
سلیمانی
جس نے میری فاطمہ (س) کو اذيت پہنچائی اسے نے مجھے اذیت پہنچائی
نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:جس نے میری فاطمہ (س) کو اذيت پہنچائی اسے نے مجھے اذیت پہنچائی اور جس نے مجھے اذیت پہنچائی اس نے خدا کو اذیت پہنجائی اور خدا کو اذيت پہنچانے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
حضرت فاطمہ زھرا(س) جود و سخا اور اعلیٰ افکارمیں اپنی والدہ گرامی حضرت خدیجہ کی والا صفات کا واضح نمونہ اور ملکوتی صفات و اخلاق میں اپنے باپ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آئینہ دار تھیں۔ آپ کا نام فاطمہ اور مشہور لقب زہرا ، سیدۃ النساء العالمین ، راضیۃ ، مرضیۃ ، شافعۃ، صدیقہ ، طاھرہ ، ذکیہ،خیر النساء اور بتول ہیں۔ آپ کی مشہور کنیت ام الآئمۃ ، ام الحسنین، ام السبطین اور امِ ابیہا ہے۔ ان تمام کنیتوں میں سب سے زیادہ حیرت انگیز ام ابیھا ہے، یعنی اپنے باپ کی ماں ، یہ لقب اس بات کا مظہرہے کہ آپ اپنے والد بزرگوار کو بے حد چاہتی تھیں اور کمسنی کے باوجود اپنے بابا کی روحی اور معنوی پناہ گاہ تھیں ۔پیغمبر اسلام (ص) نے آپ کو ام ابیھا کا لقب اس لئے دیا ۔ کیونکہ عربی میں اس لفظ کے معنی، ماں کے علاوہ اصل اور مبداء کے بھی ہیں لہذااس لقب( ام ابیھا) کا ایک مطلب نبوت اور ولایت کی بنیاد اور مبدابھی ہے۔ کیونکر یہ آپ ہی کا وجود تھا، جس کی برکت سے شجرہ ٴ امامت اور ولایت نے رشد پایا ، جس نے نبوت کو نابودی اور نبی خدا کو ابتریت کے طعنہ سے نجات دلائی۔
حضرت فاطمہ زھرا اپنی والدہ گرامی حضرت خدیجہ کی والا صفات کا واضح نمونہ تھیں جود و سخا، اعلیٰ فکری اور نیکی میں اپنی والدہ کی وارث اور ملکوتی صفات و اخلاق میں پیغمبر اسلام (ص) کی جانشین تھیں۔ وہ اپنے شوھر حضرت علی(ع) کے لئے ایک دلسوز، مہربان اور فدا کار زوجہ تھیں ۔ آپ کے قلب مبارک میں اللہ کی عبادت اور پیغمبر کی محبت کے علاوہ اور کوئی تیسرا نقش نہ تھا۔ زمانہ جاھلیت کی بت پرستی سے آپ کوسوں دور تھیں ۔
حضرت فاطمہ زہرا (س) کے اوصاف وکمالات اتنے بلند تھے کہ ان کی بنا پر رسول(ص) فاطمہ زہرا (س) سے محبت بھی کرتے تھے اور عزت بھی ۔ محبت کا ایک نمونہ یہ ہے کہ جب آپ کسی غزوہ پر تشریف لے جاتے تھے تو سب سے آخر میں فاطمہ زہرا س سے رخصت ہونےتھے اور جب واپس تشریف لاتے تھے تو سب سے پہلے فاطمہ زہرا س سے ملنے کے لئے جاتے تھے .
اور عزت و احترام کا نمونہ یہ ہے کہ جب فاطمہ(س) ان کے پاس آتی تھیں تو آپ تعظیم کے لۓ کھڑے ہوجاتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے تھے . رسول کا یہ برتاؤ فاطمہ زہرا کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ نہ تھا .
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پیغمبر(ص) کی نظر میں سیدہ عالم کی فضیلت میں پیغمبر کی اتنی حدیثیں وارد ہوئی ہیں کہ جتنی حضرت علی علیہ السّلام کے سوا کسی دوسری شخصیت کے لیے نہیں ملتیں .
