سلیمانی

سلیمانی

ایکنا نیوز کے مطابق ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں کے دوغلے موقف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گناہوں کو سزائے موت دئے جانے پر ان کی خاموشی ایک مذموم حرکت ہے۔

 

صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے سعودی عرب میں بے گناہ انسانوں کی سزائے موت پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ملکوں کا دوہرا معیار اور انسانی حقوق کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرنا اور اسی طرح بے گناہوں کی سزائے موت پر انسانی حقوق کے دعویدار ملکوں کی خاموشی شدیدا قابل مذمت ہے۔

 

انھوں نے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مغربی ممالک انسانی حقوق کے مسئلے کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں، تنظیموں اور اسی طرح دنیا کے آزاد ذرائع ابلاغ کو چاہئے کہ اس سلسلے میں اپنی خاموشی توڑیں۔

 

واضح رہے کہ سعودی عرب میں ہفتے کے روز اکیاسی افراد کو سزائے موت دی گئی ہے جن میں سے اکتالیس افراد شیعہ تھے۔  سعودی حکومت نے انہیں مختلف بہانوں سے گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا تھا اور پھر سزائے موت دیدی۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حاج سید محمد علی علوی گورگانی کی رحلت پر تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:



آیت اللہ حاج سید محمد علی علوی گورگانی کی رحلت مدرسہ قم کو اور ان کے تمام شاگردوں، عقیدت مندوں اور تقلید کرنے والوں کو، خاص کر گلستان کے مومنین کو جو اس بزرگ اور ان کے والد محترم جناب حاج سید سجاد علوی سے خصوصی عقیدت رکھتے تھے۔ ۔ میں ان سے اور ان کے معزز بچوں سے تعزیت کرتا ہوں۔

اس عظیم مجتہد نے انقلاب کے مختلف مسائل اور ملکی مسائل میں ہمیشہ عوام کے ساتھ وفاداری اور مقدس نظام کی حمایت کی ہے اور انہوں نے گرانقدر خدمات انجام دی ہیں جن سے خدا کے فضل اور رحمت کا حصول ہوتا ہے۔

میں اللہ تعالیٰ سے ان کی سربلندی کے لیے دعا گو ہوں اور مجھے امید ہے کہ وہ اپنے پاکیزہ اجداد سے مل جائیں گے۔

taghribnews

﴿۱﴾ ہر روز ستر مرتبہ کہے :اَسْتغْفِرُ اﷲ وَ اَسْئَلُه التَّوْبَةَ
﴿۲﴾ ہر روز ستر مرتبہ کہے : اَسْتغْفِرُ اﷲ الَّذِیْ لَا
بخشش چاہتا ہوں اﷲ سے اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں بخشش کا طالب ہوں اﷲ سے کہ جس کے سوا کوئی
اِلَه اِلَّا هوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْهبعضروایات میں الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ کے الفاظ
معبودنہیں وہ بخشنے والا مہربان ہے زندہ نگہبان ہے اورمیں اسکے حضور توبہ کرتا ہوں زندہ و پائندہ بخشنے والا مہربان
الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ سے قبل ذکر ہوئے ہیں۔
بخشنے والا مہربان
پس جیسے بھی عمل کرے مناسب ہے روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ماہ کا بہترین عمل استغفار ہے اور اس مہینے میں ستر مرتبہ استغفار کرنا گویا دوسرے مہینوں میں ستر ہزار مرتبہ استغفار کرنے کے برابر ہے۔

﴿۳﴾ صدقہ دے اگرچہ وہ نصف خرما ہی کیوں نہ ہو، اس سے خدا اسکے جسم پر جہنم کی آگ کو حرام کردے گا ۔
امام جعفر صادق -سے ماہ رجب کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایاتم ماہ شعبان کے روزے سے کیوں غافل ہو ؟ راوی نے عرض کی ، فرزند رسول(ص) ! شعبان کے ایک روزے کا ثواب کس قدر ہے؟ فرمایا قسم بخدا کہ اس کااجر و ثواب بہشت ہے۔ اس نے عرض کی۔ اے فرزند رسول(ص) ! اس ماہ کا بہترین عمل کیا ہے؟ فرمایا کہ صدقہ و استغفار ، جو شخص ماہ شعبان میں صدقہ دے ۔ پس خدا اس صدقے میں اس طرح اضافہ کرتا رہے گا، جیسے تم لوگ اونٹنی کے بچے کو پال کر عظیم الجثہ اونٹ بنا دیتے ہو چنانچہ یہ صدقہ قیامت کے روز احد کے پہاڑ کی مثل بڑھ چکا ہوگا۔

﴿۴﴾ پورے ماہ شعبان میں ہزار مرتبہ کہے:
لاَ اِلٰه اِلَّا اﷲ وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیَّاه مُخْلِصِیْنَ لَه الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِه الْمُشْرِکِیْنَ
اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہم عبادت نہیں کرتے مگر اسی کی ہم اس کے دین سے خلوص رکھتے ہیں اگرچہ مشرکوں پر ناگوار گزرے
اس ذکر کا بہت زیادہ ثواب ہے، جس میں ایک جز یہ ہے کہ جو شخص مقررہ تعداد میں یہ ذکر کرے گا اس کے نامہ اعمال میں ایک ہزار سال کی عبادت کا ثواب لکھ دیا جائے گا ۔

﴿۵﴾ شعبان کی ہر جمعرات کو دو رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سو مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور نماز کے بعد سو مرتبہ درود شریف پڑھے تاکہ خدا دین و دنیا میں اس کی ہر نیک حاجت پوری فرمائے واضح ہو کہ روزے کا اپنا الگ اجر و ثواب ہے اور روایت میں آیا ہے کہ شعبان کی ہر جمعرات کو آسمان سجایا جاتا ہے تو ملائکہ عرض کرتے ہیں ، خدایا آج کا روزہ رکھنے والوں کوبخش دے اور ان کی دعائیں قبول کر لے۔ ایک حدیث میں مذکور ہے کہ اگر کوئی شخص ماہ شعبان میں سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھے تو خدا وند کریم دنیا و آخرت میں اس کی بیس بیس حاجات پوری فرمائے گا۔

