سلیمانی

سلیمانی

اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے سربراہ میجر جنرل سید عبدالرحیم  موسوی نے ایران کے خلاف اسرائيل کی دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائيل نے اگر دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے کی  کوشش کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائےگا۔

میجر جنرل موسوی نے ایرانی فوج کی دفاعی پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی فوج موجودہ پیشرفت پر متوقف نہیں ہوگی بلکہ ملکی اور قومی دفاع کے سلسلے میں ترقی اور پیشرفت کا سفر جاری رکھےگی۔

انھوں نے کہا کہ ایران کی بری ، بحری اور فضائیہ ملکی سرحدوں کا دفاع کرنے کے سلسلے میں مکمل طور پر آمادہ ہیں۔ اگر اسرائيل نے کوئی حماقت کی تو اسے دنداں شکن اور منہ توڑ جوب دیا جائےگا۔ میجر جنرل موسوی نے کہا کہ دشمن کو ایران کی دفاعی طاقت کا بخوبی علم ہے ۔ ایران کی مسلح افواج دشمن کی کسی بھی حماقت کا بھر پور جواب دینے کے لئے آمادہ ہے۔

صیہونیوں کی  دھمکی خوف اور دہشت سے تعلق رکھتی ہے، کیونکہ اس منحوس حکومت کے قائدین جانتے ہیں کہ اگر وہ اس طرح کے اقدام کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں، تو انہیں متناسب جواب ملے گا جو ان کے وجود کو جلد ختم کر دے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران مخالف پابندیاں "ایک طویل عرصہ پہلے اپنی کارکردگی کھو چکی ہیں"، یہ بتاتے ہوئے کہ مسلح افواج کی طرف سے حاصل ہونے والی پیشرفت "ملکی صلاحیتوں" سے منسوب ہے۔
 
http://

فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک نے متحدہ عرب امارات کے عہدیداروں کی طرف سے صیہونی وزیر اعظم نفتالی بنت کے استقبال کی سخت مذمت کرتے ہوئے صیہونی دشمن سے تعلقات کی بحالی اور اسکے ساتھ ہر طرح کے اتحاد کو فلسطین سے غداری قرار دیا۔

تحریکِ اسلامی جہاد نے ایک بیان میں پیر کے روز نفتانی بنِت کے متحدہ عرب امارات یواے ای کے دورے پر رد عمل میں کہا: ”بنِت کا استقبال، مجرم صیہونی حکومت کی سکورٹی کو مضبوط کرنے اور اس حکومت کے ناجائز وجود کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش ہے۔“

صیہونی وزیر اعظم نفتالی بنِت متحدہ عرب امارات کے ساتھ اسرائیلی حکومت کے تعلقات کی بحالی کے ایک سال اور کچھ مہینے کے بعد، خلیج فارس کے اس ساحلی ملک کے دورے پر وہاں پہنچے اور وزیر خارجہ عبد اللہ بن زائد نے ان کا استقبال کیا۔

صیہونی وزیر اعظم ابوظبی کے ولی عہد محمد بن زاید سے بھی ملاقات کریں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حضرت زینب سلام اللہ علیھا 5 جمادی الاولی سن 5 یا 6 ہجری کو مدینہ منورہ میں خاندان نبوت و ولایت اور عصمت کے گھر پیدا ہوئیں ۔ آپ پیغمبر اسلام حضرت محمد (ص) کی نواسی، حضرت علی (ع) اور حضرت فاطمہ (س) کی بیٹی ہیں۔

پیغمبر اسلام (ص) سفر پر تھے واپسی پر حسب معمول سب سے پہلے فاطمہ (س) کے گھر تشریف فرما ہوئے اہل خانہ کو سلام اور نو مولود کی مبارک باد پیش کی، رسول اسلام کو دیکھ کر سب تعظیم کے لیے کھڑے ہو گئے اور حضرت علی (ع) نے بیٹی کو ماں کی آغوش سے لے کر نانا کی آغوش میں دے دیا ۔ بچی کو دیکھ کررسول خدا نے گریہ کرنا شروع کردیا ۔ کسی کے دریافت کرنے پر رسول کریم نے ارشاد فرمایا کہ: جبرائیل امین نے مجھے  بتایا ہے کہ میری یہ بیٹی کربلا کے روح فرسا مصائب میں میرے حسین کے ساتھ برابر کی شریک ہو گی۔

 اس کے بعد آپ نے وہاں موجود لوگوں سے مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا کہ: یہ میری بچی خدیجہ کبری کی ہوبہو تصویر ہے۔

