
سلیمانی
ایران، سعودی عرب اور شام کے سفیروں کی عراق میں افطار پارٹی کے دوران ملاقات
مہر خبررساں ایجنسی نے مقامی میڈیا سے نقل کیا ہے کہ عراق میں موجود ایران کے سفیر محمد کاظم آل صادق نےعراق میں موجود اسلامی ممالک کے سفیروں کو افطار کی دعوت دی جس میں دوسرے ممالک کے اسلامی سفیروں کے علاوہ سعودی عرب اور شام کے سفراء بھی موجود تھے۔
رپورٹ کے مطابق سفیروں نے ایک دوسرے سے ملاقات میں ماہ مبارک رمضان کی مبارک باد اور خیر سگالی کے باہمی جذبات کا اظہار کیا۔
فلسطین: مزاحمتی مجاہدوں نے قابض صیہونی فوجیوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی
سحر نیوز/ عالم اسلام: فلسطین کے انفارمیشن سینٹر کی مطابق مقامی ذرائع بتایا ہے کہ قابض صیہونی فوج نے جمعرات کی صبح مغربی کنارے کے شہر جنین کے جنوب میں واقع علاقے قباطیہ ٹاؤن پر حملہ کیا ہے۔
فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے بھی اس بات ک تصدیق کی ہے ہمارے مجاہدین قباطیہ ٹاؤن میں قابض صیہونی افواج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
القدس بریگیڈ کے جنین بٹالین نے بھی بدھ کو اعلان کیا تھا کہ اس کے مجاہدین نے قباطیہ ٹاؤن میں صیہونی اہداف پر حملے کیے ہیں۔
اس آپریشن میں جنین بٹالین کا ایک گروپ حیفہ اسٹریٹ پر واقع تعن جیم ٹاؤن کے قریب صہیونی فوجی گاڑی کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی مزاحمتی فورسز نے فروری کے مہینے میں مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونیوں کے خلاف ایک ہزار ایک سو زائد آپریشن کیے جس کے نتیجے میں آٹھ صہیونی ہلاک اور تینتالیس زخمی ہوئے۔
جنوری میں فلسطینی گروہوں کی کارروائیوں میں سات صہیونی ہلاک، اڑتالیس زخمی ہوئے تھے جبکہ پینتیس فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ مقبوضہ بیت المقدس میں دوسرے ممالک ہجرت کرنے والے صیہونیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار یعدیعوت احارونوت کے مطابق حالیہ واقعات کے بعد صیہونیوں گہری تشویش پائی جاتی ہے اور دوسرے ممالک کی جانب فرار کو ترجیح دے رہے ہیں۔
اخبار کے مطابق حالیہ دنوں کے دوران مقبوضہ فلسطین سے دوسرے ملکوں کو مستقل ہجرت کرنے یا ان کی شہریت حاصل کرنے کے رجحان میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
ایمیگریشن خدمات فراہم کرنے والی پرائیوٹ کمپنیوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صیہونیوں میں دنیا کے دوسرے ملکوں میں رہائش حاصل کرنے کا رجحان روز بروز زور پکڑتا جارہا ہے جس کا اس سے پہلے کبھی مشاہدہ نہیں کیا۔
مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطین سے باہر کے ملک فرار کے خواہاں صیہونیوں کی تعداد میں سیکڑوں کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک مزاحمت کی کارروائیوں اور صیہونی حکومت کے اندرونی اختلافات نے اسرائیل کے وجود کے حوالے سے خدشات پیدا کر دیئے ہیں اور صیہونی حکام بھی اس بات کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ان کی قائم کردہ جعلی ریاست تا دیر قائم نہیں رہ سکے۔