﴿۶﴾ ماہ شعبان میں درود شریف بکثرت پڑھے۔

﴿۷﴾ شعبان میں ہر روز وقت زوال اور پندرہ شعبان کی رات کو امام زین العابدین- سے مروی صلوات پڑھے:
اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ شَجَرَة النُّبُوَّة، وَمَوضِعِ الرِّسالَة، وَمُخْتَلَفِ
اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما جو نبوت کا شجر رسالت کا مقام، فرشتوں کی آمد و رفت
الْمَلائِکَة وَمَعْدِنِ الْعِلْمِ، وَٲَهلِ بَیْتِ الْوَحْیِ ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
کی جگہ، علم کے خزانے اور خانہ وحی میں رہنے والے ہیں اے معبود! محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما
الْفُلْکِ الْجارِیَة فِی اللُّجَجِ الْغامِرَة، یَٲْمَنُ مَنْ رَکِبَها، وَیَغْرَقُ مَنْ تَرَکَها، الْمُتَقَدِّمُ
جو بے پناہ بھنوروں میں چلتی ہوئی کشتی ہیں کہ بچ جائے گا جو اس میں سوار ہوگا اور غرق ہوگا جو اسے چھوڑ دے گا ان سے آگے نکلنے والا
لَهمْ مارِقٌ، وَالْمُتَٲَخِّرُ عَنْهمْ زاهقٌ، وَاللاَّزِمُ لَهمْ لاحِقٌ ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ
دین سے خارج اور ان سے پیچھے رہ جانے والا نابود ہو جائے گا اور ان کے ساتھ رہنے والا حق تک پہنچ جائے گا اے معبود! محمد(ص)
وَآلِ مُحَمَّدٍ الْکَهفِ الْحَصِینِ، وَغِیاثِ الْمُضْطَرِّ الْمُسْتَکِینِ، وَمَلْجَاََ الْهارِبِینَ
و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما جو پائیدار جائے پناہ اور پریشان و بے چارے کی فریاد کو پہنچنے والے، بھاگنے اور ڈرنے والے کیلئے جائے
وَعِصْمَة الْمُعْتَصِمِینَ ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلاة کَثِیرَة تَکُونُ
امان اور ساتھ رہنے والوں کے نگہدار ہیں اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما بہت بہت رحمت کہ جوان کے لیے وجہ خوشنودی
لَهمْ رِضاً وَ لِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ٲَدائً وَقَضائً بِحَوْلٍ مِنْکَ وَقُوَّة یَا رَبَّ الْعالَمِینَ
اور محمد(ص) وآل محمد(ع) کے واجب حق کی ادائیگی اور اس کے پورا ہونے کاموجب بنے تیری قوت و طاقت سے اے جہانوں کے پروردگار
اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبِینَ الْاَ بْرارِ الْاَخْیارِ الَّذِینَ ٲَوْجَبْتَ
اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما جو پاکیزہ تر، خوش کردار اور نیکو کار ہیںجن کے حقوق تو نے واجب کیے
حُقُوقَهمْ وَفَرَضْتَ طاعَتَهمْ وَوِلایَتَهمْ ۔ اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاعْمُرْ
اور تو نے ان کی اطاعت اور محبت کو فرض قرار دیا ہے اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور میرے دل کو اپنی
قَلْبِی بِطاعَتِکَ وَلاَ تُخْزِنِی بِمَعْصِیَتِکَ وَارْزُقْنِی مُواساة مَنْ قَتَّرْتَ عَلَیْه مِنْ رِزْقِکَ
اطاعت سے آباد فرما اپنی نافرمانی سے مجھے رسوا و خوار نہ کر اور جس کے رزق میں تو نے تنگی کی ہے مجھے اس سے ہمدردی کرنے کی
بِما وَسَّعْتَ عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ، وَنَشَرْتَ عَلَیَّ مِنْ عَدْلِکَ، وَٲَحْیَیْتَنِی تَحْتَ ظِلِّکَ
توفیق دے کیونکہ تو نے اپنے فضل سے میرے رزق میں فراخی کی مجھ پر اپنے عدل کوپھیلایا اور مجھے اپنے سائے تلے زندہ رکھا ہے
وَهذا شَهرُ نَبِیِّکَ سَیِّدِ رُسُلِکَ شَعْبانُ الَّذِی حَفَفْتَه مِنْکَ بِالرَّحْمَة وَالرِّضْوانِ الَّذِی
اور یہ تیرے نبی(ص) کا مہینہ ہے جو تیرے رسولوں کے سردار ہیں یہ ماہ شعبان جسے تو نے اپنی رحمت اور رضامندی کے ساتھ گھیرا ہوا ہے
کانَ رَسُولُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْه وَآلِه وَسَلَّمَ یَدْٲَبُ فِی صِیامِه وَقِیامِه فِی لَیالِیه
یہ وہی مہینہ ہے جس میں حضرت رسول اپنی فروتنی سے دنوں میں روزے رکھتے اور راتوں میں صلوٰۃ و قیام کیا کرتے تھے
وَٲَیَّامِه بُخُوعاً لَکَ فِی إکْرامِه وَ إعْظامِه إلی مَحَلِّ حِمامِه اَللّٰهمَّ فَٲَعِنَّا عَلَی
تیری فرمانبرداری اور اس مہینے کے مراتب و درجات کے باعث وہ زندگی بھر ایسا ہی کرتے رہے اے معبود! پس اس مہینے میں ہمیں
الاسْتِنانِ بِسُنَّتِه فِیه، وَنَیْلِ الشَّفاعَة لَدَیْه اَللّٰهمَّ وَاجْعَلْه لِی شَفِیعاً مُشَفَّعاً،
ان کی سنت کی پیروی اور ان کی شفاعت کے حصول میں مدد فرما اے معبود؛ آنحضرت(ص) کو میرا شفیع بنا جن کی شفاعت مقبول ہے اور
وَطَرِیقاً إلَیْکَ مَهیَعاً وَاجْعَلْنِی لَه مُتَّبِعاً حَتّی ٲَلْقاکَ یَوْمَ الْقِیامَة عَنِّی راضِیاً، وَعَنْ
میرے لیے اپنی طرف کھلا راستہ قرار دے مجھے انکا سچا پیروکار بنادے یہاں تک کہ میںروز قیامت تیرے حضور پیش ہوں جبکہ تو مجھ
ذُ نُوبِی غاضِیاً، قَدْ ٲَوْجَبْتَ لِی مِنْکَ الرَّحْمَۃَ وَالرِّضْوانَ، وَٲَ نْزَلْتَنِی دارَ الْقَرارِ
سے راضی ہو اور میرے گناہوں سے چشم پوشی کرے ایسے میں تو نے میرے لیے اپنی رحمت اور خوشنودی لازم کر رکھی ہو اور مجھے
وَمَحَلَّ الْاَخْیارِ ۔
دارالقرار اور صالح لوگوں کے ساتھ رہنے کی مہلت دے

