
سلیمانی
صہیونی ریاست کی ہار فلسطینی بھوک ہڑتالی کی رہائی کا اعلان کردیا
113 روز خوراک کے بغیر اپنی غیر قانونی حراست کی جنگ لڑنے والے فلسطینی اسیر کو صہیونی عدالت نے نئے سال ماہ فروری میں باقاعدہ آزاد کر نے کے معاہدے کی منظوری دی ہے جو کہ غاصب دشمن کے سامنے القوسمی کی کھلی فتح ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کی صہیونی جیلوں میں قید 113 روز سے احتجاجی بھوک ہڑتال کر نے والے بے گناہ فلسطینی نوجوان مقداد القواسمی جو ہر گزرتے لمحے موت کی جانب تیزی سے گامزن تھےکو قابض ریاست کی جانب سے بالآخر بین الاقوامی دباؤ سے مجبور ہو کر رہائی دینے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
113 روز خوراک کے بغیر اپنی غیر قانونی حراست کی جنگ لڑنے والے فلسطینی اسیر کو صہیونی عدالت نے نئے سال ماہ فروری میں باقاعدہ آزاد کر نے کے معاہدے کی منظوری دی ہے جو کہ غاصب دشمن کے سامنے القوسمی کی کھلی فتح ہے۔
واضح رہے کہ قابض صہیونی جیلوں میں القواسی کی طرح سینکڑوں بغیر کسی جرم کے سزائیں کاٹنے والے قیدی موجود ہیں جن میں چھ قیدی ابھی بھی بھوک ہڑتال کے ذریعے اپنی آزادی کے لیے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں ، سب سے طویل بھوک ہڑتال کر نے والے قیدی کاید الفصفوص ہیں جو 120روز سے خوراک کے بغیر غیر قانونی صہیونی حراست کے خلاف ہڑتال پر قائم ہیں۔
شام کے فوجی جوانوں نے امریکی دہشتگرد فوجیوں کا راستہ روک دیا
شام کے فوجی جوانوں نے صوبہ الحسکہ میں امریکی دہشتگرد فوجیوں کے کاروان کا راستہ روک کر انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے شمال مشرقی صوبے حسکہ میں واقع قامشلی علاقے الوفا اسکوائر کے چیک پوسٹ پر شام کے فوجی جوانوں نے امریکی دہشتگرد فوجیوں کے کاروان کا راستہ روک کر انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا جس کے بعد امریکی فوجی واپس جانے پر مجبور ہوئے۔
اس سے قبل بھی شام کی فوج نے الکازیہ گزرگاہ پر بھی امریکی دہشتگردوں کا راستہ روک کر انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا تھا۔
ایک طویل عرصے سے امریکہ کے باوردی دہشتگرد اور انکے حمایت یافتہ دیگر دہشتگرد ٹولے شام کے شمالی اور مشرقی علاقوں پر قابض ہیں اور روزانہ کی بنیادوں پر اس ملک کے تیل اور دیگر ذخائر کی لوٹ مار میں مصروف ہیں اور ساتھ ہی وہ شامی عوام کے لئے بڑی مشکلات بھی کھڑی کرتے رہتے ہیں۔
شام کی حکومت بارہا اقوام متحدہ میں امریکہ کی غیر قانونی موجودگی اور اسکے دہشتگردانہ اقدامات پر اعتراض درج کرا چکی ہے تاہم ابھی تک یہ عالمی ادارہ دہشتگردی کے خلاف امریکہ کے نام نہاد اتحاد کو شام میں اپنی من مانیوں سے روکنے میں ناکام رہا ہے۔
عین الاسد پر ایران کے میزائل حملے کے سلسلے میں مزید حقائق سے پردہ اٹھایا ہے
امریکی ذرائع ابلاغ نے عراق میں امریکی دہشتگردوں کی سب سے بڑی چھاؤنی عین الاسد پر ایران کے میزائل حملے کے سلسلے میں مزید حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔
امریکی نیوز چینل سی بی ایس کی ویب سائٹ کے مطابق عین الاسد چھاؤنی پر ایران کی سپاہ پاسداران فورس کے میزائل حملے کے بعد امریکی فوج پر اس حملے کو چھوٹا کر کے پیش کرنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا تھا۔
سی بی ایس چینل کی ویب سائٹ کا کہنا ہے ایران نے جوابی و انتقامی اقدام کرتے ہوئے جو حملہ عراق میں امریکی فوجیوں کی چھاؤنی پر کیا وہ تاریخ میں امریکی فوجیوں پر ہونے والا سب سے بڑا حملہ تھا۔ مذکورہ ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ ایران نے عین الاسد پر سولہ سو پاؤنڈ وزنی وارہیڈ کے حامل اپنے گیارہ میزائلوں سے حملہ کر کے اسے مٹی میں ملا دیا تھا۔
اس سے قبل امریکی دہشتگردی کے علاقائی مرکز سینٹکام کے ہیڈکواٹر نے کہا تھا کہ اگر چھاؤنی کو خالی نہ کیا جاتا تو کم سے کم بیس سے تیس جنگی طیاروں اور سو سے ڈیڑھ سو فوجیوں سے انہیں ہاتھ دھونا پڑ جاتا۔
ایران کے خلاف ہنگامی حالت کے قانون میں مزید ایک سال کی توسیع
