سلیمانی

سلیمانی

Tuesday, 10 May 2022 08:30

جامع مسجد دهلی نو

مسجد جهان‌نما یا جامع شهر دهلی نو عالم اسلام کی خوبصورت ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ مذکورہ مسجد ستارویں عیسوی کو گورکانی سلسلے کے پانچویں شہنشاہ شاہ جھان کے حکم پر سنگ مرمراور دیگر نادر پتھروں سے تعمیر کی گیی ہے۔ اس مسجد میں دومینار، تین گنبد اور بعض چھوٹے مینار شامل ہیں جو ہر دیکھنے والے کی نظر کو جذب کرلیتے ہیں۔/

 
 

ان خیالات کا اظہار سید "ابراہیم رئیسی" نے آج کی شام کو ٹیلی وژن سے عوام سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر اور ریال اور تیل کی فروخت کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو کہ دوگنا ہو چکے ہیں۔

ایرانی صدر نے کہا ہے کہ ہماری تیل کی فروخت دوگنی ہوچکی ہے اور ہمیں اس شعبے میں کوئی خدشہ نہیں ہےـ نیز ایرانی غیر ملکی تجارت کا حجم 100 ارب ڈالر ہے کہ گزشتہ کی صورتحال سے مختلف ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ اس رقم میں اضافے کا امکان بھی ہے۔

صدر رئیسی نے مزید کہا کہ اُسی وقت حکومت کی پہلی فکر؛ ویکسین کی فراہمی، ویکسینیشن اور عوام کی جانوں کا تحفظ تھی، جو اللہ رب العزت کی مدد اور ایرانی حکومت اور عوام کے تعاون سے اس شعبے میں کامیاب ہوگئے اور آج کورونا سے متاثرہ افراد کی روزانہ شرح اموات 700 سے 7 تک پہنچ گئی ہے۔

انہوں نے کامیاب اور موثرعوامی ویکسینیشن کے بعد کاروبار اور سائنسی اور تعلیمی مراکز کے دوبارہ کھلنے کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج درآمدات سے مناسب ویکسین فراہم کرنے کے علاوہ، ہمارے پاس ویکسین تیار کرنے اور یہاں تک کہ برآمد کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت بھی ہے جو کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے ایک اعزاز ہے۔

صدر رئیسی نے کہا کہ 13ویں حکومت کے پہلے دنوں کی ایک اور تشویش اشیا کے ذخیرے کے بارے میں تھی جو کہ حکومت کی کوششوں سے بنیادی اشیا کے ذخیرے کی پریشانیوں کو مختصر مدت میں ختم کر دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے ابتدائی دنوں میں ملکی ریال اور زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی شدید خدشات پائے جاتے تھے اور کوششوں اور اقدامات سے یہ مسئلہ حل ہو گیا۔

جدہ : سعودی حکومت نے رواں سال 65 برس سے زائد عمر کے افراد پر حج کرنے پر پابندی لگادی۔ سعودی وزارت حج و عمرہ کے نئے قواعد و ضوابط کے مطابق رواں سال صرف حج ویزہ پر گئے ہوئے غیر ملکیوں کو سنتِ ابراہیمی ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔ وزٹ ویزہ یا ٹوور ویزہ حج کے لیے کارآمد نہیں ہوں گے۔ تمام حجاج کیلئے ویکسین سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ عمر کی زیادہ سے زیادہ حد 65 برس مقرر کی گئی ہے اس سے زائد عمر کے افراد حج کے اہل نہیں ہوں گے۔

Tuesday, 10 May 2022 07:36

بشار اسد تہران میں

ایکنا نیوز- امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے بانی رہنما، ممتاز معالج، سفیر انقلاب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی ستائیسویں برسی کی مناسبت سے لاہور کی محمدی مسجد میں خصوصی سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔

 تقریب کا اہتمام "محمد علی نقوی ویلفیئر ایسوسی ایشن" (ماوا) کی جانب سے کیا گیا۔ سیمینار میں ڈاکٹر ثاقب اکبر نقوی، سید وجاہت حسین نقوی، سید علی رضا نقوی، علامہ غلام شبیر بخاری، احمد رضا خان، افسر رضا خان، کرنل (ر) عارف حسین، علامہ محمد رضا عابدی، سید امجد کاظمی ایڈووکیٹ، سید نثار ترمذی، اقرارالحسن، علامہ حسن رضا ہمدانی سمیت شہید کے رفقاء، سینیئر رہنماوں اور عمائدین کی کثیر تعداد نے شرکت کی جب کہ  نقابت کے فرائض سید انجم رضا نے ادا کئے۔