﴿۸﴾ابن خالویہ سے روایت ہے کہ امیرالمومنین -اور ان کے فرزندان ماہ شعبان میں روزانہ جو مناجات پڑھا کرتے تھے وہ یہ ہے:
اَللّٰهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْمَعْ دُعائِی إذا دَعَوْتُکَ، وَاسْمَعْ نِدائِی إذا
اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور جب میں تجھ سے دعا کروں تو میری دعا سن جب میں تجھے پکاروں تو میری
نادَیْتُکَ وَٲَ قْبِلْ عَلَیَّ إذا ناجَیْتُکَ فَقَدْ هرَبْتُ إلَیْکَ وَوَقَفْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ مُسْتَکِیناً لَکَ
پکار کو سن جب میں تجھ سے مناجات کروں تو میری پر توجہ فرما کہ تیرے ہاں تیزی سے آیا ہوں میں تیری بارگاہ میں کھڑا ہوں اپنی بے
مُتَضَرِّعاً إلَیْکَ راجِیاً لِما لَدَیْکَ ثَوابِی وَتَعْلَمُ مَا فِی نَفْسِی وَتَخْبُرُ
چارگی تجھ پر ظاہر کر رہا ہوں تیرے سامنے نالہ و فریاد کرتا ہوں اپنے اس ثواب کی امید میں جو تیرے ہاں ہے اور تو جانتا ہے جو کچھ
حاجَتِی وَتَعْرِفُ ضَمِیرِی، وَلاَ یَخْفی عَلَیْکَ ٲَمْرُ مُنْقَلَبِی وَمَثْوایَ
میرے دل میں ہے تو میری حاجت سے آگاہ ہے اور تو میرے باطن سے باخبر ہے دنیا اور آخرت میں میری حالت تجھ پرمخفی نہیں اور
وَما ٲُرِیدُ ٲَنْ ٲُبْدِیََ بِه مِنْ مَنْطِقِی، وَٲَ تَفَوَّہَ بِه مِنْ طَلِبَتِی، وَٲَرْجُوه لِعاقِبَتِی، وَقَدْ
جس کا میں ارادہ کرتا ہوں کہ زبان پر لاؤں اور اسے بیان کروں اور اپنی حاجت ظاہر کروں اور اپنی عافیت میں ا س کی امید رکھوںتو
جَرَتْ مَقادِیرُکَ عَلَیَّ یَا سَیِّدِی فِیما یَکُونُ مِنِّی إلی آخِرِ عُمْرِی مِنْ سَرِیرَتِی
یقینا تیرے مقدرات مجھ پر جاری ہوئے اے میرے سردار جو میں آخر عمر تک عمل کروں گا میرے پوشیدہ اور ظاہرا کاموں میں سے
وَعَلانِیَتِی وَبِیَدِکَ لاَ بِیَدِ غَیْرِکَ زِیادَتِی وَنَقْصِی وَنَفْعِی وَضَرِّی إلهی إنْ حَرَمْتَنِی
اور میری کمی بیشی اور نفع و نقصان تیرے ہاتھ میں ہے نہ کہ تیرے غیر کے ہاتھ میں میرے معبود! اگر تو نے مجھے محروم کیا
فَمَنْ ذَا الَّذِی یَرْزُقُنِی وَ إنْ خَذَلْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یَنْصُرُنِی إلهی ٲَعُوذُ بِکَ مِنْ
تو پھر کون ہے جو مجھے رزق دے گا اور اگر تو نے مجھے رسو کیا تو پھر کون ہے جو میری مدد کرے گا میرے معبود! میں تیرے غضب اور تیرا
غَضَبِکَ وَحُلُولِ سَخَطِکَ إلهی إنْ کُنْتُ غَیْرَ مُسْتَٲْهلٍ لِرَحْمَتِکَ فَٲَنْتَ ٲَهلٌ ٲَنْ تَجُودَ
عذاب نازل ہونے سے تیری پناہ مانگتا ہوںمیرے معبود: اگر میں تیری رحمت کے لائق نہیں پس تو اس چیز کا اہل ہے کہ مجھ پر اپنے
عَلَیَّ بِفَضْلِ سَعَتِکَ إلهی کَٲَ نِّی بِنَفْسِی واقِفَه بَیْنَ یَدَیْکَ وَقَدْ ٲَظَلَّها حُسْنُ تَوَکُّلِی
عظیم تر فضل سے عطا و عنایت فرمائے میرے معبود! گویا میں خود تیرے سامنے کھڑا ہوں اور تجھ پر میرے حسن اعتماد اور توکل کا سایہ
عَلَیْکَ فَقُلْتَ مَا ٲَ نْتَ ٲَهلُه وَتَغَمَّدْتَنِی بِعَفْوِکَ ۔ إلهی إنْ عَفَوْتَ
پڑرہا ہے پس تو نے وہی کچھ کیا جو تیری شان کے لائق ہے اور تو نے مجھے اپنے دامن عفو میں لے لیا میرے معبود: اگر تو مجھے معاف
فَمَنْ ٲَوْلی مِنْکَ بِذلِکَ وَ إنْ کانَ قَدْ دَنا ٲَجَلِی وَلَمْ یُدْنِنِی مِنْکَ عَمَلِی فَقَدْ جَعَلْتُ
کرے تو کون ہے جو اس کا تجھ سے زیادہ اہل ہو اور اگر میری موت قریب آگئی ہے اور میرا کردار مجھے تیرے قریب کرنے والا نہیں تو
الْاِقْرارَ بِالذَّنْبِ إلَیْکَ وَسِیلَتِی ۔ إلهی قَدْ جُرْتُ عَلی نَفْسِی فِی النَّظَرِ لَها فَلَھَا
میں نے اپنے گناہ کے اقرار کو تیری جناب میں اپنا وسیلہ قرار دے لیا ہے میرے معبود! میںنے اپنے نفس کی تدبیر میں اس پر ظلم کیا
الْوَیْلُ إنْ لَمْ تَغْفِرْ لَها ۔ إلهی لَمْ یَزَلْ بِرُّکَ عَلَیَّ ٲَیَّامَ حَیاتِی فَلا تَقْطَعْ بِرَّکَ عَنِّی
اگر تو اسے بخشے تو یہ ہلاکت وبربادی ہے میرے معبود ایام زندگی میں تیرا احسان ہمیشہ مجھ پر ہوتا رہا پس بوقت موت اسے مجھ سے قطع
فِی مَماتِی ۔ إلهی کَیفَ آیَسُ مِنْ حُسْنِ نَظَرِکَ لِی بَعْدَ مَماتِی وَٲَ نْتَ لَمْ تُوَلِّنِی إلاَّ
نہ فرما میرے معبود! میں مرنے کے بعد تیرے عمدہ التفات سے کیونکر مایوس ہوں گا جبکہ میں نے اپنی زندگی میں تیری طرف سے
الْجَمِیلَ فِی حَیَاتِی ۔ إلهی تَوَلَّ مِنْ ٲَمْرِی مَا ٲَ نْتَ ٲَهلُه، وَعُدْ عَلَیَّ بِفَضْلِکَ عَلی
سوائے نیکی کے کچھ اور نہیں دیکھا میرے معبود! میرے امور کا اس طرح ذمہ دار بن جو تیرے شایاں ہے اور مجھ گنہگار پر اپنے فضل
مُذْنِبٍ قَدْ غَمَرَه جَهلُه ۔ إلهی قَدْ سَتَرْتَ عَلَیَّ ذُ نُوباً فِی الدُّنْیا وَٲَ نَا ٲَحْوَجُ إلی
سے توجہ فرما جسے نادانی نے گھیر رکھا ہے میرے معبود! تو نے دنیا میں میرے گناہوں کی پردہ پوشی فرمائی جبکہ میں آخرت میں
سَتْرِها عَلَیَّ مِنْکَ فِی الاَُْخْری إذْ لَمْ تُظْهرْها لاََِحَدٍ مِنْ عِبادِکَ الصَّالِحِینَ
اپنے گناہوں کی پردہ پوشی کا زیادہ محتاج ہوں میرے معبود! یہ تیرا احسان ہے کہ تو نے میرے گناہ اپنے نیک بندوں میں سے کسی پر
فَلا تَفْضَحْنِی یَوْمَ الْقِیامَة عَلی رُؤُوسِ الْاَشْهادِ إلهی جُودُکَ بَسَطَ ٲَمَلِی
ظاہر نہیں کیے پس روز قیامت بھی مجھے لوگوں کے سامنے رسوا و ذلیل نہ فرما میرے معبود! تیری عطا میری امید پر چھائی ہوئی ہے اور
وَعَفْوُکَ ٲَفْضَلُ مِنْ عَمَلِی إلهی فَسُرَّنِی بِلِقائِکَ یَوْمَ تَقْضِی فِیه بَیْنَ عِبادِکَ
تیرا عفو میرے عمل سے برتر ہے میرے معبود! اپنی ملاقات سے مجھے شاد فرما جس روز تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کرے گا
