
سلیمانی
حج کا مقصد مسلمانوں کے دلوں کو آپس میں قریب کرنا اور کفر، ظلم، استکبار اور انسانی و غیر انسانی بتوں کے مقابل امت اسلامیہ کا اتحاد ہے
رہبر انقلاب اسلامی نے آیات قرآنی کی روشنی میں دلیل پیش کرتے ہوئے خانہ کعبہ کو انسانی معاشروں کی عمارت قائم رہنے کا ذریعہ قرار دیا اور حج کے دنیاوی اور اخروی فوائد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حج نہ ہو تو مسلمہ امہ بکھر جائے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حج کو عالمی وعدہ گاہ قرار دیا اور آیت قرآنی کو سند قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ حج کے لئے تمام انسانوں کو دعوت دی گئی ہے۔ آپ نے کہا کہ تمام انسانون کو تاریخ کے ہر دور میں ایک خاص جگہ پر، مخصوص ایام میں جمع ہونے کی دعوت انتہائی اہم اہداف اور کثیر منفعت کا پتہ دیتی ہے جو اس دعوت الہیہ میں موجود ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ مسلم امہ کا اتحاد اور استکباری شیاطین سے مقابلہ ان اہداف کا جز ہے۔ انہوں نے کہا کہ حج کے گوناگوں دنیاوی فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ اس عظیم اجتماع میں مسلمان صیہونی حکومت اور استکباری طاقتوں کی دخل اندازی کے مقابلے میں اپنی صف آرائی اور قوت کا مظاہرہ کریں اور دنیا کے ظالموں کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہو جائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حج کے اخروی فوائد کا ذکر کرتے ہوئے حج کے ہر عمل کو عالم غیب اور عالمی روحانیت کا ایک دریچہ قرار دیا اور حجاج کرام سے فرمایا کہ تضرع، دعا، اخلاص اور بندگی سے دلوں کو ہر اس چیز سے پاک کر لیجئے جو یاد الہی میں رکاوٹ پیدا کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کے مسائل و حالات سے آگاہی اور مسلم اقوام کی صورت حال سے واقفیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حج کے ایام دنیا کی اقوام اور مسائل سے آگاہی کا بڑا اچھا موقع ہے کہ انسان جھوٹے میڈیا اور نیوز ایجنسیوں کی جھوٹی خبروں کی رو میں بہہ کر دنیا کے حقائق سے دور ہونے سے خود کو بچا سکتا ہے۔
آپ کا کہنا تھا کہ اگر ہم دنیا کے حالات سے باخبر رہیں گے تو دشمن کے اہداف اور بعض چیزوں پر اس کے اصرار کی اصلی غرض و غایت کو سمجھ سکیں گے، چنانچہ بہت سے امور میں ہمارے عہدیداران بھرپور طریقے سے بیدار تھے تو بہت سے علاقائی و عالمی معاملات میں ایران کو بہت اچھی پیشرفت حاصل ہوئی اور امریکہ تلملا کر رہ گيا، یہ حواس بجا رکھنے کا نتیجہ تھا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ متمدن ہونے کے دعویدار ممالک جو در حقیقت تہذیب سے پوری طرح بیگانہ ہیں، آج بھی سیاہ فام اور سفید فام کی نسل پرستی اور یورپی و غیر یورپی ہونے کی نسل پرستی میں مبتلا ہیں،ان کی نظر میں ان کے پالتو جانور بھی بعض انسانوں سے بدرجہا بہتر ہیں، پناہ گزینوں کے سمندر میں غرق ہونے کے پے در پے واقعات سے اس اس حقیقت کی نشان دہی ہوتی ہے۔
آپ کا کہنا تھا کہ حج میں ہر نسل، تاریخ اور ثقافت کے افراد یکساں اور ایک رنگ میں نظر آتے ہیں جو حج کے اسرار کا جز ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مسجد الحرام اور مسجد النبی میں نماز جماعت میں ایرانی حجاج کرام کی شرکت اور دیگر حجاج کرام سے رابطے پر تاکید کی۔ آپ کا کہنا تھا کہ اجتماعی طور پر دعائے کمیل پڑھنا بھی بہت اچھا ہے اور مشرکین سے اعلان برائت کا پروگرام بھی حج کے بہت وسیع اور عمیق گنجائشوں والے اعمال میں ہے جسے جاری رہنا چاہئے۔
اس ملاقات کے آغاز میں امور حج و زیارت میں ولی امر مسلمین کے نمائندے حجت الاسلام سید عبد الفتاح نواب نے حج کے تعلق سے کی گئی تیاریوں پر بریفنگ دی۔
