
سلیمانی
امریکی دباؤ سے نمٹنے کا واحد راستہ مزاحمت و استقامت ہے: رہبر انقلاب
ونزوئلا کے صدر نکولس مادورو اور ان کے ہمراہ آئے وفد نے رہبر انقلاب اسلامی سے سنیچر کی شام ملاقات کی۔
سحر نیوز/ ایران: اس ملاقات میں آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکا کے دباؤ اور کثیر جہتی جنگ کے مقابلے میں ایران اور ونزوئلا کی استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دونوں ملکوں کے کامیاب تجربے نے دکھا دیا کہ اس طرح کے دباؤ کے مقابلے کی واحد راہ مزاحمت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکا کے ساتھ سخت مقابلے اور ونزوئلا کے خلاف شروع کی گئي کثیر جہتی اور ہمہ گير جنگ میں ونزوئلا کی حکومت اور قوم کو فتحیاب قرار دیتے ہوئے صدر مادورو سے کہا: آپ کی اور ونزوئلا کی قوم کی استقامت قابل تعریف ہے کیونکہ یہ ایک قوم اور اس ملک کے رہبروں کی قدر و منزلت اور لیاقت کو بڑھاتی ہے اور آج ونزوئلا کے سلسلے میں امریکا کا نظریہ پہلے سے مختلف ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح حالیہ برسوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پیشرفت اور نئی ایجادات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ بڑے بڑے قدم ایسے حالات میں اٹھائے گئے ہیں کہ ایرانی قوم پر بڑی سنگین اور عدیم المثال پابندیاں اور دباؤ مسلط کیے گئے تھے اور خود امریکیوں نے اس کا نام، آخری درجے کا دباؤ رکھا تھا۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ ایرانی قوم کی استقامت، اس انتہائي دباؤ کی پالیسی کی شکست کا سبب بنی اور کچھ عرصے پہلے خود امریکا کے ایک بڑے سیاسی عہدیدار نے اسے "شرمناک شکست" سے تعبیر کیا تھا۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا: ایران اور ونزوئلا کی اقوام کی استقامت اور کامیابی سے جو نتیجہ نکالا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ دباؤ سے مقابلے کی واحد راہ، ڈٹ جانا اور مزاحمت کرنا ہے اور ساتھ ہی اسلامی جمہوریہ ایران اور ونزوئلا کی حکومت کے درمیان تعاون اور رابطوں کو پہلے سے زیادہ مستحکم اور قریبی بنایا جانا چاہیے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران اور ونزوئلا کے درمیان بیس سالہ تعاون کے دستاویز پر دستخط کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا: طویل المیعاد تعاون کا لازمہ، سمجھوتوں کو آگے بڑھاتے ہوئے انھیں منزل تک پہنچانا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور ونزوئلا کے قریبی اور گہرے تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دونوں ملکوں کے، کسی بھی ملک کے ساتھ اس طرح کے قریبی تعلقات نہیں ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران نے ثابت کیا ہے کہ وہ خطرے کے موقعوں پر رسک لیتا ہے اور اپنے دوستوں کا ہاتھ تھامتا ہے۔
انہوں نے اسی طرح جناب مادورو کے صیہونزم مخالف موقف کو سراہتے ہوئے کہا: صیہونی حکومت کے خلاف کچھ عرصہ پہلے آپ نے جو موقف اختیار کیا تھا وہ بالکل درست اور شجاعانہ موقف تھا۔

اس ملاقات میں، جس میں صدر مملکت سید ابراہیم رئيسی بھی موجود تھے، ونزوئلا کے صدر نکولس مادورو نے امریکا کے ساتھ ونزوئلا کی قوم کے سخت مقابلے میں ایران کی حمایت کی قدردانی کی اور کہا: جب ونزوئلا کے حالات بہت سخت تھے اور کوئي بھی ملک مدد نہیں کر رہا تھا، اس وقت آپ مدد کے لیے پہنچے اور آپ نے ان حالات سے نکلنے میں ہماری مدد کی۔
انہوں نے حالیہ برسوں میں اپنے ملک کے سخت معاشی حالات کی تشریح کرتے ہوئے کہا: جیسا کہ آپ نے فرمایا، امریکیوں نے ایک تدریجی اور کثیر جہتی جنگ ہمارے ملک کے خلاف شروع کی تھی لیکن ہم استقامت اور پابندیوں سے حاصل ہونے والے مواقع سے استفادہ کر کے، امریکا کے حملے کا ہمہ گیر مقابلہ کرنے میں کامیاب رہے اور اب ونزوئلا کے حالات، پچھلے کئي برس کی نسبت بہتر ہیں۔
صدر مادورو نے اسی طرح تہران میں اپنے مذاکرات اور تعاون کے دستاویز پر دستخط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم مختلف میدانوں خاص کر سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایران کے ساتھ تعاون کے لیے ایک واضح روڈ میپ تیار کر رہے ہیں۔
ونزوئلا کے صدر نے اسی طرح اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ان کا ملک، مسئلۂ فلسطین کو ایک مقدس انسانی موضوع سمجھتا ہے، کہا: اسی عقیدے کی وجہ سے صیہونی حکومت، موساد کے ذریعے وینیزويلا کے خلاف لگاتار سازشیں کر رہی ہے۔
قرآن کیا کہتا ہے/ وہ جنکا احترام توحید کی طرح اہم ہے
والدین کا احترام اسلامی اخلاق کا اہم ترین حصہ ہے ۔ ہماری مادی خلقت یا وجود انکے مرہون منت ہے اور وہ ہماری زندگی کا واسطہ ہے۔ اگر انسان کوئی بھی نیکی کرتا ہے تو اسکا شکریہ ادا کیا جاتا ہے اور جب والدین جن کے توسط ہم پیدا ہویے لہذا انکے ساتھ اچھائی اور انکا احترام بہت زیادہ سزاوار ہے۔
قرآن کریم چند آیاتوں میں والدین کی شکرگزاری کو توحید اور امربالمعروف اور نہی از منکر کے ساتھ یکجا بیان کرتی ہیں جن سے والدین کے احترام کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
کیا جب ہم بڑھے ہوجاتے ہیں اور والدین کی مدد سے بے نیاز ہوتے ہیں اس وقت بھی انکی قدردانی لازمی ہے؟ کیا والدین جب بوڑھے ہوجاتے ہیں اور ہماری مدد کے قابل نہیں رہتے اس وقت بھی انکا احترام کرنا چاہیے؟
قرآن کریم ایک آیت میں اس حوالے سے کہتا ہے:«وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا؛ اور تمھارے رب نے حکم دیا ہے: اسکے سوا کسی کی پرتش نہ کرو! اور ماں باپ سے نیکی کرو! اور جب ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھاپے کو پہنچے توانکے ساتھ معمولی ترین بے احترامی نہ کی جایے، ان کے سامنے بلند بات نہ کرو اور انکے ساتھ احترام اور نرمی سے بات کرو!(اسراء،23).
احسان معاشرے میں اہم ترین نیکی شمار ہوتا ہے۔ والدین سے احترام مادی اور معنوی حمایت اور مدد دونوں میں شمار ہوتا ہے، رسول گرامی اسلام سے پوچھا گیا کہ کیا موت کے بعد بھی والدین سے احسان کیا جاسکتا ہے؟ فرمایا جی ہاں۔ نماز پڑھنے اور انکے لیے استغفار کرنے اور انکے وعدوں پر عمل اور انکے ذمہ واجب الادء کی ادائیگی سے اور انکے دوستوں کے احترام سے۔ (تفسير جمعالبيان).