إلهی اعْتِذارِی إلَیْکَ اعْتِذارُ مَنْ لَمْ یَسْتَغْنِ عَنْ قَبُولِ عُذْرِه فَاقْبَلْ عُذْرِی یَا ٲَکْرَمَ
میرے معبود! تیرے حضور میری عذر خواہی اس شخص کی طرح ہے جو قبول عذر سے بے نیاز نہیں پس میرا عذر قبول فرما اے سب
مَنِ اعْتَذَرَ إلَیْه الْمُسِیئُونَ۔ إلهی لاَ تَرُدَّ حاجَتِی، وَلاَ تُخَیِّبْ طَمَعِی
سے زیادہ کرم کرنے والے کہ جس کے سامنے گنہگار عذر خواہی کرتے ہیں میرے مولا میری حاجت رد نہ فرما میری طمع میںمجھے
وَلاَ تَقْطَعْ مِنْکَ رَجائِی وَٲَمَلِی ۔ إلهی لَوْ ٲَرَدْتَ هوانِی لَمْ تَهدِنِی
ناامید نہ کر اور میں تجھ سے جو امید و آرزو رکھتا ہوں اسے قطع نہ کرمیرے معبود اگر تو میری خواری چاہتا ہے تو میری رہنمائی نہ فرماتا اور
وَلَوْ ٲَرَدْتَ فَضِیحَتِی لَمْ تُعافِنِی ۔ إلھِی مَا ٲَظُنُّکَ تَرُدُّنِی فِی حاجَة قَدْ ٲَفْنَیْتُ
اگر تو میری رسوائی چاہتا تو میری پردہ پوشی نہ کرتا، میرے معبود! میں یہ گمان نہیں کرتا کہ تو میری وہ حاجت پوری نہ کرے گا جو میں عمر
عُمْرِی فِی طَلَبِها مِنْکَ ۔ إلهی فَلَکَ الْحَمْدُ ٲَبَداً ٲَبَداً دائِماً سَرْمَداً یَزِیدُ وَلاَ یَبِیدُ
بھر تجھ سے طلب کرتا رہاہوں، میرے معبود! حمد بس تیرے ہی لیے ہے ہمیشہ ہمیشہ پے در پے اور بے انتہا جو بڑھتی جاتی ہے اور کم
کَما تُحِبُّ وَتَرْضی إلهی إنْ ٲَخَذْتَنِی بِجُرْمِی ٲَخَذْتُکَ بِعَفْوِکَ وَ إنْ ٲَخَذْتَنِی
نہیں ہوتی جو تجھے پسند ہے اور تجھے بھلی لگتی ہے، میرے معبود! اگر تو مجھے جرم پر پکڑے گا تو میں تیری بخشش کا دامن تھام لوں گا اگر
بِذُنُوبِی ٲَخَذْتُکَ بِمَغْفِرَتِکَ، وَ إنْ ٲَدْخَلْتَنِی النَّارَ ٲَعْلَمْتُ ٲَهلَها ٲَ نِّی ٲُحِبُّکَ
مجھے گناہ پر پکڑے گا تو میں تیری پردہ پوشی کا سہارا لوں گا اور اگرتو مجھے جہنم میں ڈالے گا تو میں اہل جہنم کو بتاؤں گا کہ میں تیرا چاہنے
إلهی إنْ کانَ صَغُرَ فِی جَنْبِ طاعَتِکَ عَمَلِی فَقَدْ کَبُرَ فِی جَنْبِ رَجائِکَ ٲَمَلِی
والا ہوں میرے خدا! اگر تیری اطاعت کے سلسلے میں میرا عمل کمتر ہے تو بھی تجھ سے بخشش کی امید رکھنے میں میری آرزو بہت بڑی
إلهی کَیْفَ ٲَنْقَلِبُ مِنْ عِنْدِکَ بِالْخَیْبَۃِ مَحْرُوماً وَقَدْ کانَ حُسْنُ ظَنِّی بِجُودِکَ ٲَنْ
ہے، میرے خدا! کس طرح میں تیری درگاہ سے مایوسی میں خالی ہاتھ پلٹ جاوں جبکہ میں تیری عطا سے یہ توقع رکھتا ہوں کہ تو مجھے
تَقْلِبَنِی بِالنَّجاة مَرْحُوماً إلهی وَقَدْ ٲَ فْنَیْتُ عُمْرِی فِی شِرَّة السَّهوِ عَنْکَ، وَٲَبْلَیْتُ
رحمت و بخشش کے ساتھ پلٹائے گا، میرے خدا ہوا یہ کہ میں نے تجھے فراموش کرکے اپنی زندگی برائی میں گزاری اور میں نے اپنی
شَبابِی فِی سَکْرَة التَّباعُدِ مِنْکَ ۔ إلهی فَلَمْ ٲَسْتَیْقِظْ ٲَیَّامَ اغْتِرارِی بِکَ، وَرُکُونِی
جوانی تجھ سے دوری اور غفلت میںگنوائی میرے خدا؛ تیرے مقابل جرأت کرنے کے دوران میں ہوش میں نہ آیا اور تیری ناخوشی
إلی سَبِیلِ سَخَطِکَ إلهی وَٲَنَا عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ قائِمٌ بَیْنَ یَدَیْکَ مُتَوَسِّلٌ بِکَرَمِکَ
کے راستے پر چلتا گیا پھر بھی اے معبود؛ میں تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیرے ہی لطف و کرم کو وسیلہ بنا کر تیری بارگاہ
إلَیْکَ إلهی ٲَنَا عَبْدٌ ٲَتَنَصَّلُ إلَیْکَ مِمَّا کُنْتُ ٲُواجِهکَ بِه مِنْ قِلَّة اسْتِحْیائِی مِنْ
میں آکر کھڑا ہوں، میرے خدا! میں وہ بندہ ہوں جو خود کو تیری طرف کھینچ لایا ہے جبکہ میں تیری نگاہوں کا حیا نہ کرتے ہوئے تیرے
نَظَرِکَ، وَٲَطْلُبُ الْعَفْوَ مِنْکَ إذِ الْعَفْوُ نَعْتٌ لِکَرَمِکَ ۔ إلهی لَمْ یَکُنْ لِی حَوْلٌ
مقابل اکڑا ہوا تھا میں تجھ سے معافی مانگتاہوں کیونکہ معاف کردینا تیرے لطف و کرم کا خاصہ ہے میرے خدا! میں جنبش نہیں کرسکتا تا
فَٲَنْتَقِلَ بِه عَنْ مَعْصِیَتِکَ إلاَّ فِی وَقْتٍ ٲَیْقَظْتَنِی لَِمحَبَّتِکَ، وَکَما ٲَرَدْتَ ٲَنْ ٲَکُونَ
کہ تیری نافرمانی کی حالت سے نکل آؤں مگر اس وقت جب تو مجھے اپنی محبت کی طرف متوجہ کرے کہ جیسا تو چاہے میں ویساہی بن
کُنْتُ فَشَکَرْتُکَ بِ إدْخالِی فِی کَرَمِکَ، وَ لِتَطْهیرِ قَلْبِی مِنْ ٲَوْساخِ الْغَفْلَة
سکتا ہوں پس میں تیرا شکر گذار ہوں کہ تو نے مجھے اپنی مہربانی میں داخل کیا اور میں تجھ سے جو غفلت کرتا رہاہوں میرے دل کو اس
عَنْکَ ۔ إلهی انْظُرْ إلَیَّ نَظَرَ مَنْ نادَیْتَه فَٲَجابَکَ، وَاسْتَعْمَلْتَه بِمَعُونَتِکَ
سے پاک کردیا میرے خدا! مجھ پر وہ نظر کر جو تو تجھے پکارنے والے پر کرتا ہے تو اس کی دعا قبول کرتا ہیپھر اس کی یوں مدد کرتا ہے گویا
فَٲَطاعَکَ، یَا قَرِیباً لاَ یَبْعُدُ عَنِ الْمُغْتَرِّ بِه، وَیا جَواداً لاَ یَبْخَلُ عَمَّنْ رَجا
وہ تیرا فرمانبردار تھا اے قریب کہ جو نافرمان سے دوری اختیار نہیں کرتا اور اے بہت دینے والے جو ثواب کے امیدوار کے کیے کمی
ثَوابَه ۔ إلهی هبْ لِی قَلْباً یُدْنِیه مِنْکَ شَوْقُه، وَ لِساناً یُرْفَعُ إلَیْکَ صِدْقُه، وَنَظَراً
نہیں کرتا، میرے خدا! مجھے وہ دل دے جس میں تیرے قرب کاشوق ہو۔ وہ زبان عطا فرما جو تیرے حضور سچی رہے اور وہ نظر دے
یُقَرِّبُہُ مِنْکَ حَقُّه۔ إلهی إنَّ مَنْ تَعَرَّفَ بِکَ غَیْرُ مَجْهولٍ، وَمَنْ لاذَ بِکَ غَیْرُ مَخْذُولٍ
جس کی حق بینی مجھے تیرے قریب کرے، میرے خدا! بے شک جسے تو جان لے وہ نامعلوم نہیں رہتا جو تیری محبت میں آجائے وہ بے
