
سلیمانی
فلسطینی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی کے سربراہ کی ایرانی صدر سے ملاقات؛ اسرائیل فلسطینی جوانوں میں مایوسی پھیلانا چاہتا ہے/کامیابی مقاومت کو ملے گی یہی اللہ کا وعدہ ہے
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر آیت اللہ رئیسی نے تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ زیاد النخالہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ کائنات کا نظام حق پر مبنی ہے جس میں باطل کو قبول کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ایک زمانے میں سب کی نظریں مذاکرات پر مرکوز تھیں لیکن آج مذاکرات کے حامی بھی مقاومت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ کامیابی مقاومت کو ملے گی یہی اللہ کا وعدہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صبر اور استقامت کی وجہ سے فلسطینیوں کو غاصب صہیونی حکومت پر فتح نصیب ہوگی اور فلسطینی عوام سرخرو ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت فلسطیقنی جوانوں کے اندر مایوسی پھیلانا چاہتی ہے۔ اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا مقصد فلسطینی علاقوں کی واپسی کو ناکام بنانا ہے لیکن صہیونی حکومت کو ان کوششوں میں ناکامی ہوگی کیونکہ اسلامی ممالک کے عوام صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کے خلاف ہیں۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام پہلے سے عزم اور حوصلے کے ساتھ صہیونی حکومت کے سامنے کھڑے ہیں۔ آج دنیا کی نظریں فسلطینی عوام پر مرکوز ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی سمیت مقاومت کے شہداء کا خون رنگ لائے گا اور کامیابی فلسطینی عوام کے قدم چومے گی۔
اس موقع پر تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ زیاد النخالہ نے فلسطین کی حمایت کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایران آج خطے اور عالمی سطح پر فیصلہ کن کردار ادا کررہا ہے۔ صدر رئیسی کے دورہ لاطینی امریکہ نے امریکی غیر منصفانہ پابندیوں کو بے اثر کردیا ہے۔ ہمیں ان کامیابیوں پر فخر ہے۔
انہوں نے حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی پانچ روزہ جنگ کے بارے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس جنگ سے صہیونی حکومت کی کمزوریاں کھل سامنے آئی ہیں۔ یہ جنگ فسلطینی عوام کی صہیونیوں پر بڑی فتح تھی۔
مکہ کی تمام مساجد میں حج سیزن کے دوران نماز جمعہ کی اجازت
ایکنا- جیو نیوز کے مطابق سعودی وزیر اسلامی امور ڈاکٹر عبدالطیف آل الشیخ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام لاکھوں عازمین کی سہولت کے لیے کیا گیا ہے، اس اقدام سے عازمین کو حرم تک آمد و رفت کی پریشانی نہیں ہوگی۔
وزیر اسلامی امور نے کہا کہ حج سیزن کے دوران جب لاکھوں کی تعداد میں عازمین حج مکہ مکرمہ میں موجود ہیں تو ایسے میں شہر میں قائم تمام چھوٹی اوربڑی مساجد میں جمعہ 16 جون سے حج سیزن کے اختتام تک جمعے کی نماز پڑھائی جائے۔
عرب میڈیا کے مطابق مکہ میں ایسی مساجد کی تعداد 554 ہے جہاں نماز جمعہ نہیں پڑھائی جاتی لیکن اب وہاں بھی نماز پڑھائی جائے گی۔
خیال رہے کہ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے نزدیک اور چھوٹی مساجد میں عام طورپرجمعہ کی نماز نہیں پڑھائی جاتی کیونکہ نماز جمعہ مسجد الحرام میں ادا کی جاتی ہے۔
جعلی صیہونی حکومت سمیت مسلمانوں کے دشمن ایران سعودی تعاون سے ناخوش ہے: صدر رئیسی
تہران، ارنا - ایرانی صدر مملکت نے کہا ہے کہ جعلی صیہونی حکومت سمیت مسلمانوں کے دشمن اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ اور علاقائی تعاون سے ناخوش ہے۔
یہ بات علامہ سید ابراہیم رئیسی نے ہفتہ کے روز تہران کے دورے پر آئے ہوئے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران تمام مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ مختلف اسلامی ممالک نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیر مقدم کیا ہے جو کہ عالم اسلام کی دو اہم ریاستیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جعلی صیہونی حکومت سمیت صرف مسلمانوں کے دشمن ہی تہران اور ریاض کے درمیان دوطرفہ اور علاقائی تعاون کی توسیع سے ناخوش ہیں۔
