سلیمانی

سلیمانی

بیجنگ : چین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ غلط سمت میں سفر کررہا ہے اگر بریک نہ لگائے تو تنازع اور تصادم یقینی ہے۔ چینی وزیر خارجہ شن گینگ کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین ایک اٹل تنازع کی طرف بڑھ رہے ہیں۔امریکا کہتا ہے کہ وہ بغیر کسی تنازع کے چین پر برتری حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن امریکا کی طرف سے یہ مقابلہ دوسرے کو روکنے اور دبانے کا ہے۔ اگر امریکا نے بریک نہ لگائے بلکہ رفتار بڑھاتا رہا تو یقیناً تنازع اور تصادم ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ تائیوان کا معاملہ امریکا اور چین کے تعلقات کی سیاسی بنیاد کا لازمی جزو ہے اور یہ پہلی سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ تائیوان کے مسئلے کو حل کرنا صرف چینیوں کے لیے تشویش کا باعث ہے اور کسی دوسرے ملک کو اس میں مداخلت کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے چین اور روس کی دوستی کا دفاع کیا اور کہا کہ بیجنگ اور ماسکو کے تعلقات عالمی خارجہ تعلقات کیلئے مثال ہیں۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین جنگ ایک غیر مرئی ہاتھ کے اشاروں پر ہے، جس میں یوکرین کے بحران کو جغرافیائی اور سیاسی ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اور تنازع کو ہوا دی جا رہی ہے۔

ایرانی سفارتخانے کے تعلقات عامہ کے دفتر نے ایک بیان کے ذریعے اس افسوسناک واقعے پر پاکستانی قوم اور حکومت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
داعش دہشت گرد گروپ نے پاکستان کے جنوب مغربی بلوچستان میں پاکستان کے پولیس افسران پر پیر کو ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
پاکستان کی وزارت داخلہ نے اطلاع دی ہے کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔

روایات، معصومین علیہم السلام، مراجع اور بزرگان دین کے نزدیک شب برائت یعنی شب نیمہ شعبان، شب قدر کے بعد بہترین شب اور با فضیلت ترین شب شمار کی گئی ہے اس شب کے مختلف اور متعدد اعمال ہیں از جملہ ان میں سے ایک شب بیداری ہے ۔

شیخ عباس قمی نے کتاب مفاتیح الجنان میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت نقل کیا ہے کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے شب نیمہ شعبان (شب برائت) کے سلسلہ میں دریافت کیا گیا تو امام علیہ السلام نے فرمایا : « یہ شب (شب نیمہ شعبان ، شب برائت) شب قدر کے بعد با فضلیت ترین شب ہے ، اس شب میں بیکراں رحمتوں کا نزول ہوتا اور خداوند متعال اپنے بندوں کو اپنی بخشش اور کرم کے زیر سایہ قرار دیتا ہے ، لہذا اس شب میں خود کو خدا سے نزدیک کرنے کی کوشش کریں ، یہ وہ شب ہے جس کے لئے خداوند متعال نے اپنی ذات کی قسم کھائی ہے کہ کسی فقیر، محتاج اور مانگے والے کو اپنے در سے خالی ہاتھ نہ لوٹائے گا بشرطیکہ گناہ اور حرام چیز کی درخواست نہ کرے ۔

شب برائت کے اعمال

شیخ عباس قمی نے اپنی کتاب مفاتیح الجنان میں اس شب کے لئے ۱۵ اعمال کا تذکرہ کیا ہے اس مقام پر ہم اس کی جانب اشارہ کررہے ہیں ۔

۱: غسل

شیخ عباس قمی کتاب مفاتیح الجنان میں تحریر کرتے ہیں کہ اس شب میں غسل کرنا گناہوں میں کمی کا سبب ہے ۔

