سلیمانی

سلیمانی

پیامبر اعظم(ص) 17 فوجی مشقوں کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران کی فوجی مشقیں دشمنوں کے مقابلے میں دفاعی طاقت و توانائی اور اقتدار کی نمائش اور دوست و پڑوسی ملکوں کے لئے امن و صلح اور دوستی و برادری کے پیغام کی حامل ہیں۔

پیامبر اعظم(ص) 17 فوجی مشقوں کے ترجمان بریگیڈیئر عباس نیلفروشان نےایران کے ٹی وی چینل دو کے خصوصی پروگرام سے گفتگو میں پیامبر اعظم سترہ فوجی مشقوں کے کامیاب انعقاد و اختتام کی مناسبت سے ایران کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اور ایران کے شریف و غیور عوام اور اسی طرح ان مشقوں میں شریک تمام پاسداروں اور جانبازوں کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مختلف دفاعی ٹیکٹک کے ساتھ اس سطح پر منعقدہ یہ فوجی مشقیں بہت اہم اور مثالی رہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان فوجی مشقوں میں مختلف سطح پر جنگ کے مختلف طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ہر قسم کے خطرات کا مقابلہ کرنے کی اہم ترین اور کامیاب فوجی مشقیں انجام دی گئیں۔

پیغمبر اعظم(ص) فوجی مشقوں کے ترجمان نے کہا کہ ان فوجی مشقوں کے دوران ایسے میزائل سے استفادہ کئے جانے کی بھی مشقیں انجام دی گئیں جو دشمن کے آئرن ڈوم اور دفاعی سسٹم کو ناکام ثابت کرتے ہوئے اپنے اہداف کو ٹھیک طرح سے اور پوری دقت کے ساتھ نشانہ بنانے کی بھرپور توانائی رکھتے ہیں۔

بریگیڈیئر عباس نیلفروشان نے کہا کہ ان فوجی مشقوں کے دوران ایسے جنگی و حملہ آور ڈرون طیاروں کے استعمال کی بھی مشقیں انجام دی گئیں جو تین سو ساٹھ کے درجےکے زاویہ سے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے میزائل اور ڈرون طیاروں کے شعبوں میں قابل ذکر ترقی و پیشرفت کی ہے اور مغربی ایشیا میں اسے ان دونوں شعبوں میں نمایاں برتری حاصل ہے جس کی بدولت بھرپور دفاعی و اسمارٹ فوجی طاقت کا توازن اسلامی جمہوریہ ایران کے حق میں تبدیل ہو گیا ہے۔

پیامبر اعظم فوجی مشقوں کے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت ایران کے کسی بھی دوست ملک یا گروہ کا مقابلہ کرنے کی ہرگز توانائی نہیں رکھتی اور اسے جنگ و جارحیت اور کسی بھی غلطی کا ارتکاب کرنے کی صورت میں شکست و ناکامی کے ساتھ مکمل تباہی اور نابودی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ ایران کے خلیج فارس میں جنوبی صوبوں کے ساحلوں میں پیامبراعظم(ص) 17 فوجی مشقیں پانچ روز تک جاری رہنے کے بعد پوری کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئیں ان مشقوں کے دوران سبھی اہداف کو حاصل کرلیا گیا۔

تقريب خبررسان ايجنسی

صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ مقبوضہ جولان میں کابینہ کے اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ کرلیا گیا ہے

 قدس کی غاصب اور جابرصیہونی حکومت کے وزیراعظم نفتالی بنٹ نے شام کی جولان کی پہاڑیوں میں اپنے غیرقانونی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ان کی کابینہ ، جولان کی پہاڑیوں میں ایک بڑے پروجیکٹ کی منظوری کے لئے ایک اجلاس تشکیل دے رہی ہے۔

عبرانی زبان کے اخبار یسرائیل ہایوم نے بھی اس سلسلے میں رپورٹ دی ہے کہ صیہونی حکومت اس اجلاس میں جولان کی مقبوضہ پہاڑیوں میں صیہونی کالونیاں بڑھانے اور صیہونیوں کو ان علاقوں میں رہنے پر آمادہ کرنے کے لئے ایک ارب شیکل کی سرمایہ کاری کے منصوبے کو منظوری دے گی ۔