 

مقررین نے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی انسانیت کیلئے خدمات پر روشنی ڈالی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے پاکستان میں سب سے پہلے مردہ باد امریکہ کا نعرہ متعارف کروایا، انہوں نے قوم کی بیداری کیلئے خاطر خواہ خدمات سرانجام دیں، بش جب دورہ پاکستان پر آیا تو شہید نے مال روڈ پر الفلاح بلڈنگ پر مردہ باد امریکہ کو طویل بینرز لہرا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، شہید نے نوجوانوں میں انقلابی روح بیدار کی، جس کی بدولت آج بھی پورے پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں صالح اور باکردار نوجوان انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید نے آئی ایس او پاکستان کی شکل میں ایسا پودا لگایا جو آج ایک گھنا اور تناور درخت بن کر نسل نوء کو ٹھنڈی چھاوں فراہم کر رہا ہے۔

 

مقررین کا کہنا تھا کہ جو قوم شہادت سے خوفزدہ ہو جائے اس کی بقاء خطرے میں پڑ جاتی ہے، قوم میں شہادت کو شوق بیدار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی شہادت حادثاتی نہیں تھی بلکہ یہ شہادت اختیاری تھی، انہیں علم تھا کہ انہیں شہید کر دیا جائے گا، اس کے باوجود وہ دن رات انسانیت کی خدمت میں مصروف رہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ شہید کی شہادت کے بعد پتہ چلا کہ وہ بیک وقت درجنوں منصوبوں پر کام کر رہے تھے، کم سونا اور کم کھانا ان کی عادت بن چکی تھی اور وہ خدا کے حقیقی اور سچے عاشق بن کر وہ قرب خدا حاصل کر چکے تھے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید نے جو فکر دی، آج اس پر عمل پیرا ہونیوالے سست روی کا شکار ہو چکے ہیں، ڈاکٹر محمد علی نقوی تنتالیس برس کی عمر میں شہید ہو گئے، مگر ان کے منصوبوں کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ وہ کیسے فرد واحد ہو کر اتنے بڑے بڑے منصوبے چلا رہے تھے۔

 

مقررین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر نقوی نے جو فکر دی اس پر عمل کیلئے ہمیں کردار ادا کرنا ہوگا، ہمیں بیدار ہونا ہوگا اور اس فکر کو مزید آگے بڑھانا ہوگا، ہم فکرِ شہید کے امین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید تمام شعبوں کیساتھ ساتھ ذرائع ابلاغ کی اہمیت سے بھی مکمل آگاہ تھے، وہ چاہتے تھے، ملی اخبارات و جرائد بھی ملک کی تربیت اور آگاہی میں کردار ادا کریں، یہی وجہ ہے کہ وہ ہمیشہ ہفت روزہ "رضا کار" کے آفس میں آکر ٹیم کی حوصلہ افزائی کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید کے تعلیمی میدان میں منصوبے لائق تحسین ہیں، طب کے شعبہ میں بھی ان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہین۔

مقررین نے کہا کہ شہید آج بھی اپنے رفقاء کیساتھ رابطے میں ہیں، شہید زندہ ہوتا ہے اور وہ زندہ ہیں، ہمیشہ اپنے ساتھیوں کی رہنمائی کرتے ہیں، ان کے درمیان موجود ہیں۔ 

ایکنا نیوز- امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے بانی رہنما، ممتاز معالج، سفیر انقلاب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی ستائیسویں برسی کی مناسبت سے لاہور کی محمدی مسجد میں خصوصی سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔

 تقریب کا اہتمام "محمد علی نقوی ویلفیئر ایسوسی ایشن" (ماوا) کی جانب سے کیا گیا۔ سیمینار میں ڈاکٹر ثاقب اکبر نقوی، سید وجاہت حسین نقوی، سید علی رضا نقوی، علامہ غلام شبیر بخاری، احمد رضا خان، افسر رضا خان، کرنل (ر) عارف حسین، علامہ محمد رضا عابدی، سید امجد کاظمی ایڈووکیٹ، سید نثار ترمذی، اقرارالحسن، علامہ حسن رضا ہمدانی سمیت شہید کے رفقاء، سینیئر رہنماوں اور عمائدین کی کثیر تعداد نے شرکت کی جب کہ  نقابت کے فرائض سید انجم رضا نے ادا کئے۔