صدر ایران کے بیان پر عالمی ذرائع ابلاغ کا رد عمل سامنے آگیا
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے اس بیان پر کہ ایران اپنے موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا اور اپنے موقف پر قائم ہے، عالمی میڈیا کا رد عمل سامنے آگیا۔
لندن سے شائع ہونے والے اخبار الشرق الاوسط نے صدر رئیسی کے اس بیان پر کہ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران بورڈ آف گورنرز کی قرارداد کے بعد اپنے موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، کہا کہ ایران نے پہلے وارننگ دی تھی کہ اگر بورڈ آف گورنرز میں ایران کیخلاف قرارداد کی منظوری ہوجائے گی تو وہ جوابی کارروائی کرے گا۔
یورو نیوز نے ایران کے خلاف قرارداد کے نتائج کی وضاحت کیے بغیر، صرف بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے نگرانی والے کیمروں کو بند کرنے کے اسلامی جمہوریہ ایران کے اقدام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" کے حوالے سے کہا کہ اس اقدام سے جوہری معاہدے کو ایک "مہلک دھچکا" لگے گا۔
دبئی میں قائم العربیہ نیوز چینل نے اس قرارداد کی منظوری کے حوالے سے ایرانی صدر کے بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایران کے خلاف قرارداد کی منظوری کے بعد ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران خداکے کرم اور ایران کی عظیم قوم کے سہارے اپنے موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
فری یورپ ریڈیو نے ایرانی صدر کے ریمارکس کی عکاسی کی اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سیف گارڈ سے کیمروں کو غیر فعال کرنے کی تہران کی جوابی کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ملک بھر میں جوہری مقامات سے نگرانی والے کیمرے ہٹا کر اپنے جوہری پروگرام کی نگرانی کے لیے آئی اے ای اے کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے۔
اس میڈیا نے گروسی کے حوالے سے کہا کہ اگر تین سے چار ہفتوں کے اندر کیمرے واپس کرنے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوتا ہے، تو یہ ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات کے لیے ایک مہلک دھچکا ہوگا۔
واضح رہے کہ صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے ایٹمی توانائی کی ایجنسی کی قرارداد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی عوام پر کوئی بھی اپنا زور نہیں چلا سکتا اور تہران اپنے اصولی اور جائز موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
آئی اے ای اے کی ایران مخالف قرار داد کے بارے میں صحافیوں کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صدر ایران سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ قرارداد صیہونی حکومت کی شہ پر منظور کی گئی ہے، تاہم میں ہمیشہ کی طرح واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
صدر ابراہیم رئیسی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ، اس طرح کے اقدامات ایرانی قوم کو ترقی و پیشرفت سے نہیں روک سکتے اور آخرکار منہ زور طاقتوں کو اس قوم کے حقوق کو تسلیم کرنا ہی پڑیں گے۔
اربیل ڈرون حملے میں موساد کا اہم کمانڈر ہلاک
اربیل : عراق کے شہر اربیل میں گاڑیوں کے قافلے پر ڈرون حملے میں صیہونی خفیہ ایجنسی موساد کے قاتل دستے کیدون کا کمانڈر ایلاک رون ہلاک ہوگیا جبکہ موساد کے دوعہدیدار زخمی ہوئے اس سے قبل خبروں میں کہا گیا تھاکہ امریکی قونصل خانے پر ڈرون حملہ کیا گیا ہے میڈیا رپورٹ کے مطابق حملہ قونصل خانے پر نہیں بلکہ نزدیکی ہائی وے پر ڈرون کے ذریعے کیاگیا۔ کارروائی میں کئی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ حملہ پوری طرح کامیاب رہا ہے موساد کی ایک ٹیم ان گاڑیوں میں موجود تھی جو اس ڈرون حملے کا اصل ہدف تھیں۔ حملے میں موساد کا ایک سینئر عہدیدار ایلان روک ہلاک ہوا ہے، لبنان کے المیادین کے رپورٹر خالد اسکیف نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ عراقی ذرائع حملے میں صیہونی حکومت کے قاتل دستے کے کمانڈر ایلاک رون کی ہلاکت کی تصدیق کررہے ہیں ۔ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور اس حملے سے متعلق رپورٹوں پر صیہونی حکام کی جانب سے بھی ابھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے ۔عرب میڈیا اسے ایران کی انتقامی کارروائی قرار دے رہا ہے اس سے قبل عراق کے کتائب سیدالشہداء گروہ کے سربراہ نے کہا تھا کہ صیہونیوں نے عراقی کردستان کے علاقے میں بیس سے زیادہ اسٹریٹیجک اڈے قائم کررکھے ہیں
سلطان عرب و عجم حضرت امام رضا (ع) کی ولادت مبارک ہو
سحر نیوز/ایران: سلطان عرب و عجم حضرت امام رضا (ع) کی ولادت با سعادت کے موقع پر پورے اسلامی جمہوریہ ایران خاص طور سے مقدس شہروں مشہد و قم کی سڑکوں اور تمام مقدس و مذہبی مقامات کو نہایت خوبصورتی کے ساتھ سجایا گیا ہے آپ کے شیدائی محفل میلاد اور جشن کے پروگراموں میں شرکت کر رہے ہیں اور علمائے کرام اور ذاکرین عظام حضرت امام رضا علیہ الصلوات و السلام کے فضائل بیان کر رہے ہیں۔
مشہد مقدس میں آسمان امامت و ولایت کے آٹھویں درخشاں ستارے حضرت امام علی بن موسی رضا علیہ الصلوات و السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے حرم رضوی نور و سرور اور جشن و خوشی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ہر طرف جشن و سرور کا سماں ہے، حرم مبارک کو انتہائی خوبصورتی کے ساتھ چراغاں کیا گیا ہے، ہر طرف نور ہی نور اور خوشی ہی خوشی ہے۔
دنیا کے دیگر ممالک خاص طور سے عراق، شام، لبنان، پاکستان، ہندوستان، بحرین، یمن اور دیگر ملکوں کے چھوٹے بڑے شہروں میں بھی حضرت امام علی بن موسی رضا علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے جشن و سرور کا سلسلہ جاری ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں یکم ذی القعدہ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت باسعادت سے گیارہ ذی القعدہ حضرت امام رضاعلیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت تک کے ایام کو عشرہ کرامت کے طور پر منایا جاتا ہے۔
گن کلچر، امریکا میں اسکول اور اسپتال کے بعد فیکٹری میں فائرنگ, 3 افراد ہلاک
واشنگٹن: امریکی ریاست میری لینڈ کی ایک فیکٹری میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔امریکی میڈیا کے مطابق ریاست میری لینڈ کی ایک فیکٹری میں ورکر نے فائرنگ کرکے اپنے 3 ساتھی ورکرز کوہلاک کردیا۔ پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں 23 سالہ حملہ آور بھی زخمی ہوگیا۔ حملہ آور کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا جس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ زخمی حملہ آور کو پولیس نے اسپتال منتقل کردیا ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔
اسرائیلی جرائم کی رپورٹ پر امریکا سیخ پا، اقوام متحدہ سے رپورٹ واپس لینے کا مطالبہ
واشنگٹن : اقوام متحدہ کے ادارے کی صیہونی جرائم سے متعلق رپورٹ پر امریکا سیخ پا ہوگیا اور اس نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ذیلی ادارے کی اس رپورٹ کو واپس لیں جس میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت نے فلسطینیوں پر نسل پرستانہ نظام مسلط کردیا ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نیکی ہیلی نے کہا کہ امریکا اس رپورٹ سے ناراض ہے ایک ایسے ادارے کی طرف سے جس کے ارکان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے اس طرح کا پروپیگنڈہ غیر متوقع نہیں ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر اسرائیل مخالف رویّہ اپنانے کا الزام لگایا اور اس بات کا اعلان کیا کہ وہ امریکا کی نمائندہ ہونے کی حیثیت سے اقوام متحدہ میں اسرائیل کا بھرپور دفاع کریں گی۔ واضح رہے کہ مغربی ایشیا کے لئے اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے ایک نسل پرستانہ نظام قائم کرکے فلسطینیوں پر مکمل طور پر تسلط قائم کرلیا ہے۔
ایران کا بورڈ آف گورنز میں قرارداد کی منظوری پر رد عمل؛ مناسب کاروائی کریں گے
ارنا رپورٹ کے مطابق، آئی اے ای اے میں ایرانی مشن کے سربراہ کے بورڈ آف گورنرز میں ملک کیخلاف قرارداد کی منظوری پر موقف درج ذیل ہیں؛
ایران سے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کی درخواست کے موضوع پر امریکہ کے ساتھ ساتھ تین یورپی ممالک کی مجوزہ قرارداد کا جائزہ لینے کے دوران جسے بورڈ آف گورنرز میں 30 موافق، 2 مخالف (چین اور روس) اور 3 رائے دینے سے پرہیز (پاکستان، لیبیا، بھارت) کی ووٹوں سے منظوری دی گئی۔
آئی اے ای اے میں ایرانی مشن کے سربراہ "محمد رضا غائبی" نے بورڈ آف گورنرز کے بعض رکن ممالک کی جانب سے سیاسی طور پر محرک اور متعصبانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے، بورڈ آف گورنرز کے ممبران کو اس حوالے سے ایران کا موقف یاد دلایا۔
انہوں نے قرارداد کی منظوری سے قبل کہا کہ کہ گزشتہ 20 سالوں میں آئی اے ای اے کے سب سے زیادہ گہرے معائنے ایران میں کیے گئے ہیں، اور صرف 2021 میں، دنیا بھر میں آئی اے ای اے کے 22 فیصد معائنہ ایران میں کیے گئے ہیں۔ جبکہ؛ ایران دنیا بھر میں عالمی جوہری ادارے کی کل جوہری تنصیبات کا صرف 3 فیصد کا مالک ہے۔
غائبی نے اس بات پر زور دیا کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کی رپورٹ میں مذکور مقامات سے متعلق الزامات، صہیونی ریاست کی فراہم کردہ غلط معلومات پر مبنی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آئی اے ای اے کی حالیہ رپورٹ میں جو اضافہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے غیر ضروری تباہی پیدا کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں، جب کہ ایران کو اس رپورٹ میں بنیادی خدشات اور ابہام ہیں اور ڈائریکٹر جنرل نے مذاکرات جاری رکھنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے حالانکہ اس کے برعکس اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ایرانی سفارتکار نے ممالک کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اس قرارداد کے حامیوں کی طرف سے ایسا راستہ اختیار کرنے کے اقدام پر سخت افسوس کا اظہار کرتا ہے جس کا تکنیکی میدان کے حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ ایک جانبدارانہ، غیر پیشہ ورانہ اور سیاسی ایجنڈے کا نتیجہ ہے اور حمایت کرنے والے ممالک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کریں اور معاملات کو مزید پیچیدہ نہ بنائیں۔
غائبی نے کہا کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کی موجودہ سطح مثالی ہے اور جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے حتمی مذاکرات جاری ہیں۔ یہ بورڈ آف گورنرز اور اس کے اراکین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کے وسیع تعاون اور جوہری معاہدے کے انجام کی حفاظت کریں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا گخ ہمیں ان لوگوں کے خلاف متحد ہونا ہوگا جو خالص سیاسی رعایتوں کے حصول کے لیے اس کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، اور یہ ذمہ داری اکیلے ایران کے کندھوں پر نہیں ہے، اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کیونکہ اگر یہ اپنے راستے سے باہر نکلے تو ہم سب سے زیادہ منفی اثرات کا شکار ہوں گے؛ لہذا ہم رکن ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیں، جس کا مقصد بعض رکن ممالک کے سیاسی ایجنڈے پر عمل درآمد ہے۔
نیز انہوں نے مجوزہ قرارداد کی منظوری کے بعد اس قرارداد کی شدید مذمت اور رد کرتے ہوئے آئی اے ای اے کے رکن ممالک کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کے مسلسل وسیع تعاون کے پیش نظر، ایران کو قرارداد کی منظوری کے ذریعے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کی دعوت دینا بے معنی اور مایوس کن ہے۔
غائبی نے یہ نوٹ کیا کہ کہ قرارداد کی منظوری اس دعوے کا ثبوت ہے کہ کچھ ممالک کے دباؤ اور سیاسی نظریات ایجنسی کے کام کے تکنیکی پہلو پر قابو پا چکے ہیں۔ اور یہ قرارداد حفاظتی نظام اور عدم پھیلاؤ کے نظام میں آئی اے ای اے کی ساکھ اور سالمیت کے لیے ایک ویک اپ کال ہے، اور یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ تحفظات کے شعبے میں آئی اے ای اے کے ساتھ مخلصانہ اور وسیع تعاون کو کچھ ممالک کی سیاسی مرضی اور دباؤ کی وجہ سے نقصان پہنچا ہےیہ ایجنسی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جسے اس کے سب سے اہم فیصلہ ساز ادارے؛ یعنی بورڈ آف گورنرز نے مارا ہے۔
انہوں نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ اس قرارداد کی منظوری ایران کو آئی اے ای اےکے ساتھ اپنے تعاون کی موجودہ اعلی سطح سے آگے بڑھنے کی ترغیب نہیں دیتی اور نہ ہی اسے اپنے اصولی موقف سے ہٹنے پر مجبور کرتی ہے۔
غائبی نے کہا کہ ایران اس قرارداد پر سخت افسوس کا اظہار کرتا ہے اور اس کے جواب میں مناسب اقدام کرے گا، جس کے نتائج اس قرارداد کے فراہم کنندگان اور حامیوں کو بھگتنا ہوں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران کو مثالی سطح کے تعاون کا مظاہرہ کرنے کے بعد اس طرح کے غیر منصفانہ اور سیاسی طور پر محرک رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے درحقیقت، ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ آئی اے ای اےسے متعلق اپنی پالیسی اور نقطہ نظر پر نظر ثانی کرے۔