سابق صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی مقبوضہ جولان میں اپنی کابینہ کا پہلا اجلاس سترہ اپریل دوہزار سولہ میں کیا تھا صیہونی حکومت نے انیس سو سڑسٹھ کی جنگ میں جولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کرکے اسے اپنی زمینوں میں ضم کرلیا تھا تاہم عالمی برادری نے اب تک اسے تسلیم نہیں کیا ہے۔

ایران میں مقیم عیسائی برادری کے لوگ پوری آزادی کے ساتھ جشن منا رہے ہیں تاہم اس سال بھی کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے طبی اصولوں کو مد نظر رکھ کر جشن منایا جا رہا ہے۔

۲۵ دسمبر نبی خدا، مبشرِ مصطفیٰ (ص) حضرت عیسی (ع) کی ولادت با سعادت کی تاریخ ہے۔ اس مناسبت سے دنیا بھر میں آپ (ع) کے پیروکار اور عقیدت مند بڑے جوش و جذبے اور عقیدت و احترام کے ساتھ جشن منانے میں مصروف ہیں۔

قرآن کریم میں نبی خدا حضرت عیسی (ع) کو روح اللہ کے نام سے پکارا گیا ہے اور آپ حضرت مریم (س) کے فرزند ہیں۔ حضرت عیسی (ع) نے یہودیوں کی آسمانی کتاب تورات میں بشارت دی کہ میرے بعد ایک ایسی ہستی آئیں گے جن کا نام احمد (ص) ہوگا۔

عیسائی برادری دنیا بھر میں حضرت عیسی (ع) کی ولادت با سعادت کی تاریخ کو کرسمس کے جشن کے طور پر مناتی ہے اور دنیا بھرمیں عیسائی برادری آج کرسمس کا تہوار مذہبی جوش و جذبے سے منا رہی ہے تاہم اس سال بھی کورونا وبا کی وجہ سے تقریبات انتہائی محدود پیمانے پر منعقد ہو رہی ہیں۔

کرسمس کے موقع پرعالمی رہنماوں نے عیسائی برادری کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت عیسیٰ (ع) نے محبت، درگزر اور بھائی چارے کا سبق دیا، یہ وہ اقدار ہیں جنہیں آج ہمیں اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کی جتنی ضرورت ہے وہ پہلے کبھی نہیں تھی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے پوپ فرانسس کے نام تہنیتی پیغام میں دنیا بھر کے عیسایوں کو ولادت باسعادت حضرت عیسی علیہ السلام کی مبارک باد پیش کی ہے۔

پوپ فرانسس کے نام صدر ایران کے تہنیتی پیغام میں آیا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کا یوم ولادت دنیا میں انسان دوستی کے فروغ اور مستضعفین کی فتح کی بشارت دینے والے کی یاد دہانی کرانے کا بہترین موقع ہے۔

صدر ایران نے اپنے تہنیتی پیغام میں حضرت عیسی علیہ السلام کو تسلط پسند طاقتوں کے ظلم و ستم کے خلاف استقامت کا مظہر اور انسانیت کے روشن مستقبل کی نوید دینے والا عظیم پیغمبر قرار دیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے پیامبر اعظم (ص) 17 مشق کے کامیاب انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی کسی بھی جارحانہ کاروائی کو ایرانی مسلح افواج کا منہ توڑ جواب کا سامنا ہوگا جو اسٹریٹجک معاملوں کو نمایاں طور پر تبدیل کرے گی۔

رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ "سید ابراہیم رئیسی" نے آج بروز ہفتے کو حضرت عیسی (ع) کے یوم ولادت کی آمد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ظالموں اور جابروں کے خلاف مزاحمت کے پیامبر تھے اور یہ ایک بہت بڑا سبق ہے جسے ہر ایک کو سیکھنا ہوگا۔

سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے چیئرمین نے ایرانی قوم اور خطے کی قوموں کی سلامتی کے بیک وقت تحفظ میں پاسداران انقلاب اسلامی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے پیامبر اعظم (ص) 17 مشق کو ایرانی قوم کے مفادات اور سلامتی کے دفاع کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم اور صلاحیت کی واضح علامت قرار دیا۔

صدر نے پیامبر اعظم (ص) 17 مشق کے کامیاب انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی کسی بھی جارحانہ کاروائی کو ایرانی مسلح افواج کا منہ توڑ جواب کا سامنا ہوگا جو اسٹریٹجک معاملوں کو نمایاں طور پر تبدیل کرے گی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بری فوج کے کمانڈر محمد پاکپور نے کہا ہے کہ  ایران کے حملہ آور ڈرون کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جنرل پاکپور نے کہا کہ ہم نے دفاعی خطرات کے پیش نظر اپنی دفاعی پوزیشن کو اپ گریڈ کیا ہے ۔ ایران کی مسلح افواج دشمن کی کسی بھی حماقت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے آمادہ ہے۔

