امام محمد باقر (ع) کی شخصیت علمائے اہل سنت کی نظر میں

Rate this item
(0 votes)
امام محمد باقر (ع) کی شخصیت علمائے اہل سنت کی نظر میں

وجود مقدس حجت خدا آسمان امامت و ولایت کے پانچویں ستارے، امام محمد باقر (ع) اول رجب سن 57 ہجری کو شہر مقدس مدینہ منورہ میں دنیا میں آئے۔ آپکے والد گرامی امام زین العابدین (ع) اور مادر گرامی، امام حسن مجتبی (ع) کی دختر نیک اختر فاطمہ تھیں۔ لہذا آپ پہلے امام معصوم تھے کہ جنکے والدین ہر دو فاطمی و علوی تھے۔ سن 95 ہجری میں اپنے والد کی شہادت کے بعد آپ امامت کے بلند و الہی منصب پر فائز ہوئے۔ آپ 199 سال اور چند مہینے اس عظیم مقام پر اس امت کی امامت اور راہنمائی فرماتے رہے، اور آخر کار 7 ذی الحجہ سن 114 ہجری کو ہشام بن عبد الملک ملعون کے ہاتھوں شہید ہوئے اور قبرستان جنت البقیع میں امام حسن (ع) اور امام سجاد (ع) کے جوار میں دفن ہوئے۔

اس تحریر میں ہم باقر العلوم امام محمد باقر (ع) کی نورانی اور الہی شخصیت کو اہل سنت کے علماء کی نظر میں بیان کریں گے اور دیکھیں گے کہ تمام آئمہ طاہرین (ع) شیعیان نہ فقط یہ کہ خود علمائے شیعہ کی نظر میں ایک عظیم اور بلند مقام رکھتے ہیں، بلکہ خود اہل سنت کے علماء کے نزدیک بھی آئمہ اہل بیت ایک خاص مقام و احترام رکھتے ہیں:

عبد اللہ ابن عطاء:

عبد اللہ ابن عطاء یہ امام باقر کا ہمعصر بھی تھا، اس نے امام کے بارے میں کہا ہے کہ:

عن عبدالله بن عطاء قال ما رأيت العلماء عند أحد أصغر علما منهم عند أبي جعفر لقد رأيت الحكم عنده كأنه متعلم.

میں نے بزرگ علماء اور دانشمندوں کو ابو جعفر کے سامنے بہت ہی عام انسانوں کی طرح پایا ہے، میں نے خود دیکھا تھا کہ حکم ( ابن عتیبہ ) ابو جعفر کے سامنے ایک چھوٹے سے شاگرد کی طرح لگتا تھا۔

(الأصبهاني، ابونعيم أحمد بن عبد الله (متوفى430هـ)، حلية الأولياء و طبقات الأصفياء، ج 3 ص 186 ، ناشر: دار الكتاب العربي - بيروت، الطبعة: الرابعة، 1405هـ..

ابن عساكر الدمشقي الشافعي، أبي القاسم علي بن الحسن إبن هبة الله بن عبد الله،(متوفى571هـ)، تاريخ مدينة دمشق وذكر فضلها وتسمية من حلها من الأماثل، ج 54 ص 278 ، تحقيق: محب الدين أبي سعيد عمر بن غرامة العمري، ناشر: دار الفكر - بيروت - 1995.

ابن الجوزي الحنبلي، جمال الدين ابوالفرج عبد الرحمن بن علي بن محمد (متوفى 597 هـ)، صفة الصفوة، ج 2 ص 110 ، تحقيق: محمود فاخوري - د.محمد رواس قلعه جي، ناشر: دار المعرفة - بيروت، الطبعة: الثانية، 1399هـ – 1979م.ابن كثير الدمشقي، ابو الفداء إسماعيل بن عمر القرشي (متوفى774هـ)، البداية والنهاية، ج 9 ص 311 ، ناشر: مكتبة المعارف – بيروت.)