کیفیتِ زیارتِ امام علی رضا
واضح ہو کہ امام علی رضا - کیلئے بہت سی زیارتیں ہیں‘ آپکی مشہور زیارت وہی ہے جو معتبر کتب میں ہے اور اسکو شیخ محمد بن حسن بن ولید کیطرف نسبت دی گئی ہے جو شیخ صدوق(رح) کے اساتذہ میں سے تھے، ابن قولویہ(رح) کی کتاب المزار سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زیارت ائمہ (ع)سے بھی روایت ہوئی ہے اور کتاب من لا یحضرہ الفقیہ کے مطابق اسکی کیفیت اسطرح ہے کہ جب امام علی رضا - کی زیارت کا ارادہ ہو تو گھر سے سفر زیارت پر جانے سے قبل غسل کرے اور غسل کرتے وقت یہ پڑھے:
اَللّٰهمَّ طَهرْنِی وَطَهرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی، وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَ وَالثَّنائَ
اے معبود! مجھے پاک کر دے میرا دل پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی مدح و ستائش جاری کر دے
عَلَیْکَ، فَ إنَّه لاَ قُوَّة إلاَّ بِکَ۔ اَللّٰهمَّ اجْعَلْه لِی طَهوراً وَشِفائً۔ جب گھر سے سفر زیارت پر
کیونکہ نہیں ہے قوت مگر تجھی سے اے معبود اس غسل کومیرے لیے پاکیزگی وشفا کا ذریعہ بنا
روانہ ہو تو یہ کہے:بِسْمِ اﷲِ، وَبِاﷲِ وَ إلَی اﷲِ وَ إلَی ابْنِ رَسُولِ اﷲِ حَسْبِیَ اﷲُ
خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے چلا ہوں خداکی طرف اور رسول خدا کے فرزند کی طرف میرے لیے خدا کافی ہے
تَوَکَّلْتُ عَلَی اﷲِ اَللّٰهمَّ إلَیْکَ تَوَجَّهتُ وَ إلَیْکَ قَصَدْتُ وَمَا عِنْدَکَ ٲَرَدْتُ۔
بھروسہ کیا ہے میں نے خدا پر اے معبود میں نے تیری طرف رخ کیا اور تیری طرف چلا ہوں اور جو کچھ تیرے ہاں ہے اسکی خواہش رکھتا ہوں۔
اپنے گھر کے دروازے سے باہر آکر یہ دعا پڑھے:
اَللّٰهمَّ إلَیْکَ وَجَّهتُ وَجْهی وَعَلَیْکَ خَلَّفْتُ ٲَهلِی وَمالِی وَمَا خَوَّلْتَنِی وَبِکَ وَثِقْتُ
اے معبود میں نے اپنا رخ تیری طرف کیا اور میں نے اپنا مال اپنا کنبہ اور جو کچھ تو نے دیا ہے سب کچھ تیرے سپرد کیا اور تجھ پر بھروسہ
فَلاَ تُخَیِّبْنِی یَا مَنْ لاَ یُخَیِّبُ مَنْ ٲَرَادَه وَلاَ یُضَیِّعُ مَنْ حَفِظَه صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
کیا ہے‘ پس تہی دست نہ کر اے وہ جو تہی دست نہیں کرتا جو اسکی طرف آئے وہ گم نہیں ہوتا جسکی وہ حفاظت کرے حضرت محمد(ص) اور آل
وَآلِ مَحُمَّدٍ وَاحْفَظْنِی بِحِفْظِکَ فَ إنَّه لاَ یَضِیعُ مَنْ حَفِظْتَ۔
محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ کو اپنی نگرانی میں رکھ کیونکہ جو تیری حفاظت میں ہو وہ ضائع نہیں ہوتا۔
جب خیریت کے ساتھ مشہد مقدس پہنچ جائے اور جب وہاں زیارت کرنے کا قصد کرلے تو پہلے غسل کرے اور اس وقت یہ پڑھے:
اَللّٰهمَّ طَهرْنِی وَطَهرْ لِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی وَٲَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَ
اے معبود مجھے پاک کر دے میرے دل کو پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی ستائش
وَمَحَبَّتَکَ وَالثَّنائَ عَلَیْکَ فَ إنَّه لاَ قُوَّة إلاَّ بِکَ وَقَدْ عَلِمْتُ ٲَنَّ قَِوامَ دِینِی التَّسْلِیمُ
محبت اور تعریف جاری فرما دے کہ یقینا نہیں کوئی قوت مگر جو تجھ سے ملتی ہے اور میں جانتا ہوں کہ میرے دین کی اصل
لاََِمْرِکَ وَالاتِّباعُ لِسُنَّة نَبِیِّکَ وَالشَّهادَة عَلَی جَمِیعِ خَلْقِکَ اَللّٰهمَّ اجْعَلْه لِی شِفائً
تیرے حکم کا ماننا تیری نبی(ص) کی سنت کی پیروی کرنا اور تیری مخلوقات پر گواہ بننا ہے اے معبود اس غسل کو میرے لیے شفا و
وَنُوراً إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔
روشنی کا ذریعہ بنا کیونکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
اس کے بعد پاک و پاکیزہ لباس پہنے اور ننگے پائوں خدا کو یاد کرتے ہوئے آرام ووقار سے حرم مبارک کیطرف چلے اور یہ پڑھتا جائے:
اَﷲُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰه اِلاَّ اﷲُ وَ سُبْحَانَ اﷲِوَالْحَمْدُ ﷲِ
خدا بزرگتر ہے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں خدا پاک تر ہے اور ہر تعریف خدا کے لیے ہے۔
چلتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے اور روضہ اقدس میں داخل ہو تو یہ پڑھے:
بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ وَعَلَی مِلَّة رَسُولِ اﷲِ ٲَشْهدُ ٲَنْلاَ إله إلاَّ اﷲُ
خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے اور رسول(ص) خدا کے طریقے پر خدا رحمت کرے ان پر اور انکی آل(ع) پر میں گواہی دیتا ہوں کہ
وَحْدَه لا شَرِیکَ لَه وَٲَشْهدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُه وَرَسُولُه وَٲَنَّ عَلِیَّاً وَلِیُّ اﷲِ ۔
اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ص)اسکے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ علی(ع) خدا کے ولی ہیں
پھر ضریح پاک کے قریب جائے پشت بہ قبلہ ہو کر حضرت امام رضا - کیطرف رخ کرے اور کہے:
ٲَشْهدُ ٲَنْ لاَ إله إلاَّ اﷲُ وَحْدَه لاَ شَرِیکَ لَه وَٲَشْهدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُه وَرَسُولُه
میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص) اسکے بندے اور رسول ہیں
وَٲَنَّه سَیِّدُ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ وَٲَنَّه سَیِّدُ الْاََنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
وہ اولین کے اور آخرین کے سردار ہیں اور وہ سب نبیوںاور رسولوں کے سردار ہیں اے معبود حضرت محمد(ص) پر رحمت کر
عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَنَبِیِّکَ وَسَیِّدِ خَلْقِکَ ٲَجْمَعِینَ صَلاة لاَ یَقْوَی عَلَی إحْصَائِها
جو تیرے بندے تیرے رسول تیرے نبی اور تیری ساری مخلوق کے سردار ہیں ایسی رحمت جس کا حساب تیرے سوا کوئی
غَیْرُکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ ٲَبِی طالِبٍ عَبْدِکَ وَٲَخِی رَسُولِکَ
نہ لگا سکے اے معبود! حضرت امیرالمومنین علی(ع) بن ابی طالب(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور رسول(ص) کے بھائی ہیں
الَّذِی انْتَجَبْتَه بِعِلْمِکَ وَجَعَلْتَه هادِیاً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَ عَلَی مَنْ بَعَثْتَه
کہ انہیں خاص کیا تو نے علم دے کر اور انکو رہبر بنایا اس کیلئے جسے تو نے اپنی مخلوق میں سے چاہا اور رہنما بنایا اسکی طرف جسکو تو نے اپنا
بِرِسالاتِکَ وَدَیَّانَ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ وَالْمُهیْمِنَ عَلَی
پیغام دے کر بھیجا اور انکو مقرر کیا کہ تیرے عدل کے مطابق جزائے عمل دیں اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دیں اور وہ ان