ایرانی صدر نے یہ بھی کہا کہ ناجائز صیہونی حکومت نہ صرف فلسطینیوں بلکہ تمام مسلمانوں کے لیے خطرہ ہے، جعلی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے سلامتی کے تحفظ میں مدد نہیں ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی ممالک کو ان مسائل کو مذاکرات اور تعاون کے ذریعے حل کرنا چاہیے اور غیر ملکیوں کی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔
اعلیٰ سعودی سفارت کار نے اپنی طرف سے اپنے ملک اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریق اب سنہری مرحلے پر ہیں۔
فیصل بن فرحان نے سعودی فرمانروا کی جانب سے ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مختلف ورکنگ گروپس کی تشکیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ایران کے ساتھ تعلقات کو اسٹریٹجک سطح تک بڑھانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا کے کچھ ممالک نہیں چاہتے کہ مغربی ایشیا امن اور ترقی کا مشاہدہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر تمام اسلامی ممالک کے درمیان یکساں تعامل ہو جو ایران اور سعودی عرب کو حاصل ہے تو بڑی کامیابیاں حاصل ہوں گی جو ہمارے خطے میں کسی بھی بیرونی مداخلت کو روکنے کی ضمانت کے طور پر کام کرے گی۔
اسرائیل میں خوف و ہراس کا ماحول، یہ اسرائیل کے تابوت پر آخری کیل تو نہیں؟
سحر نیوز/ دنیا: اسرائیل کے سیکورٹی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ برسوں کی بہ نسبت، حالیہ برس میں ویسٹ بینک کے شمالی علاقوں پر وسیع حملے کئے ہیں اور اس نے اس علاقے پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہیں۔
ویسٹ بینک میں اسرائیلی فوج کے اقدامات اور حملوں کی وجہ سے مستقبل قریب میں اسرائیلی فوج اس علاقے پر بڑا حملہ کر سکتی ہے۔
اسرائیل نے اپنے سیکورٹی اور فوجی ادارے کی مدد سے اسرائیلی فوجیاور صیہونی کالونیوں کے آبادکاروں کے مقابلے میں فلسطینی عوام کے مزاحمتی کارروائیوں کی سرکوبی کی کوشش کی اور اس کا مقصد ہے کہ وہ ویسٹ بینک کے شہروں میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کو ٹارگٹ کرے۔
اسرائیلی ویب سائٹ اسرائیل-24 نے بتایا کہ 2023 کی شروعات سے ویسٹ بینک اور غور الاردن میں فائرنگ کے واقعے میں 7 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت اور اسرائیلی فوجیوں اور اسرائیلی بستیوں کے آبادکاروں کی گاڑیوںپر فائرنگ کے چار واقعے انجام پائے۔
سعودی عرب کے ایران کے قریب آنے کی وجوہات
سعودی عرب کے وزیر خارجہ آج ہفتے کے روز تہران میں ایرانی حکام کے مہمان ہیں۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کا یہ پہلا دورہ ایران ہے، جو اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی دعوت کے جواب میں انجام پا رہا ہے۔ گذشتہ چند مہینوں کے دوران ایران اور سعودی عرب قریبی سیاسی اور سکیورٹی تعلقات کی طرف بڑھے ہیں اور کئی بالمشافہ ملاقاتوں کے بعد دوطرفہ سیاسی اور سفارتی تعلقات کی بحالی پر ایک معاہدے پر پہنچ چکے ہیں۔ "رائے الیوم" اخبار نے لبنان کے بعض سیاسی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ "فیصل بن فرحان شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے صدر ابراہیم رئیسی کے لیے خصوصی پیغام لائے ہیں، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی و فروغ پر تاکید ہے۔" اس ذریعے نے مزید کہا ہے کہ بن فرحان اس سفر کے دوران ایران کے صدر اور کئی دیگر حکام سے ملاقاتیں اور بات چیت کریں گے، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا جائزہ لیا جاسکے۔ سعودی وزیر خارجہ کا دورہ ایران ریاض اور تہران کے درمیان 7 سال کے وقفے اور اختلاف کے بعد تعلقات کی بحالی کی طرف ایک اور قدم ہے۔
خلیج فارس کی نئی تشکیل
ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا سیاسی معاہدہ ان بڑی تبدیلیوں کا حصہ ہے، جو ہم ان دنوں خلیج فارس میں دیکھ رہے ہیں۔ خلیج فارس کے تمام ممالک چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کر رہے ہیں اور چین اب خطے کے ممالک کی توانائی کی سب سے بڑی منڈی بن رہا ہے۔ 2001ء میں سعودی عرب کی چین کے ساتھ تجارت صرف 4 بلین ڈالر تھی، جو کہ امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ سعودی عرب کی تجارت کا دسواں حصہ تھی، لیکن 2021ء میں سعودی عرب کی چین کے ساتھ تجارت تقریباً 87 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جو کہ سعودی عرب کی امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ تجارت سے دوگنی ہے۔ 2022ء اور 2023ء سے اقتصادی تعلقات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق چین کے نہ صرف سعودی عرب کے ساتھ وسیع تعلقات ہیں بلکہ بیجنگ بیک وقت متحدہ عرب امارات میں بھی ایک بڑی فوجی تنصیب بنا رہا ہے۔
سعودی عرب اور خلیج فارس کے ممالک امریکہ سے مکمل طلاق و علیحدگی کے خواہاں نہیں ہیں بلکہ وہ صرف واشنگٹن پر انحصار کرنے کے بجائے خارجہ پالیسی میں آزادی اور اپنے غیر ملکی شراکت داروں میں تنوع چاہتے ہیں۔ خلیج فارس کے عرب ایک طرف چین اور روس کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات کو اپنے لئے ایک موقع سمجھتے ہیں اور دوسری طرف وہ امریکہ کے ساتھ ایران سمیت کسی بھی سیاسی کشیدگی میں نہیں پڑنا چاہتے۔ ریاض نے تہران کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے واشنگٹن کی خواہشات کے خلاف قدم اٹھایا ہے اور ایران کے ساتھ تعلقات کی توسیع کا خیرمقدم کیا ہے۔ تہران کی طرف ریاض کے اس اقدام کا اندازہ بیجنگ اور ماسکو کے تہران کے ساتھ قریبی روابط کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
دوسرے لفظوں میں ریاض، چین و روس اور ایران کے ساتھ اتحاد کے ساتھ مغرب کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کی بھی کوشش کر رہا ہے، البتہ وہ چین اور روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا خواہاں بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران کے ساتھ تعلقات بھی اس کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔ سعودی عرب سے پہلے پچھلے چند سالوں میں متحدہ عرب امارات، عمان اور قطر کے بھی تہران کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ لہذا ریاض کا تہران سے دور رہنے کا مطلب علاقائی ترقی سے دور رہنا تھا۔ ایسے حالات میں جب متحدہ عرب امارات، عمان، قطر اور حتیٰ کہ کویت تہران کے ساتھ سیاسی تعلقات کو وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، سعودی عرب کے لیے خطے میں اس سفارتی نقل و حرکت سے دور رہنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ اسی لیے ریاض بھی تہران کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے اور اس میں وسعت دینے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
کم تناؤ، زیادہ متحرک معیشت
یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سیاسی تعلقات کی بحالی سعودی معیشت کی ترقی اور توسیع کے لیے محمد بن سلمان کے اقتصادی تسلسل اور ویژن 2030ء کو مکمل کرتی ہے۔ ریاض کے رہنماء اس بات سے آگاہ ہیں کہ ان کے ملک میں اقتصادی ترقی علاقائی امن اور جنگ سے دور رہنے کی صورت میں ہی ممکن ہے۔ ریاض اپنے جنوبی پڑوسی ملک یمن کی افواج کے میزائلوں کے مسلسل خطرے میں نہیں رہ سکتا، اسی لئے ریاض کے رہنماء یمن میں جنگ کے معاملے کو بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سعودیوں کو اس بات کا علم ہے کہ یمن سے جنگ بندی کا راستہ تہران سے ہوکر جاتا ہے۔ تہران کے ساتھ اختلافات کو دور کرکے ہی وہ اس مقصد تک پہنچ سکتا ہے۔ سعودی عرب یمن کے حالات کو پرسکون کرکے اس جنگ کی دلدل سے نکلنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
یمن کی جنگ سے ریاض کی دستبرداری سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی معیشت میں نئی جان ڈالے گی اور سعودی عرب کو 2030ء کے لیے محمد بن سلمان کے بلند و بالا اقتصادی اہداف کے قریب لے آئے گی۔ گذشتہ سات برسوں کے دوران شام، لبنان، یمن اور عراق میں تہران کے ساتھ ریاض کی علاقائی کشیدگی کا نہ صرف سعودیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ بعض صورتوں میں سعودی اثر و رسوخ میں کمی اور لبنان جیسے ممالک میں اس کی پسپائی کا باعث بنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاض کے حکام تہران کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کرنے کے ساتھ ساتھ شام اور یمن سمیت خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ اپنے علاقائی تعلقات کو کشیدگی اور تنازعات سے پاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہتے ہیں۔