جنرل پاکپور نے سپاہ کے حملہ آور ڈرونز کی دفاعی صلاحیت اور توانائئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ڈرونز کی جدید ترین ٹیکنالوجی حاصل کرلی ہے اور ہم پیشرفتہ ڈرونز ملک کے اندر تیار کررہے ہیں ،ڈرونز ٹیکنالوجی کو برآمد بھی کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی سپاہ کے حملہ آور ڈرونز کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔

سردار پاکپور نے کہا: ہم الیکٹرانک وارفیئر ٹیکنالوجیز میں ماضی کے مقابلے میں کمیت اور کیفیت کے لحاظ سے بہت آگے بڑھ چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم دشمن کی ہر حماقت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے آمادہ ہیں اور ہماری فوجی مشقیں اسی تیاری کا حصہ ہیں۔
 
بسم الله الرحمن الرحیم

یمن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مجاہد و کارآمد سفیر حسن ایرلو کی شہادت جیسی موت پر ان کے گھر والوں اور انکے ہم فکر رفقائے کار کو تبریک و تعزیت پیش کرتا ہوں جنہوں نے مدت دارز تک مختلف میدانوں میں جہاد کیا۔ انکا قابل فخر ماضی سیاسی جدوجہد، سفارتی کوششوں اور سماجی خدمات سے مملو ہے۔اس سے پہلے ان کے دو بھائی شہید ہو چکے ہیں۔ خدا اس جہادی بھائی اور اس کے صابر، صاحب بصیرت اور متقی خاندان پر رحم کرے۔
تحریک حماس نے صیہونی حکومت کو فلسطینی قیدیوں پر جارحیت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے جمعے کے مارچ میں فلسطینیوں کی وسیع پیمانے پر شرکت پر زور دیا۔

 فلسطین ٹوڈے کے حوالے سے تحریک حماس نے ایک بیان میں فلسطینی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جمعہ کی ریلی میں شرکت کریں۔

حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت فلسطینی خواتین قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی بھاری قیمت ادا کرے گی۔

حماس نے مزید کہا کہ مزاحمت اسرائیلی جیلوں میں مرد اور خواتین قیدیوں کی مدد اور انہیں باوقار زندگی فراہم کرنے کے لیے ایک نیا مساوات نافذ کرنے کے لیے تیار ہے۔

حماس نے زور دے کر کہا کہ جیلوں میں مرد اور خواتین قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کے نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہے اور مزاحمت قیدیوں کی حمایت کے لیے تیار ہے۔

حالیہ مہینوں میں اسرائیلی حکومت کی جیل انتظامیہ نے مختلف بہانوں سے فلسطینی خواتین قیدیوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ ماہ کے اواخر تک 32 فلسطینی خواتین صہیونی جیل دیمون میں قید تھیں۔

ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان نے تاکید کی ہے کہ عالم اسلام ایک عرصے سے صیہونی حکومت کی جانب سے اسٹریٹیجک غلطی کے ارتکاب کا منتظر ہے تاکہ اس غاصب حکومت کو نابود کیا جا سکے۔

ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان محمود عباس زادہ مشکینی نے خانہ ملت نیوز ایجنسی سے گفتگو میں ایران کے جوہری اور اسٹریٹیجک مراکز پر فوجی حملہ کرنے کی غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے مسلسل دی جانے والی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ فوجی اور دفاعی شعبوں میں ایران اس منزل پر پہنچ چکا ہے کہ کوئی بھی ایران پر حملہ کرنے کی جرات نہ کرسکے۔

انھوں نے ایران کے خلاف غاصب صیہونی حکام کی، فوجی حملے کی دھمکیوں کو تشہیراتی ہتھکنڈوں سے تعبیر کیا اور کہا کہ اس قسم کی دھمکیوں کے پیچھے امریکی حمایت کارفرما ہے اور ایٹمی مذاکرات میں چونکہ امریکہ کے ہاتھ پاؤں بندھ گئے ہیں اس لئے وہ ماحول کو کشیدہ بنا کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انھوں نے ایران کے جوہری اور اسٹریٹیجک مراکز کو مکمل محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی دفاعی توانائی کی بدولت اس کے حساس مراکز مکمل محفوظ ہیں۔