 

مقررین نے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی انسانیت کیلئے خدمات پر روشنی ڈالی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے پاکستان میں سب سے پہلے مردہ باد امریکہ کا نعرہ متعارف کروایا، انہوں نے قوم کی بیداری کیلئے خاطر خواہ خدمات سرانجام دیں، بش جب دورہ پاکستان پر آیا تو شہید نے مال روڈ پر الفلاح بلڈنگ پر مردہ باد امریکہ کو طویل بینرز لہرا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، شہید نے نوجوانوں میں انقلابی روح بیدار کی، جس کی بدولت آج بھی پورے پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں صالح اور باکردار نوجوان انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید نے آئی ایس او پاکستان کی شکل میں ایسا پودا لگایا جو آج ایک گھنا اور تناور درخت بن کر نسل نوء کو ٹھنڈی چھاوں فراہم کر رہا ہے۔

 

مقررین کا کہنا تھا کہ جو قوم شہادت سے خوفزدہ ہو جائے اس کی بقاء خطرے میں پڑ جاتی ہے، قوم میں شہادت کو شوق بیدار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی شہادت حادثاتی نہیں تھی بلکہ یہ شہادت اختیاری تھی، انہیں علم تھا کہ انہیں شہید کر دیا جائے گا، اس کے باوجود وہ دن رات انسانیت کی خدمت میں مصروف رہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ شہید کی شہادت کے بعد پتہ چلا کہ وہ بیک وقت درجنوں منصوبوں پر کام کر رہے تھے، کم سونا اور کم کھانا ان کی عادت بن چکی تھی اور وہ خدا کے حقیقی اور سچے عاشق بن کر وہ قرب خدا حاصل کر چکے تھے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید نے جو فکر دی، آج اس پر عمل پیرا ہونیوالے سست روی کا شکار ہو چکے ہیں، ڈاکٹر محمد علی نقوی تنتالیس برس کی عمر میں شہید ہو گئے، مگر ان کے منصوبوں کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ وہ کیسے فرد واحد ہو کر اتنے بڑے بڑے منصوبے چلا رہے تھے۔

 

مقررین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر نقوی نے جو فکر دی اس پر عمل کیلئے ہمیں کردار ادا کرنا ہوگا، ہمیں بیدار ہونا ہوگا اور اس فکر کو مزید آگے بڑھانا ہوگا، ہم فکرِ شہید کے امین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید تمام شعبوں کیساتھ ساتھ ذرائع ابلاغ کی اہمیت سے بھی مکمل آگاہ تھے، وہ چاہتے تھے، ملی اخبارات و جرائد بھی ملک کی تربیت اور آگاہی میں کردار ادا کریں، یہی وجہ ہے کہ وہ ہمیشہ ہفت روزہ "رضا کار" کے آفس میں آکر ٹیم کی حوصلہ افزائی کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید کے تعلیمی میدان میں منصوبے لائق تحسین ہیں، طب کے شعبہ میں بھی ان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہین۔

مقررین نے کہا کہ شہید آج بھی اپنے رفقاء کیساتھ رابطے میں ہیں، شہید زندہ ہوتا ہے اور وہ زندہ ہیں، ہمیشہ اپنے ساتھیوں کی رہنمائی کرتے ہیں، ان کے درمیان موجود ہیں۔ 