۲: شب بیداری ، نماز ، دعا اور استغفار

شیخ عباس قمی فرماتے ہیں کہ اس شب میں شب بیداری ، نماز ، دعا اور استغفار انجام دے جیسا کہ امام زین ‌العابدین علیہ السلام اور دیگر معصوم امام علیہم السلام انجام دیا کرتے تھے ، روایت میں موجود ہے کہ اس شب ، شب بیداری ، نماز ، دعا اور استغفار میں مصروف رہنے والے کا دل اس دن زندہ رہے گا جس دن سارے دل مردہ ہوں گے ۔

۳: حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت

شیخ عباس قمی کتاب مفاتیح الجنان میں شب نیمہ شعبان (شب برائت) میں زیارت امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ میں یوں تحریر فرماتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت اس شب کے با فضلیت اور بہترین اعمال میں سے ہے اور گناہوں کی بخشش کا سبب ہے ، نیز جسے یہ پسند ہو کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار (۱۲۴۰۰۰) پیغمبروں سلام اللہ علیہم اس سے مصاحفہ کریں وہ اس شب امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے ۔

 

شیخ عباس قمی نے زیارت امام حسین علیہ السلام کی کمترین حد تحریر کرتے ہوئے لکھا جو لوگ کربلائے معلی نہیں پہنچ سکتے ہیں وہ اپنے گھروں کی چھت پر جاکر دائیں اور بائیں دیکھے پھر اسمان کی جانب سراٹھا کر ان الفاظ میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت پڑھیں ۔

السَّلامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِاللّٰه، السَّلامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ اللّٰه وَبَرَکاتُهُ ، سلام ہو اپ پر اے ابا عبداللہ ، اپ پر خدا کی رحمت و برکت نازل ہو ۔

اپ تحریر کرتے ہیں کہ جو بھی اس طرح انحضرت علیہ السلام کی زیارت کرے گا اسے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا ۔

۴: دعا پڑھنا ، جو امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی زیارت کے برابر ہے ، شیخ عباس قمی نے سید ابن طاووس علیہ الرحمۃ سے اس دعا کو نقل فرمایا ہے ۔

اللّٰهُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنا هٰذِهِ وَمَوْلُودِها وَحُجَّتِکَ وَمَوْعُودِهَا، الَّتِی قَرَنْتَ إِلیٰ فَضْلِها فَضْلاً، فَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ صِدْقاً وَعَدْلاً، لَامُبَدِّلَ لِکَلِماتِکَ، وَلَا مُعَقِّبَ لِآیاتِکَ، نُورُکَ الْمُتَأَ لِّقُ، وَضِیاؤُکَ الْمُشْرِقُ، وَالْعَلَمُ النُّورُ فِی طَخْیاءِ الدَّیْجُورِ، الْغائِبُ الْمَسْتُورُ جَلَّ مَوْلِدُهُ، وَکَرُمَ مَحْتِدُهُ ، وَالْمَلائِکَةُ شُهَّدُهُ، وَاللّٰهُ ناصِرُهُ وَمُؤَیِّدُهُ، إِذا آنَ مِیعادُهُ، وَالْمَلائِکَةُ أَمْدادُهُ، سَیْفُ اللّٰهِ الَّذِی لَا یَنْبُو، وَنُورُهُ الَّذِی لَایَخْبُو، وَذُو الْحِلْمِ الَّذِی لَایَصْبُو، مَدارُ الدَّهْرِ، وَنَوامِیسُ الْعَصْرِ، وَوُلاةُ الْأَمْرِ، وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْهِمْ مَا یَتَنَزَّلُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ، وَأَصْحابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، تَراجِمَةُ وَحْیِهِ، وَوُلاةُ أَمْرِهِ وَنَهْیِهِ؛

اللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلَیٰ خاتِمِهِمْ وَقائِمِهِمُ الْمَسْتُورِ عَنْ عَوالِمِهِمْ . اللّٰهُمَّ وَأَدْرِکْ بِنا أَیَّامَهُ وَظُهُورَهُ وَقِیامَهُ، وَاجْعَلْنا مِنْ أَنْصارِهِ، وَاقْرِنْ ثارَنا بِثارِهِ، وَاکْتُبْنا فِی أَعْوانِهِ وَخُلَصائِهِ، وَأَحْیِنا فِی دَوْلَتِهِ ناعِمِینَ، وَبِصُحْبَتِهِ غانِمِینَ، وَبِحَقِّهِ قائِمِینَ، وَمِنَ السُّوءِ سالِمِینَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعالَمِینَ، وَصَلَواتُهُ عَلَیٰ سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَعَلَیٰ أَهْلِ بَیْتِهِ الصَّادِقِینَ وَعِتْرَتِهِ النَّاطِقِینَ، وَالْعَنْ جَمِیعَ الظَّالِمِینَ، وَاحْکُمْ بَیْنَنا وَبَیْنَهُمْ یَا أَحْکَمَ الْحاکِمِینَ.

۵: امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول دعا  پڑھنا

ایک اور دعا جسے شب برائت میں پڑھنے میں کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے وہ دعائے امام جعفر صادق علیہ السلام ہے کہ جسے امام علیہ السلام نے اسماعیل بن فضیل هاشمی کو تعلیم دیا تھا کہ وہ شب نیمہ شعبان کے اخری گھڑی میں اسے پڑھے ، وہ دعا یہ ہے :

اللّٰهُمَّ أَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ الْخالِقُ الرَّازِقُ الْمُحْیِی الْمُمِیتُ الْبَدِیءُ الْبَدِیعُ، لَکَ الْجَلالُ، وَلَکَ الْفَضْلُ، وَلَکَ الْحَمْدُ، وَلَکَ الْمَنُّ، وَلَکَ الْجُودُ، وَلَکَ الْکَرَمُ، وَلَکَ الْأَمْرُ، وَلَکَ الْمَجْدُ، وَلَکَ الشُّکْرُ، وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ، یَا واحِدُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً أَحَدٌ، صَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاکْفِنِی مَا أَهَمَّنِی وَاقْضِ دَیْنِی، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی، فَإِنَّکَ فِی هٰذِهِ اللَّیْلَةِ کُلَّ أَمْرٍ حَکِیمٍ تَفْرُقُ، وَمَنْ تَشاءُ مِنْ خَلْقِکَ تَرْزُقُ، فَارْزُقْنِی وَأَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِینَ، فَإِنَّکَ قُلْتَ وَأَنْتَ خَیْرُ الْقائِلِینَ النَّاطِقِینَ: ﴿وَ سْئَلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهِ﴾ فَمِنْ فَضْلِکَ أَسْأَلُ، وَ إِیَّاکَ قَصَدْتُ، وَابْنَ نَبِیِّکَ اعْتَمَدْتُ، وَلَکَ رَجَوْتُ، فَارْحَمْنِی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ.

۶: شب نیمہ شعبان میں رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی دعا پڑھنا

شب نیمہ شعبان کے لئے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے دعا نقل ہوئی ہے جس پڑھنا بہت زیادہ ثواب رکھتا ہے ، وہ دعا یہ ہے :

اللّٰهُمَّ اقْسِمْ لَنا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا یَحُولُ بَیْنَنا وَبَیْنَ مَعْصِیَتِکَ، وَمِنْ طاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنا بِهِ رِضْوانَکَ، وَمِنَ الْیَقِینِ مَا یَهُونُ عَلَیْنا بِهِ مُصِیباتُ الدُّنْیا . اللّٰهُمَّ أَمْتِعْنا بِأَسْماعِنا وَأَبْصارِنا وَقُوَّتِنا مَا أَحْیَیْتَنا وَاجْعَلْهُ الْوارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثارَنا عَلَیٰ مَنْ ظَلَمَنا، وَانْصُرْنا عَلَیٰ مَنْ عادانا، وَلَا تَجْعَلْ مُصِیبَتَنا فِی دِینِنا، وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْیا أَکْبَرَ هَمِّنا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنا، وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیْنا مَنْ لَایَرْحَمُنا، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ.