ان میں سے اکثر علماء اسلام میں متفقہ حیثیت رکھتی ہیں . مثلاً
" آپ بہشت میں جانے والی عورتوں کی سردار ہیں۔ "
" ایما ن لانے والی عوتوں کی سردار ہیں ."
" تما م جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں "
" آپ کی رضا سے الله راضی ہوتا ہے اور آپ کی ناراضگی سےاللہ ناراض ہوتا ہے "
" جس نے آپ کو ایذا دی اس نے رسول کو ایذا دی"
اس طرح کی بہت سی حدیثیں ہیں جو معتبر کتابوں میں درج ہیں .
افسوس ہے کہ وہ فاطمہ(س) جن کی تعظیم کو رسول کھڑے ہوجاتے تھے بعدِ رسول اہل زمانہ کا رخ ان کی طرف سے پھر گیا۔ ان پر طرح طرح کے ظلم ہونے لگے ۔علی علیہ السّلام سے خلافت چھین لی گئ۔پھر آپ سے بیعت کا سوال بھی کیا جانے لگا اور صرف سوال ہی پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ جبروتشدّد سے کام لیا جانے لگا. انتہا یہ کہ سیّدہ عالم (س)کے گھر پر لکڑیاں جمع کردیں گئیں اور آگ لگائی جانے لگی . اس وقت آپ کو وہ جسمانی صدمہ پہنچا، جسے آپ برداشت نہ کر سکیں اور وہی آپ کی شہادت کا سبب بنا۔ ان صدموں اور مصیبتوں کا اندازہ سیّدہ عالم (س) کی زبان پر جاری ہونے والے اس شعر سے لگایا جا سکتا ہے کہ
صُبَّت علیَّ مصائبُ لوانھّا صبّت علی الایّام صرن لیالیا
یعنی مجھ پر اتنی مصیبتیں پڑیں کہ اگر وہ دِنوں پر پڑتیں تو وہ رات میں تبدیل ہو جاتے۔
سیدہ عالم کو جو جسمانی وروحانی صدمے پہنچے ان میں سے ایک، فدک کی جائداد کا چھن جانا بھی ہے جو رسول خدا (ص)نے سیدہ عالم کو مرحمت فرمائی تھی۔ جائداد کا چلاجانا سیدہ کے لئے اتنا تکلیف دہ نہ تھا جتنا صدمہ آپ کو حکومت کی طرف سے آپ کے دعوے کو جھٹلانے کا ہوا. یہ وہ صدمہ تھا جس کا اثر سیّدہ کے دل میں مرتے دم تک با قی رہا .
صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایات کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا (س) نے اپنے اوپر ظلم و ستم کرنے والوں کے ساتھ مرتے دم تک بات نہیں کی اور وصیت فرمائی کہ ظالموں کو ان کے جنازے میں شرکت کرنے کی اجازت نہ دی جائے اور یہی وجہ ہے کہ بی بی دوعالم وشہزادی کونین کا جنازہ شب کی تاریکی میں اٹھایا گیا اور نبی کریم (ص) کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا (س) کی قبر مبارک آج بھی پوشیدہ ہےجس سے پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت کے بعد حضرت فاطمہ (س) پر ہونے والے مظالم کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔
نائیجیریا کی اسلامی تحریک پر کبھی پابندی نہیں لگائی جا سکتی: شیخ زکزاکی
"آئی ایم این کوئی نام نہیں ہے، یہ ایک نظریہ ہے جیسے اسلامی بیداری، اسلامی نظریہ، اسلامی تعلیم، یا اسلامی فلسفہ۔ یہ ایک طرح کا تصور ہے، ہم نے اسے کبھی نام کے طور پر استعمال نہیں کیا، اور تحریک پر کبھی پابندی یا پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ "،
شیخ زکزاکی نے کہا کہ IMN کو کالعدم قرار دینا بالکل ایسا ہی ہے جیسے یہ کہنا کہ کسی کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی اجازت نہیں ہے، جو کہ نائجیریا کے آئین کے خلاف ہے۔
