نہج البلاغہ اور انسان کی حقیقی قدر و قیمت

Rate this item
(0 votes)
نہج البلاغہ اور انسان کی حقیقی قدر و قیمت

ایکنا نیوز- معروف ایرانی دانشور اور فلاسفر آیت اللّٰہ علامہ محمد تقی جعفریؒ فرماتے ہیں :

 

” ایک اہم موضوع پر بحث کرنے کے لئے دُنیا کے کچھ ماہرینِ عِمرانیات ‎ڈنمارک میں اِکٹھے ہوئے_مجھے بھی مدعو کیا گیا_

موضوع یہ تھا

" اِنسان کی حقیقی قدر و قیمت کیا ہے؟ "۔ اِنسانی قدر و قیمت کا معیار کیا ہے؟

 

ماہرین میں سے ہر ایک نے اظہارِ خیال  کیا اور ہر ایک نے کچھ خاص معیاروں کی طرف اشارہ کیا

یہاں تک کہ میری باری آئی۔

 

مَیں نے کہا:

اگر آپ ایک انسان کی قدر و قیمت جاننا چاہتے ہیں تو دیکھ لیں کہ وہ کس چیز سے عِشق و محبت رکھتا ہے۔ جس شخص کا عِشق ایک دو منزلہ اَپارٹمنٹ ہے، تو اس شخص کی قدر و قیمت اُسی اَپارٹمنٹ کے برابر ہے، جس کا پورا عِشق ایک کار اور گاڑی ہے تو اُس کی قدر و قیمت اُسی کار کے برابر ہے۔ لیکن جس شخص کا عِشق خُدائے مُتعال ہے ، اس کی قیمت خود خُدا ہے۔

 

علامہ فرماتے ہیں:

”اِس مُختصر سے خطاب کے بعد مَیں اسٹیج سے اُتر کر بیٹھ گیا__

جب ماہرینِ عِمرانیات نے میری باتیں سُنیں ؛ سب اُٹھ کھڑے ہوئے اور کئی مِنٹوں تک تالی بجاتے رہے

اور جب داد دینے کا سِلسلہ ختم ہوا مَیں دوبارہ اٹھا

اور کہا:

میرے عزیزو !! جو کچھ مَیں نے کہا ، یہ میرا کلام نہيں تھا__

بلکہ یہ ہماری ایک عظیم شخصیّت اِمام علی علیہ السلام کا کلام تھا

 

جو نہج البَلاغَہ میں فرماتے ہیں :

قِیمَةُ کُلِّ أمْرِئٍ مَا یُحْسِنُهُ ؛ ہر شخص کی قیمت وہ چیز ہے جس کو وہ چاہتا ہے"۔ (نہج البَلاغہ، حِکمَت 81)

 

اس کے بعد  ایک بار پھر تمام ماہرین اُٹھ کر کھڑے ہوگئے اور سب نے کئی مرتبہ امیرالمؤمنین علیہ السلام کا مُقدّس نام دُہرایا اور داد دیتے رہے۔“

 
 
Read 603 times