روایت میں ہے کہ نبی اکرم نے پیار کیا اور کچھ دیر تامل کے بعد فرمایا :خدا نے اس بچی کا نام " زینب" منتخب کیا ہے۔

اس لیے کہ زینب کے معنی ہیں باپ کی زینت جس طرح عربی زبان میں " زین " معنی زینت اور "اب"معنی باپ کے ہیں یعنی باپ کی زینت ہیں ۔ رسول خدا (ص) حضرت زینب کو اپنے سینہ اقدس سے لگایا اور اپنا رخسار مبارک زینب بنت علی کے رخسار پر رکھ کر اتنا گریہ کیا کہ آپ کے آنسو چہرہ مبارک پر جاری ہوگئے  کیونکہ پیغمبر اسلام (ص) حضرت زینب (س) پر آنے والے مصائب سے آگاہ تھے ۔

حضرت زینب (س) کے مشہور القاب درج ذیل ہیں:

۱- عالمہ غیر معلمہ، ۲- نائبۃ الزھراء ۳- عقیلہ بنی ہاشم، ۴- نائبۃ الحسین، ۵- صدیقہ صغری، ۶- محدثہ، ۷- زاہدہ، ۸- فاضلہ، ۹- شریکۃ الحسین، ۱۰- راضیہ بالقدر والقضاء

حضرت  زینب (س) کا بچپن فضیلتوں کے ایسے پاکیزہ ماحول میں گزرا جو اپنی تمام جہتوں سے کمالات میں گھرا ہوا تھا جس کی طفولیت پر نبوت و امامت کا سایہ ہر وقت موجود تھا اور اس پر ہر سمت نورانی اقدار محیط تھیں رسول اسلام (ص) نے انہیں اپنی روحانی عنایتوں سے نوازا اور اپنے اخلاق کریمہ سے زینب کی فکری تربیت کی بنیادیں مضبوط و مستحکم کیں ۔

نبوت کے بعد امامت کے وارث مولائے کائنات نے انھیں علم و حکمت کی غذا سے سیر کیا ، عصمت کبری فاطمہ زہرا نے انہیں ایسی فضیلتوں اور کمالات کے ساتھ پرورش فرمائی کہ جناب زینب تطہیر و تزکیہ نفس کی تصویر بن گیئں ۔ اسی کے ساتھ ساتھ حسنین شریفین نے انھیں بچپن ہی سے اپنی شفقت آمیز توجہ کا شرف بخشا جو  زینب کی پاکیزہ تربیت کی وہ پختہ بنیادیں بنیں جن سے اس مخدومہ اعلی کا عہد طفولیت تکمیل انسانی کی ایک مثال بن گیا۔

امام سجاد (ع) کی زبانی حضرت زینب (س)کا علمی مقام :

اَنْتِ بِحَمدِ اللّهِ عالِمَةٌ غَیرَ مُعَلَّمَة وَ فَهِمَةٌ غَیرَ مُفَهَّمَة

اے پھوپھی اماں، آپ الحمد للہ ایسی خاتون ہیں کہ جسکو کسی نے پڑھایا نہیں ہے، اور آپ ایسی عاقل خاتون ہیں کہ کسی نے آپ کو عقل و شعور نہیں دیا۔

فضیلتوں اور کرامتوں سے معمور گھر میں رسول اسلام اور علی  و فاطمہ کی مانند عظیم ہستیوں کے دامن میں زندگی بسر کرنے والی حضرت زینب کا وجود تاریخ بشریت کا ایک ‏غیر معمولی کردار بن گیا ہے کیونکہ امام کے الفاظ میں اس عالمہ ‏غیر معلمہ اور فہیمہ غیر مفہمہ نے اپنے بے مثل ہوش و ذکاوت سے کام لیکر، عصمتی ماحول سے بھر پور فائدہ اٹھایا اور الہی علوم و معارف کے آفتاب و ماہتاب سے علم و معرفت کی کرنیں سمیٹ کر خود اخلاق و کمالات بکھیرتا چراغ بن گئیں ۔

حضرت زینب نے یزید کو مخاطب کرتے ہوئے بھرے دربار میں فرمایا تھا:

اے یزید، دنیا کی زندگی بہت ہی مختصر ہے اور تیری دولت اور عیش و عشرت کی زندگی اسی طرح ختم ہو جائے گی جس طرح ہماری دنیوی مصیبتیں اور مشکلیں ختم ہو جاتی ہیں مگر کامیابی و کامرانی ہمارے ساتھ ہے کیونکہ حق ہمارے ساتھ ہے۔