شادی انسانی حیات اور زندگی کے اہم مسائل کا حصہ اور لازمہ ہے، قران کریم ، مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اور دیگر معصوم اماموں علیھم السلام سے منقول روایتوں میں شادی کی کافی ترغیب دلائی گئی ہے ، قران کریم کا اس سلسلہ میں ارشاد ہے کہ " وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ " (۱) اور اپنے غیر شادی شدہ آزاد افراد اور اپنے غلاموں اور کنیزوں میں سے باصلاحیت افراد کے نکاح کا اہتمام کرو کہ اگر وہ فقیر بھی ہوں گے تو خدا اپنے فضل و کرم سے انہیں مالدار بنادے گا کہ خدا بڑی وسعت والا اور صاحب علم ہے ۔ اور رسول خدا (ص) کا اس سلسلہ میں ارشاد ہے کہ " تَنَاكَحُوا تَنَاسَلُوا تَكْثُرُوا فَإِنِّي أُبَاهِي بِكُمُ اَلْأُمَمَ يَوْمَ اَلْقِيَامَةِ وَ لَوْ بِالسِّقْطِ " (۲) نکاح (شادی) کرو، نسلوں کو بڑھاو کہ میں قیامت کے دن اپنی امت کی کژت پر فخر و مباہات کروں گا ولو ساقط شدہ بچہ ہو۔ ایک دوسری روایت میں آنحضرت سے منقول ہے کہ اپ نے فرمایا " اذا تزوج الرجل احرز نصف دینه ، جس انسان نے شادی (نکاح) کرلیا اس نے اپنا آدھا ایمان محفوظ کرلیا ۔ (۳) نیز رسول اسلام (ص) نکاح اور شادی کی اھمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا : یفتح ابواب السماء بالرحمة فی اربع مواضع: عند نزول المطر، و عند نظر الولد فی وجه الوالدین، و عند فتح باب الکعبة، و عند النکاح ۔ (۴) چار موقع پر رحمت الھی کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں :

۱: بارش کے وقت ۔

۲: جب اولاد ماں اور باپ کے چہرہ کو بغور دیکھتی ہے ۔

۳: جب خانہ کعبہ کا دروازہ کھولا جاتا ہے ۔

۴: جب عقد اور شادی کی رسم اجرا ہوتی ہے ۔

اور امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے شادی کی اہمیت کے سلسلہ میں فرمایا "افضل الشفاعات ان تشفع بین اثنین فی نکاح یجمع الله بینهما ؛ بہترین وساطت یہ ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے درمیان [ یا اسکے گھرانے و خاندان] کے درمیان وساطت کی جائے تاکہ دونوں کی شادی ہوسکے ۔ (۵) اور امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس سلسلہ میں فرمایا کہ "من ترک التزویج مخافة الفقر فقد اساء الظن بالله - عزوجل - ان الله- عزوجل - یقول: «ان یکونوا فقراء یغنهم الله من فضله ؛ اگر کوئی فقر و تنگدستی کی وجہ سے شادی نہ کرے تو گویا ہو لطف الھی اور خداوند متعال کی بہ نسبت بدگمان ہوا ہے کیوں کہ اس نے فرمایا ہے کہ اگر وہ فقیر بھی ہوں گے تو خدا اپنے فضل و کرم سے انہیں مالدار بنادے گا ۔ (۶) اور امام کاظم علیہ السلام اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ " ثلاثة یستظلون یظل عرش الله یوم القیامة، یوم لا ظل الا ظله: رجل زوج اخاه المسلم او اخدمه او کتم له سرا " (۷)

تین گروہ ایسا ہے جو قیامت کے دن کہ جس دن خدا کے سوا کوئی انسان کا پشت و پناہ اور اس کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا ، خدا کے زیر سایہ اور اس کی پشت پناہی میں ہوں گے :

۱: جو کسی مسلمان کی شادی کا زمینہ فراھم کرے ۔

۲: جو اپنے مسلمان بھائی کی خدمت کرے ۔

۳: جو مسلمان بھائی کے سر پر سائبان تنے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ نور ، ایت ۳۲
۲: شعیری ، شیخ تاج‌ الدین محمد ، جامع الأخبار، ج۱ ،  ص ۱۰۱
۳: نوری ، میرزا حسین ، مستدرک الوسائل، ج ۱۴، ص ۱۵۴
۴: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار، ج ۱۰۳، ص ۲۲۱
۵: شیخ طوسی ، تهذیب، ج ۷، ص ۴۰۵ ۔
۶: شیخ صدوق ، من لا یحضره الفقیه، ج ۳، ص ۲۵۱
۷: شیخ حر عاملی ، وسائل الشیعه، ج ۲۰، ص ۴۶

 