اپنے تبصرے میں ایک اور جگہ کہا، "میری بیوی اور میرے جسم میں اب بھی گولیاں ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی اہلیہ کے جسم میں مکمل گولی لگی ہے جسے ڈاکٹرز نکال نہیں سکے۔
"لیکن، ملک سے باہر کے ماہرین وعدہ کرتے ہیں کہ وہ اس کے بارے میں کچھ کر سکتے ہیں۔"
دسمبر 2015 میں، نائجیریا کی فوج نے نائیجیریا کی ریاست کدونا کے زاریا قصبے میں حسینیہ بقیہ اللہ کے مذہبی مرکز اور شیخ زکزاکی کے گھر پر چھاپہ مارا، جس میں سیکڑوں بے ہتھیار شہریوں کو ہلاک کر دیا، جن میں خواتین اور بچے بھی تھے۔
اگست 2019 میں ہندوستان میں طبی علاج کے لیے منسوخ شدہ سفر کے دوران، نائجیریا کی اتھارٹی نے ان کے بین الاقوامی پاسپورٹ ضبط کر لیے۔ اس نے انہیں واپس کرنے سے انکار کردیا حالانکہ کدونا اسٹیٹ ہائی کورٹ نے 28 جولائی 2021 کو ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
جس نے میری فاطمہ (س) کو اذيت پہنچائی اسے نے مجھے اذیت پہنچائی
نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:جس نے میری فاطمہ (س) کو اذيت پہنچائی اسے نے مجھے اذیت پہنچائی اور جس نے مجھے اذیت پہنچائی اس نے خدا کو اذیت پہنجائی اور خدا کو اذيت پہنچانے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
حضرت فاطمہ زھرا(س) جود و سخا اور اعلیٰ افکارمیں اپنی والدہ گرامی حضرت خدیجہ کی والا صفات کا واضح نمونہ اور ملکوتی صفات و اخلاق میں اپنے باپ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آئینہ دار تھیں۔ آپ کا نام فاطمہ اور مشہور لقب زہرا ، سیدۃ النساء العالمین ، راضیۃ ، مرضیۃ ، شافعۃ، صدیقہ ، طاھرہ ، ذکیہ،خیر النساء اور بتول ہیں۔ آپ کی مشہور کنیت ام الآئمۃ ، ام الحسنین، ام السبطین اور امِ ابیہا ہے۔ ان تمام کنیتوں میں سب سے زیادہ حیرت انگیز ام ابیھا ہے، یعنی اپنے باپ کی ماں ، یہ لقب اس بات کا مظہرہے کہ آپ اپنے والد بزرگوار کو بے حد چاہتی تھیں اور کمسنی کے باوجود اپنے بابا کی روحی اور معنوی پناہ گاہ تھیں ۔پیغمبر اسلام (ص) نے آپ کو ام ابیھا کا لقب اس لئے دیا ۔ کیونکہ عربی میں اس لفظ کے معنی، ماں کے علاوہ اصل اور مبداء کے بھی ہیں لہذااس لقب( ام ابیھا) کا ایک مطلب نبوت اور ولایت کی بنیاد اور مبدابھی ہے۔ کیونکر یہ آپ ہی کا وجود تھا، جس کی برکت سے شجرہ ٴ امامت اور ولایت نے رشد پایا ، جس نے نبوت کو نابودی اور نبی خدا کو ابتریت کے طعنہ سے نجات دلائی۔
حضرت فاطمہ زھرا اپنی والدہ گرامی حضرت خدیجہ کی والا صفات کا واضح نمونہ تھیں جود و سخا، اعلیٰ فکری اور نیکی میں اپنی والدہ کی وارث اور ملکوتی صفات و اخلاق میں پیغمبر اسلام (ص) کی جانشین تھیں۔ وہ اپنے شوھر حضرت علی(ع) کے لئے ایک دلسوز، مہربان اور فدا کار زوجہ تھیں ۔ آپ کے قلب مبارک میں اللہ کی عبادت اور پیغمبر کی محبت کے علاوہ اور کوئی تیسرا نقش نہ تھا۔ زمانہ جاھلیت کی بت پرستی سے آپ کوسوں دور تھیں ۔
حضرت فاطمہ زہرا (س) کے اوصاف وکمالات اتنے بلند تھے کہ ان کی بنا پر رسول(ص) فاطمہ زہرا (س) سے محبت بھی کرتے تھے اور عزت بھی ۔ محبت کا ایک نمونہ یہ ہے کہ جب آپ کسی غزوہ پر تشریف لے جاتے تھے تو سب سے آخر میں فاطمہ زہرا س سے رخصت ہونےتھے اور جب واپس تشریف لاتے تھے تو سب سے پہلے فاطمہ زہرا س سے ملنے کے لئے جاتے تھے .