یوکرین جنگ پر عالمی ردعمل نے مغرب کا دوہرا معیار بے نقاب کردیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ یوکرین کیخلاف روسی حملے پر عالمی ردعمل نے پوری دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مغرب کے دہرے معیار کو بے نقاب کردیا۔ ایمنسٹی نے 2022 کی سالانہ رپورٹ میں سعودی عرب کے حقوق کے ریکارڈ پر مغرب کی خاموشی، مصر میں جبر اور فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کے سلوک کی طرف توجہ دلائی ہے ۔ ایمنسٹی کی سیکریٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ روسی حملے پر مغرب کے زبردست ردعمل سے واضح ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی بہت سی دیگر خلاف ورزیوں پر ان کا رد عمل کتنا ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی حملے کیخلاف مغرب نے صف بندی کرلی اس سے واضح ہوتا ہےکہ جب کوئی کام کرنے کیلئے سیاسی منشا ہو توکیا کچھ ممکن ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یوکرین پر حملے کے بعد متعدد ممالک نے روس پر پابندیاں لگائیں۔ سرحدیں یوکرینی پناہ گزینوں کے لیے کھول دیں۔ جبکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے یوکرین میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ اُنہوں نے کہاکہ اسرائیلی حکومتوں نے فلسطینیوں کو گھروں سے نکالا۔ غیرقانونی بستیوں کی توسیع کی۔ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کوقتل کیا گیا اس کے باجود مغربی ممالک اس جبر اور ظلم پرمبنی نظام کے خاتمے کا مطالبہ کرنےمیں ناکام رہے۔ یورپی ممالک نے یوکرینی پناہ گزینوں کا خیرمقدم کیا لیکن شام، افغانستان اور لیبیا میں لڑائی اور تنازعات سے فرار لوگوں کے ساتھ اتنی مہر بانی کا سلوک نہیں کیا۔
ڈپٹی حزبالله لبنان کی قرآنی آیت سے دشمن کی شکست پر دلیل
ایکنا نیوز- نیوز چینل المنار کے مطابق حزب اللہ لبنان کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری شیخ نعیم قاسم نے قرآنی آیت کی تشریح میں کہا کہ دشمن یقینی طور پر نابود ہوگا۔
انہوں نے ٹوئٹر اکاونٹ میں کمنٹس کیا ہے: غاصب رژیم کی نابودی کا بیج ان کے اندر بویا جاچکا ہے اور جتنا طول پکڑے مگر فلسطینی عوام اور مجاہدین کی استقامت اور قربانی سے ہمارا دشمن نابود ہوکر رہے گا۔
ڈپٹی سیکریٹری حزبالله لبنان نے اس حوالے سے آیت ۲ سوره حشر کا حوالہ دیا جسمیں کہا گیا ہے «يُخْرِبُونَ بُيُوتَهُمْ بِأَيْدِيهِمْ وَأَيْدِي الْمُؤْمِنِينَ»: «دشمن اسرائیل خدا کی مدد اور چاہت سے نابود ہوکر رہے گا».
دنیا کا مسافر اور اللہ کی میزبانی
انسان جب سفر پر جاتا ہے تو اس کے پاس کھانے پینے کی چیزوں کی کمی ہوتی ہے۔ مختلف قسم کے خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔ رات گزارنے کے واسطے مطمئن جگہ اور خطرات سے بچنے کے لیے پناہگاہ کی ضرورت ہوتی ہے، عزیز و اقارب سے دوری کی وجہ سے اداسی محسوس کر رہا ہوتا ہے۔ ہمسفر نہ ہونے کی صورت میں تنھائی محسوس کرتا ہے۔ راستے کے اتار چڑاو، درندوں، جانوروں کا خوف بھی بے سکونی کا باعث بن سکتا ہے۔ مرشد و راہنماء کے بغیر راستہ بھٹکنے کا خطرہ ہمیشہ لاحق رہتا ہے۔ سفر ذاتی طور پر ان تمام خطرات، بے سکونی اور خوف کا مجموعہ ہے، اسی وجہ سے عرب کہاوت میں سفر کو سقر سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ایسے میں آپ ایک مسافر کا تصور کریں، جو بھوک، پیاس اور تھکاوٹ سے نڈھال ہے۔ زاد راہ سے تہی دست ہے، ہر طرح کے درندے جانور اس کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔
راہنما اور مرشد کا فقدان ہے، رات گزارنے کے لئے پناہگاہ تو دور کی بات، سر چھپانے کی جگہ میسر نہیں ہے۔ ہر طرح کے خوف و خطر نے اس کو گھیرا ہوا ہے، نہ آگے جانا ممکن ہے، نہ پیچھے ہٹنے کا امکان ہے۔ آگے سیلاب، طیبعی خطرات تو پیچھے خونخوار بھیڑیئے اس کے خون کے پیاسے ہیں۔ شدید بارش ہو رہی ہے تو آسمانی بجلی گر کر اس کو راکھ بنانے میں کوئی دیر نہیں۔ بادلوں کی گرج نے اس بے چارے مسافر کے ہوش اڑا دیئے ہیں۔ ہر طرف سے بے قراری، پریشانی، گھبراہٹ، وحشت، خطرات اور بے چینی سے بھرا ہوا ہے۔ ایسے میں دور سے ایک ہاتف کی آواز آتی ہے، جو انتھائی شفیق انداز میں کہتا ہے۔ اے مسافر تم میرے مضبوط قلعے میں آجاو۔
میں تمہیں تمام خطرات سے بچا کر منزل مقصود تک پہنچا دوں گا۔ مسافر یک دم ایسی آواز سننے پر چونک اٹھتا ہے، پھر ایک سکون کا سانس لے کر آواز دینے والے کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔
یہ ایک مثال تھی، انسان اور اس کی دنیوی زندگی کے لئے۔ مسافر حضرت انسان ہے، راستہ دنیا کی زندگی ہے، خونخوار درندے شیطان اور اس کی سپاہی ہیں۔ خطرات انسان کی خواہشات نفسانی اور لمبی آرزوئیں ہیں۔ راستے کا اتار چڑاو انسان کی زندگی کی مشکلات ہیں۔ انسان اس سفر میں اس مسافر کی مانند ہے، جو ہر طرح کے خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔ جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا ہے تو اللہ کی طرف سے آواز آتی ہے “دُعِیتُمْ فِیهِ إِلَى ضِیَافَةِ اللَّهِ۔”، “یہ ایک ایسا مہینہ ہے، جس میں تمہیں اللہ کے یہاں دعوت دی گئی ہے۔” ایک مسافر کے لئے خطرات سے محفوظ رہنے اور تھکاوٹ دور کرنے کے لئے ایک جگہ کافی ہے، لیکن جب کوئی دولت مند، سخی اور مہربان شخص اس کی میزبانی کرے تو اس سے اچھا اور کیا ہوسکتا ہے۔ رمضان کے مہینے میں اللہ تعالی انسان کی میزبانی کرتا ہے تو پہلی بات یہ ہے یہ مسافر ایک مضبوط قلعے میں داخل ہوا ہے اور جو توحید کے قلعے میں داخل ہوتا ہے، وہ ہر طرح کے خطرات سے محفوظ رہے گا۔ “کلمہ لا الہ اللہ حصنی فمن دخل فی حصنی امن من عذابی۔”
دوسری بات یہ ہے کہ کہ اللہ انتہائی عزت و احترام کے ساتھ میزبانی کر رہا ہے “جُعِلْتُمْ فِیهِ مِنْ أَهْلِ كَرَامَةِ اللَّهِ۔” اور اللہ تعالیٰ تین کھانوں کے ساتھ اس مہمان کی پذیرائی کر رہا ہے، رحمت، برکت اور مغفرت۔ “أَقْبَلَ إِلَیْكُمْ شَهْرُ اللَّهِ بِالْبَرَكَةِ وَ الرَّحْمَةِ وَ الْمَغْفِرَةِ۔”، “خدا کا برکت، رحمت اور مغفرت سے بھرپور مہینہ آرہا ہے۔” اس مسافر کے لئے زاد راہ کی ضرورت ہے، جس میں اللہ اس مہینے میں برکت دے گا، جبکہ ہر مسافر کے لئے دھوپ سے بچنے کے لئے سایہ کی ضرورت ہے تو رحمت الہیٰ کا سایہ اس کے سر پر ہوگا اور اس کی نافرمانی کی وجہ سے میزبانی میں کمی نہیں آئے گی، کیونکہ اللہ اس مہینے کی بدولت اس کے گناہ معاف کر دے گا۔ اللہ نے اپنی رحمت واسعہ کے ذریعے اس مہمان کی خاطر زاد راہ کا اتنا بندوبست کیا کہ اس میں سانس لینا تسبیح کا درجہ اور سونا عبادت کا مقام رکھتا ہے۔ “أَنْفَاسُكُمْ فِیهِ تَسْبِیحٌ وَ نَوْمُكُمْ فِیهِ عِبَادَةٌ۔”، “اس مہینے میں تمہارا سانس لینا تسبیح اور سونا عبادت ہے۔”
