باوجود کسی ایک بیٹے کو بھی اپنے پاس مدینے میں نہیں رکھا۔ اپنے ان چاروں بیٹوں کی مصیبت کو فرزند زہرا (س) مظلوم کربلا مولا حسین ع کی شہادت کے مقابلے میں آسان سمجھتی تھیں۔
ام البنین سلام اللہ علیھا:یٹوں کی ماں:
بی بی س کو ام البنین یعنی بیٹوں کی ماں کہہ کر پکارا کرتے تھے ، لیکن واقعہ کربلا کے بعد جناب ام البنین س نے فرمایا : ' 'مجھے ام البنین کہہ کر نہ پکارا کرو کیونکہ اس طرح پکارنا مجھے میرے شیر جیسے بچوں کی یاد دلاتا ہے
جب مولا امام حسین ع نے مدینہ کو چھوڑ کر حج اور اس کے بعد عراق ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا تو جناب ام البنین س مولا امام حسین (ع) کے ساتھ جانے والوں کو یہ نصیحت کرتی تھیں:"میرے نور چشم امام حسین (ع) کی فرمابرداری کرنا،"
واقعہ کربلا کے بعد، بشیر نے مدینہ میں جناب ام البنین س سے ملاقات کی تا کہ ان کے بیٹوں کی شہادت کی خبر انھیں سنائیں۔ بشیر امام سجاد (ع) کی طرف سے بھیجے گئے تھے، ام البنین نے بشیر کو دیکھنے کے بعد فرمایا:
اے بشیر ! امام حسین ( ع ) کے بارے میں کیا خبر لائے ہو ؟ بشیر نے کہا: خدا آپ س کو صبر دے آپ کے عباس ع قتل کیے گئے جناب ام البنین س نے فرمایا:" مجھے حسین ( ع ) کی خبر بتا دو۔" بشیر نے ان کے باقی بیٹوں کی شہادت کی خبر کا اعلان کیا۔ لیکن بی بی ام البنین س مسلسل امام حسین (ع) کے بارے میں پوچھتی رہیں اور صبر و شکیبائی سے بشیر کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا:
"یا بشیر اخبرنی عن ابی عبد اللہ الحسین، اولادی و تحت الخضری کلھم فداء لابی عبد اللہ الحسین"
"اے بشیر! مجھے ابی عبد اللہ الحسین کی خبر بتا دو میرے بیٹے اور جو کچھ اس نیلے آسمان کے نیچے ہے، ابا عبد اللہ الحسین (ع) پر قربان ہو۔"
جب بشیر نے امام حسین (ع) کی شہادت کی خبر دی تو ام البنین س نے ایک آہ! بھری آواز میں فرمایا:" قد قطعت نیاط قلبی"،" اے بشیر! تو نے میرے دل کی رگ کو پارہ پارہ کیا۔" اور اس کے بعد نالہ و زاری کی۔
واقعہ عاشورہ کربلا سے آگاہ ہونے کے بعد وہ اپنے بیٹے عباس ع کے فرزند عبید اللہ کو اپنے ساتھ قبرستان بقیع میں لے جایا کرتی تھیں اور اپنے بیٹوں کے غم میں درد ناک اشعار پڑھا کرتی تھیں۔ مدینہ کے لوگ بھی اس عظیم خاتون کے درد بھرے بین سننے کے لیے وہاں اکٹھے ہو جایا کرتے تھے اور گریہ و زاری کیا کرتے تھے۔
جناب بی بی ام البنین سلام اللہ علیھا کی وفات 13 جمادی الثانی کو ہوئی اور آپ س کو جنت البقیع کے قبرستان میں دفن کیا گیا ۔
جناب ام البنین (س) کا بڑا احسان ہے قیام حق پر ۔ چار بیٹے جناب عباس عملدار ع ، جناب عبد اللہ ، جناب جعفر اور جناب عثمان تھے۔