اور عزت و احترام کا نمونہ یہ ہے کہ جب فاطمہ(س) ان کے پاس آتی تھیں تو آپ تعظیم کے لۓ کھڑے ہوجاتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے تھے . رسول کا یہ برتاؤ فاطمہ زہرا کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ نہ تھا .
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پیغمبر(ص) کی نظر میں سیدہ عالم کی فضیلت میں پیغمبر کی اتنی حدیثیں وارد ہوئی ہیں کہ جتنی حضرت علی علیہ السّلام کے سوا کسی دوسری شخصیت کے لیے نہیں ملتیں .
ان میں سے اکثر علماء اسلام میں متفقہ حیثیت رکھتی ہیں . مثلاً
" آپ بہشت میں جانے والی عورتوں کی سردار ہیں۔ "
" ایما ن لانے والی عوتوں کی سردار ہیں ."
" تما م جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں "
" آپ کی رضا سے الله راضی ہوتا ہے اور آپ کی ناراضگی سےاللہ ناراض ہوتا ہے "
" جس نے آپ کو ایذا دی اس نے رسول کو ایذا دی"
اس طرح کی بہت سی حدیثیں ہیں جو معتبر کتابوں میں درج ہیں .
افسوس ہے کہ وہ فاطمہ(س) جن کی تعظیم کو رسول کھڑے ہوجاتے تھے بعدِ رسول اہل زمانہ کا رخ ان کی طرف سے پھر گیا۔ ان پر طرح طرح کے ظلم ہونے لگے ۔علی علیہ السّلام سے خلافت چھین لی گئ۔پھر آپ سے بیعت کا سوال بھی کیا جانے لگا اور صرف سوال ہی پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ جبروتشدّد سے کام لیا جانے لگا. انتہا یہ کہ سیّدہ عالم (س)کے گھر پر لکڑیاں جمع کردیں گئیں اور آگ لگائی جانے لگی . اس وقت آپ کو وہ جسمانی صدمہ پہنچا، جسے آپ برداشت نہ کر سکیں اور وہی آپ کی شہادت کا سبب بنا۔ ان صدموں اور مصیبتوں کا اندازہ سیّدہ عالم (س) کی زبان پر جاری ہونے والے اس شعر سے لگایا جا سکتا ہے کہ
صُبَّت علیَّ مصائبُ لوانھّا صبّت علی الایّام صرن لیالیا
یعنی مجھ پر اتنی مصیبتیں پڑیں کہ اگر وہ دِنوں پر پڑتیں تو وہ رات میں تبدیل ہو جاتے۔
سیدہ عالم کو جو جسمانی وروحانی صدمے پہنچے ان میں سے ایک، فدک کی جائداد کا چھن جانا بھی ہے جو رسول خدا (ص)نے سیدہ عالم کو مرحمت فرمائی تھی۔ جائداد کا چلاجانا سیدہ کے لئے اتنا تکلیف دہ نہ تھا جتنا صدمہ آپ کو حکومت کی طرف سے آپ کے دعوے کو جھٹلانے کا ہوا. یہ وہ صدمہ تھا جس کا اثر سیّدہ کے دل میں مرتے دم تک با قی رہا .
صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایات کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا (س) نے اپنے اوپر ظلم و ستم کرنے والوں کے ساتھ مرتے دم تک بات نہیں کی اور وصیت فرمائی کہ ظالموں کو ان کے جنازے میں شرکت کرنے کی اجازت نہ دی جائے اور یہی وجہ ہے کہ بی بی دوعالم وشہزادی کونین کا جنازہ شب کی تاریکی میں اٹھایا گیا اور نبی کریم (ص) کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا (س) کی قبر مبارک آج بھی پوشیدہ ہےجس سے پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت کے بعد حضرت فاطمہ (س) پر ہونے والے مظالم کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ اسلامی تعاون تنظیم کےاجلاس میں شرکت کے لئے اسلام آباد روانہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان پاکستان میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لئے اسلام آباد روانہ ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس کل پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 17 ویں غیر معمولی اجلاس میں افغانستان میں انسانی صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
غیر معمولی اجلاس میں او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے نمائندے، عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سمیت بین الاقوامی اداروں کے نمائندے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔ اسلامی تعاون تنظیم کے 57 رکن ہیں اور یہ تنظیم اقوام متحدہ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی تنظیم ہے
افغانستان میں ڈرون حملے میں ملوث فوجی اہلکاروں کے لیے کوئی سزا نہیں: پینٹاگون
امریکی وزارت جنگ نے افغانستان میں دس افغان شہریوں منجملہ سات بچوں کا قتل عام کرنے والے کسی بھی امریکی فوجی اہلکار کے خلاف کوئی تادیبی اقدام عمل میں نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی وزیر جنگ نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں ۲۹ اگست کے حملے کے سلسلے میں کسی بھی فوجی اہلکار کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔
امریکی فضائیہ کے تفتیشی امور کے عہدیدار جنرل سامی دی سعید نے جو اس سانحے کی تحقیقات پر مامور بھی تھے، نومبر کے مہینے میں دعوی کیا تھا کہ اس حملے سے جنگی قوانین کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے البتہ کچھ شواہد اس بات کے ملے ہیں کہ کمانڈروں سے اس حملے کے سلسلے میں کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔
اس فوجی کمانڈر کا کہنا ہے کہ اگر اس وقت کی صورت حال کو درک کیا جائے تو اس بات کو سمجھا جا سکتا ہے کہ فوجیوں پر کافی دباؤ رہا ہے اس لئے اس قسم کی غلطیوں پر توجہ نہیں دی جا سکتی۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس سے قبل سینٹکام کی تحقیقات میں کہا گیا تھا کہ اس حملے میں ایک امدادی کارکن اور اس کے گھرانے کے نو افراد مارے گئے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکی فوجیوں نے جس گاڑی کو نشانہ بنایا اس کا ڈرائیور امریکی کمپنی میں بجلی کے ایک انجیئر کی حیثیت سے کام کرتا تھا اور اس کا نام زمری احمدی تھا جبکہ داعش و دہشت گردی سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔
تقریب اجنسی
اسرائیلی دھمکیاں نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں
بین الاقوامی امور کے ماہرابوالفضل ظہرہ وند نے ایران کے خلاف اسرائيل کی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی دھمکیاں نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں۔ ایران کا مقابلہ کرنے کی اسرائیل میں ہمت اور ظرفیت نہیں ہے۔