ذلِکَ کُلِّه وَاَلسَّلَامُ عَلَیْه وَرَحْمَة اﷲِ وَبَرَکاتُه۔اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی فاطِمَة بِنْتِ نَبِیِّکَ
تمام کاموں کے ذمہ دار ہیں سلام ہو ان پراور خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکات ہو اے معبود فاطمہ(ع) پر رحمت نازل کر جو تیرے نبی(ص) کی دختر
وَزَوْجَة وَلِیِّکَ وَٲُمِّ السِّبْطَیْنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبابِ ٲَهلِ الْجَنَّة الطُّهرَة
اور تیرے ولی کی زوجہ ہیں نیز وہ نبی کے دو نواسوں حسن(ع) و حسین(ع) کی ماں ہیں جو جوانان جنت کے سردار ہیں وہ بی بی پاک
الطَّاھِرَة الْمُطَہَّرَة التَّقِیَّة النَّقِیَّة الرَّضِیَّة الزَّکِیَّة سَیِّدَة نِسائِ ٲَھْلِ الْجَنَّة ٲَجْمَعِینَ صَلاة لاَ
پاکیزہ پاک شدہ پرہیزگار باصفا پسندیدہ بے عیب نیز جنت میں تمام عورتوںکی سردار ہیںاتنی رحمت فرما جسے تیرے سوائ
یَقْوٰی عَلَی إحْصائِها غَیْرُکَ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سِبْطَیْ نَبِیِّکَ وَسَیِّدَیْ
کوئی شمار نہ کر سکتا ہو اے معبود! دونوں بھائیوں حسن(ع) اور حسین(ع) پر رحمت فرماجو تیرے نبی(ص) کے دو نواسے اور جوانان جن
شَبابِ ٲَهلِ الْجَنَّة الْقائِمَیْنِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَیْنِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسالاتِکَ
جنت کے سید و سردار ہیں تیری مخلوق میں قائم و نگران ہیں اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا وہ
وَدَیَّانَیِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلَیْ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ
تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیرے احکام کے مطابق فیصلے دینے والے ہیں اے معبود علی(ع) بن الحسین(ع) پر
الْحُسَیْنِ عَبْدِکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسَالاتِکَ
رحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیری مخلوق کی نگہداری اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا
وَدَیَّانِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ سَیِّدِ الْعَابِدِینَ۔
وہ تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دینے والے عبادت گزاروں کے سردار ہیں
اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَبْدِکَ وَخَلِیفَتِکَ فِی ٲَرْضِکَ باقِرِ عِلْمِ النَّبِیِّینَ۔
اے معبود! محمد بن علی(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور تیری زمین میں تیرے نائب ہیں نبیوں کے علوم کی اشاعت کرنے والے
اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ وَحُجَّتِکَ عَلَی
اے معبود جعفر(ع) صادق بن محمد پر رحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیرے دین کے مددگار اور تیری مخلوق پر
خَلْقِکَ ٲَجْمَعِینَ الصَّادِقِ الْبارِّ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ عَبْدِکَ الصَّالِحِ
تیری طرف سے حجت ہیں وہ صادق اور نیک ہیں اے معبود موسیٰ(ع) بن جعفر(ع) پر رحمت فرما جو تیرے نیک بندے اور تیری مخلوق میں
وَلِسَانِکَ فِی خَلْقِکَ النَّاطِقِ بِحُکْمِکَ وَالْحُجَّة عَلَی بَرِیَّتِکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ
تیرے حکم سے بولنے والی زبان ہیںاور تیری مخلوق پر تیری حجت ہیں اے معبود! علی(ع) بن موسیٰ(ع) پر
بْنِ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضیٰ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ الْقائِمِ بِعَدْلِکَ وَالدَّاعِی إلی دِینِکَ
رحمت فرما جو تجھ سے راضی ہیںتیرے پسندیدہ بندے ہیں تیرے دین کے مددگار تیرے عدل پر کاربند اور تیرے دین کی طرف بلانے والے ہیں
وَدِینِ آبائِه الصَّادِقِینَ صَلاة لاَیَقْوٰی عَلَی إحْصائِها غَیْرُکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ
جو ان کے صاحب صدق بزرگوں کا دین ہے اتنی رحمت کر جس کا شمار سوائے تیرے کوئی نہ کر سکتا ہو اے معبودمحمد بن علی(ع) پر رحمت فرما
عَلِیٍّ عَبْدِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ بِٲَمْرِکَ وَالدَّاعِی إلی سَبِیلِکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ
جو تیرے بندے اور تیرے ولی ہیں تیرا حکم پہنچانے والے اور تیرے راستے کی طرف بلانے والے اے معبود! علی(ع) بن محمد پر رحمت
مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْعامِلِ بِٲَمْرِکَ الْقائِمِ
نازل کر جو تیرے بندہ اور تیرے دین کے ولی ہیں اے معبودحسن(ع) بن علی(ع) پر رحمت نازل فرما جو تیرے حکم پر عمل کرنے والے
فِی خَلْقِکَ وَحُجَّتِکَ الْمُؤَدِّی عَنْ نَبِیِّکَ وَشاهدِکَ عَلَی خَلْقِکَ الْمَخْصُوصِ
تیری مخلوق میں نگران تیرے نبی کی طرف حجت پیش کرنے والے تیری مخلوق پر تیرے گواہ تیری طرف سے بزرگی
بِکَرامَتِکَ الدَّاعِی إلی طاعَتِکَ وَطاعَۃِ رَسُولِکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْهمْ ٲَجْمَعِینَ۔ اَللّٰهمَّ
میں منتخب شدہ تیری اطاعت اور تیرے رسول(ص) کی فرمانبرداری کا حکم دینے والے تیری رحمتیں ہوں ان سب پر اے معبود
صَلِّ عَلَی حُجَّتِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ صَلاة تَامَّة نَامِیَة بَاقِیَة تُعَجِّلُ بِها فَرَجَه
اپنی حجت اور اپنے ولی پر رحمت نازل فرما جو تیری مخلوق میں نگہبان ہیں وہ رحمت جو کامل بڑھنے والی باقی رہنے والی ہے اس سے انہیں کشادگی دے
وَتَنْصُرُه بِها وَتَجْعَلُنا مَعَه فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَة۔ اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّهمْ
اور انکی مدد فرما اور ہمیں انکے ساتھ رکھ دنیا اور آخرت میں اے معبود!میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت کے واسطے سے انکے
وَٲُوَالِی وَلِیَّهمْ وَٲُعادِی عَدُوَّهمْ فَارْزُقْنِی بِهمْ خَیْرَ الدُّنْیا وَالْاَخِرَة وَاصْرِفْ عَنِّی بِهمْ شَرَّ
دوستوں کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں پس عطاکر ان کے صدقے دنیا کی بھلائی اور آخرت کی فلاح اور ان کے واسطے
الدُّنْیا وَالْآخِرَة وَٲَهوالَ یَوْمِ الْقِیامَة۔ پھر حضرت کے سرہانے کی طرف بیٹھ جائے اور کہے:
سے دنیا و آخرت کی تنگی سے مجھے بچائے رکھ اورقیامت میں ہر خوف سے محفوظ فرما۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّة اﷲِاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ فِی
آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی آپ پر سلام ہو اے حجت خدا آپ پر سلام ہو اے وہ جو زمین کی تاریکیوں میں