عطار نيشاپوری (متوفی 627 ہجری):

عطار نيشاپوری یہ اہل سنت کا ادیب اور شاعر ہے، اس نے امام باقر (ع) کے بارے میں لکھا ہے کہ:

وہ حجت خدا، رسول خدا (ص) کی اولاد میں سے اور علی (ع) کہ جو صاحب ظاہر و باطن ہیں، کہ پوتوں میں سے ہیں، وہ ابو جعفر محمد باقر ہیں، انکے بیٹے جعفر صادق ہیں کہ جنکی کنیت ابو عبد اللہ تھی۔ امام باقر علوم دقیق و لطیف کے عالم تھے اور انکی بہت سی کرامات بھی مشہور ہیں۔ اس نے خداوند کی راہ میں اپنی جان تسلیم کر دی تھی۔

رضي الله عنه و عن اسلافه و حشرنا الله مع اجداده و معه آمين يا رب العالمين و صلي الله علي خير خلقه محمد و آله اجمعين و نجنا برحمتک يا ارحم الراحمين.

(کدکني نيشابوري، فريد الدين ابو حامد محمد بن ابوبکر ابراهيم بن اسحاق عطار ، تذکرة الاولياء، ص 558-559،)

ابن ابی الحديد (متوفی 655 ہجری):

ابن ابي الحديد معتزلي، یہ اہل سنت کا بزرگ عالم ہے، اس نے امام باقر (ع) کے بارے میں ایسے لکھا ہے کہ:

وهو سيد فقهاء الحجاز ، ومنه ومن ابنه جعفر تعلم الناس الفقه ، وهو الملقب بالباقر ، باقر العلم ، لقبه به رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يخلق بعد ، وبشر به ، ووعد جابر بن عبد الله برؤيته ، وقال : ستراه طفلاً ، فإذا رأيته فأبلغه عني السلام ، فعاش جابر حتى رآه ، وقال له ما وصي به.

وہ [امام باقر سلام الله عليه] اہل حجاز کے بزرگ فقہاء میں سے تھے، ان سے اور انکے بیٹے جعفر صادق سے لوگوں نے علم فقہ کو سیکھا تھا، انکا لقب باقر تھا، وہ باقر علوم تھے اور رسول خدا نے انکو یہ لقب عطاء کیا تھا، اور رسول خدا نے اپنے صحابی جابر انصاری کو خوشخبری دی تھی کہ تم میرے بیٹے محمد باقر سے ملاقات کرو گے اور فرمایا کہ : تم میرے بیٹے کو بچہ ہونے کی حالت میں دیکھو گے، جب اسکو ملنا تو میرا  سلام اس تک پہچانا اور جابر کو خداوند نے اتنی زندگی عطا کی کہ اس نے ان [امام باقر سلام الله عليه] سے ملاقات کی اور جو ان سے کہا گیا تھا، جابر نے اس کام کو انجام دیا۔

(إبن أبي‌الحديد المدائني المعتزلي، ابوحامد عز الدين بن هبة الله بن محمد بن محمد (متوفى655 هـ)، شرح نهج البلاغة، ج 15 ص 164 ، تحقيق: محمد عبد الكريم النمري، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت / لبنان، الطبعة: الأولى، 1418هـ - 1998م.)

محی الدين نووی (متوفی 676 ہجری):

یہ اہل سنت کے شافعی مذہب کا عالم ہے، اس نے امام باقر (ع) کے بارے میں لکھا ہے کہ:

محمد بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب رضي الله عنهم القرشي الهاشمي المدني أبو جعفر المعروف بالباقر سمي بذلك لأنه بقر العلم اي شقه فعرف أصله وعلم خفيه ... وهو تابعي جليل إمام بارع مجمع على جلالته معدود في فقهاء المدينة وأئمتهم.