ابو الفضل ظہرہ وند نے مہر نیوز سے گفتگو میں ویانا مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ویانا مذاکرات میں اپنے حق کا دفاع کرنے کے لئے حاضر ہوئے ہیں اور استقامت کے ساتھ اپنے برحق مؤقف پر قائم ہیں۔
ظہرہ وند نے مہر سے گفتگو میں مغربی ممالک کے متضاد بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف مغربی ممالک ایران کے منطقی اور اصولی مؤقف کے سامنے بے بس نظر آرہے ہیں اور دوسری طرف امریکہ اور اسرائیل نے ایران کی مذاکراتی ٹیم پر دباؤ ڈالنے کے لئے نفسیاتی جنگ شروع کردی ہے اور وہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے اپنے تمام وسائل سے استفادہ کررہے ہیں۔ انھوں نے نفسیاتی جنگ کو جاری رکھنے کے لئے 7 صنعتی ممالک کے وزراء خارجہ کا اجلاس بھی طلب کیا ہے۔
ظہرہ وند نے مغربی ممالک اور اسرائیل کی نفسیاتی جنگ کو شکست خوردہ قراردیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کے پاس سفارتی کاری کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں۔ اگر اسرائیل نے ایران پر جنگ مسلط کی تو اسے بحیرہ روم کی طرف بھاگنا پڑےگا۔
انھوں نے کہا کہ ایران نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے اقتصاد کو ویانا مذاکرات سے منسلک نہیں کرےگا۔ ایران نے امریکہ اور مغربی ممالک کی پابندیوں کو شکست سے دوچار کردیا ہے۔
اٹلی میں ایران کے سابق سفیر نے مہر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک اچھی طرح جانتے ہیں خطے میں جنگ کی گنجائش نہیں ہے، خطے میں اگر امریکہ کے کسی فوجی اڈے کے لئے کوئي ناخوشگوار حادثہ پیش آگیا، تو عرب ممالک کا تمام سرمایہ برباد ہوجائےگا۔
انھوں نے مہر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر مغربی ممالک میں اتنی ہمت ہوتی تو وہ افغانستان کو موجودہ بحران اور دلدل میں چھوڑ کر فرار نہ کرتے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف مغربی ممالک کی نفسیاتی جنگ شکست سے دوچار ہوجائے گی اور ایران اپنے حقوق کے حصول کے لئے مغربی ممالک کے دباؤ میں نہیں آئےگا۔
ایران نے طے شدہ فریم ورک سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کیا
اسلامی جمہوریہ ایران کے ادارۂ جوہری توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ایران نے طے شدہ فریم ورک سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کیا اور 90 فیصد یورینیئم کی افزودگی کا دعوی سراسر جھوٹ ہے۔
انہوں نے آئی آر آئی بی سے انٹرویو میں ملک کی پرامن جوہری سرگرمیوں کے بارے من گھڑت باتوں اور یورینیئم کی 90 فیصد افزودگی کے دعوے کے بارے میں کہا کہ یہ سراسر جھوٹ ہے جسکا بے بنیاد ہونا واضح ہو چکا ہے خاص طور پر دشمن اور صیہونی حلقے ایسی من گھڑت باتیں کر رہے ہیں۔
محمد اسلامی نے کہا کہ ایران ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے آئی اے ای اے کے اصول وضوابط کے تحت کام کرتا ہے اور قوانین کے مطابق ایران کی جوہری سرگرمیوں پر جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی نگرانی کر رہی ہے اور ہم نے کبھی بھی مقررہ فریم ورک سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کیا ۔
چین نے کھیلوں میں ’سیاست کو شامل کرنے سے‘ دور رہنے پر پاکستان کی تعریف
فروری میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے حوالے سے امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے سفارتی بائیکاٹ کا سامنا کرنے والے چین نے کھیلوں میں ’سیاست کو شامل کرنے سے‘ دور رہنے پر پاکستان کی تعریف کی ہے۔
اسلام آباد میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے ’کھلوں پر کسی قسم کی سیاست کی مخالفت کرنے کے موقف کو بے حد سراہا جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’بیجنگ سرمائی اولمپکس، جذباتی تقریروں سے سیاسی حمایت حاصل کرنے کا سٹیج نہیں ہے۔ چین دنیا کو ایک ہموار، محفوظ اور شاندار اولمپکس دینے کے لیے تیار ہے۔‘