ظُلُماتِ الْاََرْضِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَة اﷲِ
نور خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون آپ پر سلام ہو اے آدم(ع) کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراهیمَ خَلِیلِ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے نوح(ع) کے وارث جو نبی خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے ابراہیم(ع) کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إسْماعِیلَ ذَبِیحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے اسماعیل(ع) کے وارث جو ذبیح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے موسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کی روح ہیں آپ پر سلام ہو اے محمد (ص)کے وارث جو خدا کے رسول ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیٍّ وَلِیِّ اﷲِ وَوَصِیِّ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِینَ
آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین علی (ع) کے وارث جو خدا کے ولی اور رب کائنات کے رسول(ص) کے جانشین ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ
آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(ع) کے وارث آپ پر سلام ہو اے وارث حسن(ع) وحسین(ع) جو جوانان بہشت کے
سَیِّدَیْ شَبابِ ٲَهلِ الجَنَّة اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعابِدِینَ اَلسَّلَامُ
سید و سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے علی(ع) بن الحسین(ع) کے وارث جو عبادت گذاروں کی زینت ہیں آپ پر
عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ باقِرِ عِلْمِ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ
سلام ہو اے محمد(ع) بن علی(ع) کے وارث جو ظاہر کرنے والے ہیں اولین و آخرین کے علم کو سلام ہو آپ پر اے
جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ الْبارِّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
جعفر(ع) بن محمد(ع) کے وارث جو صاحب صدق اور نیک ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث موسیٰ(ع) بن جعفر(ع) آپ پر سلام ہو
ٲَیُّها الصِّدِّیقُ الشَّهیدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّها الْوَصِیُّ الْبَارُّ التَّقِیُّ ٲَشْهدُ ٲَنَّکَ قَدْ ٲَقَمْتَ
اے صاحب صدق شہید سلام ہو آپ پر اے وصی نیک اور پرہیزگار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز
الصَّلاة وَآتَیْتَ الزَّکَاةوَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَعَبَدْتَ اﷲَ مُخْلِصاً حَتّی
قائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے منع کیا آپ خدا کی بندکی کرتے رہے یہاں تک (ع)
ٲَتَاکَ الْیَقِینُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ وَرَحْمَة اﷲِ وَبَرَکاتُه۔ پھر خود کو ضریح پاک سے
کہ شہید ہو گئے آپ پر سلام ہو اے ابوالحسن اور خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں
لپٹائے اور کہے:اَللّٰهمَّ إلَیْکَ صَمَدْتُ مِنْ ٲَرْضِی وَقَطَعْتُ الْبِلادَ رَجائَ رَحْمَتِکَ فَلاَ
اے معبود! میں تیری طرف آیا ہوں اپنا وطن چھوڑ کر اور کئی شہروںسے گزر کر تیری رحمت کی آرزو میں پس مجھے
تُخَیِّبْنِی وَلاَ تَرُدَّنِی بِغَیْرِ قَضائِ حاجَتِی وَارْحَمْ تَقَلُّبِی عَلَی قَبْرِ ابْنِ ٲَخِی رَسُولِکَ
ناامید نہ کر اور مجھے میری حاجت روائی کے بغیر نہ پلٹا اور رحم فرماجبکہ میں تیرے رسول(ص) کے بھائی کے فرزند کی قبر پر پڑا تڑپتا ہوں
صَلَواتُکَ عَلَیْه وَآلِه بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَا مَوْلایَ ٲَتَیْتُکَ زائِراً وافِداً عائِذاً مِمَّا جَنَیْتُ
ان پر اور انکی آل پر تیری رحمتیں ہوں قربان آپ پر میرے ماں باپ اے میرے آقا آپکی زیارت کرنے حاضر ہوا ہوں پناہ لینے
عَلَی نَفْسِی وَاحْتَطَبْتُ عَلَی ظَهرِی فَکُنْ لِی شافِعاً إلَی اﷲِ یَوْمَ
اس جرم سے جو میں نے اپنی جان پر کیا اور اس کا بار میری گردن پر ہے پس بن جائیں میرے لئے شفاعت کرنے والے خدا کے
فَقْرِی وَفاقَتِی فَلَکَ عِنْدَ اﷲِ مَقامٌ مَحْمُودٌ وَٲَنْتَ عِنْدَه وَجِیه۔
سامنے میری غربت و ناداری کے دن کیونکہ آپ خدا کے ہاں بلند مرتبہ رکھتے ہیں اور اس کے نزدیک آپ باعزت ہیں۔
پس اپنا دایاں ہاتھ بلند کرے بایاں ہاتھ قبر مبارک پر رکھے اور یہ کہے:
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّهمْ وَبِوِلایَتِهمْ ٲَتَوَلَّیٰ آخِرَهمْ بِمَا تَوَلَّیْتُ بِه
اے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت اور انکی ولایت کے ذریعے محب ہوں ان میں سے آخری کا جیسے محب تھا ان میں سے
ٲَوَّلَهمْ وَٲَبْرَٲُ مِنْ کُلِّ وَلِیجَة دُونَهمْ۔ اَللّٰهمَّ الْعَنِ الَّذِینَ بَدَّلُوا نِعْمَتَکَ وَاتَّهمُوا
پہلے کا اور بیزار ہوں ہر گروہ سے سوائے انکے اے معبود لعنت بھیج ان لوگوںپر جنہوں نے تیری نعمت کو اسکی جگہ سے ہٹایا تیرے پیغمبر
نَبِیَّکَ وَجَحَدُوا بِآیاتِکَ وَسَخِرُوا بِ إمامِکَ وَحَمَلُوا النَّاسَ عَلَی ٲَکْتافِ آلِ مُحَمَّدٍ۔
کو الزام دیا تیری آیتوں کا انکار کیا تیرے مقرر کردہ امام کا مذاق اڑایا اور دوسرے لوگوں کو آلِ محمد پر حاکم و مختار بنایا
اَللّٰهمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِاللَّعْنَه عَلَیْهمْ وَالْبَرائَة مِنْهمْ فِی الدُّنْیا وَالآخِرَة یَا رَحْمنُ۔
اے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں ظالموں پر لعنت کر کے اور ان سے بیزاری کرتے ہوئے دنیا اور آخرت میں اے بہت رحم والے
حضرت کی پائنتی کی طرف جائے اور کہے:صَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا الْحَسَنِ صَلَّی اﷲُ عَلَی
خدا آپ پر رحمت کرے اے ابوالحسن(ع) خدا آپ کی روح پر رحمت فرمائے
رُوحِکَ وَبَدَنِکَ صَبَرْتَ وَٲَنْتَ الصَّادِقُ المُصَدَّقُ قَتَلَ اﷲُ مَنْ قَتَلَکَ بِالْاََیْدِی
اور آپکے بدن پر کہ آپ نے صبر کیا اور آپ ہیں تصدیق کرنے والے تصدیق شدہ خدا قتل کرے اسے جس نے آپکے قتل میں ہاتھ
وَالْاََلْسُنِ۔
اور زبان سے کام لیا۔
اس کے بعد بہت گریہ و زاری کرے اور امیر المومنین، امام حسن، امام حسین اور دیگر افراد اہلبیت کے قاتلوں پر بے شمار لعنت کرے۔ پھر حضرت کے سرہانے کی طرف ہو کر دو رکعت نماز زیارت بجا لائے کہ پہلی رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ یٰسین اور دوسری رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ رحمن پڑھے جب نماز سے فارغ ہو جائے تو خدا کے حضور گریہ و زاری کرتے ہوئے اپنے لیے اپنے والدین اور تمام مومنوں کے لیے زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگے اور اس کے بعد جب تک چاہے وہاں ذکر الٰہی میں مشغول رہے اور مناسب ہو گا کہ اپنی واجب نمازیں بھی حضرت کے روضہ مبارک کے نزدیک ہی بجا لائے۔