غاصب صہیونی رژیم کے خلاف برسرپیکار قوتوں پر مشتمل اسلامی مزاحمتی بلاک خطے کی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے۔ ایک زمانہ تھا جب فلسطین میں سرگرم اسلامی مزاحمتی قوتوں کے پاس سب سے بڑا ہتھیار پتھر تھا۔ دھیرے دھیرے خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سربراہی میں اسلامی مزاحمتی بلاک طاقتور ہونے کے نتیجے میں فلسطین میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کی طاقت میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ آج فلسطینی مزاحمتی گروہ جدید ترین فوجی ہتھیاروں سے لیس ہیں جن میں ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے میزائل اور مختلف قسم کے ڈرون طیارے شامل ہیں۔ حال ہی میں فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے ملٹری ونگ "سرایا القدس" نے ایک نئے قسم کا ڈرون طیارہ متعارف کروایا ہے جس کا نام "جنین" رکھا گیا ہے۔ حماس کا دعوی ہے کہ یہ ڈرون طیارہ مکمل طور پر مقامی سطح پر تیار کیا گیا ہے۔
 
اس ڈرون طیارے کی نقاب گشائی کے بعد غزہ میں "القسام بریگیڈز" کے بعد سرایا القدس دوسری بڑی ڈرون طاقت بن کر سامنے آئی ہے۔ حماس کے اس اعلان کے بعد اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو درپیش خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے اور اب اسے مستقبل کی ممکنہ جنگوں میں اسلامی مزاحمت کی میزائل طاقت کے ساتھ ساتھ ڈرون طاقت کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ گذشتہ برس بھی سیف القدس معرکے میں اسلامی مزاحمت نے غاصب صہیونی رژیم کے خلاف ڈرون طیاروں کا استعمال کیا تھا۔ اگرچہ اسلامی مزاحمتی گروہوں کے پاس موجود یہ ڈرون طیارے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ابتدائی نوعیت کے ہیں لیکن اس کے باوجود صہیونی دشمن کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کیلئے کافی ہیں۔ یہ ڈرون طیارے غاصب صہیونی رژیم کے سکیورٹی نظام کو شدید چیلنجز سے روبرو کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
 
العربی الجدید نیوز ویب سائٹ نے اسلامی مزاحمتی گروہوں کے پاس موجود ڈرون طیاروں کی تیاری کا تاریخی جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے: "اگرچہ گذشتہ برس سیف القدس معرکے کے دوران اسلامی مزاحمتی گروہوں نے صہیونی دشمن کے خلاف ان ڈرون طیاروں کا بھرپور استعمال کیا تھا لیکن اسلامی مزاحمت کی جانب سے ڈرون طیاروں کی تیاری کا سلسلہ 2006ء سے شروع ہوا۔ اس سال حماس نے ڈرون طیاروں کی تیاری کیلئے پہلا قدم اٹھایا۔ 2008ء میں فلسطینی انجینئرز کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی جس کی سربراہی تیونس کے شہری محمد الزواری کر رہے تھے۔ یہ ٹیم فلسطین سے باہر رہ کر 30 ڈرون طیارے تیار کرنے میں کامیاب ہوئی۔ 2016ء میں صہیونی جاسوسی ادارے موساد نے تیونس کے انجینئر محمد الزواری کو صفاقس میں واقع ان کے گھر کے سامنے شہید کر ڈالا۔"
 
العربی الجدید اس بارے میں مزید لکھتا ہے: "فلسطینی سرزمین کے اندر تیار ہونے والے پہلے ڈرون طیارے کا نام "ابابیل" تھا۔ یہ ڈرون طیارہ 2014ء میں غاصب صہیونی رژیم کے خلاف جنگ میں بروئے کار لایا گیا۔ اس سال القسام بریگیڈز نے سرکاری طور پر اعلان کیا کہ اس کے پاس تین ابابیل ڈرون طیارے کے تین مختلف ماڈل موجود ہیں۔ ایک ماڈل جارحانہ، دوسرا خودکش اور تیسرا جاسوسی مقاصد کیلئے ہے۔ حماس کی جانب سے اس سال جو خبر دنیا والوں کی حیرت کا باعث بنی وہ "الکریاہ" میں واقع غاصب صہیونی رژیم کی وزارت جنگ کی عمارت کو کامیابی سے اس ڈرون طیارے سے نشانہ بنانا تھا۔ اسلامی مزاحمت نے ڈرون طیاروں کی تیاری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ حالیہ سیف القدس معرکے میں بھی القسام بٹالینز نے ایک نئے قسم کا ڈرون طیارہ تیار کرنے کا اعلان کیا جس کا نام "شہاب" ہے۔"
 
