قرآن کریم کا پچیسواں سورہ «فرقان» ہے یہ مکی سورہ ترتیب نزول کے حوالے سے بیالیسواں سورہ ہے جو قلب رسول گرامی پر نازل ہوا ہے اس سورہ میں 77 آیات ہیں۔
«فرقان» کا معنی حق سے باطل کو جدا کرنا ہے اور اس سورہ میں توحید، معاد، نبوت اور بت پرستی سے مقابلے پر تاکید کی گیی ہے اور آخری آیات میں حقیقی مومین کی خصوصیات بیان کی گئی ہیں۔
سوره فرقان کو موضوع کے حوالے سے تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
پہلے حصے میں مشرکوں کی دلیل کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جو بھانہ بازی سے حق کو قبول کرنے سے گریز کرتے ہیں اور انکو عذاب بارے انتباہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے گذشتہ اقوامی سرگذشت پر اشارہ ہوا ہے جو پیغمبروں کی دعوت کو رد کرنے کی وجہ سخت عذاب میں گرفتار ہوئیں۔
دوسرے حصے میں توحید اور خدا کی عظمت کی نشانیوں اور کاینات میں سورج کی روشنی، رات کی تاریکی، ہوا چلنے، نزول باران، زمینیوں کے زندہ ہونے اور سیاروں اور ستاروں کے نظم و ضبط پر بات کی گئئ ہے۔
اہم حیرت انگیز چیزوں میں سے ایک آیت 53 ہے جہاں فرمایا گیا ہے: « وَهُوَ الَّذِي مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ هَذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَ هذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَجَعَلَ بَيْنَهُمَا بَرْزَخًا وَحِجْرًا مَحْجُورًا: اور اس نے موجیں مارتے سمندر کو رواں کیا ایک میٹھا اور دوسرا نمکین اور ان میں ایک مانع قرار دیا۔
اس آیت میں دنیا کے اہم معجزے کی نشاندہی کی گیی ہے جب کہ آیات 19 سوره الرحمن اور آیت 61 سوره نمل میں نیز اس دو سمندر کے بارے میں بات ہوئی ہے. اس کی خصوصیات کے حوالے سے کہا جاسکتا ہے کہ دریائے بالٹیک شمالی دریا جو ڈنمارک کے سیاحتی شہر اسکاگن میں واقع ہے یہاں پر موجود ہے جب کہ میڈیٹرانہ اور بحر اطلس میں بھی یہ خصوصیات موجود ہیں۔
تیسرے حصے میں حقیقی مومنین کی صفات یا خصوصیات کا ذکر ہے اور انکو متعصب کفار کے برابر روبرو قرار دیا گیا ہے ان خصوصیات میں عقیدہ، عمل صالح، شہوت پرستی سے مقابلہ، آگاہی، عہد اور ذمہ داری کا احساس شامل ہے۔/