امریکی صدر نے ایران کے خلاف ہنگامی حالت کے قانون میں مزید ایک سال کی توسیع کردی ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات ابھی معمول پر نہیں آسکے ہیں اور چودہ نومبر انیس سو اناسی کا نیشنل ایمرجنسی ایکٹ اور اس کے تحت انجام پانے والے تمام تر اقدامات کا سلسلہ چودہ نومبر دوہزار اکیس کے بعد بھی اسی طرح جاری رہے گا۔
امریکہ نے ایران کے خلاف یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے بارے میں ایران اور چار جمع ایک گروپ کے درمیان مذاکرات کا ساتواں دور انتیس نومبر کو ویانا میں ہونے والا ہے اور امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ ہم پوری صداقت کے ساتھ اعلان کرتے ہیں کہ ایٹمی معاہدے میں دوطرفہ واپسی اورعملدرآمد ممکن ہے۔
امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ستمبر دوہزار بیس میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایٹمی معاہدے سے نکل کر ایسی بڑی غلطی کی ہے جو قومی مفادات کے منافی ہے اور اس کے نتیجے میں امریکہ دنیا میں تنہا ہوکے رہ گیا ہے۔لیکن وائٹ ہاوس میں پہنچتے ہی وہ اپنی باتوں سے پھر گئے اور انہوں نے بھی ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی پر عملدرآمد جاری رکھا ہے۔
امریکہ ایران کے خلاف ایٹمی پابندیوں کو جامع تر بنانے کے علاوہ ، ایران کے میزائل پروگرام اور علاقائی پالیسیوں کو آئندہ ہونے والے مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کرنا چاہتا ہے۔امریکی حکام کے بیانات سے پوری طرح واضح ہے کہ واشنگٹن تہران کے خلاف شدید سیاسی دباؤ کے ذریعے ایک جانبدارانہ معاہدے کے حصول کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
صدر بائیڈن کی جانب سے ایران کے خلاف ہنگامی حالت کے قانون میں توسیع اس بات کی ایک اور نشانی ہے کہ تہران کے بارے میں واشنگٹن کی پالیسیوں میں کوئی تبدیل واقع نہیں ہوئی ہے۔ ایران بھی امریکہ کی مخاصمانہ پالیسیوں کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کر رہاہے اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ مزاحمت کی کھلی پالیسی پر عملدرآمد کر رہا ہے جس کے نتیجے میں واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کو اپنے مقاصد میں ناکامی کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کا سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی کارروائی کا خیر مقدم
ایران کی پارلیمنٹ نے بحیرہ عمان میں امریکی بحری قزاقی کی روک تھام کے حوالے سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی کارروائی کا خیر مقدم کیا ہے۔
بدھ کے روز ایرانی پارلیمنٹ کے ارکان نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے جوانوں نے بحیرہ عمان میں ایران کا تیل چوری کرنے کی امریکی کوشش ناکام بنا کر، ایران کی عظمت اور سربلندی کا پرچم دنیا کے سامنے لہرایا ہے۔ایرانی پارلیمنٹ کے بیان میں آیا ہے کہ ایران کی مسلح افواج ملک کی سلامتی اور قومی مفادات کے تحفظ کا پختہ عزم رکھتی ہیں اور انہوں نے دشمن پر اپنی دھاک بٹھا دی ہے۔
واضح رہے کہ تین نومبر کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحری فورس کے جوانوں نے بروقت کارروائی کرتےہوئے بحیرہ عمان میں بحری قزاقی کی امریکی کوشش کو ناکام بنادیا تھا۔امریکی بحری بیڑا، بحیرہ عمان میں سفر کرنے والے ایرانی تیل بردار بحری جہاز پر لدا تیل دوسرے بحری جہاز میں منتقل کرکے نامعلوم مقام کی جانب لے جارہا تھا کہ، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے جوانوں نے مذکورہ بحری جہاز کو گھیر لیااور ایرانی سمندری حدود میں لے آئے ۔
افغانستان میں امریکہ کی رفتار مکر وفریب پر مبنی رہی/ افغانستان میں جامع حکومت کی تشکیل پر تاکید
اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے نئی دہلی میں افغانستان کے موضوع پر تیسری علاقائی سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی رفتار مکر وفریب پر مبنی رہی اور اس نے افغانستان میں امن و صلح کے لئے کوئی کام انجام نہیں دیا۔ شمخانی نے کہا امریکہ بظاہر افغانستان میں امن و صلح کی بات کرتا تھا، درحقیقت اس نے افغانستان میں امن و صلح کے لئے کوئي کام نہیں کیا اورنہ ہی اس کا ایسا کوئی پروگرام تھا، وہ اپنے ہی ہاتھ سے کھودے ہوئے کنویں میں گرگیا اور اس سے نجات پانے کے لئے وہ بیس تک ہاتھ و پنجے مارتا رہا اور آخر کاروہ ذلت و رسوائی کے ساتھ افغانستان سے نکل گیا لیکن اب وہ داعش کے ذریعہ افغانستان میں بد امنی پھیلانے کی کوشش کررہا ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری نے حاضرین سے خطاب میں افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں ہمہ گیر اور جامع حکومت کی تشکیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ایسی حکومت کا قیام ضروری ہے جس میں افغانستان کے تمام قبائل اور سیاسی گروہ موجود ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ایران افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں ہر قسم کی مدد فراہم کرنے اور اس مشکل کو حل کرنے کے سلسلے میں اپنے تمام وسائل بروی کار لانے کے لئے آمادہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ تاکید کی ہے کہ افغان عوام اور قبائل امن و صلح کے خواہاں ہیں لیکن امریکہ نےاس سلسلے میں مکر و فریب سے کام لیا اور اس کا افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں کوئی پروگرام نہیں تھا۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان کو آج ایک طرف داعش دہشت گرد گروہ کا خطرہ درپیش ہے اور دوسری طرف قبائلی اور داخلی جنگ کا خطرہ بھی ہے جس کی بنا پر ہمسایہ ممالک اور غیر ہمسایہ ممالک سبھی کو تشویش لاحق ہے۔
شمخانی نے کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ بعض ممالک داعش دہشت گردوں کو باہر سے افغانستان میں منتقل کررہے ہیں جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں اور اس کی روک تھام ضروری ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ افغانستان کے عوام کو مالی بحران کا سامنا ہے، افغان عوام کو غذائی اور طبی اشیاء کی قلت کا سامنا ہے اور یہ بہت بڑا مسئلہ ہے جس پر علاقائی ممالک اور عالمی برادری کو توجہ مبذول کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں افغان عوام کو بر وقت مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
شمخانی نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ افغانستان کو موجودہ صورتحال سے دوچار کرنے والے ممالک اس کے اصلی ذمہ دار ہیں۔
ہمیں افغانستان میں جامع اور ہمہ گیر حکومت کے قیام کے سلسلے میں تلاش و کوشش کرنی چاہیے ، افغان عوام کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے ان کی بر وقت مدد کرنی چاہیے ۔ افغانستان کے مظلوم عوام کے اثاثوں کو آزاد کرنے کے لئے امریکہ پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کے خاتمہ کے سلسلے میں تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔ شمخانی نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں آئندہ اجلاس کے لئے اگر کوئی ملک حاضر نہ ہو تو ایران آئندہ اجلاس منعقد کرنے کے لئے آمادہ ہے۔
نئی دہلی میں افغانستان کے موضوع پرعلاقائي سکیورٹی کانفرنس کا آغاز
ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں افغانستان کے موضوع پرتیسری علاقائي سکیورٹی کانفرنس کا آغازہوگيا ہے۔ اس کانفرنس میں ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی بھی شریک ہیں۔ اس کانفرنس میں جن ہمسایہ ممالک کے قومی سلامتی کے مشیراور سکریٹری شریک ہیں ان میں ایران ، روس ، تاجیکستان ، ازبکستان ، ہندوستان اور قرقیزستان کے قومی سلامتی کے مشیر اور سکریٹری شامل ہیں ۔ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی کل رات نئی دہلی پہنچے جہاں انھوں نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہ امریکہ خطے میں مسلسل کشیدگی اور بحران پیدا کررہا ہے۔
علی شمخانی نےافغانستان میں امن و صلح کے قیام کے سلسلے میں تیسری علاقائی کانفرنس کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن و سلامتی کے قیام کے سلسلے میں علاقائی ممالک کے درمیان تعاون بہت ضروری ہے کیونکہ غیرعلاقائی طاقتیں خطے میں مسلسل بحران پیدا کررہی ہیں۔ نئی دہلی میں افغانستان کے موضوع پرتیسری علاقائي سکیورٹی کانفرنس بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی صدارت میںم نعقد ہورہی ہے۔ اس کانفرنس میں پاکستان اور چین کے قومی سلامتی کے مشیر شریک نہیں ہیں۔