ایران کی سراج الحق کے قافلے پر خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایک بیان میں بلوچستان پاکستان میں امیر جماعت اسلامی مولانا سراج الحق کے قافلے پر دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔انہوں نے اپنے مذمتی میں پاکستان کی ممتاز شخصیت سینیٹر سراج الحق کو نقصان پہنچانے میں دہشت گردوں کے عزائم پر شدید ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس واقعہ میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی وفد ایران کا دورہ کرے گا
مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیا ہے کہ جمعہ کو وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔وزیراعظم نے اجلاس میں کابینہ ارکان کو دورہ ایران پر بریفنگ دی۔وفاقی کابینہ کے اراکین کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے اُن کو اپنے گزشتہ روز کے پاک۔ایران سرحد کے دورے کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی صدر کی ذاتی دلچسپی اور وزیراعظم کی ذاتی نگرانی میں ایران سے100 میگا واٹ سستی بجلی کی درآمد کا منصوبہ قلیل مدت میں مکمل ہوا جوکہ عرصہ دراز سے التواء کا شکار تھا، اس منصوبے سے جنوبی بلوچستان خصوصاً گوادر میں بجلی کی ترسیل یقینی بنائی گئی ہے، اس منصوبے سے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں ترقی اور خوشحالی آئے گی،اسی طرح”مند۔پشین بارڈر مارکیٹ“ کا بھی افتتاح کیا جس سے پاک۔ ایران سرحد کے دونوں اطراف کے رہائشیوں کے لیے کاروبار اور روزگار کے نئے مواقع میسر ہوں گے اور ترقی کا نیا سفر شروع ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی صدر نے پاک۔ایران تجارت کے باہمی فروغ میں بھی خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا۔اس کے علاوہ زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور شمسی توانائی کے شعبوں میں تعاون پر بھی مفید بات چیت ہوئی۔وزیراعظم نے کہا کہ وزیر خارجہ کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد ایران کا دورہ کرے گا تاکہ اِن امور پر ٹھوس پیشرفت ہو۔وزیراعظم نے کابینہ ارکان کو بتایا کہ دونوں ممالک نے 900 میل طویل سرحد پر سرحد پار دہشت گردی کو روکنے کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا اور سیکورٹی کے نظام کو مزید بہتر کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ وزیراعظم نے ایرانی صدر کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی جو انہوں نے قبول کی۔
ایرانی صدر کی سیستانی اور بلوچ قبیلوں کے سربراہوں سے ملاقات؛ صوبۂ سیستان و بلوچستان میں مختلف قوموں کے درمیان اتحاد و وحدت قابلِ تحسین ہے، آیت اللہ رئیسی
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے جمعرات کے روز، صوبۂ سیستان و بلوچستان کے اپنے آخری ایک روزہ دورے کے دوران، اس صوبے کے قبائلی سربراہوں اور دیگر شخصیات سے خصوصی ملاقات کی۔
حجۃ الاسلام رئیسی نے صوبۂ سیستان و بلوچستان کے اسلامی قبیلوں اور فرقوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کو مثالی قرار دیا اور کہا کہ آج کے دور میں جب دشمن کا ہدف تفرقہ اور اختلاف پیدا کرنا ہے، لہٰذا صوبے کے بزرگ اور قبیلوں کے سربراہان کو اتحاد و اتفاق کے مسئلے پر زیادہ حکمت عملی سے توجہ دینی چاہیئے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ صوبۂ سیستان اور بلوچستان کی سرحد کو غیر محفوظ بنانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے باوجود، اس بارڈر پر کوئی خطرہ نہیں ہے اور پاکستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی ترقی