سانس لینا ایک غیر اختیاری کام ہے، جبکہ سونا انسان کی خواہش کا تقاضا ہے، اس مسافر کا میزبان اتنا کریم ہے، جو غیر اختیاری عمل پر تسبیح کا ثواب اور خواہش پوری کرنے پر عبادت کا اجر دیتا ہے۔ مسافر کے لئے نشان راہ اور منزل مقصود کا پتہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اس فانی دنیا کے مسافر کی منزل مقصود آخرت ہے۔ رمضان کا مہینہ معاد کی نسبت انسان کے عقیدے کو پختہ کرنے کی بہترین فرصت ہے۔ “وَ اذْكُرُوا بِجُوعِكُمْ وَ عَطَشِكُمْ فِیهِ جُوعَ یَوْمِ الْقِیَامَةِ۔”، “اس مہینے میں روزے کی وجہ سے جو تمہیں پیاس اور بھوک لگتی ہے، اس سے قیامت کے دن کی پیاس اور بھوک کو یاد کرو۔”رمضان کا مہینہ انسان کے لئے اندروانی خطرات یعنی اخلاقی رذیلت سے پاک ہونے کا مہینے ہے، جس سے انسان اندورنی خطرات سے محفوظ رہتا ہے۔ انسان کو اخلاقی رذیلت سے پاک کرنے خاطر اس مہینے میں اللہ تعالی نے بڑا پیکچ رکھا ہے۔
“أَیُّهَا النَّاسُ مَنْ حَسَّنَ مِنْكُمْ فِی هَذَا الشَّهْرِ خُلُقَهُ كَانَ لَهُ جَوَازاً عَلَى الصِّرَاطِ یَوْمَ تَزِلُّ فِیهِ الْأَقْدَامُ وَ مَنْ خَفَّفَ فِی هَذَا الشَّهْرِ عَمَّا مَلَكَتْ یَمِینُهُ خَفَّفَ اللَّهُ عَلَیْهِ حِسَابَهُ وَ مَنْ كَفَّ فِیهِ شَرَّهُ كَفَّ اللَّهُ عَنْهُ غَضَبَهُ یَوْمَ یَلْقَاهُ وَ مَنْ أَكْرَمَ فِیهِ یَتِیماً أَكْرَمَهُ اللَّهُ یَوْمَ یَلْقَاهُ وَ مَنْ وَصَلَ فِیهِ رَحِمَهُ وَصَلَهُ اللَّهُ بِرَحْمَتِهِ یَوْمَ یَلْقَاهُ وَ مَنْ قَطَعَ فِیهِ رَحِمَهُ قَطَعَ اللَّهُ عَنْهُ رَحْمَتَهُ یَوْمَ یَلْقَاهُ۔”، “اے لوگو! تم میں سے جو کوئی اس مہینے میں اپنے اخلاق کو اچھا اور نیک کرے گا تو وہ آسانی سے پل صراط عبور کرے گا کہ جس دن لوگوں کے قدم میں لغزش ہوگی اور جو کوئی اس مہینے میں اپنے ماتحت سے مدارا اور نرمی کرے گا تو خداوند قیامت کے دن اس کے حساب میں نرمی کرے گا اور اگر کوئی اس مہینے میں دوسروں کو اپنی اذیت سے بچاتا رہے گا تو قیامت کے دن خدا اس کو اپنے غیض و غضب سے محفوظ رکھے گا اور اگر کوئی اس مہینے میں کسی یتیم پر احسان کرے گا تو خداوند قیامت کے دن اس پر احسان کرے گا اور کوئی اس مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحم کرے گا تو خداوند قیامت کے دن اس کو اپنی رحمت سے متصل کرے گا اور جو کوئی اس مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے قطع رابطہ کرے گا، خداوند قیامت کے دن اس سے اپنی رحمت کو قطع کرے گا۔”
ایک مسافر کے لئے سب سے خطرناک چیز بیرونی خطرات ہیں، اس دنیا کے مسافر بھی جن بیرونی خطرات سے محفوظ نہیں، وہ شیطان اور اس کے سپاہی ہیں۔ اللہ تعالٰی انسان کو ان خطرات سے بچانے کے لئے اس بابرکت مہینے میں شیطان اور اس کے سپاہیوں کو زنجیروں میں جھگڑ دیتا ہے، تاکہ ان کا تسلط انسان پر نہ اور انسان راہ حق سے نہ بھٹکے۔ “وَالشَّیَاطِینَ مَغْلُولَةٌ فَاسْأَلُوا رَبَّكُمْ أَنْ لَا یُسَلِّطَهَا عَلَیْكُمْ.”، “شیاطین اس مہینے میں باندھے گئے ہیں، اپنے رب سے درخواست کرو کہ ان کو تمہارے اوپر مسلط نہ کرے۔”
تحریر: فدا حسین ساجدی
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
ا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
(183) بقره
صاحبانِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوںپر لکھے گئے تھے شایدتم اسی طرح متقی بن جاؤ
امریکہ؛ چاکلیٹ فیکٹری میں دھماکہ، 8 ہلاک و زخمی، متعدد لاپتہ