مؤلف کہتے ہیں مندرجہ بالا زیارت حضرت کی تمام زیارتوں میں سے بہتر ہے جو آپ کیلئے نقل ہوئی ہیں من لا یحضرہ الفقیہ ‘ عیون الاخبار اور علامہ مجلسی کی کتابوں میں سَخِرُوْا بِاِمَامِکَ کا جملہ آیا ہے ‘ جو زیارت کے آخر میں ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ خدایا لعنت کر ان لوگوں پر جنہوں نے اپنی زندگی میں تیرے معین کردہ امام کا مذاق اڑایا۔ لیکن مصباح الزائر میں یہ جملہ اس طرح ہے وَسَخِرُوْا بِاَیَّامِک تاہم یہ بھی معنی کے لحاظ سے درست ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ یہ زیادہ بہتر ہو کیونکہ ایام سے بھی امام ہی مراد ہیں۔ جیسا کہ پہلے باب کی پانچویں فصل میں صقر بن ابی دلف سے مروی ایک حدیث گزر چکی ہے۔ یہ بات بھی واضح رہنا چاہئے کہ ائمہ (ع)کے قاتلوں پر جس زبان میں بھی لعنت کی جائے وہ درست ہے۔ ذیل کے جملے جو بعض دعاؤں سے ماخوذ ہیں اگر ائمہ(ع) کے قاتلوں پر لعنت کرنے میں یہ جملے دوہرائے جائیں تو اور بھی بہتر ہے۔
اَللّٰهمَّ الْعَنْ قَتَلَة ٲَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ وَقَتَلَة الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ عَلَیْهمُ اَلسَّلَامُ وَقَتَلَة ٲَهلِ بَیْتِ
اے معبود امیر المومنین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور حسن(ع) و حسین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور اپنے نبی کے اہلبیت(ع)
نَبِیِّکَ اَللّٰهمَّ الْعَنْ ٲَعْدائَ آلِ مُحَمَّدٍ وَقَتَلَتَهمْ وَزِدْهمْ عَذاباً فَوْقَ الْعَذَابِ وَهوَاناً فَوْقَ
کے قاتلوں پر لعنت بھیج اے معبود آل(ع) محمد(ص) کے دشمنوں اور ان کے قاتلوں پر لعنت بھیج ان کیلئے عذاب پر عذاب بڑھا خواری پر
هوَانٍ وَذُلاًّ فَوْقَ ذُلٍّ وَخِزْیاً فَوْقَ خِزْیٍ اَللّٰهمَّ دُعَّهمْ إلَی النَّارِ دَعّاً وَٲَرْکِسْهمْ فِی ٲَلِیمِ
خواری ذلت پر ذلت اور رسوائی پر رسوائی دے اے معبود! ان کو آگ میں سختی سے جھونک دے اور انہیں سخت
عَذابِکَ رَکْساً وَاحْشُرْهمْ وَٲَتْباعَهمْ إلی جَهنَّمَ زُمَراً۔
عذاب میں اوندھے منہ ڈال دے اور ان کو اور ان کے پیروکاروں کو جہنم میں اکٹھا کر دے۔
حضرت امام رضا (ع) کا کلام توحید کے متعلق
روایت ہے کہ جب مامون نے ارادہ کیا کہ امام رضا علیہ السلام کو ولی عہدی کیلئے منصوب کیا جائے تو بنی ہاشم کو جمع کیااور کہا: میں چاہتا ہوں کہ خلافت کو اپنے بعد امام رضا علیہ السلام کے سپرد کردوں۔ بنی ہاشم نے امام علیہ السلام کے ساتھ حسد کیا اور کہا: تم چاہتے ہو کہ اُس شخص کو خلافت دو جو اس بارے میں بالکل بے خبر ہے۔
اگر تو چاہتا ہے کہ اُن کی لاعلمی تجھ پر ظاہر ہو تو کسی کو بھیج کو بلا تاکہ وہ آئیں ۔ مامون نے آنحضرت کی طرف کسی کو بھیجا۔ امام علیہ السلام تشریف لائے۔ بنی ہاشم نے عرض کیا: اے اباالحسن ! منبر پر جائیں اور خدا کی توصیف کریں ، اس طرح کہ ہم اس پر اُس کی عبادت کرسکیں۔
امام علیہ السلام منبر پر گئے۔ تھوڑی دیر کیلئے بیٹھے اور غور کیا۔ کھڑے ہوئے۔ خداکی حمدوثناء کے بعد پیغمبر اور آلِ پیغمبر پر درود بھیجنے کے بعد اس طرح گفتگو کی:
سب سے پہلے خدا کی عبادت اُس کی معرفت ہے اور خدا کی اصل معرفت اُس کی توحید ہے۔ اُس کی توحید کا کمال اس میں ہے کہ صفات(زائد بر ذات) کی نفی کی جائے کیونکہ عقلیں گواہیں دیتی ہیں کہ ہر صفت اور ہر موصوف اُس کی مخلوق ہے۔ ہر موصوف گواہی دیتا ہے کہ اُس کا کوئی خالق ہے۔ جو اس طرح کی صفت نہیں رکھتا۔ اس طرح کی صفت کے ساتھ موصوف نہیں ہے۔ ہر صفت و موصوف ایک دوسرے کے ساتھ ارتباط کی گواہی دیتے ہیں۔ یہ ارتباط گواہی دیتا ہے اُس کے حدوث کے متعلق اور حدوث کسی کے ازلی نہ ہونے کی گواہی دیتا ہے کیونکہ کسی حادث شے کا ازلی ہونا محال ہے۔پس جس نے خد اکو تشبیہ کے ساتھ جاننے کی کوشش کی تو اُس نے کچھ نہ جانا۔ جو خدا کو اُس کی حقیقت کے ساتھ جاننا چاہے، اُس نے خدا کو ایک نہیں جانا۔ جو کوئی خدا کیلئے مثال پیش کرے، وہ خدا کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکتا۔ جو اُس کی عنایت کا تصور کرے، اُس نے اُس کی تصدیق نہیں کی۔ جس نے اُس کی طرف اشارہ کیا، اُس نے اُس کا ارادہ نہیں کیا۔ جس نے اُس کی کسی چیز کے ساتھ تشبیہ کی، اُس نے اُس کا قصد نہیں کیا۔ جو کوئی اُس کی جزیت کا قائل ہوا، وہ اُس کیلئے ذلیل و خوار نہ ہوا۔جو کوئی اُس کو وہم وخیال میں لائے، اُس نے اُس کا ارادہ نہیں کیا۔ جو خود بخود پہچانا جائے، وہ مصنوع ہے اور بنا ہوا ہے۔ جو کسی دوسرے کی وجہ سے قائم ہو ، وہ معلول ہے۔ اُس کے وجود اور خلقت کیلئے دلیل لائی جائے۔ عقل کے ذریعے اُس کی معرفت کیلئے راہ تلاش کی جائے اور حجت ِ خدا ہر ایک کی فطرت میں موجود ہے۔
خدا کا اپنی مخلوق کو پیدا کرنا اُس کے اور مخلوق کے درمیان ایک پردہ ہے۔ خدا کا اپنی مخلوق سے مختلف ہونا خدا اور اُس کی مخلوق کے ساتھ جدائی ہے۔ خدا کا خلق کرنے میں ابتداء کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ خدا کیلئے ابتداء نہیں ہے کیونکہ جس کیلئے ابتداء ہو، وہ اس سے عاجز ہوتا ہے کہ کسی کی ابتدء کرسکے۔خدا کا مخلوق کو آلات و اسباب دینا اس بات کی دلیل ہے کہ خدا کے اسباب وآلات نہیں ہیں کیونکہ آلات و اسباب مادی چیزوں کی محتاجی پر دلیل ہوتے ہیں۔
خدا کے نام اُس سے تعبیر ہیں(نہ کہ عین ذات) اور خدا کے افعال اُس کی معرفت کا ذریعہ ہیں۔ اُس کی ذات اُس کی عین حقیقت ہے۔ اُس کی حقیقت اُس کے اور اُس کی مخلوق کے درمیان جدائی ہے۔ اس کی غیریت اُس کے غیر کو محدود کرنے والی ہے۔ جیسا کہ یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ اُس کا غیر محدود ہے۔
جس نے خدا کا وصف بیان کیا، وہ خدا سے جاہل رہااوراُس نے خدا پر تجاوز کیا جس نے خدا کے ساتھ کسی چیز کو شامل کیا۔اس نے غلطی کی جس نے اُس کی حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کی۔جو یہ کہتا ہے کہ خدا کیسا ہے، اُس نے تشبیہ دی اور جو یہ کہتا ہے کہ خدا اس طرح کا ہے، وہ اس کیلئے علت و وجہ ڈھونڈنے کے درپے ہوگیا۔ جو یہ کہے کہ خدا کس زمانے میں وجود میں آیا، اُس نے اُسے زمانے کے ساتھ محدود کردیا۔ جو یہ کہتا ہے کہ خدا کس میں ہے، اُس نے اُسے کسی چیز کے اندر فرض کیا۔ جو یہ کہتا ہے کہ خدا کس وقت تک ہے، اُس نے اُس کیلئے نہایت فرض کی۔
جو یہ کہتا ہے کہ وہ کس وقت تک ہے، اُس نے اُسے وقت کے ساتھ محدود کردیا اور اُس کے لئے نہایت فرض کی۔ وہ اس کیلئے مدت کا قائل ہوا۔جو اُس کے لئے مدت کا قائل ہے، اُس نے اُس کا تجزیہ کیا ہے اور جس نے اُس کا تجزیہ کیا ، اُس نے اُس کا وصف بیان کیا ۔ جس نے اُس کی توصیف کرنے کی کوشش کی اور چیزوں کی مانند قرار دیا، جس نے ایسا کیا وہ حق کے راستہ سے منحرف ہوا اور کافر ہوگیا۔