کے سلسلے میں کیے گئے اچھے معاہدوں بشمول 7 مشترکہ سرحدی منڈیوں کی تعمیر کے حوالے سے مجھے یقین ہے کہ سیستان و بلوچستان میں بہترین اور قابلِ بھروسہ تاجر حضرات موجود ہیں جو پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارتی معاملات میں مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے صوبۂ سیستان و بلوچستان میں امن و امان کے استحکام کو نیز خدا کی جانب سے نعمت اور شہداء کی کوششوں اور قربانیوں کا ثمر قرار دیا اور مزید کہا کہ ہمیں کچھ مفاد پرست عناصر کو منظم سازش کے تحت جرائم کا ارتکاب کرنے سے روکنا چاہیئے تاکہ اس صوبے کی سلامتی میں خلل نہ ڈال سکیں۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ سال کے فسادات میں دشمنوں کی جانب سے ملک کی سلامتی اور امن وامان کو متاثر کرنے کے عزائم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے واقعات کے دوران کچھ عناصر ملک کی سلامتی کو درہم برہم کرنے کے خواہشمند تھے اور احتجاج کے نام پر نظم و ضبط میں خلل ڈالنا چاہتے تھے جس کی کسی بھی پرامن شہری ہرگز اجازت نہیں دیتا۔
آخر میں ایرانی صدر نے سیستان اور بلوچستان کو ایران کا اہم ترین علاقہ قرار دیا اور کہا کہ یقیناً آج صوبۂ سیستان و بلوچستان کی صورتحال اسلامی انقلاب سے پہلے اور انقلاب کی فتح کے بعد کے ابتدائی سالوں سے بہت مختلف ہے اور اس صوبے میں عوامی انفراسٹرکچر بنانے کیلئے وسیع پیمانے پر اقدامات کئے جا چکے ہیں۔ لیکن صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا جائے گا بلکہ صوبے کے لوگوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید اس صوبے کی خوشحالی کیلئے کوششیں کی جائیں گی۔
فلسطینی تنظیموں نے صیہونی حکام کو کھلی وارننگ دے دی
فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کے مشترکہ وار روم نے غزہ پٹی پر آج کے حملوں کے نتائج کا ذمہ دار غاصب صیہونی حکومت کے رہنماؤں کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وہ اس کی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار رہیں۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کے مشترکہ وار روم نے غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کی فوج کے فضائی حملوں پر ردعمل میں ایک بیان جاری کیا اور تاکید کی کہ غاصب صیہونی حکومت اس کی قیمت ادا کرے گی۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم بچوں، خواتین اور جہاد اسلامی تحریک کے عسکری بازو سرایا القدس کے شہید کمانڈروں کا سوگ منا رہے ہیں۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کے مشترکہ وار روم نے اس بیان میں مزید کہا کہ مشترکہ وار روم مجرم دشمن کو اس بزدلانہ جرم کے نتائج کا مکمل ذمہ دار سمجھتا ہے اور صیہونی حکام کو خبردار کرتا ہے کہ وہ خود کو اس کی قیمت چکانے کے لیے تیار رکھیں۔
جہاد اسلامی تحریک کے ترجمان طارق سلمی نے المسیرہ چینل سے گفتگو میں کہا کہ صیہونی دشمن کو اس جرم کی قیمت چکانی پڑے گی اور ہم اس جرم کا جواب دینے کا اپنا فرض ادا کریں گے۔
شام سے امریکہ کی دشمنی جاری، پابندیاں رہیں گی جاری
وائٹ ہاؤس نے اطلاع دی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے شامی حکومت کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ واشنگٹن کی طرف سے 2004 سے 2012 تک دمشق کے خلاف عائد کی گئی متعدد پابندیوں کے قوانین پر مبنی ہے۔
ان پابندیوں میں خاص طور پر بعض افراد اور قانونی اداروں کے اثاثے منجمد کرنا اور شام کے لیے امریکی خصوصی اشیا اور خدمات کی برآمدات پر پابندی شامل ہے۔