ترتیب و تنظیم: علی واحدی
امریکی بحریہ کے تسلط کا دور ختم ہوچکا ہے
تہران، ارنا –2016 میں ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کی جانب سے غیر قانونی طور پر ایران کے سمندری پانیوں میں داخل ہونے والے امریکی ملاحوں کو گرفتار کرنے اور تذلیل کے بعد 2023 میں ایک چینی جنگی جہاز نے آبنائے تائیوان میں ایک امریکی بحری جہاز کا راستہ روک دے کر علاقے میں ان کی غیر قانونی موجودگی کے بارے میں خبردار کیا۔
یورپ اور ایران کے درمیان قیدی ہونے کا فرق کیا ہے؟
تہران، ارنا - ایک ڈنمارکی شہری تھامس کیمس جسے نومبر 2022 میں ایران میں حالیہ بدامنی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، ہفتے کے روز 3 جون کو یورپ پہنچ گیا۔ رہائی کے بعد انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ"ایران میں میرے ساتھ ایک مہمان جیسا سلوک کیا گیا۔ انہوں نے مہمان نوازی میں میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ کوئی جسمانی اذیت اور تشدد نہیں تھا۔"
ایران طاقتورتر ہونے کی راہ پر گامزن: جنرل محمد باقری
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے وزارت دفاع کے اعلی عہدے داروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا، ایک نئے نظام میں داخل ہو رہی ہے۔ ایسا نظام کہ جس میں امریکہ، طاقت کی بلندیوں سے نیچے اتر چکا ہے اور صیہونی حکومت زوال سے دوچار ہے اور مدمقابل اسلامی جمہوریہ ایران ہے جو مزید طاقتور ہونے کے راستے پر گامزن ہے اور اپنی صلاحیتوں اور گنجائشوں کی بنیاد پر ہر شعبے میں تیز رفتار ترقی کر رہا ہے۔
انہوں نے امریکی فوجیوں کے افغانستان سے فرار، عراق سے بھاگ نکلنے اور علاقے سے بڑے پیمانے پر انخلا کو واشنگٹن کی یک قطبی پالیسیوں کی شکست کا منہ بولتا ثبوت جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے بحری بیڑے کے پوری دنیا کے سفر کو، ایران کی عزت و وقار اور ملک کی مسلح افواج کے استحکام اور جغرافیائی دائرے میں اضافے کا واضح نمونہ قرار دیا۔
الازهر: حج جھاد کی مانند افضل عبادت ہے
ایکنا نیوز- خبررساں ادارے «صدی البلد» نیوز کے مطابق الازھر فتوی مرکز نے فضیلت حج بیتالله الحرام اور خانہ کعبہ کی زیارت کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔
اس مرکز کے مطابق «حج اسلام کا پانچواں رکن ہے اور اسلام میں اس پر خاص تاکید کی گیی ہے جو قابل استطاعت ہے ان پر حج پر واجب ہے۔».
الازهر مرکز کے بیان میں کہا گیا ہے: «حج بھترین عمل ہے جو قرب خدا کا باعث ہے. رسول الله(ص) کی روایت کے مطابق یہ بھترین عمل ہے جو خدا پر ایمان اور جھاد جیسا افضل ہے».
حج گناہوں کی بخشش کا ضامن ہے اور کہا گیا ہے : رسول اکرم(ص) اس حوالے سے فرماتا ہے: «مَنْ حَجَّ ِللهِ فَلَمْ یَرْفَثْ وَ لَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمٍ وَلَدَتْهُ اُمُّهُ: جس نے کعبہ کو خدا کی رضا کے لیے زیارت کی اور اس دوران اس سے بیہودہ بات سرزد نہ ہوئی اس حال میں اس کی واپسی ہوگی جیسے وہ ابھی متولد ہوا ہو۔».
الازهر الیکٹرونک فتوی مرکز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رسول گرامی اسلام (ص)، کی روایت کے مطابق حج جھاد کی مانند افضل عبادت شمار ہوتا ہے۔/
ایرانی ہائپرسونک میزائل ''فتاح'
ایرانی سپاہ پاسداران کی بحریہ کے کمانڈر جنرل حاجی زادہ نے پہلے ایرانی ہائپرسونک میزائل کی تقریب رونمائی میں کہا کہ یہ ہائپرسونک میزائل ایک ایسا میزائل ہے جو دنیا میں منفرد ہے۔ اس میزائل کی نقاب کشائی کے ساتھ ایران ان ٹیکنالوجی کے حامل چار ممالک میں شامل ہو گیا ، ''فتاح' میزائل کو اپنی ٹیکنالوجی کی وجہ سے کوئی اینٹی میزائل نہیں ہے۔ ''فتاح' میزائل کو مختلف سمتوں میں حرکت کرنے کی وجہ سے کسی بھی میزائل سے تباہ نہیں کر سکتا ہے