۷: دعائے کمیل پڑھنا

امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام نے شب نیمہ شعبان میں دعائے کمیل پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے ، اور روایت میں ہے کہ یہ دعا اسی شب میں وارد ہوئی ہے ۔

۸: ۱۰۰ مرتبہ «سُبْحانَ اللّٰه» و «الحَمْدُ للّٰه» و «لَا إِلٰهَ إلَّااللّٰه» و «اللّٰه أَکْبَر» پڑھے ، تاکہ خداوند متعال تمھاری تمام گناہوں کو بخش دے اور دنیا و اخرت کی تمام حاجتوں کو برلائے ۔

۹: نیمہ شعبان کے لئے حضرت امام صادق علیہ السلام سے منقول نماز پڑھنا

شیخ طوسی علیہ الرحمۃ نے کتاب «مصباح» میں روایت نقل کی ہے جس میں حضرت امام صادق علیہ السلام نے نیمہ شعبان کے سلسلہ میں نصیحت فرمائی ہے ۔

چھٹے امام حضرت صادق علیہ السلام نے ابویحی سے کہا : نماز عشاء کے بعد اس طرح دو رکعت نماز ادا کرو کہ پہلی رکعت میں سورہ «حمد» و سوره «کافرون» اور دوسری رکعت میں سوره «حمد» و سوره «توحید» پڑھو اور جب سلام دو تو «۳۳» مرتبہ «سُبْحانَ اللّٰهِ»، و «۳۳» مرتبہ «الْحَمْدُ لِلّٰهِ»، و «۳۴» مرتبہ «اللّٰهُ أَکْبَرُ»، کہو ۔

حضرت صادق علیہ السلام نے مزید فرمایا کہ نماز کے بعد اس دعا کو پڑھو «یَا مَنْ إِلَیْهِ مَلْجَأُ الْعِبادِ فِی الْمُهِمَّاتِ، وَ إِلَیْهِ یَفْزَعُ الْخَلْقُ فِی الْمُلِمّاتِ...» شیخ عباس قمی نے کتاب مفاتیح الجنان اس دعا کو نقل کیا ہے ۔ 

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا پھر سجدہ میں جاکر کہو : «یا ربّ» «۲۰ مرتبہ»، «یا اللّه» «۷ مرتبہ»، «لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلّا بِاللّٰهِ» «۷ مرتبہ»، «مَا شاءَ اللّٰهُ» «۱۰ مرتبہ»، «لَاقُوَّةَ إِلّا بِاللّٰهِ» «۱۰ مرتبہ» پھر محمد و ال محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے دورد بھیجو اور خدا سے اپنی حاجتیں طلب کرو ۔

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : خدا کی قسم اس عمل کے بعد اگر بارش کے قطروں کے برابر بھی حاجتیں طلب کروگے تو خداوند متعال اپنی سخاوت اور اپنے لطف و کرم سے تمھاری حاجتیں پورا کرے گا ۔

 

سحر نیوز/ ایران: وزارت انٹیلی جینس کے افسران اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ آج ملک کی تمام تر توانائیوں اور اثاثوں کو خطرات کا سامنا ہے۔
انہوں نے دشمن کی ہائی برڈ جنگ اور بدامنی پھیلانے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن لوگوں کی سوچ اور فکر کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
صدر نے کہا کہ خطرات کی پہچان اور ان کے صحیح ادراک کے ساتھ ساتھ علمی تسلط اور انٹیلی جینس برتری ، دشمن کے حالیہ ہائی برڈ جنگ کے مقابلے کے لیے ضروری ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے ملک کے بعض اسکولوں میں صحت کے حوالے سے پیش آنے والے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، حقائق تک رسائی کو انتہائی اہم اور دشمن کے ممکنہ حملوں کی پیشگوئی اور روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں ایران کے بعض شہروں کے اسکولوں میں طلبہ و طالبات میں زہرخورانی کے واقعات کا مشاہدہ کیا گیا تھا اور متعلقہ ادارے ان واقعات کی چھان بین اور حقائق کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایران کی وزارت داخلہ کے اعلی عہدیدار مجید میراحمدی نے بتایا ہے کہ ملک کے انٹیلی جنس اداروں نے زہرخورانی میں ملوث ہونے کے شبہے میں بعض افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

) اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں 

سحر نیوز/ عالم اسلام: امیر قطر نے شام کے زلزلہ متاثرین کو امداد فراہم کرنے میں سست روی پر تنقید کی اور ساتھ ہی اس ملک میں زلزلے کی تباہی پر قابو پانے کے لیے ترکیہ سے مدد کی درخواست کی ہے۔

امیر قطر تمیم بن حمد آل ثانی نے اقوام متحدہ کی کم ترقی یافتہ ممالک کی پانچویں کانفرنس میں شام کے زلزلہ متاثرین کو امداد فراہم کرنے سمیت مختلف مسائل پر روشنی ڈالی۔

الجزیرہ کے مطابق، امیر قطر نے کہا کہ میں سبھی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ زلزلے کی تباہی پر قابو پانے کے لیے ترکیہ کی کوششوں کا ساتھ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں شام کے زلزلہ متاثرین کو امداد فراہم کرنے میں تاخیر پر حیران ہوں۔ امیر قطر کا کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد کے لیے امداد کا غلط استعمال، درست نہیں ہے۔

تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ کم ترقی یافتہ ممالک کی کانفرنس خطرناک چیلنجوں کے سائے میں منعقد کی گئی ہے، خوراک، سیکورٹی، موسمیاتی تبدیلی اور توانائی کے بحران کے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں ہماری مشترکہ عالمی ذمہ داری ہے اور کم ترقی یافتہ ممالک کی مدد کرنے کی اخلاقی ذمہ داری امیر اور ترقی یافتہ ممالک دونوں پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غذائی سیکورٹی کے بحران کو صرف ہنگامی انسانی امداد اور عارضی حل سے دور نہیں کیا جا سکتا، جنگوں کے باوجود غذائی تحفظ کا بحران حل نہیں ہو سکتا، ہمیں امید ہے کہ ترقی یافتہ صنعتی ممالک موسمیاتی بحران کے حوالے سے موثر فیصلے کرنے کی ذمہ داری ادا کریں۔

یہ بات  ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایک ٹویٹ میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایک بار جنوبی افریقہ میں نسل پرست حکومت کی حمایت کی اور سی آئی اے CIAنے بھی منڈیلا کی گرفتاری میں اس حکومت کی مدد کی۔

ایرانی ترجمان نے کہا کہ امریکہ یہ اب بھی صیہونی نسل پرست حکومت کا اسٹریٹجک اتحادی اور غیر مشروط حامی ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کے دفاع کا اہل نہیں ہے کیونکہ وہ جمہوریت اور انسانی حقوق پر کوئی یقین نہیں رکھتا ہے۔

مقبوضہ بیت المقدس : اسرائیل میں شدت پسند صیہونی حکومت نے فلسطینیوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کردیا ہے۔ فلسطینیوں کی اراضی اور املاک غصب کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے بنے بنائے گھروں کو ملبےکے ڈھیر میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ غرب اردن میں فلسطینیوں کے 56 مکانات مسمار اور 66 خاندانوں کو مسماری کے نوٹس جاری کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے سال غرب اردن میں سینکڑوں مکانات کو مسمار کیا گیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہوئے۔قابض فوج اور آباد کاروں نے گذشتہ ماہ فلسطینیوں اور ان کی املاک پر 636 حملے کیے۔ جبکہ یہودی آباد کاری کے 23 نئے منصوبوں کے تحت 4625 رہائشی فلیٹس تیار کرنےکی منظوری دی گئی۔

حضرت علی اکبر (ع) بن ابی عبداللہ الحسین (ع) 11 شعبان سن43 ھ (1) کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوے
آپ امام حسین بن علی بن ابی طالب (ع) کے بڑے فرزند تھے اور آپ کی والدہ ماجدہ کا نام لیلی بنت مرّہ بن عروہ بن مسعود ثقفی ہے ـ لیلی کی والدہ میمونہ بنت ابی سفیان جوکہ طایفہ بنی امیہ سے تھیں ـ (2)
اس طرح علی اکبر (ع) عرب کے تین مہم طایفوں کے رشتے سے جڑے ہوے تھے
والد کیطرف سے طایفہ بنی ھاشم سے کہ جس میں پیعبر اسلام (ص) حضرت فاطمہ (س) ، امیر المومنین علی بن ابیطالب (ع) اور امام حسن (ع) کے ساتھ سلسلہ نسب ملتا ہے اور والدہ کی طرف سے دو طایفوں سے بنی امیہ اور بنی ثقیف یعنی عروہ بن مسعود ثقفی ، ابی سفیان ، معاویہ بن ابی سفیان اور ام حبیبہ ھمسر رسول خدا (ص) کے ساتھ رشتہ داری ملتی تھی اور اسی وجہ سے مدینہ کے طایفوں میں سب کی نظر میں آپ خاصا محترم جانے جاتے تھے ـ ابو الفرج اصفہانی نے مغیرہ سے روایت کی ہے کہ: ایک دن معاویہ نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ : تم لوگوں کی نظر میں خلافت کیلۓ کون لایق اور مناسب ہے ؟ اسکے ساتھیوں نے جواب دیا : ہم تو آپ کے بغیر کسی کو خلافت کے لایق نہیں سمجھتے ! معاویہ نے کہا نہیں ایسا نہیں ہے ـ بلکہ خلافت کیلۓ سب سے لایق اور شایستہ علی بن الحسین (ع) ہے کہ اسکا نانا رسول خدا (ص) ہے اور اس میں بنی ھاشم کی دلیری اور شجاعت اور بنی امیہ کی سخاوت اور ثقیف کی فخر و فخامت جمع ہے (3)
حضرت علی اکبر (ع) کی شخصیت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کافی خوبصورت ، شیرین زبان پر کشش تھے ، خلق و خوی ، اٹھنا بیٹھنا ، چال ڈال سب پیغمبر اکرم (ص) سے ملتا تھا ـ جس نے پیغبر اسلام (ص) کو دیکھا تھا وہ اگر دور سے حضرت علی اکبر کو دیکھ لیتا گمان کرتا کہ خود پیغمبر اسلام (ص) ہیں ۔ اسی طرح شجاعت اور بہادری کو اپنے دادا امیر المومنین علی (ص) سے وراثت میں حاصل کی تھی اور جامع کمالات ، اور خصوصیات کے مالک تھے ـ (4)
ابوالفرج اصفھانی نے نقل کیا ہے کہ حضرت علی اکبر (ص) عثمان بن عفان کے دور خلافت میں پیدا ہوے ہیں (5) اس قول کے مطابق شھادت کے وقت آنحضرت 25 سال کے تھے
حضرت علی اکبر (ع) نے اپنے دادا امام علی ابن ابی طالب (ع) کے مکتب اور اپنے والد امام حسین (ع) کے دامن شفقت میں مدینہ اور کوفہ میں تربیت حاصل کرکے رشد و کمال حاصل کرلیا
امام حسین (ع) نے ان کی تربیت اور قرآن ، معارف اسلامی کی تعلیم دینے اور سیاسی اجتماعی اطلاعات سے مجہز کرنے میں نہایت کوشش کی جس سے ہر کوئی حتی دشمن بھی ان کی ثنا خوانی کرنے سے خودکو روک نہ پات تھا
بہر حال ، حضرت علی اکبر (ع) نے کربلا میں نہایت مؤثر کردار نبھایا اور تمام حالات میں امام حسین (ع) کے ساتھ تھے اور دشمن کے ساتھ شدید جنگ کی ـ (6)
شایان زکر ہے کہ حضرت علی اکبر (ع) عرب کے تین معروف قبیلوں کے ساتھ قربت رکھنےکے باوجود عاشور کے دن یزید کے شپاہیوں کے ساتھ جنگ کے دوران اپنی نسب کو بنی امیہ اور ثقیف کی طرف اشارہ نہ کیا ، بلکہ صرف بنی ھاشمی ہونے اور اھل بیت (ع) کے ساتھ نسبت رکھنے پر افتخار کرتے ہوے یوں رجز خوانی کرتے تھے :