امام حسین کی شہادت کے بعد دراصل حضرت زینب نے حسینی پیغام کو دنیا والوں تک پہنچانا ایک دینی و الہی فریضہ تصور کیا اور اپنی خداداد فصاحت و بلاغت اور بے نظیر شجاعت و شہامت کے ذریعے ظلم و ستم کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کی۔ حضرت زینب (س) نے اپنی پاک و پاکیزہ زندگی کے دوران اہل بیت پیغمبر کے حقوق کا دفاع کیا اور کبھی اس بات کی اجازت نہ دی کہ دشمن، واقعہ کربلا سے ذاتی فائدہ اٹھا سکے ، جناب زینب کے خطبوں کی فصاحت و بلاغت اور انداز بیاں نے لوگوں کو آپ کے بابا علی مرتضی کی یادیں تازہ کر دیں تھیں۔

اس عظیم خاتون نے الہی حقائق ایسے فصیح و بلیغ الفاظ میں بیان کیے جو ان کے عالمہ غیر معلمہ ہونے اور قرآن و سنت پر کامل دسترس پیدا کر لینے کو ظاہر کرتے تھے۔

پاکستان کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے زیر اہتمام میں اسلامی جمہوریہ ایران سمیت مختلف ممالک کے فوجی اتاشیوں کے تعاون سے ثقافت، خوراک اور دستکاری کا بین الاقوامی فیسٹیول اسلام آباد میں انعقاد کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق، ثقافت اور دستکاری کا بین الاقوامی فیسٹیول اتوار کے روز پاکستان نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں انعقاد کیا گیا جس میں مختلف ممالک کے دفاعی اتاشیوں اور فوجی طلباء سمیت ایرانی سفارت خانے کے ملٹری اتاشی کے دفتر اور اس یونیورسٹی کے ایک ایرانی فوجی طالب علم بھی شامل تھے۔

اس سال کے فیسٹیول میں اسلامی جمہوریہ ایران، سعودی عرب، آسٹریلیا، انڈونیشیا، مصر، اردن، بنگلہ دیش، امریکہ اور برطانیہ سمیت 20 ممالک نے شرکت کی۔

اس فیسٹیول کا افتتاح نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی آف پاکستان کے صدر جنرل "نعمان محمود" اور ان کی اہلیہ کی موجودگی میں کیا گیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نرس ڈے کی مناسبت سے نرسوں کے ایک گروپ اور شہدائے صحت کے اہلخانہ کے ساتھ ملاقات میں گذشتہ 42 سال کے حوادث و واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر حقائق کو بیان نہ کیا گيا تو دشمن جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعہ ظالم اور مظلوم کی جگہ بدل دےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کربلا کی شیر دل خاتون حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی ولادت اور نرس ڈے کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا: کربلا کی عظيم الشان خاتون حضرت زینب سلام اللہ علیھا نے عملی طور پر ثابت کردیا ہے کہ عورت کی عزت و عظمت کو ماضی اور حال میں نشانہ بنانے والے ستمگروں کی کوششوں کے باوجود  عورت صبر و تحمل کا ایک عظيم سمندر اور عقل و خرد کی عظیم بلندی پر فائز ہوسکتی ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت زینب (س) کی شاندار استقامت اور عظیم الشان خطبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت زینب(س) نے حقائق کو بیان کرکے یزید ملعون کے دربار میں ہلچل مچا دی اورحضرت زینب (س) کے خطبے  کوفہ میں توابین کے قیام کا سبب بن گئے۔ حضرت زینب (س) نے حقائق اور واقعیات کو بیان کرکے دشمن کو حقائق بدلنے کی اجازت نہیں دی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: معاشرے ، سماج اور تاریخ کے حقائق کو بیان کرنا چاہیے ورنہ دشمن ظالم کی جگہ مظلوم اور مظلوم کی جگہ ظالم سے تبدیل کردےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نرسوں کے اقدامات کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: نرسیں بیماروں کی تیمارداری ،صحت و سلامتی کے سلسلے میں اپنے آرام و آسايش کو نظر انداز کرکے انھیں آرام و سکون فراہم کرنے کی کوشش میں مصروف رہتی ہیں ۔ نرسوں کا حق قوم کے ہر فرد کی گردن پر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: نرسوں اور میڈيکل عملے نے دفاع مقدس کے دوران اور کورونا وبا کے دوران گرانقدر خدمات انجام دی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی انھیں اجر مضاعف عطا کرےگا۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے نرسوں کے مطالبات کے مسئلے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: نرسنگ کمیونٹی کو مضبوط کرنا ملک کے حال اور مستقبل کی ایک اہم ضرورت ہے اور متعلقہ حکام کو نرسنگ کمیونٹی کے مطالبات کو پورا کرنے پر خاص توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی کی ذات پر توکل، اعتماد اور تلاش و کوشش پر تاکید کرتے ہوئےفرمایا: ایرانی قوم کا مستقبل درخشاں اور تابناک ہے اور اللہ تعالی ایرانی قوم کو دشمنوں پر فتح اور کامیابی عطا فرمائےگا۔

عراق کے انتخابی نتائج کے خلاف مظاہروں کی کال دینے والی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ شیعہ مرجعیت نے اقوام متحدہ کی مندوب سے ملنے سے انکار کردیا۔

 عراقی انتخابات کے نتائج کے خلاف مظاہروں اور دھرنوں کا اہتمام کرنے والی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی نے اقوام متحدہ کی مندوب جنین پلاسخارت سے جو نجف اشرف کے دورے پر تھیں، ملاقات سے انکار کردیا۔

اس کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آیت اللہ العظمی سیستانی کے اس اقدام پرتعجب نہیں ہونا چاہئے بلکہ تمام سیاستدانوں، پارٹیوں اورسماجی شخصیات کو مرجعیت کی پیروی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی مندوب پلاسخارت کا بائیکاٹ کرنا چاہئے اور ان سے ملاقات نہیں کرنا چاہئے۔

عراق کے سیاسی امور میں مداخلت اور اس ملک کے الیکشن کمیشن اور انتخابی نتائج کے سلسلے میں پلاسخارت کے حالیہ موقف کی بنا پر انھیں سخت تنقیدوں کا سامنا ہے۔

عراقی انتخابات کے نتائج کے خلاف مظاہروں اور دھرنوں کا اہتمام کرنے والی کمیٹی نے عراقی سیکورٹی اہلکاروں اور الحشدالشعبی سے دہشت گردوں اور ان کے اڈوں کے خاتمے کے لئے اپنی کوششیں تیزکرنے کی اپیل کرتے ہوئے عراقی انتظامیہ، مقننہ اورعدلیہ کے سربراہوں کی مدت میں عدم توسیع پر تاکید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ درخواست ایک بنیادی اور ناقابل اجتناب مطالبے میں تبدیل ہوچکی ہے۔

عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وا نے الکاظمی کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اگلے چند دنوں میں، امریکہ کی زیر قیادت انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کے تمام جنگی دستے امریکی فریق کے ساتھ ایک اسٹریٹجک معاہدے کے فریم ورک کے اندر عراق سے نکل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عراق میں امریکی افواج کا کردار مشورہ دینا ہو گا، اور یہ کہ امریکی فوجیوں کے انخلاء سے "عراق میں سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تمام عراقی افواج کی صلاحیت" کا مظاہرہ ہوتا ہے۔

دریں اثناء بغداد میں امریکی سفیر میتھیو ٹولر نے 4 دسمبر کو الکاظمی کا دورہ کیا۔ ملاقات کے دوران فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور شراکت داری کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا اور خطے کی تازہ ترین پیشرفت بشمول سیکورٹی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

خطے میں سلامتی اور استحکام کو مضبوط بنانے میں عراق کے کردار پر زور دیتے ہوئے، الکاظمی اور ٹولر نے "عراق میں [امریکی] اتحادی افواج کے جنگی کردار کو ختم کرنے میں پیش رفت کا جائزہ لیا۔"

الکاظمی اور ٹولر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکی مشن کا خاتمہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ اور "مشاورت، مدد اور بااختیار بنانے" کے مرحلے میں منتقلی پر مبنی ہوگا۔

26 جولائی کو، بغداد اور واشنگٹن نے اس سال کے آخر تک عراق سے امریکی لڑاکا فوجیوں کے انخلاء پر اتفاق کیا، جس سے عراقی افواج کو مشورہ اور تربیت دینے کے لیے صرف امریکی فوجیوں کی تعداد باقی رہ گئی ہے۔

امریکی فوجی 2014 میں عراق میں داخل ہوئے تھے۔ اس بہانے سے امریکہ داعش نامی بین الاقوامی اتحاد کی شکل میں 3000 فوجی لائے جن میں سے 2500 امریکی تھے۔ ISIS پر بغداد کی فتح کے بعد، عراقی عوام اور حکومت نے ملک سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی ضرورت پر زور دیا۔

امریکہ کو بے دخل کرنے کے لیے عراقی عوام کا اصرار اس وقت شدت اختیار کر گیا جب امریکہ نے پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی پاپولر موبلائزیشن آرگنائزیشن کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کو شہید کر دیا۔ اس جرم کے جواب میں عراقی پارلیمنٹ نے جنوری 1998 میں ملک سے امریکی فوجیوں کو نکالنے کے منصوبے کی منظوری دی۔ 