سحر نیوز/دنیا: غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست پنسیلوانیا کی ایک چاکلیٹ فیکٹری میں مقامی وقت کے مطابق جمعے کی شام شدید دھماکہ ہوا اور اسکے بعد وہاں آگ بھڑک اٹھی۔ اس واقعے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
نیویارک ٹائمز نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا کہ ویسٹ ریڈنگ کے برک کاؤنٹی، میں واقع آر ایم پالمر کمپنی کی چاکلیٹ فیکٹری میں آگ لگنے کی اطلاع ملی۔ آگ لگنے سے فیکٹری کا کچھ حصہ تباہ ہو گیا ہے۔
ایک مقامی ٹی وی چینل نے ویسٹ ریڈنگ پولیس کے حوالے سے بتایا کہ حادثے میں دو افراد ہلاک اور سات دیگر لاپتہ ہیں۔ کم از کم چھ افراد کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
ابھی تک واقعے کی صحیح وجہ سامنے نہیں آ پائی ہے تاہم بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکا ممکنہ گیس لیکج کے باعث ہوا۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
فرانسیسی حکومت کو دوسرے ممالک میں افراتفری پھیلانے کے بجائے اپنے عوام کی آواز سننی چاہیے
تہران، ارنا – ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ فرانسیسی حکومت کو دوسرے ممالک میں افراتفری پھیلانے کے بجائے اپنے عوام کی آواز سننی چاہیے
یہ بات ناصر کنعانی نے آج بروز جمعہ فرانسیسی حکومت کیخلاف فرانسیسی عوام کے احتجاجی مظاہروں کے ردعمل میں اپنے ذاتی ٹویٹر اکاونٹ میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ فرانسیسی حکومت کو دوسرے ممالک میں افراتفری پھیلانے کے بجائے اپنے عوام کی آواز سننی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق خبروں میں آیا ہے کہ فرانسیسی مظاہرین نے "بورڈو" میونسپلٹی کو آگ لگا دی ہے اور فائر فائٹرز بھی مظاہرین کے میں شامل ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو ہوا بوتے ہیں وہ طوفان کاٹتے ہیں۔ ہم تباہی اور افراتفری کی حمایت نہیں کرتے، لیکن ہم کہتے ہیں؛ دوسرے ممالک میں افراتفری پھیلانے کے بجائے اپنے لوگوں کی آواز سنیں اور ان کے خلاف تشدد سے گریز کریں۔انہوں نے واضح کیا کہ فرانسیسی، احتجاج کرنے والی خواتین کی حمایت میں یورپی، آسٹریلوی اور کینیڈین خواتین وزراء کے ردعمل کے منتظر ہیں۔
ایران اور سعودی عرب کی دوستی عالم اسلام کے وسیع اتحاد کیلئے زمینہ ہے، سنی عالم دین مولوی رستمی
حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبۂ کردستان ایران کے سنندج شہر میں سنی عالم دین اور امام جمعہ مولوی فایق رستمی نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ بہار اور قرآن کی بہار رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ کی آمد کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران بالخصوص کردستان کے مخلص اور ایماندار عوام کی خدمت میں تبریک و تہنیت عرض کرتا ہوں۔
امام جمعه سنندج ایران نے کہا کہ رمضان المبارک ایک عظیم اور فیض اور برکتوں سے بھرا مہینہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو عطا کیا ہے، اس مہینے میں ہم سب پر جنت کے دروازے کھلے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے۔
انہوں نے رمضان المبارک کو قرآن کی بہار قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ قرآن مجید اس عظیم اور مقدس مہینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا اور یہی مسلمانوں کی نظر میں اس مہینے کی کرامت و عظمت کا سبب ہے۔