اس بارے میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ میں شامی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے شام کے حوالے سے ملک کی قومی صورتحال میں مزید ایک سال کی توسیع کر رہا ہوں۔
شام کی عرب لیگ میں واپسی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرین جین پیئر نے کہا کہ شام کے خلاف امریکی پابندیاں جاری رہیں گی اور واشنگٹن دمشق کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر نہیں لائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں اپنے دوستوں اور شراکت داروں سے ان کی سرگرمیوں اور منصوبوں کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں اور ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ ہم بشار الاسد کی صدارت میں دمشق کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر نہیں لائیں گے۔
اسرائیل پہلے سے زیادہ منقسم ہے: ڈوئچے ویلے
سحر نیوز/ دنیا: جعلی اور غاصب صیہونی حکومت کے قیام کی 75ویں برسی کے موقع پر ڈوئچے ویلے خبر رساں ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ یہ حکومت پہلے سے کہیں زیادہ منقسم ہے۔
اس جرمن خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ کے مقدمے میں لکھا ہے کہ تل ابیب بظاہر ایک دوراہے پر کھڑا ہے اور صیہونی حکومت کی انتہائی دائیں بازو کی کابینہ کی عدالتی اصلاحات نے گہرے اختلافات کو جنم دے دیا ہے۔
اس رپورٹ میں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کی طرف اشارہ کیا گیا اور لکھا گیا ہے کہ ہر ہفتے کی رات مقبوضہ علاقوں میں ہزاروں افراد نتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی کابینہ کے عدالتی نظرثانی کے منصوبے کے خلاف مظاہرے کرتے ہیں۔
ہر ہفتے نتن یاہو مخالف مظاہروں میں حصہ لینے والے ایک ریٹائرڈ یہودی کیمسٹ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا ہے کہ میں فطرت کے لحاظ سے بہت پر امید ہوں لیکن ان دنوں میں بہت مایوسی کا شکار ہوں، لیکن ہم ہار نہیں مان رہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ چار مہینوں میں اس متنازعہ منصوبے کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان معاشرے میں تقسیم مزید بڑھ گئی ہے۔ اس منصوبے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ عدالتی نظرثانی سے اسرائیل کی جمہوریت کو خطرہ ہے جبکہ حامیوں کا کہنا ہے کہ اس پر لگام لگانا ضروری ہے جسے وہ حد سے زیادہ طاقتور سپریم کورٹ قرار دیتے ہیں۔
مقبوضہ علاقے کے ایک صیہونی باشندے کا کہنا ہے کہ وہ اس حکومت کے مستقبل کے بارے میں بہت پریشان ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عدالتی نظرثانی کے منصوبے پر تنازعہ "خانہ جنگی کا باعث بن سکتا ہے"۔
فلسطین اور شام کی اقوام نے حالات کو مزاحمتی محاذ کے حق میں تبدیل کردیا ہے، ابراہیم رئیسی
اسلام ٹائمز۔ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ فلسطین اور شام کی اقوام نے حالات کو مزاحمتی محاذ کے حق میں تبدیل کردیا ہے اور آج صیہونی حکومت ہر زمانے سے زیادہ کمزور ہو چکی ہے۔ اپنے دو روزہ دورے کے دوران دمشق کے زینبیہ علاقے میں واقع روضہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر کہا کہ دشمنوں نے بارہ سال تک فتنہ انگیزی کی، سازشیں رچیں، حرام پیسے دہشتگرد گروہوں اور داعش کو دیئے، شام کے مظلوم عوام کے خلاف سامراجی میڈیا کا بھرپور استعمال کیا، بچوں کو قتل کیا، خواتین کو بے گھر کیا، مگر ان تمام ہولناک ظلم و جبر کے باوجود آج شام سرفرازی کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔
صدر ایران نے کہا کہ شام اور عراق میں امریکیوں اور صیہونیوں کے بارہ برسوں پر محیط جرائم کے بالمقابل استقامت، پائیداری، حریم ولایت کے دفاع اور عالمی سامراج کے مقابلے میں ثبات و پامردی کا نورانی صفحہ رقم ہوا ہے۔ سید ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ جس وقت شام اور عراق پر تکفیریوں کی یلغار شروع ہوئی تو بعض لوگ صورتحال کے بارے میں غلط اندازوں کا شکار ہوئے، مگر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اس کو صحیح طور پر سمجھا اور بتایا کہ یہ ایک صیہونی تحریک ہے اور اس صحیح تجزیے کے ساتھ تکفیریوں کے مقابلے میں استقامتی محاذ کو کھڑا کردیا۔ انہوں نے اسی طرح تکفیریوں کے مقابلے میں شامی عوام کی استقامت و پامردی کی قدردانی کی اور کہا کہ شام کی حکومت و عوام نے دوراندیشی کے ہمراہ اس فتنے کا خوب مقابلہ کیا ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے یہ بھی کہا کہ آج صیہونی حکومت ہر زمانے سے زیادہ کمزور اور قابل شکست ہو چکی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں حزب اللہ، مزاحمتی، انقلابی اور راہ خدا میں جاری تحریک ہر زمانے سے زیادہ مضبوط ہو چکی ہے۔ صدر ایران نے ایک بار پھر واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی مظلوم اقوام کی حمایت پر استوار تھی اور رہے گی اور ایران ہمیشہ شامی اور فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ خطاب سے قبل صدر ایران نے بنت علی مرتضیٰ (ع) حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کی ضریح اقدس پر جاکر زیارت کی اور ساتھ ہی شام کے مدافع حرم شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات اور مختصراً گفتگو بھی کی۔
اپنے اہل و عیال کو بے جا سختیوں میں رکھنا
اپنے اہل و عیال کو بے جا سختیوں میں رکھنا
رسول خدا ؐنے فرمایا: بد ترین لوگ وہ ہیں جو اپنے اہل و عیال کو سختی میں رکھتے ہیں۔
مختصر وضاحت:
مومن، اللہ کے دیے ہوئے مال کو اپنی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خرچ کرتا ہے۔ اگر اللہ زیادہ عطا کرے تو وہ اس مال کو کھلے دل سے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے لیکن اگر تنگدست ہو تو قناعت اختیار کرتا ہے۔
جبکہ اس کے برعکس کنجوس انسان خود مال و دولت کو اپنے اہل و عیال پر ترجیح دیتا ہے۔ جس کے نتیجے میں اس کے اہل و عیال بنا بتائے اس کے مال میں تصرف کرنا شروع کردیتے ہیں حتی وہ مرد گھر والوں کی نظروں سے گر جاتا ہے کیونکہ وہ مال کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
یوم استاد پر ٹیچروں سے رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب: ٹیچر، طلباء کے لیے بھی وہی آرزو رکھیں جو اپنے بچوں کے لیے رکھتے ہیں
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ مرتضی مطہری کے یوم شہادت کے موقع پر منائے جانے والے یوم اساتذہ کی مناسبت سے اساتذہ اور ثقافتی امور کے فعال افراد سے خطاب کرتے ہوئے رہبر معظم نے فرمایا کہ اسکولوں میں زیرتعلیم بچوں کے اندر اسلامی اور ایرانی تشخص کو بھی زندہ کریں۔ بچوں کو ایرانی ہونے پر فخر کا احساس ہونا چاہئے۔
رہبر معظم نے شہید مرتضی مطہری کو حقیقی استاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اندر وہ تمام خصوصیات موجود تھیں جو ایک استاد کے اندر ہونا چاہئے۔ ان کے اندر علم، احساس ذمہ داری اور نظم و ضبط سمیت تمام خوبیان بدرجہ اتم موجود تھیں۔ ان کی شہادت کے اثرات معاشرے میں ظاہر ہوگئے ہیں۔ میری نصیحت یہی ہے کہ ان کے آثار کا مطالعہ کیا جائے۔
رہبر معظم نے اساتذہ کو انقلاب اسلامی کے گمنام سپاہی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے دور دراز علاقوں میں خاموشی کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں انجام دینے میں مصروف ہیں۔ اس راہ میں موجود تمام مشکلات برداشت کررہے ہیں۔ حقیقت میں اساتذہ ہی ملت کے نونہالوں کی تعلیم و تربیت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں اور روشن مستقبل کے لئے ان کو معاشرے میں تیار کررہے ہیں۔