عراق میں امریکی فوجی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے بغداد اور واشنگٹن کے درمیان اسٹریٹجک مذاکرات کے کئی دور ہونے کے باوجود، امریکہ قرارداد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عراقی سرزمین پر موجود ہے۔ تاہم عراقی حکام نے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے آغاز کا اعلان کیا ہے اور بعض اوقات کئی امریکی جنگی یونٹس کے انخلا کی خبریں میڈیا میں آتی رہتی ہیں۔

چین کی  وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکہ کی طرف سے منعقدہ نام نہاد “جمہوریت  سمٹ” کے بارے میں کہا کہ نام نہاد”جمہوریت سمٹ”کا اصل مقصد  جمہوریت کو آلہ کار اور ہتھیار بنا کر اور  جمہوریت کے نام پر جمہوریت مخالف کام کرنا ، تقسیم اور تصادم کو ہوا دینا ، ملکی تضادات اور مسائل کو  دوسروں پر منتقل کرنا، دنیا میں امریکی تسلط کو برقرار رکھنا، اور بین الاقوامی نظام کو کمزور کرنا ہے۔

امریکہ کے اقدامات تاریخی رجحان کے خلاف ہیں اور انہیں عالمی برادری کی طرف سے بڑے پیمانے پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ترجمان نے نشاندہی کی کہ امریکہ ’’جمہوریت کا مینارہ‘‘ نہیں ہے اور امریکی جمہوریت جمہوریت کے مرکزی نظریے سے ہٹ چکی ہے۔

پیسے کی سیاست، شناخت کی سیاست، پارٹی دشمنی، سیاسی پولرائزیشن، سماجی ٹوٹ پھوٹ، نسلی تنازعات، اور امیر اور غریب کے درمیان پولرائزیشن جیسے مسائل کے ساتھ آج کی امریکی جمہوریت خراب حالت میں ہے۔

متعلقہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 72فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ امریکہ اب دوسرے ممالک کے لیے “جمہوری ماڈل” نہیں رہا جس کی تقلید کی جا سکتی ہے، اور 44فیصد عالمی جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ عالمی جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

ترجمان نے آخر میں اس بات پر زور دیا کہ چین تمام بنی نوع انسان کے لیے امن، ترقی، انصاف، جمہوریت اور آزادی کی مشترکہ اقدار  اور  بین الاقوامی تعلقات کی جمہوری اقدار کو فعال طور پر فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔

چین  ہر قسم کی سوڈو ڈیموکریسی،  جمہوریت دشمنی اور جمہوریت کی آڑ میں سیاسی جوڑ توڑ کرنے کی مخالفت کرتا ہے اور  بنی نوع انسان کے  ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کی مسلسل کوشش کرتا رہےگا۔

جرمنی میں یمنیوں نے جارحیت کے جرائم کی مذمت کی ہے۔

 جرمنی کی ریاست شلس وِگ ہولسٹے میں یمنی کمیونٹی نے ایک اجتماع کا اہتمام کیا، جس میں یمن کے خلاف امریکی حمایت یافتہ جارحیت کے جرائم کی مذمت کی گئی۔

 کمیونٹی نے یمن میں شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کو مسلسل نشانہ بنانے کی مذمت کی جو کہ جنگی جرائم کے مترادف ہے۔احتجاجی مظاہرے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں یمنی عوام پر جارحیت ختم کرنے اور محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے ایسے جرائم پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی خاموشی کی مذمت کی۔

 بیان میں اتحادی ممالک اور ان کی حمایت کرنے والے ممالک کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تنظیموں کو یمنی عوام کے مصائب کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

ایم ایم

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی جوہری معاہدے میں واپسی اسی صورت میں ہو سکتی ہے کہ جب وہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کو ختم کرے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللهیان نے اخبار کامرسنٹ  کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہر چند کہ یورپ نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا لیکن ایران نے نیک نیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے کیلئے مذاکرات کے دروازے کو بند نہیں کیا اور ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کیلئے نتیجہ خیز گفتگو کے سلسلے کو جاری رکھا۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق صورتحال اس لئے بن گئی کہ امریکہ نے جوہری معاہدے کو سبوتاژ کرنے کیلئے کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔

واضح رہے کہ ویانا میں 29 نومبر کو ایران کی تجویز پر غور کرنے کے لئے ورکنگ گروپس کے متعدد اجلاس منعقد ہوئے ۔ اس سے قبل ایران نے پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں دو سندیں پیش کیں ۔