وَمَنْ ٲَ قْبَلْتَ عَلَیْہِ غَیْرُ مَمْلُولٍ ۔ إلهی إنَّ مَنِ انْتَهجَ بِکَ لَمُسْتَنِیرٌ، وَ إنَّ مَنِ
کس نہیں ہوتا اور جس پر تیری نگاہ کرم ہو وہ کسی کا غلام نہیں ہوتا، میرے خدا! بے شک جو تیری طرف بڑھے اسے نور ملتا ہے اور جو تجھ
اعْتَصَمَ بِکَ لَمُسْتَجِیرٌ، وَقَدْ لُذْتُ بِکَ یَا إلهی فَلا تُخَیِّبْ ظَنِّی مِنْ رَحْمَتِکَ،
سے وابستہ ہو وہ پناہ یافتہ ہے، ہاں میں تیری پناہ لیتا ہوں اے خدا؛ مجھے اپنے دوستوں میں قرار دے جن کا مقام یہ ہے
وَلاَ تَحْجُبْنِی عَنْ رَٲْفَتِکَ ۔ إلهی ٲَقِمْنِی فِی ٲَهلِ وِلایَتِکَ مُقامَ مَنْ رَجَا
کہ وہ تیری محبت کی بہت امید رکھتے ہیں، میرے خدا! مجھے اپنے ذکر کے ذریعے اپنے ذکر کا
الزِّیادَة مِنْ مَحَبَّتِکَ ۔ إلهی وَٲَ لْهمْنِی وَلَهاً بِذِکْرِکَ إلی ذِکْرِکَ، وَهمَّتِی فِی رَوْحِ
شوق اور ذوق دے اور مجھے اپنے اسمائ حسنیٰ سے مسرور ہونے اور اپنے پاکیزہ مقام سے دلی سکون حاصل کر
نَجاحِ ٲَسْمائِکَ وَمَحَلِّ قُدْسِکَ إلهی بِکَ عَلَیْکَ إلاَّ ٲَلْحَقْتَنِی بِمَحَلِّ ٲَهلِ طاعَتِکَ
نیکی ہمت دے میرے خدا تجھے تیری ذات کا واسطہ ہے کہ مجھے اپنے فرمانبردار بندوں میں شامل کرلے
وَالْمَثْوَی الصَّالِحِ مِنْ مَرْضاتِکَ، فَ إنِّی لاَ ٲَقْدِرُ لِنَفْسِی دَفْعاً، وَلا ٲَمْلِکُ لَها نَفْعاً ۔
اور اپنی خوشنودی کے مقام تک پہنچادے کیونکہ میں نہ اپنا بچاؤ کرسکتا ہوں اورنہ اپنے آپ کو کچھ فائدہ پہنچاسکتاہوں ،
إلهی ٲَ نَا عَبْدُکَ الضَّعِیفُ الْمُذْنِبُ، وَمَمْلُوکُکَ الْمُنِیبُ فَلا تَجْعَلْنِی مِمَّنْ صَرَفْتَ
میرے خدا؛ میں تیرا ایک کمزور و گنہگار بندہ اور تجھ سے معافی کا طلب گار غلام ہوں پس مجھے ان لوگوں میں نہ رکھ جن سے تو نے توجہ
عَنْه وَجْهکَ وَحَجَبَه سَهوُه عَنْ عَفْوِکَ ۔ إلهی هبْ لی کَمالَ الانْقِطاعِ إلَیْکَ، وَٲَنِرْ
ہٹالی اور جن کی بھول نے انہیںتیرے عفو سے غافل کر رکھا ہے میرے خدا مجھے توفیق دے کہ میں تیری بارگاہ کا ہوجاؤں اور ہمارے
ٲَبْصارَ قُلُوبِنا بِضِیائِ نَظَرِها إلَیْکَ، حَتَّی تَخْرِقَ ٲَبْصارُ الْقُلُوبِ حُجُبَ النُّورِ
اورہمارے دلوں کی آنکھیں جب تیری طرف نظر کریں تو انہیں نورانی بنادے تا کہ یہ دیدہ ہائے دل حجابات نور کو پار کرکے تیری
فَتَصِلَ إلی مَعْدِنِ الْعَظَمَة، وَتَصِیرَ ٲَرْواحُنا مُعَلَّقَة بِعِزِّ قُدْسِکَ ۔ إلهی وَاجْعَلْنِی
عظمت و بزرگی کے مرکز سے جاملیں اور ہماری روحیں تیری پاکیزہ بلندیوں پر آویزاں ہوجائیں میرے خدا؛ مجھے ان لوگوں میںرکھ
مِمَّنْ نادَیْتَہُ فَٲَجابَکَ، وَلاحَظْتَه فَصَعِقَ لِجَلالِکَ، فَناجَیْتَه سِرّاً
جن کو تو نے پکارا تو انہوں نے جواب دیا تو نے ان پر توجہ فرمائی تو انہوں نے تیرے جلال کا نعرہ لگایا ہاں تو نے انہیں باطن میں پکارا
وَعَمِلَ لَکَ جَهراً ۔ إلهی لَمْ ٲُسَلِّطْ عَلی حُسْنِ ظَنِّی قُنُوطَ الْاَیاسِ، وَلاَ انْقَطَعَ
اور انہوں نے تیرے لیے ظاہر میں عمل کیا ، میرے خدا؛ میں نے اپنے حسن ظن پر ناامیدی کو مسلط نہیںکیا اور تیرے
رَجائِی مِنْ جَمِیلِ کَرَمِکَ ۔ إلهی إنْ کانَتِ الْخَطایَا قَدْ ٲَسْقَطَتْنِی لَدَیْکَ فَاصْفَحْ
لطف و کرم کی توقع قطع نہیں ہونے دی ہے، میرے خدا؛ اگر تیرے نزدیک میری خطائیں نظر انداز کردی گئی ہیںتو میری جو توکل تجھ
عَنِّی بِحُسْنِ تَوَکُّلِی عَلَیْکَ ۔ إلهی إنْ حَطَّتْنِی الذُّنُوبُ مِنْ مَکارِمِ لُطْفِکَ فَقَدْ
پر ہے اس کے پیش نظر میری پردہ پوشی فرمادے، میرے خدا؛ اگر گناہوں نے مجھے تیرے کرم کی برکتوں سے دور کردیا ہے تو بھی
نَبَّهنِی الْیَقِینُ إلی کَرَمِ عَطْفِکَ ۔ إلهی إنْ ٲَنامَتْنِی الْغَفْلَة عَنِ الاسْتِعْدادِ
یقین نے مجھے تیری عنایت و مہربانی سے آگاہ کر رکھا ہے میرے خدا؛ اگر میں نے خواب غفلت میں پڑکر تیری بارگاہ میں حاضری کی
لِلِقائِکَ فَقَدْ نَبَّهتْنِی الْمَعْرِفَة بِکَرَمِ آلائِکَ ۔ إلهی إنْ دَعانِی إلَی النَّارِ عَظِیمُ عِقابِکَ
تیاری نہیں کی تو بے شک معرفت نے مجھے تیری مہربانیوں سے باخبر کردیا ہے، میرے خدا؛ اگر تیری سخت سزا مجھے جہنم کی طرف
فَقَدْ دَعانِی إلَی الْجَنَّة جَزِیلُ ثَوابِکَ ۔ إلهی فَلَکَ ٲَسٲَلُ وَ إلَیْکَ ٲَبْتَهلُ
بلارہی ہے تو بھی تیرا بہت زیادہ ثواب مجھے جنت کی سمت لیے جاتا ہے، میرے خدا؛ میں بس تیرا سوالی ہوں تیرے آگے زاری کرتا
وَٲَرْغَبُ، وَٲَسْٲَ لُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَجْعَلَنِی مِمَّنْ یُدِیمُ
ہوں تیرے پاس آیا ہوں اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ مجھے ایسا قرار دے جو ہمیشہ تیرا
ذِکْرَکَ، وَلاَ یَنْقُضُ عَهدَکَ، وَلاَ یَغْفُلُ عَنْ شُکْرِکَ، وَلاَ یَسْتَخِفُّ بِٲَمْرِکَ ۔
ذکر کرتا رہا، جس نے تیری نافرمانی نہیں کی، جو تیرا شکر ادا کرنے سے غافل نہیںہوا اور جس نے تیرے فرمان کو سبک نہیں سمجھا،
إلهی وَٲَلْحِقْنِی بِنُورِ عِزِّکَ الْاَ بْهجِ فٲَکُونَ لَکَ عارِفاً وَعَنْ سِواکَ مُنْحَرِفاً، وَمِنْکَ
میرے خدا؛ مجھے اپنی روشن تر عزت کو نور تک پہنچادے تا کہ میں تجھے پہچان لوں، تیرے غیر کو چھوڑدوں اور تجھ سے
خائِفاً مُراقِباً یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَصَلَّی اﷲُ عَلی مُحَمَّدٍ رَسُولِه وَآلِه
ڈرتے ہوئے تیری جانب متوجہ رہوں اے سب مرتبوں اور عزتوں کے مالک اور اللہ اپنے رسول محمد مصطفی(ص) پررحمت نازل فرمائے
الطَّاهرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً کَثِیراً ۔
اور ان کی پاکیزہ آل(ع) پر اور سلام بھیجے کہ جو سلام بھیجنے کاحق ہے۔

سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے فرزند، حضرت علی اکبر علیہ السلام تاریخی قرائن و شواہد کی بنیاد پر مرسل اعظم حضرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم سے شکل و شمائل اور رفتار و کردار کے لحاظ سے بہت زیادہ شباہت رکھتے تھے جس کے سبب آپ کو شبیہ پیغمبر کہا جاتا ہے۔۱۱ شعبان المعظم آپ کا یوم ولادت باسعادت ہے جسے ایران میں یوم نوجوان کا عنوان دیا گیا ہے۔

حضرت علی اکبر علیہ السلام

(شبیہ پیغمبر)

ولادت:۱۱ شعبان المعظم سنہ ۳۳ ہجری

شہادت: ۱۰ محرم الحرام سنہ ۶۱ ہجری

والد: امام حسین بن علی علیہما السلام

والدہ: ام لیلہ سلام اللہ علیہا

حضرت علی اکبر علیہ السلام تاریخی قرائن و شواہد کی بنیاد پر مرسل اعظم حضرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ و سلم سے شکل و شمائل اور رفتار و کردار کے اعتبار سے بہت زیادہ شباہت رکھتے تھے جس کے سبب آپ کو شبیہ پیغمبر کہا جاتا ہے۔

تقوا و پرہیزگاری، علم و آگہی، بصیرت، شجاعت، اطعام مساکین، حسن و جمال اور نیک اخلاق و کردار آپ کی بارز ترین خصوصیات میں سے ہیں۔

تاریخ گواہ ہے کہ جب کبھی آپ کے پدر بزرگوار امام حسین علیہ السلام اپنے نانا رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی زیارت کے مشتاق ہوتے تو اپنے جوان بیٹے علی اکبر (ع) کے چہرے کا دیدار کر لیا کرتے تھے۔

امیر المومنین علی علیہ السلام آپ سے بے حد محبت کرتے تھے۔ امیر المومنین علی علیہ السلام کی شہادت کے وقت آپ کی عمر سات برس کی تھی۔

واقعہ کربلا کے موقع پر آپ کی عمر مبارک ۲۸ یا پچیس برس بتائی جاتی ہے، جبکہ بعض کتب میں اٹھارہ اور انیس سال بھی ذکر ہوئی ہے۔

روز عاشور آپ بنی ہاشم کے پہلے شہید ہیں۔

آپ کی شہادت کے بعد آپ کے پدر بزرگوار امام حسین علیہ السلام نے یہ جگر سوز نوحہ پڑھا: ’’علیٰ الدنیا بعدک العفیٰ‘‘؛ بیٹا علی اکبر، تمہارے چلے جانے کے بعد اب خاک ہو دنیا پر!

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمنی فوج اور رضاکار فورس نے صوبہ حجہ میں آپریشن کے دوران سعودی اتحاد میں شامل 500 سے زائد سعودی اور سوڈانی آلہ کاروں کو ہلاک اور زخمی کر دیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمنی فوج اور رضاکار فورس نے ملک کے شمال مغربی صوبے الحجہ کے الحرض شہر کے مغربی علاقے میں سعودی اور سوڈانی ایجٹنوں کے ٹھکانے پر وسیع حملہ کیا۔

انصار اللہ ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ یمنی فوج نے اس آپریشن کے دوران دسیوں علاقوں اور گاوؤں کو آزاد کرا لیا گیا ہے۔ یہ آپریشن دو دن تک چلا اور یمنی فوج نے اس آپریشن کے دوران سعودی اتحاد کے آلہ کاروں اور ایجنٹوں کے قبضے سے 54 کلومیٹر کے علاقے کو آزاد کرا لیا۔ 

اس ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یمنی فوج نے اس آپریشن کے دوران الراکب، بنی عوید، بنی فراس، العسیلہ اور العوارض نامی گاؤں کو آزاد کرا لیا۔

اس آپریشن کے دوران سعودی اتحاد میں شامل 500 یمنی، سعودی اور سوڈانی آلہ کار اور ایجنٹ ہلاک ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 80 سے زائد سوڈانی ایجنٹ اور 15 سعودی آلہ کار ہلاک ہوئے جبکہ درجنوں زخمی اور قیدی بنے۔

اس آپریشن کے دوران یمنی فوج کو بڑی مقدار میں ہتھیار اور گولہ بارود، بکتر بند گاڑیاں، ٹینک، ہلکے اور بھاری ہتھیار بھی ملے جبکہ باقی ایجنٹ فرار ہونے میں کامیاب رہے۔

امریکی دہشت گرد افواج، کرد ملیشیا کے تعاون سے جنہیں " سیرین ڈیموکریٹک فورسز " (QSD) کہا جاتا ہے، اب بھی داعش دہشت گرد گروہ کے قید عناصر سے فرار ہو رہے ہیں ۔