محمود عباس زادہ مشکینی نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کی شقوں کے مطابق ایران اس وقت قوی ترین سینٹری فیوج مشینوں کا استعمال کر رہا ہے اور جوہری مذاکرات میں بھی وہ اپنی بات کو بڑی مستعدی سے آگے بڑھا رہا ہے اور علاقائی و فوجی سطح پر بھی ایران کو برتری حاصل ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے خبردار کیا ہے کہ اگر نیٹو نے روس کی سرحدوں کی طرف مزید توسیع کی تو فوجی تکنیکی اقدامات اور سخت ردعمل کا اظہار کیا جائے گا۔

پوتن نے منگل کو اعلیٰ جرنیلوں کی ایک میٹنگ میں کہا کہ "ہمارے مغربی ساتھیوں کی طرف سے واضح طور پر جارحانہ پالیسی جاری رکھنے کی صورت میں، ہم مناسب فوجی تکنیکی اقدامات کریں گے اور غیر دوستانہ اقدامات کا سختی سے جواب دیں گے۔" "اور، میں زور دینا چاہتا ہوں، ہمیں ایسا کرنے کا پورا حق ہے، ہمیں روس کی سلامتی اور خودمختاری کو یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے اقدامات کرنے کا پورا حق ہے۔"

روسی صدر نے کہا کہ نیٹو کا مشرق کی طرف توسیع کا فیصلہ سرد جنگ کے بعد "جوش و خروش" کے احساس کی وجہ سے ایک غلط اندازہ تھا۔

روسی رہنما نے یورپ میں موجودہ کشیدگی کا ذمہ دار مغرب کو ٹھہرایا اور کہا کہ ماسکو کو اپنی مغربی سرحدوں کے آس پاس امریکہ اور نیٹو کی حالیہ دشمنانہ سرگرمیوں کا جواب دینا پڑا۔

پوتن نے کہا، "روس کی سرحدوں پر براہ راست امریکی اور نیٹو کی فوجی دستوں کی تشکیل، اور ساتھ ہی ساتھ بڑے پیمانے پر مشقوں کا انعقاد، بشمول غیر منصوبہ بند مشقیں، سنگین تشویش کا باعث ہیں۔" "ہمیں روس کے قریب امریکی عالمی میزائل ڈیفنس سسٹم کے عناصر کی تعیناتی پر بہت تشویش ہے۔"

پوتن نے یہ بھی کہا کہ مشرقی یورپ میں نیٹو کی توسیع کو محدود کرنے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ معاہدے کی امیدیں بہت کم ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ امریکی فریق ایک لمحے کے نوٹس پر دستخط شدہ معاہدے کو بھی توڑ سکتا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ روس اب مغرب کو ایک قابل اعتماد پارٹنر کے طور پر نہیں دیکھتا، روسی صدر نے کہا کہ ماسکو اپنی سرحدوں کے قریب امریکی فوجیوں اور ہارڈ ویئر کی موجودگی کے بارے میں تحریری یقین دہانیاں مانگ رہا ہے، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ ان یقین دہانیوں پر بھی "بھروسہ نہیں کیا جا سکتا"۔

"ہمیں طویل مدتی، قانونی طور پر پابند ضمانتوں کی ضرورت ہے۔ لیکن آپ اور میں انہیں اچھی طرح جانتے ہیں۔ اور یہ وہ چیز ہے جس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا،" پوتن نے کہا، انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ "آسانی سے بین الاقوامی معاہدوں سے دستبردار ہو جاتا ہے جس میں اسے دلچسپی نہیں ہوتی۔"

روسی وزارت خارجہ کی طرف سے اس بات کی تصدیق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ وائٹ ہاؤس نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت شروع کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اشارہ دیا ہے، روسی صدر نے کہا کہ ماسکو کو امید ہے کہ "ایک واضح نتیجہ کے ساتھ تعمیری اور بامعنی مذاکرات ہوں گے جو سب کے لیے یکساں تحفظ کو یقینی بنائے گا۔"

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے تاہم پیر کو کہا کہ ماسکو کو ابھی تک امریکہ کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ہے اور کہا ہے کہ اگر نیٹو نے ماسکو کے سکیورٹی خدشات کو نظر انداز کیا تو روس فوجی ردعمل کے لیے تیار ہے۔