شہاب ڈرون طیاروں کے ذریعے اسلامی مزاحمت نے مختلف کاروائیاں انجام دی ہیں جن میں سے النقب صحرا میں "نیر عوز" قصبے میں صہیونی آئل ریفائنری پر حملہ قابل ذکر ہے۔ فوجی ماہرین کے مطابق شہاب ڈرون طیارہ، ابابیل ڈرون طیارے سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔ یہ ڈرون طیارہ دشمن کے دفاعی نظام اور ریڈار سے بچ نکلنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ شہاب ڈرون طیارے کی تیاری کے کل اخراجات صرف 300 ڈالر ہیں جس کی بدولت ضرورت پڑنے پر ایسے ہزاروں ڈرون طیارے بنائے جا سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے صہیونی رژیم سے وابستہ سکیورٹی ذرائع نے اس بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس امکان کا اظہار بھی کیا ہے کہ ممکن ہے اسلامی مزاحمت کے پاس ایسے سینکڑوں ڈرون طیارے موجود ہو سکتے ہیں۔
 
غاصب صہیونی رژیم اور خطے کے امور کے ماہر مصنف اور تجزیہ نگار حسن لافی اس بارے میں کہتے ہیں: "غاصب صہیونی رژیم کی جانب سے شدید فضائی دفاعی اقدامات کی بدولت اسلامی مزاحمت کے پاس ترقی یافتہ ڈرون طیاروں کی موجودگی فوجی میدان میں ایک اہم پیشرفت جانی جاتی ہے۔ اس بارے میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ فلسطین میں اسلامی مزاحمت ان ڈرون طیاروں کو مقامی سطح پر ہی تیار کر رہی ہے اور خود فلسطینی جوان ان کی تیاری میں مصروف ہیں۔ یوں یہ ڈرون طیارے غاصب صہیونی رژیم کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔ اسلامی مزاحمت کی جانب سے فوجی شعبے میں جدید ٹیکنالوجیز کی جانب گامزن ہونا ظاہر کرتا ہے کہ وہ ہر قیمت پر غاصب صہیونی رژیم کی فوجی برتری کا مقابلہ کرنے کا عزم کر چکی ہے۔"

تحریر: علی احمدی

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد اعلی وفد کے ہمراہ تہران کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ ملاقات کی ۔ صدر سید ابراہیم رئیسی نے شام کے صدر بشار اسد کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ خطے کے مستقبل کا تعین مذاکرات کی میز پر نہیں بلکہ علاقائی قوموں کی مزاحمت اور استقامت پر مبنی ہوگا۔

صدر رئیسی نے شام اور ایران کے شہداء خاص طور پر شہید سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی مزاحمتی شہداء نے عالمی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور آپ بھی اپنے باپ کی طرح مزاحمتی محاذ کی اہم شخصیت ہیں۔

ایرانی صدر نے خطے کے سیاسی اور سکیورٹی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی مجاہدین نے ثابت کردیا ہے کہ وہ خطے کی ناقابل انکار طاقت ہیں اور وہ شام اور خطے میں امن و صلح برقرار کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

شام کے صدر بشار اسد نے اس ملاقات میں شامی حکومت اورعوام کی حمایت پر ایرانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شام ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ ایران واحد ملک ہے جس نے امریکہ ، مغربی ممالک اور وہابی دہشت گردوں کی مسلط کردہ جنگ میں ہمارا ساتھ دیا ، بشار اسد نے کہا کہ شام پر مسلط کردہ جنگ میں عالمی دہشت گردوں کی شکست کے بعد ثابت ہوگيا ہے کہ اسلامی مزاحمت کا خطے کے امن و سلامتی میں اہم کردار ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ ہم ایرانی حکومت اور عوام کے شکر گزار ہیں جنھوں نے مشکل حالات میں ہمارا ساتھ دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے العہد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسرائيلی فوجیوں نے آج صبح مغربی پٹی کے بعض علاقوں پر وحشیانہ حملہ کرکے متعدد فلسطینیوں کو زخمی کردیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مغربی پٹی پراسرائیلی فوجیوں کے حملے کے بعد اسرائیلی فوجیوں اور فلسطینی شہریوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی ہےجس کے نتیجے یمں متعدد فلسطینی شہری زخمی ہوگئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق بعض فلسطینیوں کو اسرائیلی فوجیوں نے گرفتاربھی کرلیا ہے۔

کل رات بھی اسرائیلی فوجیوں نے مغربی پٹی میں 2 فلسطینی جوانوں کو شہید کردیا تھا جبکہ مقبوضہ فلسطین بھی میں اسرائیلی فوجیوں نے فائرنگ کرکے ایک فلسطینی جوان کو شہید کردیا۔ ذرائع کے مطابق فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور عرب ممالک کے حمکراں خاموش تماشائي بنے ہوئے ہیں۔

بررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد تہران کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی ۔  رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کے صدر بشار اسد کے ساتھ ملاقات میں فرمایا: شام آج جنگ سے پہلے کا شام نہیں ہے۔ شام کا اعتبار اور احترام پہلے کی نسبت مزید بڑھ گيا ہے۔ آج دنیا شام کو ایک طاقتور ملک کی حیثیت سے دیکھ رہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کی سیاسی اور عسکری میدانوں میں کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شام آج جنگ سے پہلے کا شام نہیں ہے۔ شام کے اعتبار اور احترام پہلے کی نسبت کئی گنا اضافہ ہوگيا اور سبھی شام کو ایک طاقتور ملک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی اقوام میں شامی قوم کی سربلندی اور سرافرازی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارے اور آپ کے بعض ہمسایہ ممالک غاصب صہیونی حکومت کے رہنماؤں سے قریبی دوستی برقرار کئے ہوئے ہیں اور ایکدوسرے قہوہ پلا رہے ہیں لیکن انہی ممالک کے عوام نے عالمی یوم قدس کے موقع پر ریلیوں پر بھر پور شرکت کی اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔ حقیقت میں خطے کی موجودہ صورتحال یہ ہے۔  

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام پر مسلط کردہ عالمی جنگ میں شامی عوام کی کامیابی کے علل و اسباب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شام پر مسلط کردہ عالمی دہشت گردانہ جنگ میں کامیابی کا ایک اہم سبب جنابعالی کا عظیم اور پختہ عزم و حوصلہ ہے اور ان شاء اللہ آپ اسی پختہ عزم و حوصلہ کے ساتھ نئے شام کو تعمیر کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کے بارے میں  شہید سلیمانی کی محبت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہید سلیمانی کو شام اور شامی عوام سے خاص محبت تھی اور انھوں نے شام کی آزادی اور ارضی سالمیت کے متعلق فداکاری کے شاندار جلوے پیش کئے۔ ایران کے آٹھ سالہ دفاع مقدس اور شام کے دفاع میں شہید سلیمانی کی رفتار یکساں تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: شہید سلیمانی ، شہید ہمدانی اور سپاہ کے دیگر ممتاز شہداء کی شام کے دفاع پر خاص توجہ مرکوز تھی اور انھوں نے اس سلسلے میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

اس ملاقات میں ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے۔شام کے صدربشار اسد  نے اس ملاقات میں شہید سلیمانی اور دیگر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اورایرانی حکومت اور عوام کی طرف سے شامی حکومت اور عوام کی بے دریغ مدد اورحمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے گذشتہ 4 دہائیوں میں علاقائی مسائل اور مسئلہ فلسطین کے بارے اپنےٹھوس مؤقف سے واضح اور ثابت کردیا ہے کہ ایران کا مؤقف اور ایران کا راستہ درست اور اصولی راستہ ہے۔

صدر بشار اسد نے کہا کہ جنگ کی تباہی کو درست کیا جاسکتا ہے لیکن اصول اور عقائد کی تباہی اورویرانی کو تعمیر کرنا بہت مشکل ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ بعض لوگ تصور کرتے ہیں کہ ایران مزاحمتی محاذ کی ہتھیاروں سے مدد کررہا ہے حالانکہ ایران کی سب سے بڑی حمایت  مزاحمتی محاذ کے حوصلوں کو بلند کرنا اور پختہ عزم کے ساتھ آگے قدم بڑھانا ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ شام اور ایران نے ملکر خطے میں اسرائيل کی بڑھتی ہوئی حاکمیت کو روک دیا ہے۔