ایرانی سنی عالم دین مولوی رستمی نے دونوں مسلم ممالک ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات قائم ہونے پر دلی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات اور دوستی، عالم اسلام میں وسیع اتحاد کیلئے زمینہ ہے، لہذا ہم سب کو عالمی سطح پر اس تعلقات کی تقویت کیلئے کوشش کرنی چاہیئے۔
تبدیلی سے دشمن کی مراد اسلامی جمہوریہ ایران کا تشخص تبدیل کرنا ہے، رہبر معظم انقلاب
اسلام ٹائمز۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت الله خامنه ای نے نئے شمسی سال کے موقع پر حرم مطهر رضوی میں زائرین کے عظیم اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نے تبدیلی کو ملک کی بنیاد قرار دیا کہ جس کا مطلب اپنی طاقت کو جمع کرنا اور کمزوریوں کو دور کرنا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ دشمن کی جانب سے تبدیلی کا پیش کردہ معنی خود دشمن کے افکار سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں محکم ارادے، قومی غیرت، خود اعتمادی، امید اور بصیرت سے تبدیلی کے مشکل کام کو شروع کرنا چاہیئے اور بنیادی اقتصادی کمزوریوں کو دور کرکے انہیں اپنے نمایاں اور روشن مستقبل میں تبدیل کرنا چاہیئے۔ رہبر انقلاب نے ملک کے بنیادی مسائل سے رائے عامہ کی آگاہی کو دانشور اور ذہین نوجوانوں کی بنیادی کاوش قرار دیا۔ انہوں نے فرمایا کہ بنیادی منصوبوں کی تبدیلی کا مسئلہ دوسرے عمومی مسائل سے ہٹ کر ہے۔ کیونکہ اس طرح کے خیالات کو اگر عوامی پذیرائی نہ ملے تو تبدیلی کا یہ منصوبہ خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تبدیلی کے اصلی معنی اور دشمن کے معنی میں فرق واضح کرتے پوئے فرمایا کہ دشمن تبدیلی کا موضوع پیش کرکے تبدیلی مخالف مطالبات اور نظام سمیٹنے کی بات کرتا ہے۔ بدقسمتی سے ملک کے اندر کچھ لوگ ناسمجھی میں اور کچھ افراد جان بوجھ کر تبدیلی کی رٹ لگاتے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہوتا ہے کہ نظام یا اس کے انفراسٹرکچر میں تبدیلی لائی جائے۔
رہبر معظم نے فرمایا کہ دشمن کی جانب سے بنیادی تبدیلی، انقلاب اور اسی طرح کے دوسرے الفاظ پیش کرنے کا ہدف اسلامی جمہوریہ کے تشخص کو تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کا ہدف ملک اور نظام کے مضبوط پہلوؤں کا خاتمہ اور ان بنیادی مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانا ہے، جو عوام کو انقلاب، انقلابی اور اسلام کی یاد دلاتے ہیں۔ جن میں امام خمینی (رہ) کے نام کا دُہرایا جانا، ان کی تعلیمات کا پرچار، مسئلہ ولایت فقیہ، 11 فروری اور انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت شامل ہیں۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ دشمن جمہوری اسلامی کے سامنے عوامی حکومت، ڈیموکراسی یا اس جیسی کئی اصطلاحات لا کر دراصل اپنی پٹھو حکومت قائم کرنا چاہتا ہے۔ ایسی حکومت جو مغرب کے اشاروں پر ناچے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کسی بھی طرح ایران پر سیاسی اور معاشی تسلط حاصل کرکے اسے لوٹنا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے مضبوط اور کمزور نکات جاننے کو تبدیلی کی بنیاد قرار دیا۔ رہبر انقلاب نے فرمایا کہ تبدیلی کے کٹھن راستے کو طے کرنے کے لئے قومی غیرت کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ملت ایران غیور قوم ہے، تبدیلی کے راستے کو طے کرنے کے کا دوسرا عنصر بصیرت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی اندرونی مضبوطی کو ملک کے استحکام کا بنیادی عنصر قرار دیا۔ انہوں نے عالمی سامراج کی دہائیوں پر محیط دشمنی پر ایرانی قوم کے غلبے کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ کون سا ملک اور انقلاب ہے، جو عشروں تک دنیا کے سب سے طاقتور ملکوں کے لگاتار حملوں کے سامنے ڈٹا رہا ہو اور گھٹنے نہ ٹیکے ہوں۔؟ حضرت آیت الله خامنه ای نے بغاوت، پابندیوں، سیاسی دباؤ، میڈیا کے حملوں، سکیورٹی کے خلاف سازشوں اور عدیم المثال معاشی پابندیوں کو دشمن کی مسلسل سازشوں کے کچھ پہلو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں حالیہ ہنگاموں کی امریکا اور بعض یورپی ممالک کے سربراہان نے کھل کر حمایت کی، حالانکہ کہ ان مظاہروں کو عوامی پذایرائی حاصل نہ تھی۔ پھر بھی انہیں اسلحہ، سیاسی، مالی، سکیورٹی اور میڈیا سمیت ہر طرح کی مدد فراہم کی، تاکہ کسی نہ کسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران کو کمزور کرسکیں۔ لیکن نتیجہ اس کے الٹ نکلا اور عملی میدان میں ایران نے اس عالمی سازش پر فتح حاصل کی اور ثابت کیا کہ ایران مستحکم اور مضبوط ہے۔ انھوں نے انقلاب کی سالگرہ پر 11 فروری 2023ء کی ریلیوں میں بھرپور عوامی شرکت کو نظام کی مضبوط اندرونی بنیاد کا مظہر قرار دیا۔ ان ریلیوں میں گذشتہ برسوں کی نسبت دس گنا زیادہ شرکت ایران کی مختلف شعبوں میں زبردست ترقی اس کی اندرونی مضبوطی کی نشانیاں ہیں۔
حضرت آیت الله خامنه ای نے ایران کی سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں کے ساتھ ساتھ صحت، ایرو اسپیس، نیوکلیئر، دفاع، انفراسٹرکچر، طبی مراکز اور ریفائنریز کے شعبوں میں پیشرفت کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ ایران ان شعبوں میں عالمی ممالک کا مقابلہ کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے خارجہ تعلقات میں بھی اہم کامیابیاں سمیٹیں ہیں اور دشمن کے ایران کو تنہا کرنے کے منصوبے کو ناکام بنایا ہے۔ جمہوری اسلامی ایران ایشیاء کے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کر رہا ہے اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ اقتصادی، علمی اور سائنسی تعلقات کو فروغ دے رہا ہے۔ بعض افریقی اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے ساتھ علاقائی معاہدے ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں۔ ہم یورپی ممالک سے بھی ناراض نہیں ہیں بلکہ اگر یورپ امریکہ سے ہاتھ کھینچ لے تو ہم روابط بڑھانے کو تیار ہیں۔
رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ لوگوں کو دشمن کی پالیسیوں اور ہائبرڈ وار سے آشنا ہونا چاہیئے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہائبرڈ وار میں فوجی حملہ نہیں ہوتا بلکہ اس میں بیرونی پروپیگنڈہ اور میڈیا کی اشتہار بازیاں ہوتی ہیں، تاکہ لوگوں کے دینی اور سیاسی عقائد میں رخنہ ایجاد کیا جا سکے۔ جس سے عوام کے اندر حقائق کی درست تشخیص نہ دے پانا، قومی ارادوں کو متزلزل، جوانوں کے دلوں میں ناامیدی اور ترقی پر مایوسی ایجاد کرنا ہوتی ہے۔ دشمن اسی ہائبرڈ وار کے ذریعے چاہتا ہے کہ اختلاف پیدا کرے، ملک میں دو مخالف فکریں پھیلائے، ایسے سافٹ وئیرز تک عوام کو رسائی دے، جو ان کے ایمان اور ملی اقدار کو چھین لے۔ ان سب اقدامات کے بعد ملک میں افراتفری پھیلے اور اگر ہوسکے تو خانہ جنگی شروع کروائی جا سکے۔ لیکن دشمن اپنے ان تمام منصوبوں میں ناکام ہوا۔ انہوں نے ہائبرڈ وار کے آلات اور ہتھیاروں میں ثقافتی، سلامتی، اقتصادی عوامل اور اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے مایوسی پیدا کرنے کا حوالہ دیا۔ انہوں نے فرمایا کہ دشمن کی کوشش تھی کہ پروپیگنڈے کے ذریعے ہماری عوام کو ہم سے بدگمان کرے۔ دشمن نے پروپیگنڈہ کیا کہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر حکومتی ارکان کی رپورٹس مت سنیں یا اپنے رہبر کی بات نہ سنیں، کیونکہ ان کے الفاظ تکراری ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے بدخواہوں کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دشمن برسوں سے چیخ رہا ہے کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کو مہار کرنا چاہتے ہیں، جبکہ اس کے مقابلے میں قیادت کہتی ہے کہ تم ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ یہ جملہ دہرایا نہیں جا رہا بلکہ یہ استقامت اور پروردگار عالم کے حکم کے مطابق حق بات پر ڈٹے رہنے کی علامت ہے۔ انھوں نے حالیہ ہنگاموں کے مقابلے میں عوامی موجودگی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اسے بیداری اور استقامت کا نمونہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے ان سبھی لوگوں کو طمانچہ رسید کیا، جنھوں نے ہنگاموں کو ہوا دی یا اس کی حمایت کی۔ اللہ کی مدد اور قوت سے آگے بھی ایرانی قوم اپنے دشمنوں کو تھپڑ رسید کرتی رہے گی۔ انہوں نے فرمایا کہ میں اس بات کا اعلان کرتا ہوں کہ ایرانی قوم مضبوط، ترقی پذیر، اپنے نقائص کو دور اور تبدیلی ایجاد کرنے والی ہے۔ آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے استقامتی بلاک کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔ انہوں یوکرائن جنگ میں ایران کی شرکت کے جھوٹے دعوے کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے فرمایا کہ ہم یوکرائن کی جنگ میں شرکت کے دعوے کو پوری طرح سے مسترد کرتے ہیں۔ اس دعوے کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں۔
رہبر معظم نے فرمایا کہ یوکرائن کی جنگ امریکا نے مشرق میں نیٹو کے پھیلاؤ کے لیے شروع کی تھی اور اس وقت بھی جب یوکرائن کے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں، امریکہ اور اس کی اسلحہ ساز فیکٹریاں خوب فائدہ اُٹھا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششوں میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ خطے میں الجھن کا شکار ہے۔ حکومت اسلامی خطے میں واضح اور روشن پالیسی رکھتی ہے اور ہمیں اس بات کا کامل ادارک ہے کہ کس وقت کیا کرنا ہے، جبکہ امریکہ حیران و پریشان ہے۔ کیونکہ اگر وہ خطے میں رہتا ہے تو افغانستان کی طرح روز بروز لوگوں کی نفرت میں اضافے کی وجہ سے وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہے اور اگر چلا جاتا ہے تو اپنے اہداف سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ یہ کنفیوژن اس کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے۔