شام کے شمال مشرقی صوبے الحسکہ کے مقامی ذرائع نے سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعا کو بتایا کہ "قابض امریکی مسلح ٹرکوں نے قصد سے تعلق رکھنے والی گاڑیوں کے ساتھ، کمب ال میں [کرد] عسکریت پسندوں کی جیلوں میں داعش کے متعدد دہشت گردوں کو حراست میں لے لیا۔ بلغاریہ۔" "الشدادی اور السور کو الجسکہ کے جنوب میں قید کیا گیا تھا، انہیں دوسری جیلوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔"

ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جیلیں شمالی صوبے الحسکہ میں واقع ہیں، اور اس بات پر زور دیا کہ امریکی فوج نے سخت حفاظتی اقدامات کیے تھے اور داعش کے عناصر کی منتقلی کے دوران راستوں کو بند کر دیا تھا تاکہ دہشت گردوں کو "ثانوی صنعتی" میں منتقل کیا جا سکے۔ "

ان ذرائع کے مطابق ماضی کے تجربات کی بنیاد پر امریکی قابض فوج نے داعش کے دہشت گردوں کو کئی جیلوں میں تعینات کرنے کے بعد کئی بار انہیں صوبہ حمص کے مشرق میں واقع "التنف" کے علاقے میں اپنے فوجی اڈے کے قریب کے علاقوں میں منتقل کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ امریکی پھر داعش کے دہشت گردوں کو ان سے وابستہ دیگر دہشت گردوں کے ساتھ تربیت دیتے ہیں اور انہیں مسلح کرتے ہیں تاکہ شامی فوج کے ٹھکانوں اور رہائشی علاقوں اور اہم مراکز پر حملہ کریں۔

شام کے اندر اپنی غیر قانونی موجودگی کو جواز بنا کر، واشنگٹن ملک کے اندر اپنی غیر قانونی موجودگی کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ داعش کے خلاف جنگ میں قائم ہے لیکن تیل کے وسائل کی لوٹ مار اور شامی مصنوعات کی چوری ملک کے مشرق اور شمال مشرق میں امریکیوں کی موجودگی کی واحد وجہ ہے۔

اس سے پہلے خصوصی ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ امریکی دہشت گرد فورسز نے الحسکہ میں واقع الصنعاء جیل میں بدامنی اور جھڑپوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس جیل سے 750 داعش دہشت گرد فرار ہو گئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سعودی حکام نے شیعہ اکثریتی علاقے الاحساء اور قطیف کے 40 بے گناہ شیعہ مسلمانوں سمیت 81 قیدیوں کو پھانسی دے دی۔

رپورٹ کے مطابق، ان کا جرم حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لینا اور آل سعود کے جرائم کے لیے آواز اٹھانا تھا ان شہیدوں میں سے ایک عبداللہ الزہر تھا جو صرف 13 سال کا تھا۔

یاد رہے کہ سعودی عرب میں 81 افراد کے سر قلم کئے جانے کے بعد سوشل میڈیا پہ محمد بن سلمان اور ان کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ قتل ہونے والے ان افراد میں زیادہ تعداد یمنی مسلمانوں کی ہے جبکہ یمن پہ عرصہ کئئ سال سے سعودی عرب نے دیگر ممالک کے ساتھ ملکر یمن پہ ہلہ بولا ہوا ہے۔ جن میں اب تک لاکھوں افراد نشانہ بن چکے ہیں۔

سعودی حکام نے 40 بے گناہ شیعہ مسلمانوں سمیت 81 قیدیوں کے سر قلم کردئیے

گذشتہ روز سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایک بیانیہ جاری کیا، جس میں کہا گیا تھا: "غاصب صہیونی رژیم کے حالیہ مجرمانہ اقدامات اور ہماری جانب سے اس رژیم کے مجرمانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دینے کے عہد کی روشنی میں گذشتہ رات صہیونیوں کا سازش اور شیطنت کا تزویراتی مرکز ہمارے طاقتور اور ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔" بعض غیر سرکاری میڈیا ذرائع کے مطابق اس میزائل حملے میں کئی اسرائیلی جاسوس ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی سرکاری ٹی وی کے چینل 1 نے اس بارے میں اپنی خبر میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج مکمل طور پر ریڈ الرٹ کر دی گئی ہے اور آئندہ چند دنوں تک اسی حالت میں رہے گی، تاکہ اسلامی مزاحمت کے ممکنہ اقدامات کا مقابلہ کرسکے۔

اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم نے گذشتہ ہفتے شام میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایک مرکز کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا تھا، جس میں دو ایرانی افسر شہید ہوگئے تھے۔ یہ افسر شام حکومت کی درخواست پر فوجی مشاورت کیلئے شام میں موجود تھے۔ اس واقعے کے بعد سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اسرائیل سے انتقام لینے کا عہد کیا تھا۔ تب سے مقبوضہ فلسطین میں غاصب صہیونی رژیم نے اپنی فوج کو ہائی ریڈ الرٹ دے رکھا تھا۔ اسرائیل کے فوجی ماہرین ایران کی جانب سے دی گئی دھمکی کو سنجیدگی سے لینے پر زور دے رہے تھے۔ اگرچہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اعلان کیا ہے کہ عراق کے کرد نشین شہر اربیل میں واقع اسرائیلی جاسوسی مرکز پر میزائل حملہ شام میں شہید ہونے والے دو افسران کے خون کا بدلہ نہیں ہے اور وہ انتقام اپنی جگہ باقی ہے۔

اسرائیل کا یہ جاسوسی مرکز عراق کے کرد نشین شہر اربیل میں واقع تھا اور موساد کے زیر کنٹرول تھا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اس مرکز کو 14 بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔ عراقی کردستان کی انتظامیہ نے اپنی عزت بچانے کی خاطر اسرائیلی جاسوسی ایجنسی موساد سے وابستہ مرکز کی موجودگی کا انکار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس میزائل حملے کا نشانہ بننے والی عمارت امریکی قونصلیٹ کی نئی عمارت تھی۔ اسی طرح اس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ شہری آبادی والا علاقہ بھی ان حملوں کی زد میں آیا ہے۔ عراقی کردستان کی انتظامیہ نے یہ موقف اپنا کر ایران کے اس اقدام کو بے حیثیت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دیگر جاسوسی مراکز کی طرح اربیل میں واقع یہ اسرائیلی جاسوسی مرکز بھی خفیہ تھا اور اس پر اسرائیلی پرچم نصب نہیں کیا گیا تھا۔

ہماری نظر میں جو چیز اہم ہے، وہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے شام میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے اپنے دو فوجی افسران کا بدلہ لینے کے وعدہ پر عمل پیرا ہونا ہے۔ اس اقدام سے ایران نے غاصب صہیونی رژیم کو یہ پیغام دیا ہے کہ ایرانی فورسز کے خلاف ہر قسم کے مجرمانہ اقدام کا منہ توڑ اور مہلک جواب دیا جائے گا۔ اسی طرح شام میں ایران کے کسی مرکز پر حملے کا فوری جواب دیا جائے گا۔ اربیل میں موساد کے جاسوسی مرکز پر داغے گئے ایرانی میزائل نہ صرف اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بلکہ اس کی حامی قوتوں خاص طور پر امریکہ کیلئے بھی بہت اہم پیغام کے حامل ہیں۔ یہ پیغام خطے میں نئے اسٹریٹجک مرحلے کے آغاز پر مشتمل ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس میزائل حملے کے ذریعے امریکہ اور صہیونی رژیم پر واضح کر دیا ہے کہ اب کسی جارحانہ اقدام پر خاموشی اختیار نہیں کی جائے گی۔

اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بھی خطے میں تبدیل ہوتی مساواتوں سے آگاہ ہوچکی ہے، لہذا اس نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اس انتقامی کاروائی پر چپ سادھ لی ہے۔ صہیونی حکمران یہ سوچ رہے تھے کہ ایران کی جانب سے ممکنہ انتقامی کاروائی لبنان میں حزب اللہ لبنان یا غزہ میں حماس یا اسلامک جہاد کی جانب سے سامنے آئے گی، لہذا اس نے شمالی محاذ پر اپنی فوج کو ہائی ریڈ الرٹ کر رکھا تھا۔ لیکن ایران نے اسرائیل کی شرارتوں کا جواب خود دینے کا فیصلہ کیا اور بیلسٹک میزائلوں سے اربیل میں موساد کے جاسوسی مرکز کو نشانہ بنا ڈالا۔ ایران کا یہ اقدام اس کی دفاعی حکمت عملی میں ایک نیا موڑ قرار دیا جا رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج کے بعد ایران نے صہیونی رژیم کی شیطنت اور شرپسندانہ اقدامات کا جواب براہ راست طور پر دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ایران کے دشمن یہ سوال کر رہے ہیں کہ ایران نے جوابی کارروائی گولان ہائٹس پر کیوں انجام نہیں دی اور اس کیلئے اربیل شہر میں موساد کے جاسوسی اڈے کا انتخاب کیوں کیا ہے؟ ہم ان سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ یہ حالات پیدا کس نے کئے ہیں؟ ہم امریکہ کی جانب سے عراق پر فوجی قبضے کی جانب اشارہ کریں گے، جس کا بنیادی ترین مقصد اسرائیلی مفادات کا تحفظ اور اس کی سلامتی کو یقینی بنانا تھا۔ ہم ان سے یہ سوال کرتے ہیں کہ اسرائیلی جاسوسی ادارہ موساد عراق کے شمالی علاقہ جات میں کیا کر رہا ہے؟ امریکہ کا دور ختم ہو رہا ہے اور یوکرین میں جنگ شاید امریکہ کی آخری جنگ ثابت ہو۔ خطے میں امریکی اتحادی اور اسرائیلی پٹھو ہوشیار ہو جائیں، کیونکہ عنقریب زیادہ بڑے واقعات رونما ہونے والے ہیں

تحریر: عبدالباری عطوان
(چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)

ارنا رپورٹر کے مطابق،  بروز اتوار کی علی الصبح کو پاسداران اسلامی انقلاب کے میزائل بیڑے نے ایک بیلسٹک میزائل کا استعمال کرکے عراق کے شمالی علاقے اربیل میں واقع صہیونی ریاست کے ایک جاسوسی اڈے کا نشانہ بنایا۔

ارنا رپورٹر کے جائزوں کے مطابق، یہ میزائل فاتح 110 کی قسم سے ہیں جن کی رفتار 300 کلومیٹر ہے اور ایران کے شمال مغرب میں واقع آئی آر جی سی کے ایک بیس سے داغ کیے گئے ہیں۔

 واضح رہے کہ فاتح 110 ایک ٹھوس ایندھن والا بیلسٹک میزائل ہے اور اس کا وزن 3320 کلوگرام ہے جس میں سے 448 کلوگرام اس میزائل کے وار ہیڈ وزن سے متعلق ہے۔

 خیال رہے فاتح میزائل خاندان کی مختلف مثالیں، جن میں 300 کلومیٹر تک مار کرنے والے 110 فاتح میزائل اور 500 کلومیٹر تک مار کرنے والے 133فاتح میزائل کی مختلف قسمیں شامل ہیں،جو کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے انتہائی درست ترین بیلسٹک میزائل سمجھے جاتے ہیں۔


جمعہ 4 مارچ کو علی مسجد پشاور میں خودکش دھماکہ میں شہید ہونے والوں کی یاد میں مدرسہ رہبر معظم پاراچنار میں ایک عظیم الشان اجتماع کا انعقاد ہوا، جس میں ضلع کرم کے علماء، عمائدین، سماجی و سیاسی شخصیات سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس دوران شہداء کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی ہوئی۔ جس کے بعد سابق سینیٹر علامہ سید عابد حسین الحسینی، علامہ سید سبطین الحسینی، تحریک حسینی کے نومنتخب صدر علامہ سید تجمل حسینی، سید نبی الحسینی، انجمن حسینیہ کے رکن علی جواد طوری، تحریک حسینی کے سابق صدر محمد تقی اور استاد مدرسہ رہبر معظم علامہ سید محمد حسین طاہری نے اجتماع سے خطاب کیا۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ نااہل حکمرانوں کی ناکام پالیسی نے ملک خداداد پاکستان کو جنگل بنا رکھا ہے، جس میں عوام غیر محفوظ جبکہ دہشت گرد آزاد پھیر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، اسلام اور انسانیت کے دشمن اور ان کے سرپرست سن لیں کہ وہ ظلم کی تمام حدیں بیشک پار کریں، لیکن ہمارے پایہ استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ درجنوں نمازیوں کی شہادت کے باوجود اسی شام کو اسی مسجد میں شہداء کے لہو اور بارود کی خوشبو میں نماز مغربین باجماعت ادا ہوئی، جو کہ موت کے ان سوداگروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ سید سبطین الحسینی نے دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک کمسن بچے کے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب اس بچے سے پوچھا گیا کہ صحت مند ہونے کے بعد آپ مسجد جائیں گے یا نہیں تو اس نے کہا کہ اس وقت تک مسجد کو نہیں چھوڑونگا، جب تک قتل نہ ہو جاوں، نیز اس نے مزید کہا کہ وہ شہادت کو اعزاز سمجھتا ہے۔ ہمارے معصوم بچے بھی دلوں میں شہادت کی آرزو پالتے ہیں، شیعیان حیدر کرار کو یہ سبق کربلا سے ملا ہے۔

مقررین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ مری میں جان بحق ہونے والوں کو حکومت نے پچاس پچاس لاکھ روپے دیئے، جبکہ خانہ خدا میں دوران عبادت شہید ہونے والوں کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شہیدوں کا سودا نہیں کرتے، مگر دستور کے مطابق پاکستان کا ہر شہری یہ حق رکھتا ہے کہ ہر مظلوم اور شہید کے وارث کو شہداء پیکچ سے اپنا حصہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائے اور دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ نہ رکھا جائے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ دہشتگردوں کو مقابلے میں ہلاک کرنے کی خبروں پر انہیں تشویش ہے اور یہ کہ دہشتگردوں کو ہلاک کرنے کے بجائے اصل محرکین اور سرغنوں کو بے نقاب کیا جائے۔

پروگرام کے آخر میں تحریک حسینی کے نویں سیشن کے منتخب ہونے والے نئے صدر کا اعلان کیا گیا۔ خیال رہے کہ دو دن قبل تحریک حسینی کے دفتر میں دو صدارتی امیدواروں علامہ سید تجمل حسین الحسینی اور علامہ سید معین حسین الحسینی کے مابین انتخابی معرکہ ہوا۔ تحریک کے دستور کے مطابق صدر کے انتخاب کے لئے سپریم کونسل کے 12، مذاکراتی ٹیم کے 12، مرکزی کابینہ کے 14 جبکہ مرکزی کونسل کے 32 اراکین نے ووٹ کاسٹ کئے۔ جس کے نتیجے میں علامہ سید تجمل الحسینی جیت کر صدر جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والے سید معین حسین الحسینی نائب صدر منتخب ہوگئے۔ پروگرام کے آخر میں تحریک حسینی کے سپریم لیڈر علامہ سید عابد الحسینی نے نومنتخب صدر اور نائب صدر سے حلف لیا۔
رپورٹ: ایس این الحسینی