سفیر کے اس بیان سے چند روز قبل چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شن ہوا نے پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے کھیلوں پر ہر قسم کی سیاست کی مخالفت کی تھی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان کو یقین ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے عائد پابندیوں کے باوجود سرمائی اولمپکس پاکستان سمیت دنیا بھر میں کھیلوں کے شائقین کو شاندار اور رنگا رنگ تقریب پیش کریں گے۔
پریس ریلیز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’اولمپک گیمز سپورٹس مین شپ، اتحاد، کوشش، جدوجہد اور نتائج کی پروا کیے بغیر اپنے وقار کو برقرار رکھنے کی علامت ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’پاکستان چاہتا ہے کہ اولمپکس کا جذبہ کھیلوں کے حقیقی انداز میں برقرار رہے۔‘
حال ہی میں اس ہفتے سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے والوں میں برطانیہ اور کینیڈا شامل ہوئے ہیں۔
اس سے قبل امریکہ اور آسٹریلیا نے چین کے سنکیانگ خطے میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
نیوزی لینڈ نے بھی کہا ہے کہ وہ وبا کی وجہ سے عائد پابندیوں کے سبب کھیلوں میں شرکت نہیں کرے گا۔ تاہم انہوں نے چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنے خدشات سے بھی آگاہ کیا ہے۔
خود پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے چین نے سرمائی گیمز کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک پر تنقید بھی کی ہے۔
ایک نیوز کانفرنس میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے جمعرات کو کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اولمپکس پلیٹ فارم کو سیاسی جوڑ توڑ کے لیے استعمال کیا ہے۔ ’انہیں اپنے غلط اقدام کی قیمت چکانی پڑے گی۔‘
سفارتی بائیکاٹ کا مطلب ہے کہ ان ممالک سے کوئی سرکاری عہدیدار سرمائی اولمپکس میں شرکت نہیں کرے گا تاہم اس کے باوجود وہ اپنے کھلاڑیوں کو کھیلوں میں شرکت کے لیے بھیج سکیں گے۔
بائیکاٹ کو ایک مزاحیہ ڈراما قرار دیتے ہوئے وانگ نے کہا: ’کھیلوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’اس کا سکرپٹ انہوں نے ہی لکھا ہے،اس کی ہدایت کاری کی ہے اور اسے انجام دیا ہے۔‘
مغربی ممالک کی جانب سے سفارتی بائیکاٹ کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب انسانی حقوق پر سرگرم گروپوں نے سنکیانگ خطے میں اقلیتی اویغور برادری کے ساتھ چین کے سلوک اور ہانگ کانگ میں مظاہروں پر پابندی کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائی تھی۔
تحریر:سراوستی داس گپتا
بشکریہ:انڈپینڈنٹ اردو
ویانا مذاکرات میں ایران کا مؤقف منطقی ، قوی، ٹھوس ،مضبوط اور مستحکم ہے
مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے ویانا میں گروپ 1+4 کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، ایران کا مؤقف منطقی، ٹھوس اور مضبوط ہونے کی وجہ سے تین یورپی ممالک میں اختلاف پیدا ہوگیا ہے۔ ایران کے اعلی مذاکراتکار علی باقری کنی نے امریکہ کی ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کے خاتمہ پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ مذاکرات کی میز پر اسی وقت واپس آسکتا ہے جب وہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روشنی میں ایران کے خلاف اپنی غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کو ختم کردے اور اس بات کی ضمانت دے کہ وہ آئندہ ایران کے خلاف پابندیاں عائد نہیں کرےگا۔ ایرانی وفد نے ویانا مذاکرات میں گروپ 1+4 کو اپنے تجاویز کی دو دستاویزات بھی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ویانا مذاکرات میں سنجیدگی کے ساتھ حاضر ہوا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی مذاکرات کار اور ایران کے نائب وزير خارجہ علی باقری کنی کی قیادت میں ایران کا ایک اعلی وفد ویانا کے دورے پر ہے، جہاں ایرانی وفد نے گروپ 1+4 کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات انجام دیئے ہیں ، روس اور چین کے وفود نے مذاکرات میں پیش کئے گئےایرانی وفد کے مطالبات کو منطقی اور منصفانہ قراردیا ہے۔