جنرل قاآنی کی بغداد میں عراق کے وزیر اعظم اور صدر سے ملاقات
مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سپاہ قدس کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں عراق کے صدر برہم صالح اور عراق کے وزير اعظم مصطفی الکاظمی کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی۔ اطلاعات کے مطابق جنرل قاآنی کل عراق پہنچے، جہاں انھوں نے عراق کے بعض دیگر اعلی حکام کے ساتھ بھی ملاقات اور گفتگو کی۔سپاہ قدس کے سربراہ نے عراق میں امن و سلامتی کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ عراق کی امن و سلامتی کو نشانہ بنانے والے اقدامات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات کے نتائج کے بارے میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کو قانون کے دائرے میں اپنے مطالبات کا پیچھا کرنا چاہیے۔
امریکی فوج کے انخلا کے بعد عراق میں امن و استحکام پوری طرح برقرار ہوجائے گا
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد عراق میں امن و استحکام پوری طرح برقرار ہوجائے گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ہفتے وار پریس کانفرنس میں عراق کے حالیہ واقعات پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سبھی ملکوں کو چاہئے کہ وہ عراق کے قوانین کا احترام کریں اور عراق میں امن و استحکام کی برقراری کے لئے امریکا کو چاہئے کہ وہ جلد سے جلد عراق سے نکل جائے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر کے ایٹمی معاہدے سے متعلق دیے گئے حالیہ بیان پر کہا کہ امریکہ ایٹمی معاہدے کا رکن ملک نہیں ہے اس لئے وہ اس معاہدے کے رکن ملکوں کے بارے میں کچھ کہنے کا حق نہیں رکھتا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ، ایران اور گروپ چار جمع ایک کے مذاکرات میں شامل ہونے کا بھی حق نہیں رکھتا۔انھوں نے کہا کہ امریکہ کو ایٹمی معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے لئے پہلے ایران کے خلاف تمام غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے ایران کے وزیر خارجہ کے آئندہ دورہ نئی دہلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ہندوستان کے تعلقات روز افزوں فروغ پاتے رہے ہیں اور یہ عمل دونوں ملکوں کے حکام کے عزم و ارادے کے تابع رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات مختلف شعبوں میں خوشگوار رہے ہیں۔
ایران کی مسلح افواج کی مشترکہ مشق ذوالفقار 1400 کے اہم مراحل کا آغاز
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی مشترکہ مشق ذوالفقار 1400 کے اہم مراحل کا آغاز " یا رسول اللہ " کی مقدس رمز کے ساتھ ہوگيا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی مشترکہ مشق ذوالفقار 1400 کے اہم مراحل کا آغاز " یا رسول اللہ " کی مقدس رمز کے ساتھ ہوگيا ہے۔ یہ مشق مکران کے سواحل کے عام علاقے میں انجام پذير ہورہی ہے۔ اس مشق میں ایرانی بحریہ کی تیز رفتار بحری کشتیاں ، آبدوز ، اور ایرانی فضائیہ کے ڈرونز اور جنگی طیارے حصہ لے رہے ہیں۔
مشترکہ مشق ذوالفقار 1400 کے ترجمان جنرل سید محمود موسوی نے فوجی مشق کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مشق میں ایران کے مختلف قسم کے ڈرون حصہ لیں گے جو دشمن کی اطلاعات کو جمع کرنے میں مدد فراہم کریں گے ان ڈرونز میں ابابیل3، یسیر، ، صادق، مہاجر 4 اور سیمرغ ڈرونز شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم ملکی اور قومی سرحدوں کاد فاع کرنے کے لئے مکمل طور پر آمادہ ہیں اور مغربی ایشیائي خطے میں امن و سلامتی علاقائی ممالک کے تعاون سے قابل عمل ہے تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ علاقائي ممالک خطے کی سلامتی اور سکیورٹی میں اہم کردار ادا کرسکے ہیں جبکہ غیر علاقائی طاقتیں خطے کے امن و صلح کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا: اس مشق کے تمام مراحل کا جائزہ مسلح افواج کے جنرل اسٹاف، حضرت خاتم الانبیاء (ص) کے مرکزی ہیڈکوارٹر اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے ماہرین کے ذریعہ لیا جائے گا