حجاب و دشمن کی انقلاب اسلامی کے خلاف سازش

Rate this item
(0 votes)
حجاب و دشمن کی انقلاب اسلامی کے خلاف سازش

جمہوری اسلامی ایران میں سابق شاہ(رضا شاہ پہلوی) اور عالمی استعماری قوتوں کے وفادار اور خدمت گزار سیکولر اور نام نہاد لبرلز نے ایک بے حجاب خاتون (مہسا امینی) کی گرفتاری کے بعد موت کو بہانا بنا کر انقلاب اسلامی کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا آغاز کیا (درحالانکہ یہ طبی موت تھی) اور پھر اس آڑ میں شعائر اسلامی و مقدسات اسلام کی توہین بھی کی اور سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے علاؤہ قتل و غارتگری بھی شروع کر دی جس میں ان شرپسندوں کے ہاتھوں متعدد شہری بھی شہید ہوئے۔

یہ غیر ملکی اشاروں پر ناچنے والے اسلام دشمن چاہتے ہیں کہ جمہوری اسلامی میں بے پردگی اور بے حیائی عام ہوجائے۔ ان کے حامی یورپی ممالک میں بیٹھے بعض ایرانی خاندانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے ان یورپی ممالک میں مہسا امینی کی موت کو بہانہ بنا کر وہاں جو مظاہرے کیئے ہیں ان میں بے حیائی کا عملی مظاہرہ کیا ہے بے حیائی کے ان مناظر کو کوئی بھی غیرت مند انسان نہیں دیکھ سکتا اور نہ ہی انہیں شیئر یا پوسٹ کیا جانا مناسب ہے۔

ان اسلام دشمن سیکولرز اور لبرلز کے پاکستان سمیت کئی دیگر ممالک میں بیٹھے ہمدرد (سیکولر اور لبرلز) بھی سوشل میڈیا کے ذریعہ انقلاب اسلامی کے خلاف اپنی بڑھاس نکال رہے ہیں جو امریکہ، یورپ اور اسرائیلی میڈیا سے اس بارے میں بڑھا چڑھا کر نشر کی جانے والی خبروں کو لیکر انقلاب اسلامی اور اس کے قائدین کے خلاف خوب پراپگنڈا کر رہے ہیں اور خیال کر رہے ہیں ایران سے اسلامی انقلاب کا خاتمہ ہونے کو ہے۔ ان بیگانی شادی کے عبداللہ دیوانوں سے بس اتنی سی گزارش ہے کہ جمہوری اسلامی ایران میں جمعہ 23 ستمبر 2022 کو حجاب اسلامی، شعائر اسلامی اور انقلاب اسلامی کے حق میں اور غیر ملکی امداد اور اشاروں پر ناچنے والے لادین سیکولر عناصر کے خلاف ہونے والے ایرانی عوام (مرد و زن) کی عظیم ریلیوں کی ویڈیوز اور تصاویر کو غور سے دیکھیں تاکہ جان پائیں کہ اس انقلاب پر دست قدرت ہے یہ الہی طاقت کے سہارے سائنسی و معنوی ترقی کی منازل طے کر رہا ہے جسے ایک ایسا شخص، خاندان اور معاشرہ ہی سمجھ سکتا ہے جو حق اور عدل و انصاف کا حقیقی متمنی ہو اور پاکیزہ نفس ہو نہ کہ نجاست میں ڈوبا ہوا مادہ پرست شخص، خاندان اور معاشرہ۔

ایک الہی اور پاکیزہ نفس فرد، خاندان اور معاشرہ ہی انسانیت کے لیے نفع بخش ہو سکتا ہے نہ کہ نجس نفس رکھنے والا فرد، خاندان اور معاشرہ جو دنیا کو صرف مادہ کی آنکھ سے دیکھتا ہو۔ ایسا معاشرہ ایٹم کو انسانی نفع کے لیے استعمال کرنے کے بجائے دیگر اقوام پر اقتدار اور تسلط جمانے کے لیے ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر گراتا ہے تاکہ اس کا دبدبہ قائم ہو اور وہ دیگر اقوام کا استحصال کرکے اپنی تجوریاں بھر سکے ایسا فرد، خاندان اور معاشرہ کسی طور بھی انسانیت کے لیے نفع بخش نہیں ہے۔ اسے اس کوئی غرض نہیں ہوتی کہ اس کے کسی عمل سے انسانیت کی کتنی تذلیل ہوتی ہے یا کتنے انسان ہلاک ہوتے ہیں۔

انبیا علیھم السلام کی بعثت کے مقاصد میں تزکیہ نفس اہم مقصد ہے۔

انبیا علیھم السلام کی بعثت کے مقاصد میں انسان کے نفس کی پاکیزگی سب سے زیادہ اہمیت کی حامل رہی ہے اسی جانب قرآن مجید نے بھی متوجہ کیا ہے *"هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ"* (وہ (اللہ) وہی ہے جس نے اُمّی قوم میں انہیں میں سے ایک رسول(ص) بھیجا جو ان کو اس (اللہ) کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاکیزہ بناتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ اس سے پہلے یہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے۔) سورہ جمعہ، آیت۔2

الہی معاشرہ کی تشکیل میں عورت کا کردار

ایک الہی اور پاکیزہ معاشرہ میں عورت کا بنیادی کردار ہے کیونکہ وہ نہ صرف نسل انسانی کو جنم دیتی ہے بلکہ اسے پروان بھی چڑھاتی ہے۔ لہذا انسانی معاشرہ میں عورت کی پاکیزگی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ گناہ میں لتھڑی ہوئی عورت ایک الہی صفات کا حامل معاشرہ کی تشکیل میں بہت بڑی رکاوٹ ثابت ہوتی ہے۔

عورت کی پاکیزگی ہی مرد میں الہی صفات کی ضامن ہے کیونکہ انسان اس کے وجود سے جنم لیتا ہے اور اس کی گود میں پرورش پاتا ہے اور اسی سے سکون حاصل کرتا ہے "وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ" (اور اس کی (قدرت کی) نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو۔ اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت (نرم دلی و ہمدردی) پیدا کر دی۔ بے شک اس میں غور و فکر کرنے والوں کیلئے بہت نشانیاں ہیں۔) سورہ روم، آیت۔21.