محمد بن علی بن حسين بن علی بن أبی طالب ہیں، کہ وہ بنی ہاشم کے قبیلے قریش میں سے تھے، وہ اہل مدینہ تھے۔ انکی کنیت ابو جعفر تھی کہ جو باقر کے نام سے مشہور ہو چکے تھے، کیونکہ انھوں نے علم کے خزانوں میں شگاف کیا تھا اور وہ اصل علم کے ظاہر و باطن سے آگاہ تھے..... وہ تابعین میں سے، ایک عظیم انسان اور علم میں ماہر امام تھے کہ جنکی عظمت اور جلالت پر علماء کا اجماع موجود ہے، کہ انکا شمار مدینہ کے فقہاء اور آئمہ میں سے ہوتا تھا۔

(النووي الشافعي، محيي الدين أبو زكريا يحيى بن شرف بن مر بن جمعة بن حزام (متوفى676 هـ)، تهذيب الأسماء واللغات، ج 1 ص 103 ، تحقيق: مكتب البحوث والدراسات، ناشر: دار الفكر - بيروت، الطبعة: الأولى، 1996م.

النووي الشافعي، محيي الدين أبو زكريا يحيى بن شرف بن مر بن جمعة بن حزام (متوفى676 هـ)، شرح النووي علي صحيح مسلم، ج 1 ص 102 ، ناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت، الطبعة الثانية، 1392 هـ..)

ابن خلکان (متوفی 681 ہجری):

ابن خلکان شافعی نے امام باقر (ع) کی عظمت کے بارے میں لکھا ہے کہ:

محمد الباقر أبو جعفر محمد بن زين العابدين علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب رضي الله عنهم أجمعين الملقب الباقر أحد الأئمة الاثني عشر في اعتقاد الإمامية وهو والد جعفر الصادق.كان الباقر عالما سيدا كبيرا وإنما قيل له الباقر لأنه تبقر في العلم أي توسع.

محمد باقر ابو جعفر و محمد بن زين العابدين علی بن حسين بن علی بن أبی طالب ہیں کہ ان سب سے خدا راضی ہو، انکا لقب باقر تھا، وہ شیعہ اعتقاد کے مطابق بارہ آئمہ میں سے ایک امام ہیں، اور وہ جعفر صادق کے والد ہیں۔ [امام]  باقر ایک عالم و بزرگوار انسان تھے، انکو باقر کہا جاتا تھا، کیونکہ انھوں نے علم میں وسعت ایجاد کی تھی۔

(إبن خلكان، ابوالعباس شمس الدين أحمد بن محمد بن أبي بكر (متوفى681هـ)، وفيات الأعيان و انباء أبناء الزمان، ج 4 ص 174 ، تحقيق احسان عباس، ناشر: دار الثقافة - لبنان.)

رازی (متوفی 721 ہجری):

رازی اہل سنت کے ادباء میں سے ہے، اس نے لفظ ب ق ر کے ذیل میں لکھا ہے کہ:

و التبقر التوسع في العلم ومنه محمد الباقر لتبقره في العلم.

تبقر یعنی علم میں وسعت ایجاد کرنا، اسی معنی میں محمد، کو باقر کہا جاتا ہے، کیونکہ انھوں نے مختلف علوم میں وسعت ایجاد کی تھی۔

(الرازي، محمد بن أبي بكر بن عبدالقادر، (متوفي 721هـ)، مختار الصحاح، ج 1 ص 24 ، الطبعة : طبعة جديدة ، تحقيق : محمود خاطر، دار النشر : مكتبة لبنان ناشرون - بيروت - 1415 – 1995.)

ابن تيميہ (متوفی 728 ہجری):

ابن تيميہ حرانی نے امام باقر (ع) کے بارے میں ایسے اعتراف کیا ہے کہ:

ابو جعفر محمد بن على من خيار اهل العلم والدين وقيل: انما سمي الباقر لانه بقر العلم.

ابو جعفر محمد بن على، وہ بہترین اہل علم و اہل دین میں سے تھے، کہا گیا ہے کہ انکا نام باقر رکھا گیا تھا، کیونکہ انھوں نے علم میں شگاف ( وسعت و ترقی ) ایجاد کیا تھا۔

(ابن تيميه الحراني الحنبلي، ابوالعباس أحمد عبد الحليم (متوفى 728 هـ)، منهاج السنة النبوية، ج 4 ص 50 ، تحقيق: د. محمد رشاد سالم، ناشر: مؤسسة قرطبة، الطبعة: الأولى، 1406هـ..)

 
Read 833 times