روس اور امریکہ کی قیادت میں نیٹو کے درمیان حال ہی میں یوکرین کے معاملے پر اختلافات رہے ہیں۔ مغربی ممالک روس پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ اس ملک کی سرحد کے قریب فوج اور اسلحہ جمع کر کے یوکرین پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ اپنی فوج کو اپنی سرحدوں کے اندر آزادانہ طور پر منتقل کرنے کا حقدار ہے اور یہ کہ وہ اپنی سرزمین کے قریب نیٹو کی سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ سے احتیاطی اقدامات کر رہا ہے۔

صدر پوتن نے بارہا مغرب کو خبردار کیا ہے کہ وہ کریملن کی ریڈ لائنز کو عبور کرنے کے خلاف فوجی مشقیں کر کے یوکرین کو مہلک ہتھیار نہ بھیجیں۔

تقريب خبررسان ايجنسی

اسلام آباد-تہران-استنبول ریلوے  منصوبہ جسے ایکو کنٹینر ٹرین (آئی ٹی آئی) کہا جاتا ہے، آج ایک تقریب میں پہلی مال بردار ٹرین کے چلنے سے پھر سے بحال ہوگئی؛ منعقدہ اس تقریب میں پاکستان کے وزیر خارجہ اور ریلوے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے بھی شرکت کی۔

ارنا نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، تہران-استنبول-اسلام آباد- ای سی او مال بردار ٹرین کی سیٹی 10 سال کے وقفے کے بعد ایران، پاکستان اور ترکی کے اعلی حکام کی موجودگی میں بجائی گئی۔

منعقدہ اس تقریب میں پاکستان ریلوے کے سینئر حکام، وزارت تجارت، ایران، ترکی، تاجکستان اور قازقستان کے سفیروں سمیت اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے نمائندے نے شرکت کی۔

در این اثنا پاکستانی وزیر ریلوے نے کہا کہ پاکستان سے ایران اور ترکی تک کنٹینر ٹرین کا آغاز خطے کے ممالک کا دیرینہ خواب تھا، جو ایک بار پھر پورا ہو گیا ہے۔

انہوں نے بلوچستان میں ریلوے کی تعمیرنو کو تیز کرنے کے پاکستانی وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ای سی او ٹرین کا دوبارہ آغاز علاقائی روابط کو مضبوط بنانے اور پڑوسیوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ پاکستان کی اقتصادی اور تجارتی انضمام کی پالیسی کو آگے بڑھانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔

سینیٹر" اعظم خان سواتی" نے کہا کہ ای سی او ریل تعاون کو مضبوط اور وسعت دینے سے علاقائی استحکام اور امن میں مدد مل سکتی ہے۔

اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم کے  مشیر تجارت "عبدالرزاق داؤد" نے کہا کہ ای سی او ٹرین، سب سے موثر نقل و حمل آلات میں سے ایک کے طور پر، رکن ممالک کے درمیان برآمدات، درآمدات اور تجارت کو بڑھانے میں مدد کر سکتی ہے۔

اسلام آباد-تہران-استنبول ریلوے کی لمبائی 6,500 کلومیٹر ہے، جس میں سے 2,570 کلومیٹر ایران میں، 2,000 کلومیٹر ترکی میں اور تقریباً 1,900 کلومیٹر پاکستان میں ہے؛ اس راستے پر سفر کا وقت سمندری نقل و حمل کے نصف سے بھی کم ہے اور سڑک کے راستوں سے زیادہ محفوظ اور سستا ہوگا۔

پاکستان سے استنبول جانے والی کنٹینر مال بردار ٹرین پہلے زاہدان میں داخل ہوگی اور اس شہر میں داخل ہونے کے بعد زاہدان- کرمان ریلوے لائن باضابطہ طور پر اپنا کام شروع کرے گی۔

آج کی تقریب میں پاکستانی وزیر خارجہ نے بھی ای سی او کنٹینر ٹرین کے دوبارہ شروع ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیشرفت ہمسایوں اور دیگر ممالک کے درمیان علاقائی مواصلات اور تجارت کی پالیسی کو آگے بڑھانے کے پروگرام میں ایک نیا مرحلہ ہے۔

"شاہ محمود قریشی" نے اس بات پر زور دیا کہ خطوں میں تجارت کے تسلسل کو اسلام آباد-تہران-استنبول ریلوے لائن جیسے اہم منصوبوں کی اشد ضرورت ہے۔

 تقريب خبررسان ايجنسی