لہذا انسان کا نفع اسی میں ہے کہ اس کے خاندان اور معاشرہ کی خواتین پاکیزہ نفس ہوں نہ کہ ہوا و ہوس کی پجاری مادہ پرست ہوں کیونکہ ایسی صورت میں ایک مادہ پرست نسل و قوم پروان چڑھے گی جو انسانی اقدار اور اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر صرف اور صرف اپنی طاقت اور تسلط قائم کرنے کے لیے علم اور ٹیکنالوجی حاصل کرئے گی اور اپنے سے کمزور افراد و اقوام کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ ہی ان کی زندگی کا ہدف ہوگا اور اس معاشرہ میں خود عورت کو کوئی عزت و مقام حاصل نہ ہوگا وہ اپنی ہی گود میں پروان چڑھائے ہوئے انسانی شکل میں موجود درندوں کے نرغہ میں ہوگی اور ہر وقت خوف و دہشت میں مبتلا رہے گی نہ کسی جگہ اطیمنان و سکون سے کام کر پائے گی، نہ سفر اور نہ گھر میں محفوظ ہو گی۔ آج دنیا کے بیشتر ممالک میں اس کی بدترین مثالیں موجود ہیں خصوصاً یورپی ممالک میں جہاں آج بات اس حد تک جا پہنچی ہے کہ بے حیائی اور بدکاری جیسے الفاظ بہت چھوٹے رہ گئے ہیں۔ بعض یورپی ممالک میں تو باقاعدہ قانون سازی کے ذریعہ محرم رشتوں سے بھی جنسی تعلق قائم کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

عالمی استعماری اور شیطانی قوتیں جن میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور اسرائیل سر فہرست ہیں اسی لیے یہ چاہتی ہیں کہ دنیا میں بالعموم اور جمہوری اسلامی ایران میں بالخصوص عورت کے جسم سے صرف حجاب نہیں بلکہ پورا لباس اتروا دیا جائے تاکہ بے حیائی عام ہو جائے اور وہ اس بے حیائی کو دیگر اقوام کے سامنے بطور ترقی پیش کرکے نہ صرف ان سے ان کا مذہب بلکہ ان کی تہذیب و ثقافت بھی چھین کر عجائب خانوں میں گم کرنا چاہتی ہیں۔ نیز اپنی تہذیب و ثقافت کا نفاذ کرتے ہوئے اس کے ذریعہ دنیا پر اپنا تسلط قائم کرنا اور اپنا عالمی حکم (ورلڈ آرڈر) چلانا چاہتی ہیں۔ جسکی راہ میں صرف سائنس و ٹیکنالوجی میں کسی قوم کی ترقی اور اسحلہ میں طاقتور ہونا ہی رکاوٹ نہیں بلکہ دینی تہذیب اور ثقافت بھی بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ اسی تناظر میں بانی انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی رح نے فرمایا تھا کہ:

"دشمن ہمارے شہدا کے خون سے زیادہ ہماری خواتین کے حجاب سے خوف زدہ ہے۔"

تحریر طویل نہ ہو جائے بس اتنے پر اکتفا کرونگا کہ عصر حاضر میں جمہوری اسلامی ایران کا "اسلامی جمہوری نظام حکومت" نہ صرف دین اسلام بلکہ تمام ادیان الہی کی حقیقی تعلیمات کا محافظ ہے اور اگر باریک بین نگاہوں سے دیکھا جائے تو غیر الہی ادیان کی اخلاقی اقدار کا بھی محافظ ہے نیز یہ نظام حکومت کہ جس کی بنیاد دین پر ہے تمام ادیان کے ماننے والوں کے لیے ایک آئیڈیل کا درجہ رکھتا ہے۔

اہل بیت اطہار علیھم السلام کے ماننے والوں کے لیے یہ فخر ہے کہ یہ حکومت اہل بیت اطہار علیھم السلام کے ماننے والے پاکیزہ ترین نفوس کے ہاتھوں میں ہے جو کہ وحی الٰہی کے تابع (یعنی قرآن و سیرت محمد و آل محمد علیھم السلام کے تابع) عقل اجتماعی یعنی ایک اسلامی شورائی نظام کے تحت فیصلے کرتے ہیں۔ اس لیے انشاء اللہ تعالیٰ یہ انقلاب حجت خدا امام زمانہ (امام مہدی) عجل اللہ تعالیٰ فرجہ شریف کے ظہور پر ان کے ہاتھوں برپا ہونے والے عالمی انقلاب سے متصل ہوگا۔

نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا!

يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّہِ بِأَفْوَاہِہِمْ وَاللَّہُ مُتِمُّ نُورِہِ وَلَوْ كَرِہَ الْكَافِرُونَ (سورہ صف، آیت۔8)

یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ (پھونکوں) سے بجھا دیں حالانکہ اللہ اپنے نور کو کامل کرکے رہے گا اگرچہ کافر لوگ ناپسند ہی کریں۔

تحریر: سید شجاعت علی کاظمی
بشکریہ:حوزہ نیوز ایجنسی

Read 577 times