أنا عَلي بن الحسين بن عَلي      نحن و بيت الله اَولي بِالنبيّ
أضرِبكُم بِالسّيف حتّي يَنثني       ضَربَ غُلامٍ هاشميّ عَلَويّ
وَلا يَزالُ الْيَومَ اَحْمي عَن أبي        تَاللهِ لا يَحكُمُ فينا ابنُ الدّعي


عاشور کے دن بنی ھاشم کا پہلا شھید حضرت علی اکبر (‏ع) تھے اور زیارت معروفہ شھدا میں بھی آیا ہے : السَّلامُ عليكَ يا اوّل قتيلٍ مِن نَسل خَيْر سليل.(7)
حضرت علی اکبر (ع) نے عاشور کے دن دو مرحلوں میں عمر سعد کے دو سو سپاہیوں کو ھلاک کیا اور آخر کار مرّہ بن منقذ عبدی نے سرمبارک پر ضرب لگا کر آنحضرت کو شدید زخمی کیا اور اسکے بعد دشمن کی فوج میں حوصلہ آيا اور حضرت پر ہر طرف سے حملہ شروع کرکے شھید کیا
امام حسین (ع) انکی شھادت پر بہت متاثر ہوے اور انکے سرہانے پہنچ کر بہت روے اور جب خون سے لت پت سر کو گود میں لیا ، فرمایا: عَلَي الدّنيا بعدك العفا.(8)
شھادت کے وقت حضرت علی اکبر (ع) کی عمر کے بارے میں اختلاف ہے ـ بعض نے 18 سال ، بعض نے 19 سال اور بعض نے 25 سال کہا ہے (9)
مگر یہ کہ امام زین العابدین (ع) سے بڑے تھے یا چھوٹے اس پر بھی مورخوں اور سیرہ نویسوں کا اتفاق نہیں ہے ـ البتہ امام زین العابدین (ع) سے روایت نقل کی گی ہے کہ جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ سن کے اعتبار سے علی اکبر (ع) سے چھوٹے تھے ـ امام زین العابدین (ع) نے فریایا ہے : کان لی اخ یقال لہ علی ، اکبر منّی قتلہ الناس ـ ـ ـ (10)


حوالہ:

1- مستدرك سفينه البحار (علي نمازي)، ج 5، ص 388
2- أعلام النّساء المؤمنات (محمد حسون و امّ علي مشكور)، ص 126؛ مقاتل الطالبيين (ابوالفرج اصفهاني)، ص 52
3- مقاتل الطالبيين، ص 52؛ منتهي الآمال (شيخ عباس قمي)، ج1، ص 373 و ص 464
4- منتهي الآمال، ج1، ص 373
5- مقاتل الطالبيين، ص 53
6- منتهي الآمال، ج1، ص 373؛ الارشاد (شيخ مفيد)، ص 459
7- منتهي الآمال، ج1، ص 375
8- همان
9- همان و الارشاد، ص 458
10- نسب قريش (مصعب بن عبدالله زبيري)، ص 85، الطبقات الكبري (محمد بن سعد زهري)، ج5، ص 211

تہران، ارنا - ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایرانی طالبات کو مشتبہ زہر دینے کے حوالے سے بعض مغربی حکام کے مداخلت پسندانہ موقف دشمن کی پیچیدہ جنگ کا تسلسل ہے۔

یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے جمعہ کے روز اپنے ٹوئٹر پیج میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے متعلقہ ادارے اس مسئلے کی سنجیدگی سے پیروی کر رہے ہیں اور اس کی مختلف جہتوں کا مطالعہ کر رہے ہیں۔
امیرعبداللہیان نے اس معاملے میں بعض مغربی حکام کی مداخلت کے جواب میں کہا کہ ایرانی عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ مگرمچھ کے آنسو کون بہاتا ہے!