مخلوق کی تبدیلی کے ساتھ خدا میں تبدیلی نہیں آتی۔ کسی محدود کی تحدید کے ساتھ خدا محدود نہیں ہوتا۔ خدا ایک ہے۔ نہ تو کسی مقام میں شمار کرنے سے وہ ظاہر ہے اور نہ اُسے آنکھ کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اُس کے ساتھ ملاقات کی جاسکتی ہے ۔ خدا تجلی اور ظہور رکھتا ہے۔ نہ ایسے کہ دیکھا جا سکے ، نہ ایسے کہ ظاہر سے باطن کی طرف منتقل ہو۔ مخلوق سے جدا اور سباین سے نہ مسافت کے ساتھ۔ اپنی مخلوق کے نزدیک ہے، نہ جہت ِ مکان کے لحاظ سے۔
وہ لطیف ہے نہ جسمانیت کے ساتھ۔ وہ موجود ہے نہ اس طرح کہ اُس کا وجود عدم کے بعد ہو۔ امور کو انجام دینے والا ہے نہ جبر و ظلم کے ساتھ۔بغیر فکر کے امور کی اندازہ گیری کرتا ہے۔ بغیر کسی حرکت کے امور کی تدبیر کرتا ہے۔ بغیر اس کے کہ ذہن میں لائے، ارادہ کرتا ہے۔ درک کرنے والا ہے بغیر اس کے کہ کوشش کرے ،سننے والا ہے بغیر آلہ و اسباب کے، دیکھتا ہے دیکھنے والی چیز کے بغیر۔
زمانے کے ساتھ مربوط نہیں ہے۔ مکان اُس کو اپنے اندر نہیں لے سکتے۔ نیند اور اونگھ اُسے نہیںآ تی۔ اوصاف اُس کو محدود نہیں کرتا۔ آلات و اسباب اُسے کوئی نفع نہیں دیتے۔
اُس کا وجود زمانے سے پہلے ہے۔ اُس کا وجود عدم سے سبقت رکھتا ہے۔ اُس کا ازلی ہونا ہر ابتداء پر مقدم ہے۔ جب اُس نے آدمی کے شعور کو درک کرنے کی قدرت دی تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُس کے لئے آلاتِ شعور نہیں ہیں کیونکہ اُس نے چیزوں کے جوہر اور ماہیت کو پیدا کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ اُس کیلئے ممکنات کی طرح ماہیت نہیں ہے کیونکہ اُس نے چیزوں کے درمیان ضدیں پیدا کی ہیں۔ معلوم ہوا کہ اُس کیلئے کوئی ضد نہیں ہے کیونکہ اُس نے امور کے درمیان مقارفت قرار دی ہے۔ معلوم ہوا کہ اُس کے لئے کوئی قرین اور ساتھی نہیں ہے۔ اُس نے روشنی کو تاریکی کی ضد ،ظاہر کو پوشیدہ کی ضد، خشک کو تر کی ضد اور سردی کو گرمی کی ضد قرار دیا ہے۔
خدا نے اُن چیزوں کے درمیان الفت اور محبت پیدا کی جن کے درمیان کوئی تعلق نہ تھا۔ جو چیزیں آپس میں نزدیک تھیں، اُن کے درمیان جدائی قرار دی۔ یہ جدائی دلالت کرتی ہے کہ کوئی جدائی ڈالنے والا موجود ہے اور یہ دوستی دلیل ہے کہ اس پر کہ اس دوستی کے پیدا کرنے والا کوئی ہے اور یہ ہے اللہ تعالیٰ کا قول:
ہم نے ہر چیز کو جوڑا جوڑاپیدا کیا تاکہ تم تذکر حاصل کرو۔
معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے لئے قبل و بعد نہیں ہے۔ غرائض کا پیدا کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ ان غرائض کے ایجاد کرنے والے کیلئے کوئی غرض نہیں ہے کیونکہ اُس نے چیزوں کے درمیان تفاوت اور فرق پیدا کیا ہے۔معلوم ہوا کہ ان کے پیدا کرنے والے کیلئے تفاوت اور فرق نہیں ہے کیونکہ اس نے ہر چیز کیلئے زمانہ بنایا ہے۔ معلوم ہوا کہ خدا کیلئے زمانہ نہیں ہے۔ بعض چیزیں دوسری بعض چیزوں سے پردے میں ہیں۔ معلوم ہوا کہ خدا اور چیزوں کے درمیان کوئی حجاب اور پردہ نہیں ہے۔
وہ اُس وقت بھی رب تھا جب کوئی پرورش پانے والا نہیں تھا اور وہ اُس وقت بھی معبود تھا جب کوئی اُس کی عبادت کرنے والا نہ تھا۔ وہ اُس وقت بھی عالم اور دانا تھا جب کوئی معلوم چیز اور جانی ہوئی نہ تھی۔ وہ اُس وقت بھی خالق تھا جب کوئی مخلوق نہ تھی۔ وہ اُس وقت بھی حقیقت ِ خالقیت رکھتا تھا جب کسی چیز کو ابھی اُس نے خلق نہیں کیا تھا۔
وہ کس طرح ایسا نہ ہو جبکہ وہ کسی چیز سے غائب نہ تھا۔ کوئی تبدیلی اُس میں واقع نہیں ہوتی۔ اُمید اور خواہش اُس میں موجود نہیں ہے۔ وہ کسی زمانے کے ساتھ محدود نہیں ہے۔ وہ کسی چیز کا ساتھی نہیں ہے۔ چیزوں کو آلات و اسباب محدود کردیتے ہیں اور ضرورت اور محتاجی کو ثابت کرتے ہیں۔ اسباب و آلات اپنے کی مثل کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ چیزوں کا قدیم ہونا اُن کے حدوث کی نفی کرتا ہے اور ازلی ہونے سے روکتا ہے اور اس میں کوئی کمال نہیں ہے۔
اُس نے چیزوں کے درمیان جدائی ڈالی تاکہ اس بات پر دلالت کرے کہ کوئی جدائی ڈالنے والا ہے۔ چیزوں کے درمیان دوری پیدا کی تاکہ دوری پیدا کرنے والا پر دلالت کرے۔ چیزوں کے خالق نے عقلوں کیلئے تجلی پیدا کی اور ان کے ذریعے سے آنکھوں کے ذریعے دیکھنے سے پردے میں چلا گیا۔اُن کے ذریعے اوہام کو متوجہ کیا اور ان میں خدا کے غیر کو ثابت کرنے لگے۔ انہیں سے دلیلیں لی گئیں اور اُن سے اقرار لیا گیا۔ عقلوں کے ذریعے خدا کے ساتھ اعتقاد مضبوط ہوتا ہے۔ افراد کے ذریعے ایمان کامل ہوتا ہے۔ دینداری معرفت کے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔ معرفت اخلاص کے بغیر میسر نہیں ہوتی۔ خدا کو کسی چیز کے ساتھ مشابہہ قرار دینے سے اخلاص حاصل نہیں ہوتا۔ اگر خدا کیلئے مخلوق کے اوصاف کو ثابت کیا جائے تو تشبیہ کی نفی نہیں کی جاسکتی۔
پس جو کچھ مخلوقات میں تھا، وہ خالق میں نہ تھا اور جو کچھ مخلوقات میں ممکن ہے، وہ خالق میں نہیں ہے۔ خدا میں سکون کا کوئی وجود نہیں ہے۔ یہ سب چیزیں خدا میں کس طرح ممکن ہیں جبکہ یہ سب چیزیں اُس نے جاری کی ہیںَ تمام چیزیں اُس کی طرف لوٹتی ہیں۔ اگر وہ اس طرح ہو تو اُس کی ذات میں تغیر و تبدل واقع ہوجائے گا۔ اُس کی حقیقت مرکب ہوجائے گی۔ ترکیب ازلی ہونے سے مانع ہے اور اُس میں خالقیت کا معنی تصور نہیں ہوسکتا۔اگر اُس کیلئے ہم انتہا کے قائل ہوجائیں تو اُس کے لئے آغاز ضرور ہوگا۔ اگر اُس کیلئے یہ تصور کیا جائے کہ وہ مکمل ہے تو اس کا لازمہ یہ ہے کہ اُس کے وجود میں کوئی کمی بھی ہے۔
وہ کس طرح ازلیت کے لائق ہو سکتا ہے جو تبدیلی سے پاک نہ ہو۔ وہ کس طرح چیزوں کو ایجاد کرسکتا ہے جو خود ایجاد ہونے سے کوئی مانع نہیں رکھتا۔ جب بھی ایسا ہوگا تو اُس میں مصنوعیت کی علامات موجود ہوں گی اور یہ چیز اُس کی خالقیت پر دلیل کی بجائے اُس کے موجود ہونے پر دلیل ہوگی۔
اس وجہ سے مقام گفتگو میں اُس کی خالقیت پر دلیل نہیں ہے اور اس بارے میں پیش آنے والے سوالات کا کوئی جواب نہ ہوگا۔ اُس کیلئے حقیقت میں کوئی تعظیم نہ ہوگی۔ مخلوق کے درمیان اُس کا ظاہر ہونا ظلم نہ ہوگا مگر یہ کہ ازلی ہونا اس چیز سے مانع ہے کہ اُس کے لئے دو ہوناتصور کیا جائے اور یہ کہ جس کیلئے ابتداء نہیں ہے، اُس کیلئے ابتداء پیدا کی جائے۔ عظیم و بلند خدا کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔
وہ جھوٹ کہتے ہیں جو خدا کیلئے شریک کے قائل ہیں۔ وہ گمراہ ہوگئے اور حق سے دور ہوگئے اور بہت بڑی گمراہی میں پڑگئے۔ محمد و آلِ محمد پر ، جو پاک ہیں، درود ہو۔(عیون الاخبار:ج۱،ص۱۶۹۔توحید:۳۴)۔
مؤلف: شعبہ تحریر و پیشکش تبیان