ایران نے ویانا اجلاس میں اپنے مطالبات کو مرتب اور منظم طریقہ سے پیش کیا ہے اور ایرانی وفد نے دوسرے ممالک کے وفود سے بھی تقاضا کیا ہے کہ وہ بھی اپنے مطالب کو منظم طریقہ سے پیش کریں تاکہ ویانا مذاکرات کو بامقصد نتیجے تک پہنچایا جاسکے۔
ویانا اجلاس میں چند وفود خاص طور پر روس اور چین کے وفود نے ایران کے مطالبات کو منطقی اور منصفانہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اپنے مطالبات میں مشترکہ ایٹمی معاہدے کو توڑنے والی ہر مشکل کو دور کرنے پر زوردیا ہے۔ ایران نے اس اجلاس میں مطالبہ کیا ہے کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روشنی میں امریکہ کو اپنی تمام ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کو ختم کرنا چاہیے۔ ایرانی وفد نے تاکید کی ہے کہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کا خاتمہ ضروری ہے اور غیر قانونی پابندیوں کے خاتمہ کے بغیر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے
ادھر روس کے نائب وزیر خارجہ ریابکوف نے ویانا مذاکرات کی فضا کو مثبت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات کی فضا مثبت ہے ۔ ایران کے مطالبات منطقی ہیں۔ ریابکوف نے کہا کہ ویانا مذاکرات میں کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں ۔ ہم مذاکرات میں پیشرفت کی سمت گامزن ہیں۔
30 ملین امریکی 'ہتھیار اٹھانے کے لیے تیار ہیں
MSNBC کے قومی امور کے تجزیہ کار جان ہیلیمین نے اتوار کے ایک شو میں یہ دعویٰ کر کے بہت سے امریکیوں کو چونکا دیا کہ "20 سے 30 ملین لوگ" امریکی صدر جو بائیڈن کو عہدے سے ہٹانے کے لیے "ہتھیار اٹھانے" کے لیے تیار ہیں۔
"یہ تحقیق ہے جو 8٪ اور شاید 12٪ تک کچھ ظاہر کرتی ہے جو کہتے ہیں کہ جو بائیڈن ناجائز تھا اور تشدد انہیں ہٹانے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو بحال کرنے کا ایک مناسب ذریعہ ہے۔ یہ 20 سے 30 ملین لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے،" ہیلیمین نے کہا، یہ دعوی کرتے ہوئے کہ "20 سے 30 ملین لوگ" "ہتھیار اٹھانے" کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے یہ حامی "سیاسی تشدد کے حق میں عوامی تحریک" کی نمائندگی کرتے ہیں۔
بحر اوقیانوس کے مضمون میں، بارٹن گیلمین کے، یہ دلیل دی گئی ہے کہ ٹرمپ کی "بغاوت" "تشدد سے زیادہ بغاوت پر انحصار کرے گی" اور 6 جنوری کو کیپیٹل فسادات کو سابق صدر کے لیے "عمل" کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ گیل مین کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کی سیاسی چالبازیوں کے ساتھ ساتھ قومی اور مقامی طور پر صحیح پوزیشنوں پر صحیح حامیوں کی تنصیب، 2024 کے صدارتی انتخابات کا باعث بن سکتی ہے جس کا فیصلہ بیلٹ سے نہیں ہوتا ہے۔
گیل مین کی 'پیش گوئی' کو پہلے ہی لوگوں کی طرف سے کچھ جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا تھا جو اسے ہائپربولک پارٹیشن شپ کے طور پر چلا رہے تھے، اور ہیلی مین کے اس اعلان کو کہ دسیوں لاکھوں لوگ "ہتھیار اٹھانے" کا انتظار کر رہے ہیں، کچھ آئی رولز اور ایم ایس این بی سی کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ غیر ذمہ دارانہ صحافت
صحافی ڈریو ہولڈن نے ٹویٹ کیا، "گزشتہ چند سالوں نے پریس کو یقین دلایا ہے کہ خوف - اور صرف خوف - بکتا ہے۔"