رہبر معظم نے مزید فرمایا کہ سرکاری اسکولوں کی تعلیمی کیفیت میں کمی نہیں آنا چاہئے۔ اگر سرکاری اسکولوں میں اچھی تعلیم نہ دی جائے تو غریب کے بچے متاثر ہوں گے اس کے نتیجے میں وہ علمی میدان میں پیچھے رہ جائیں گے جو کہ ناانصافی ہے اور کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں ہے۔
انھوں نے ملک کے ذہین بچوں اور نوجوانوں میں ایرانی و اسلامی تشخص اور قومی شخصیت کے احساس کی بحالی کو ایک بنیادی ذمہ داری بتایا اور کہا کہ طلباء کو قابل فخر ہستیوں اور ان کے ثقافتی، علمی اور تاریخ ماضی سے حقیقی معنی میں روشناس کرانا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ٹیچر سوسائٹی کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے ذمہ داری کے بھرپور احساس کو ایک حقیقی ضرورت بتایا اور کہا کہ ٹیچروں کی معیشت بہت اہم ہے لیکن ٹیچروں کے صرف معاشی مسائل ہی نہیں ہیں بلکہ ان کا دائرہ بہت وسیع ہے جن میں مہارت کا حصول، تجربات کا حصول اور ٹیچرز یونیوسٹی پر توجہ جیسی باتیں بھی شامل ہیں۔
انھوں نے ملک کی ہمہ جہت پیشرفت کی دشوار وادیوں سے عبور کو، تعلیم و تربیت کے ادارے کی مدد اور اس کے رول کے بغیر ناممکن بتایا اور ملک کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے اسکول کی مرکزی حیثیت پر مبنی متعدد ماہرین کے اتفاق رائے کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ راہ حل، اسکولوں کی اصلاح کے لیے صحیح منصوبہ بندی اور عزم مصمم ہے اور تمام عہدیداران، فیصلہ کرنے والوں اور عوام کو، تعلیم و تربیت کے ادارے کی حیاتی اہمیت کو سمجھنا چاہیے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے تعلیم و تربیت کے مینجمنٹ میں عدم استحکام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے ادارے کو وزیر کی لگاتار تبدیلی سے نقصان پہنچتا ہے، خاص طور پر اس لیے بھی کہ وزیر کی تبدیلی کے ساتھ کبھی کبھی اس کے معاونین، اوسط درجے والے افسران یہاں تک کہ اسکولوں کے پرنسپل تک بدل دیے جاتے ہیں۔
انھوں نے تعلیم و تربیت کے ادارے کے ڈھانچے، نصاب اور تعلیمی سسٹم کو ملک کی ضرورتوں کے مطابق بنائے جانے کو بہت اہم بتایا اور زور دے کر کہا کہ ملک کو جتنی مفکرین اور دانشوروں کی ضرورت ہے، اتنی ہی کام کی ماہر افرادی قوت کی بھی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تعلیم و تربیت کے ادارے کے بنیادی تغیرات کی دستاویز کے سلسلے میں بھی عہدیداران کو کچھ اہم سفارشیں کی۔
انھوں نے نصابی کتابوں کو اپ ٹو ڈیٹ اور زمانے کی تبدیلی کے لحاظ سے تبدیل کرنے کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات اور مشہور اسلامی اور ایرانی شخصیات کو ان کتابوں میں شامل کرنا، ایک ضروری کام بتایا اور کہا کہ زمانے کی تبدیلی سے بعض لوگوں کی مراد اصولوں کی تبدیلی ہے جبکہ عدل و انصاف اور محبت جیسی بنیادی باتیں کبھی نہیں بدلتیں بلکہ تحریر اور بیان کے طریقے جیسے عمارت کے اوپری حصے بدل سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں تعلیم و تربیت کے ادارے میں تربیتی امور کے اہتمام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان تربیتی امور کا اہتمام اسکولوں میں بھی کیا جانا چاہیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں تعلیم و تربیت کی وزارت کے سرپرست جناب صحرائي نے، پچھلے ایک سال کی سرگرمیوں اور آئندہ کے پروگراموں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی